پوسٹ تلاش کریں

بیٹی کو شہوت سے زبردستی آلہ تناسل پکڑایا اگرانزال نہ ہوا تو بیوی حرام اور انزال ہوگیا تو بیوی حرام نہیں ہوگی۔ جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کی جہالت سے بھرپور حماقتوں سے دل دہلانے والے حنفی فقہاء کی خباثتوں کا فتویٰ

بیٹی کو شہوت سے زبردستی آلہ تناسل پکڑایا اگرانزال نہ ہوا تو بیوی حرام اور انزال ہوگیا تو بیوی حرام نہیں ہوگی۔ جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کی جہالت سے بھرپور حماقتوں سے دل دہلانے والے حنفی فقہاء کی خباثتوں کا فتویٰ اخبار: نوشتہ دیوار

(حرمت مصاہرة کے غلط مسائل سے جان چھڑانے کا قرآنی حل آخر میں پڑھیں)

دار الاافتاء جامعة العلوم علامہ بنوری ٹاؤن
ویب سائٹ لنک
https://www.banuri.edu.pk/readquestion/hurmat-e-musaaharat-ki-sharaet-o-ahkaam-144603102755/28-09-2024

https://www.banuri.edu.pk/questions/fasal/hurmat-e-musaharat

 

کیا سوتیلا نانا (یعنی سوتیلی ماں کا والد)محرم ہے؟

محارم ، بہو اور سالی کو شہوت سے چھونا اور مصافحہ کا حکم….

نو سال سے کم بیٹی کو برہنہ دیکھنے کی صورت میں حرمت کا حکم

ساس سے زنا کرنے کی صورت میں بیوی سے نکاح ……

امام ابوحنیفہ اورامام شافعی رحمہما اللہ کے نزدیک حرمت……

بیٹی کیساتھ زنا سے آدمی پر اپنی بیوی حرام ہوجاتی ہے۔

بھتیجی کو شہوت سے چھونے کے بعد اس کیساتھ بیٹے کا نکاح

بیٹے کا ماں کو شہوت سے چھونے سے حرمت کب ہوگی؟۔

ہم بستری کے وقت بیوی کی والدہ کا تصور کرنے سے نکاح.

حرمتِ مصاہرت کی شرائط و احکام

عورت کو چھونے کے بعد انزال سے حرمت مصاہرت کا حکم

بھانجی کیساتھ ہم بستری کرنے پر ماموں کے نکاح کا حکم….

سوتیلی بیٹی کے ہاتھ میں زبردستی آلہ تناسل پکڑوانے…..

ساس کے پستان کو چھونے سے حرمت مصاہرت کا حکم

سسر کا بہو کو شہوت کے ساتھ چھونا

……بقیہ (بکواسات)

 

حرمت مصاہرت کی شرائط و احکام

سوال:1۔ اگر داماد ساس کو شہوت کی نظر سے دیکھے یا چھوئے تو کیا اس سے بیوی اس پر ہمیشہ کیلیے حرام ہوجاتی ہے؟ اسی طرح اگر سسر اپنی بہو کو شہوت کی نظر سے دیکھے یا چھوئے تو شرعاً اس کا کیا حکم ہے؟

2۔اگر باپ پیار و شفقت سے اپنی بالغ بیٹی کابوسہ لے اور اسے پیار سے چومے تو کیا بیوی اس پر ہمیشہ کیلیے حرام ہوجاتی ہے؟۔ راہ نمائی فرمائیں۔ جواب

(1) واضح رہے کہ مرد کے کسی عورت کو محض شہوت سے دیکھنے یا چھونے سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوتی، شرعا چند شرائط کا پایا جانا ضروری ہے:

6۔شہوت سے دیکھنے یا چھونے کی صورت میں اس وقت انزال نہ ہوا ہو، اگر اسی وقت انزال ہوگیا تو حرمت ثابت نہ ہو گی۔

(2) اگر باپ پیار و شفقت کی بنا پر اپنی بالغ بیٹی کو بوسہ دے اور اسے پیار سے چومے تو بیوی اس پر ہمیشہ کیلیے حرام نہیں ہوگی البتہ اگر بوسہ دیتے یا چومتے وقت شہوت پیدا ہوجائے یا

بوسہ دینا اور چومنا شہوت کیساتھ ہو اور اگر پہلے شہوت تھی تو وہ بڑھ گئی ہو تو اس سے بیوی اس پر ہمیشہ کیلیے حرام ہوجائے گی، نیز اگر بوسہ دیتے یا چومتے وقت شہوت کا غالبِ گمان ہو تو اپنی بالغ بیٹی کو چومنا یا بوسہ دینا جائز نہیں ہوگا۔

فتاوی شامی:(وأصل ماستہ وناظرة الی ذکرہ والمنظور الی فرجہا) المدور (الداخل).. …(قولہ : فلاحرمة) لانہ بانزال تبین أنہ غیرمفض الی وط ء ھدایة…. فان أنزل لم تبت والا ثبت لا انھا ثبت بالمس ثم بالانزال تسقط ؛ لأن حرمة المصاہرة اذا تثبت لاتسقط أبدا ایچ ایم سعیدکمپنی

فتاوی عالمگیری :ووجود الشھوة من احدھما یکفی وشرطہ أن لاینزل حتی لوانزل عندالمس أو النظر لم تثبت بہ حرمت المصاہرةکذا فی التبیین . قال صدر الشہید وعلیہ الفتویٰ کذا فی الشمنی شرح النقایة : ولومس فأنزل لم تثبت بہ حرمة المصاہرة فی الصحیح لانہ تبین بالانزال انہ غیر داع الی الوط ء .کذا فی الکافی۔ ( ج:1مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)

 

عورت کو چھونے کے بعد انزال سے حرمت مصاہرت کا حکم

سوال :اگر کوئی شخص کسی عورت کو شہوت کیساتھ ہاتھ لگائے یا گلے لگائے یا گلے لگاتے ہی انزال بھی ہوجائے لیکن اس میں برہنہ کچھ نہیں کیا ہو تو کیا اس عورت کے بچوں کیساتھ اس مرد کی شادی ہوسکتی ہے؟۔یا اس عورت کے بچوں کے ساتھ اس مرد کے بچوں کی شادی ہوسکتی ہے؟۔

جواب: واضح رہے کہ حرمت مصاہرت جس طرح نکاح سے ثابت ہوجاتی ہے اسی طرح زنا اور شرائط معتبرہ کیساتھ دواعی زنا ( شہوت کیساتھ چھونے اوردیکھنے) سے بھی ثابت ہوجاتی ہے،مس یعنی چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت ہونے کیلئے ایک شرط یہ بھی ہے کہ شہوت ختم ہونے سے پہلے انزال نہ ہوگیا ہو۔اگر انزال ہوگیا تو حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

 

سوتیلی بیٹی کے ہاتھ میں زبردستی آلہ تناسل پکڑوانے…..

سوال :ایک شخص نے مطلقہ سے شادی کی۔ شادی کے بعد اس مطلقہ بیوی کی تیرا سالہ بیٹی کے پیٹ کو چھوا،اوراس کے ہاتھ میں زبردستی اپنا آلہ تناسل پکڑوادیا، تو کیا اس شخص کا نکاح اس مطلقہ سے برقرار رہا یا ٹوٹ گیا؟۔

جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی اپنی بیٹی ( چاہے سوتیلی ہو یا سگی)………… صورت مسئولہ میںاگر سوتیلے باپ کو اس وقت انزال نہ ہوا ہو تو حرمت مصاہرةقائم ہوگئی اور اس کی بیوی اس پر حرام ہوگئی ہے اور دونوں کا مزید ساتھ رہنا شرعاًدرست نہیںہے جس کی وجہ سے شوہر پر لازم ہے کہ اپنی بیوی کو طلاق دے کر یا نکاح سے خارج کرنے کے الفاظ کہہ کر اس سے علیحدگی اختیار کرے۔

 

ساس کے پستان کو چھونے سے حرمت مصاہرت کا حکم

سوال:ایک شخص نے دھوکہ سے ساس کے پستان کو پکڑلیا،شہوت کا پایا جانا توظاہر ہی ہے ………چانچہ فتاویٰ ہندیہ میں: ولو اخذ ثدیھا وقال ما کان شھوة لا یصدق لان الغالب خلافہ وکذا فی الشامی، البحر والمیط (اور اگر اس کو پستان سے پکڑلیا اور کہا کہ شہوت نہیں تھی تو تصدیق نہ ہو گی اسلئے کہ یقینِ غالب اسکے خلاف ہے)۔اس جزیہ میںفقہاء نے لفظ اخذ استعمال…
جواب: …. لمس کے بجائے ”اخذ ” کا تذکرہ عرف کی وجہ سے ہے۔ ….

فتاوی دارالعلوم دیوبند :زید شہادت دیتا ہے کہ عمر اپنے فرزند کی زوجہ ہندہ کیساتھ برہنہ لیٹا ہوا تھااور زوجہ کے پستان پکڑے ہوئے تھا ، خالد شہادت دیتا ہے کہ عمر نے فرزند کی زوجہ کا بوسہ لیا، حرمت مصاہرت ثابت ہوگی یا نہیں؟

الجواب: پستان کا پکڑنا شہوت کیساتھ تھا یا نہیں؟۔ اسی طرح بوسہ میں بھی شہوت کا ذکر نہیںہے اور بوسہ دینا ایک گواہ کا بیان ہے اور پستان پکڑنا ایک شخص کا بیان ہے ۔دوگواہ امر واحد پر متفق نہیںلہٰذا حرمت مصاہرت ثابت نہ ہوگی۔
٭٭

 

حرمت مصاہرة کے غلط مسائل سے جان چھڑانے کا قرآنی حل

سید عتیق الرحمن گیلانی

رسول اللہۖ نے ”حرمت مصاہرت” پر ایسا بیہودہ درس نہیں دیا۔فرمایا: ”تم بھی اہل کتاب کے نقش قدم پر چلوگے ۔ اگر ان میں کوئی گو کے سوراخ میں گھسا ہوگا یا کسی نے اپنی ماں سے زنا کیا ہوگا تو تم میں بھی ایسے افراد ہونگے”۔ قرآن نے اہل کتاب کے مذہبی طبقے کا بتایا کہ” اس کی مثال گدھے کی ہے جس پر کتابیں لادی گئی ہوں”۔ اور یہ بھی ” اس کی مثال کتے کی طرح ہے ، جس پر بوجھ لادو تو بھی ہانپے اور چھوڑ دو تو بھی ہانپے”۔ ( الاعراف:176۔الجمعہ:5)

حرمت علیکم امہاتکم …….وامھات نسائکم وربائبکم الاتی فی حجورکم من نساء کم الاتی دخلتم بھن فان لم تکونوا دخلتم بھن فلا جناح علیکم وحلائل ابنائکم الذین من اصلابکم وان تجمعوا بین الاختین الا ماقد سلف ان اللہ کان غفورًا رحیمًا

”تم پر تمہاری مائیں حرام ہیں………اور تمہاری عورتوں کی مائیںاور تمہاری وہ لے پالک جو تمہارے حجروں میں پلی ہیں تمہاری ان عورتوں سے جن کے اندر تم نے ڈال دیا ہے اور اگرتم نے ان کے اندر نہیں ڈالا ہے تو تمہارے اوپر حرج نہیں اور تمہارے سگے بیٹوںکی عورتیں۔اور یہ کہ تم دو بہنوں کو جمع کرو مگر جو پہلے سے گزر چکا ہے۔بیشک اللہ مغفرت والا رحم والا ہے”۔ (سورہ النسائ:23)

قرآن نے حضرت آدم وحواء کا قصہ ایسے الفاظ میں ذکر کیا کہ” لوگوں کو آج تک یہ پتہ نہیں چل سکاکہ وہ کوئی درخت تھا یا شجرہ نسب ؟جس سے منع کیاگیا”۔ مشرکوں کا فرمایا کہ ”پھرجب مرد نے اس کو چادر اُوڑھادی تو اس کو ہلکا حمل ٹھہرا، جس کو لیکر وہ چلتی رہی، پھر جب وہ بھاری ہوگئی تو دونوں نے اپنے رب اللہ سے دعا کی کہ ہمیں تندرست بچہ دیا تو ہم شکر گزار ہوں گے۔ پھر دونوں کو تندرست بچہ ملا تو دونوں اس کا شریک ٹھہرانے لگے”۔(الاعراف:189،190)

ایک توطلاق کے مسائل کی قرآن نے بھرپور وضاحت کی ہے جسے علماء نے نظرانداز کیااور دوسرا حرمت مصاہرت کے مسائل کو قرآن نے بہت واضح کردیا تاکہ سادہ لوح عوام کو انسانوں کی شکل میں گدھے اور کتے ورغلا نہیں سکیں۔

نکاح کے بندھن کیساتھ اپنی عورت میں ڈالنے کی وضاحت اور نہ ڈالنے کی صورت میں جائز ہونے کا تصور حنفی شافعی مسالک کو ملیامیٹ کردیتا ہے۔ایک طرف شافعی مسلک کی گنجائش نہیں بنتی اسلئے کہ نکاح سے زیادہ اہم ڈالنا ہے اور دوسری طرف حنفی مسلک کے بیہودہ مسائل کو بالکل ملیامیٹ کردیا کہ نکاح اور ڈالنے کی صریح وضاحت کردی ہے۔جس کے بعد شہوت سے چھونے اور فرج داخل کو دیکھنے وغیرہ کے بکواسات کی قطعی طور پر گنجائش نہیں رہتی ہے۔

عن زید بن براء عن ابیہ قال: لقیت عمی ومعہ رایة فقلت لہ این ترید ؟، قال: بعثنی رسول اللہ ۖ الی رجلٍ نکح امرأة أبیہ فأمرنی ان اضرب عنقہ واخذ مالہ ”زید بن برائ نے اپنے باپ سے روایت کی کہ میری اپنے چچاسے ملاقات ہوئی اور میں نے کہا کہ کہاں کا ارادہ ہے؟۔ اس نے کہا کہ رسول اللہۖ نے میری تشکیل کی ہے ایسے شخص کی طرف، جس نے اپنے باپ کی عورت سے نکاح کیا ہے اور حکم دیا ہے کہ اس کی گردن ماردوں اور اس کا مال لے لوں”۔سنن ابی داؤد ۔ شیخ الالبانی اورشیخ زبیر علی زئی نے صحیح لاسناد قراردی۔

دارالعلوم کراچی نے شادی بیاہ میں نیوتہ لفافہ کے لین دین کو سود اور کم از کم گناہ اپنی ماںسے زنا کے برابر حدیث سے قرار دیا اور پھر عالمی سودی بینکاری کو جواز فراہم کردیا۔ کہاں حدیث میں محارم پر قتل کا حکم اور کہاںیہ حیلہ سازیاں؟۔

امام ابوحنیفہ نے بادشاہ کی خواہش پوری نہیں کی اسلئے جیل میں زہر سے شہید کردئیے گئے۔ امام ابویوسف نے معاوضہ لیکر باپ کی لونڈی بادشاہ کیلئے جواز کا حیلہ نکال دیا۔ پھرامام ابوحنیفہ پر تہمت باندھی کہ شہوت کیساتھ چھونا بھی حرمت مصاہرت قرار دیا ہے۔پھر ساس کی داخلی شرمگاہ تک شہوت کی نظر سے دیکھنے پر حرمت مصاہرت کے مسائل پہنچاکر دم لیا۔ جس میں بیہودہ پن کی انتہاکردی ۔ مولانا سلیم اللہ خان نے اپنی کشف الباری میں علامہ ابن حجر عسقلانی کے دلائل کو وزنی قرار دیکر حنفی بیہودہ مسائل سے جان چھڑانے کی بنیاد ڈالی ۔ایک مدرسہ کے بڑے مفتی نے بتایا کہ” اکابرعلماء نے حرمت مصاہرت کے مسائل سے جان چھڑانے کیلئے میٹنگ کی تھی”۔مفتی تقی عثمانی جان چھڑانے کیلئے نہیں مان رہا؟۔

” ایک شخص کی عورت فوت ہوگئی ۔ علی نے پوچھا کہ اس کی بیٹی ہے؟۔وہ شخص: ہاں۔ علی: تم سے ہے یا کسی غیر سے ؟۔ شخص: غیر سے ہے۔ علی: تمہارے حجرے میں پلی ہے یا باہر؟۔ شخص: باہر۔ علی : پھر اس سے نکاح کرلو”۔ ( مصنف عبدالرزاق ،ابن حجر عسقلانی۔کشف الباری) یہ شافعی مسلک والوں کا من گھڑت غلو ہے جس میں سوتیلی بیٹی کیساتھ شادی کے جواز کا قصہ گھڑا گیا ہے۔ دوسری انتہاپر حنفی مسلک نے امام ابوحنیفہ پربیہودہ تہمتوں کے انبار لگادئیے ہیں۔

ایک طرف انڈیا کے فلموں ، ڈراموں اور معاشرے کی بدترین صورتحال سے لوگ اسلامی ، قومی اور اخلاقی غیرت کھوگئے ہیں تو دوسری طرف شیخ الحدیث مفتی عزیز الرحمن لاہوراور شیخ الحدیث مولانا نذیرفیصل آباد جیسے اسکینڈل زدہ علماء کے شاگرد مسند افتاء وارشاد پر انتہائی بیہودہ فتوے جاری کررہے ہیں۔ مذہب ایک کاروبار بنادیا گیا ہے اسلئے غیرت ایمانی مسلمانوں سے رخصت ہورہی ہے۔

جاوید احمد غامدی نے ”مرد وعورت کا مصافحہ” پر کہا کہ ”ہندمیں رواج نہیں۔ ملائشیا میں شافعی خواتین کا ماحول مذہبی ہے وہ مصافحہ کرتی ہیں”۔غامدی کو حنفی نزاکت کا پتہ نہیں ہوگا کہ حنفی فقہ کے مسائل میں کیا قباحت اور خباثت ہے ؟۔

میں نے37اور40سال پہلے فقہ واصول فقہ اور تفسیر پڑھی تھی تواللہ والے اساتذہ تھے۔ زمانہ طالب علمی میں انہوں نے فرمایا کہ” فقہ، اصول فقہ اور تفسیر کی کتابوں اور درسِ نظامی کوآپ درست کرسکتے ہو”۔ آج ایسے نالائق افتاء کی مسند پر بیٹھے ہیں جن کو صرف اپنی نوکری اور مدارس میں گاہک پکڑنے سے غرض ہے۔ جبکہ مفتی محمود اور مولانا سیدمحمد بنوری کے قاتلوں کو بھی قرار واقعی سزا دی جائے۔
٭٭

مشہور شیخ الحدیث اور مفتی نے سنایا: ”فقہاء نے حلالہ کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کیااسلئے کہ جب بادشاہ ، اور سردار کی بیوی کا حلالہ کردیتے تھے تو وہ آنکھ نہیں اٹھاسکتا تھا۔ ایک نواب کی بیوی ایک مولانا کو پسند آئی تو اس نے کہا کہ پیشاب کرتے ہوئے تیرا رُخ قبلہ کی طرف تھا،بیوی طلاق ہوگئی۔ پھر تجویز دی کہ اس کا نکاح مجھ سے کردو، کسی کو پتہ بھی نہیں چلے گا۔ نواب نے دیکھا کہ ایک دن مولانا نے پیشاب کرتے ہوئے اپنا رخ قبلہ کی طرف کیا تو کہا کہ بیوی تجھ پر طلاق ،تو اس نے کہا کہ میں نے چیز کا رخ موڑ ا تھا”۔ مولوی حضرات عوام الناس کے خاندانوں کو تباہ کرتے ہیں لیکن جب اپنا مسئلہ ہو تو پھر دیانت سے کام لینا تو دور کی بات ہے۔ ننگے لیٹے پستان کو پکڑنے کیلئے بھی لکھا کہ شہوت کا ذکر نہیں اور گواہ متحد نہیں۔اللہ نے فرمایا یا اھل الکتٰب لا تغلوافی دینکم غیر الحق ”اے اہل کتاب دین میں ناحق غلو مت کرو”۔یہ غلیظ مسائل اہل کتاب نے چھوڑ دئے فقہاء نے رائج کردئیے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ مارچ 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اسی بارے میں

قرآن کی کل محکم آیات500ہیں؟ پھر 500آیات منسوخ بھی ہیں؟ اسلئے امت مسلمہ گمراہی کا شکارہے!
حرمت مصاہرة کا راکٹ سائنس علماء ومفتیان کی سمجھ سے بالاتر
الرجال قوامون علی النساء مرد عورتوں پر قوام ہیں۔ قوام حکمرانی نہیں بلکہ طاقتور کا کمزور کوعدل وتوازن کا سہارا ہے