اداریہ نوشتہ دیوار شمارہ مئی 2025
مئی 17, 2025

بدر، اُحد ، صلح حدیبیہ کے رنگ:پاک وہند جنگ
بھارت نے بلا جواز پاکستان پر حملہ کرکے بے گناہ شہریوں کو شہید کردیا۔ اب پھر بھارت کی بدترین شکست کو پوری دنیا نے دیکھ لیا۔ نریندر مودی کی سوچ ہندو ازم کو پروان چڑھانا ہے اور پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے۔ قرآن نے غزوہ بدر کے موقع پر بھی مسلمانوں کو ڈانٹ پلائی تھی اور غزوہ احد کے موقع پر بھی جب مسلمانوں کو بہت بڑے زخم لگے اور بدلہ لینے کیلئے بے تاب تھے تو اللہ نے بدلہ لینے کے بجائے معاف کرنے کا حکم فرمایا۔ سندھی قوم نے جائز احتجاج سے مرکزی حکومت اور صوبائی حکومت کو ڈیموں کا فیصلہ بدلنے پر مجبور کیا جو سب کیلئے قابل تقلید ہے۔
آج کل مغربی ممالک میں کچھ افراد مصنوعی طریقے سے ٹیٹ مارکر لوگوں کو حیرت زدہ اور کچھ پریشان اور کچھ محظوظ کرتے ہیں ۔ اب میڈیا ، سیاسی قائدین اور علماء ومفتیان کے حالات بھی اس سے زیادہ دونوں طرف مختلف نظر نہیں آتے۔ یہ نہیں دیکھتے کہ بکری یا بکرا لیکن دودھ نکالنے بیٹھتے ہیں۔ رسول اللہ ۖ نے عظیم مقصد کیلئے مشرکین مکہ کیساتھ صلح حدیبیہ اور یہود کیساتھ میثاق مدینہ کا معاہدہ کرکے حجاز مقدس کی سر زمین کو متحد کردیا اور ناقابل تسخیر دنیا کی سپرطاقتوں کو چت کردیا۔
رسول اللہ ۖ نے خواب دیکھا کہ ”ابوجہل آپۖ کے ہاتھ پر بیعت ہورہاہے”۔جب خالد بن ولید نے اسلام قبول کیا تو کچھ لوگوں نے خواب کی یہ تعبیر کردی۔ نبی ۖ نے منع فرمایا۔ پھر عکرمہ بن ابی جہل نے اسلام قبول کیا تو نبی ۖ نے فرمایا کہ خواب کی یہی تعبیر ہے۔ ایک مرتبہ نبی ۖ نے خواب میں جنت کے اندر کھجور کا درخت دیکھا تو پوچھنے پر بتایا گیا کہ ابو جہل کا ہے تو نبیۖ پر گراں گزرا اور فرمایا کہ اس کیلئے نہیں ہوسکتا۔ پھر عکرمہ بن ابی جہل نے اسلام قبول کیا تو خواب کی تعبیر سامنے آگئی۔ دشمنان اسلام اہل طائف، ابوجہل، ابولہب اور ابوسفیان کیلئے کون سوچ سکتا تھاکہ جو مرے یا مارے گئے تو انکی نسلیں اور جو زندہ بچیںتووہ سرنڈر ہوں گے؟۔
پاکستان جس مقصد کیلئے بنا تھا تو اس میں مذہبی طبقہ، سیاستدان ، سول وملٹری بیوروکریسی، عوام اور عدالتی نظام سب قصور وار ہیں۔ قائداعظم محمد علی جناح نے مری ، سوات، پاڑہ چنار، وزیرستان، کاغان ہزارہ ، چترال اور گلگت بلتستان کو چھوڑ کر تن تنہا اپنی بہن مادر ملت فاطمہ جناح کیساتھ دور دراز کے پسماندہ علاقہ زیارت میں چھٹیاں گزارنے کا فیصلہ کیا لیکن قائد ملت لیاقت علی خان سے لیکر کس کس پر سازش کے الزامات نہیں لگائے جاتے؟۔ ایمل ولی خان سینیٹ میں فوج کیخلاف ضرور تقریر کرے لیکن بلوچستان کی سینیٹ کی سیٹ کیلئے پرانی نہیں نئی تنخواہ پر کام نہیں کرے۔ جب 1920ء میں برصغیر پاک وہند کی عوام کو اپنے گھر بار، کاروبار اور جائیداد بیچ کر افغانستان ہجرت کی ترغیب دی گئی تو اس جرم میں خان عبدالغفار خان برابر کا شریک تھا اور قائداعظم اور دوسرے سیاسی رہنماؤں نے اس ہجرت کی مخالفت کی تھی۔ پختون قوم انگریز کے دور سے پہلے سکھ دور میں تقسیم تھی۔ پختونخواہ پنجاب کا حصہ تھا، افغانستان الگ تھا اور بلوچستان الگ تھا۔ اصل تقسیم پنجابی مسلمانوں کی ہوئی ہے۔ تقسیم ہند کے وقت سب سے زیادہ قتل وغارت گری بھی پنجاب میں ہوئی اور سیدعطاء اللہ شاہ بخاری کی احرار، احمد خان کھر ل اور بھگت سنگھ جیسے ہیروتھے۔ سلمان گیلانی نے بتایا کہ انکے والدامین گیلانی کے ہاں فقیر اے پی رضا کار بھرتی کرنے مشرقی پنجاب آئے تھے۔
٭
مذہب کے بھنگ ،مجاہد کے سنگ، امت ہے تنگ
رسول اللہ ۖ کو اللہ تعالیٰ نے نرینہ اولاد سے بھی نواز دیا تھا لیکن پھر اللہ نے اٹھابھی لیا تھا۔
1511۔ حدّ ثنا عبدالقدو س بن محمد قال: حدّ ثنا داؤد بن شعیب الباھلی قال: حدّ ثنا ابراھیم بن عثمان قال: حدّ ثنا الحکم بن عتیبة ، عن مقسم، عن ابن عباس ،قال: لما مات ابراھیم ابن رسول اللہۖ صلّی رسول اللہ ۖ و قال : اِنّ لہ مر ضعًا فی الجنة ، ولو عاش لکان صدیقًا نبیًا ، ولو عاش لعتقت أخوالہ القبط ،وما استرق قبطی حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ جب رسول اللہۖ کے فرزند ابراہیم کی وفات ہوئی تو رسول اللہۖ نے ان کا جنازہ پڑھایااور فرمایا: ” اس کیلئے جنت میں ایک دودھ پلانے والی مقرر ہے اور وہ اگر زندہ ہوتا تو نبی اور صدیق ہوتا۔ اور اگر وہ زندہ رہتا تو اسکے ماموں قبطی آزاد ہوجاتے۔پھر کسی قبطی کو غلام نہیں بنایا جاتا”۔ مترجم :مولانا عطاء اللہ ساجد(دار السلام)
درس نظامی میں پڑھائی جانے والی ” ابن ماجہ ” کی یہ حدیث قادیانی کذاب کابڑا سرمایہ۔علماء کسی کو بتاتے نہیں ہیں اور قادیانی اس کی وجہ سے علماء اور عوام کو اپنا شکار بناتے رہتے ہیں۔ انجینئر محمد علی مرزا علمی کتابی دیوبندیوں اور بریلویوں پر ہی نہیں کشف والہام کی وجہ سے تمام اسلاف پر بھی ختم نبوت کے انکار کا کھلم کھلا فتویٰ لگارہاہے لیکن اہلحدیث پر اس حدیث کی وجہ سے نہیں لگاتا ہے۔ حنفی تو اس حدیث سے زیادہ مضبوط روایات کا قرآن سے ٹکراؤ کی وجہ سے انکار کرتے ہیں۔ لیکن مسلک کے نقاب میں قرآن کی کتنی آیات کا انکار کیا جاتا ہے ؟۔یہ معاملہ سمجھنا پڑے گا۔
مینار پاکستان منٹوپارک میں بڑے مذہبی اور سیاسی جلسے ہوتے ہیں ۔سعادت حسن منٹونے کہا:
”شیطان اتنا بڑا گستاخ تھا کہ اس نے سیدھا خدا کو کہہ دیا کہ میں نہیں کرتا سجدہ اور مردود ہوگیا اور خدا اتنا بڑا سیکولر ہے کہ اس نے اختلاف رائے پر شیطان کو مارا نہیں بلکہ مہلت دیدی کہ اپنے نظرئیے پر لوگوں کو قائل کرسکتا ہے تو کرلے۔ لیکن یہ خدا کے ماننے والے پتہ نہیں کسی مٹی کے بنے ہیں؟۔ جس نیت سے طوائف برقعہ پہن لیتی ہے تو اس نیت سے کچھ لوگ داڑھی رکھ لیتے ہیں”۔
تیمور لنگ نے ہندوستان میں اسلامی جذبہ سے سرشاہوکر ہندوؤں کو بے دریغ قتل کیا جس کا تعلق سمرقند سے تھا اور چنگیز خان اور تیمور کا شجرہ رسول اللہ ۖ اور ابوجہل کی طرح اوپر کی پشتوں میں ملتا تھا۔پھر اس کی نسل نے ہندوستان پر حکومت کی جس میں بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان شامل تھے۔ تیمور لنگ حافظ لیکن جاہل دیندار تھا ۔ جس کی تعلیم وتربیت اچھے ماحول میں نہیں ہوئی تھی۔ آج ہمارا یہ خطہ تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہاہے۔
ٹیکنالوجی کی مدد سے اسامہ بن لادن ایبٹ آباد،ایمن الظواہری کابل ، حماس کے اسماعیل ہنیہ تہران اور حسن نصراللہ لبنان میں نشانہ بن گئے۔ ہندوستان اور پاکستان بھی عوام کی جگہ حکمران طبقہ کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ مذہبی قیادت جب تک عالمی قوتوں کیساتھ سمجھوتہ نہیں کرتی تو ان کو اقتدار میں آنے سے روکا جاتا ہے۔ قتال اور دُم چھلے کی سیاست سے بہتر ہے کہ مذہبی لوگ اپنے جذبے کو اپنا شعور اور لوگوں کا شعور بڑھانے پر لگائیں تو اس کے خاطر خواہ نتائج بھی نکل سکتے ہیں۔ اگر پانچ سال کے بارہ مہینے اور جمعہ کے سات دن اسلام کی بنیاد پر مسائل حل کئے تو ووٹ بھی ملے گا۔
٭
انقلابی ڈھنگ ،نبیۖ کی امنگ سے ہم آہنگ
رسول اللہ ۖ کو اللہ تعالیٰ نے مطلع فرمادیا تھا کہ”اسلام اجنبیت کی حالت میں شروع ہوا اور یہ عنقریب اسلام پھر اجنبی بن جائے گا”۔خلافت کو مورثی لونڈی بنایا جائے گا۔ نبیۖ کی عترت اہل بیت پر مظالم کے پہاڑ ڈھائے جائیں گے۔ صنف نازک عورت کے حقوق غصب ہونگے۔
چنانچہ خطبہ حجة الوداع میں قرآن کو مضبوطی کیساتھ پکڑنے، اہل بیت سے بدسلوکی نہ کرنے اور خواتین کے حقوق کی تلقین فرمائی لیکن تینوں باتوں میں امت مسلمہ نے رسول اللہ ۖ کی نافرمانی کرکے اسلام کو اجنبیت کی طرف دھکیل دیا تھا۔ آج قرآن کو پکڑیںاورعورت کو حقوق دیدیں۔
30سالہ خلافت کا دور بھی فتنوں کا شکار ہوا۔ بخاری کی روایت ہے کہ ”عمر فتنوں کو بند رکھنے کا دروازہ ہے”۔ حضرت عمر نے اپنے بیٹے کو نااہل قرار دیا۔ خلافت کا مسئلہ شوریٰ کے سپرد کیا اور شوریٰ کے چھ ارکان میں سے حضرت طلحہ نے حضرت علی اور حضرت زبیر نے حضرت عثمان کے حق میں اپنا ووٹ دیا۔ عبدالرحمن بن عوف اپنے حق سے دستبردارہوگئے ۔ سعد بن ابی وقاص نے عبدالرحمن بن عوف کو اپنا اختیار دیا۔توعبدالرحمن کے پاس خلیفہ منتخب کرنے کا مکمل اختیار آگیا۔ زعمائے قوم اور عوام الناس سے حتی الامکان مشاورت کے بعد حضرت عثمان و حضرت علی سے انٹرویو لینے کے بعد حضرت عثمان کے حق میں فیصلہ کردیا۔ دنیا میں آزادی رائے اور جمہوریت کی یہ بہت بڑی بنیاد تھی۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہتا تو اسلام اجنبیت کا شکار نہ بنتا اور خلافت کو خاندان کی لونڈی بنانے کیلئے اسلام نازل نہیں ہوا تھا۔ یزیدو مروان اور عبدالملک بن مروان سے موجودہ دور تک کے عوامی قربانیوں اور چندوں کو خاندانوں کی نذر کرنا اسلام کے منافی ہے۔ جب باغ فدک نبیۖ کی وراثت نہیں ہوسکتی تھی تو پھر ہمارا مذہبی طبقہ چندوں کی بنیاد پر وقف مال کے خاندانی مالک کیسے بن سکتے ہیں؟۔ حضرت عثمان نے 12سال حکومت کی اور جب باغیوں نے گھیر لیا تو آج کم بخت طبقہ کہتاہے کہ علی اسکے ذمہ دار تھے۔ ظھرالفساد فی البر والبحر بما کسبت ایدی الناس” فساد ظاہر ہوا جو لوگوں نے اپنے ہاتھوں سے کمایا تھا”۔ علی حضرت عثمان سے کہتے تھے کہ” ابوبکر وعمر سے تم کسی طرح قرابتداری اور قربانیوں میں کم نہیں ہو لوگوں کو شکایت کا موقع مت دو، اگر مسند پر قتل کردئیے گئے تو یہ خون رکے گا نہیں”۔ مفتی منظور مینگل اور مفتی طارق مسعود کی یہ لڑائی ہے کہ فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا ہے یا نہیں؟۔ پہلے دیوبندی سنت نماز کے بعد اجتماعی دعا پر تقسیم ہوگئے اور کفر وبدعتی کے فتوے لگائے۔ حالانکہ دیوبند کی تحریک قرآن وسنت کی احیاء کیلئے تھی۔ غسل ، وضو اور نماز کے فرائض تبلیغی جماعت نے عوام کو ازبر کرادئیے۔ علماء مذاہب اربعہ کے اختلافات کو محض ذہنی آوارگی سمجھ کربھول جاتے تھے۔ پنج پیری نے کرامات کو شرک کہا ۔ ڈاکٹر مسعود الدین عثمانی فاضل جامعہ بنوری وفاق ٹاؤن نے اسلاف پر فتوے لگاکر مولانا طاہر پنج پیری کی سٹی گم کردی۔ حاجی محمد عثمان نے علماء دیوبند کو معتزلہ بننے سے بچایا۔ مولانا سجاد نعمانی فاضل مدینہ یونیورسٹی نے اپنی تقریر میں بتایا کہ” سعودی سرکاری عالم نے علماء دیوبند کو قادیانیوں کی طرح کافر قرار دیا۔مجدد الف ثانی، سیداحمد بریلوی ،مولانارشیداحمد گنگوہی ، شیخ الحدیث مولانا زکریا پر بطور خاص کفر کا فتویٰ لگادیا ہے”۔ شیخ الہند اور حاجی مہاجرمکی کے جانشین حاجی عثمان تھے۔
گالی دی اور نہ کوئی گلوچ
یہ دلّا پکڑ اور وہ دلّا دبوچ
کام کرگئی سندھ کی ایک سوچ
مرا کوئی نہ آئی کسی کو موچ
تباہ برباد ناشاد اور نامراد بلوچ
چھبیسویں ترمیم مولانا تھا کوچ
کٹی دم اور ٹوٹ گئی چونچ
کسی کو مارو اور نہ خود کو نوچ
عورت کی ناموس سے شہد کشید کرے
نسل یزید تیری مٹی خوب پلید کرے
حق سے دور کرے باطل کی تقلید کرے
بدبخت سرعام قرآں کی تردید کرے
جہنم کا نعرہ ھل من مزید کرے
خلافت راشدہ کو تھپڑ رسید کرے
وقف مدرسہ میں اپنا گھر خرید کرے
سود کی تمہید کرے کفر کی تجدید کرے
نہ حق بات سنے اور نہ چشم دید کرے
فتویٰ کے گولے سے اپنے شہید کرے
عزتیں لوٹے اور حلالہ کی وعید کرے
مہدی کے لشکر سے ملنے کی اُمید کرے
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ مئی 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ