پوسٹ تلاش کریں

حضرت اماں عائشہ کی عمر نکاح کے وقت 16 سال اور رخصتی کے وقت 19 سال تھی۔

حضرت اماں عائشہ کی عمر نکاح کے وقت 16 سال اور رخصتی کے وقت 19 سال تھی۔ اخبار: نوشتہ دیوار

ضرت اماں عائشہ کی عمر نکاح کے وقت16سال اور رخصتی کے وقت19سال تھی۔

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

بھارتBJPکی نوپور شرما کو حقائق معلوم ہوجائیں تو گستا.خانہ لہجے میں مسلمانوں کو چیلنج کرنے کے بجائے اسلام قبول کرلے
اماں کی پیدائش نبوت کی بعثت سے5سال قبل ہوئی تھی ،11نبوی16سال کی عمر میںنکاح ہوا
1ہجری کو حضرت اماں عائشہ صدیقہ کی عمر رخصتی کے وقت19سال تھی جو مستند تاریخی حقائق ہیں۔
قاضی محمد یونس انور خطیب جامع مسجد شہداء مال روڈ لاہور نے کہا ہے کہ بخاری و مسلم میں بدقسمتی سے6سال میں نکاح والی روایت آگئی ہے جو رسالت مآب ۖ کے نا.موس پر حملہ. ہے اور حضرت عائشہ وحضرت ابوبکر پر بھی حملہ. ہے۔
پاکستان کا آئین قرآن و سنت کا پابند ہے۔ اگر6سالہ بچی سے نکاح اور9سالہ بچی کی رخصتی سنت ہو تو اس پر کیسے پابندی لگ سکتی ہے؟۔ جب اللہ نے قرآن پاک میں لڑکوں کیلئے نکاح کی عمر تک پہنچنے کی وضاحت کی ہے حتیٰ اذا بلغوا النکاح (یہاں تک کہ جب وہ نکاح کی عمر کو پہنچ جائیں)۔ پاکستان میں لڑکوںکے نکاح کیلئے کم از کم عمر18سال ضروری ہے۔ نبی ۖ نے25سال کی عمر میں شادی کی تھی۔ قرآن کے واضح الفاظ سے اس بات کا تعین ہوگیا ہے کہ لڑکوں کیلئے بھی نکاح کی عمر تک پہنچنے کا اللہ تعالیٰ نے ایک پیمانہ رکھا ہے۔ لڑکیوں کیلئے بھی فطری بات یہی ہے کہ ان کے نکاح کی عمر تک پہنچنے کا اللہ تعالیٰ نے ایک پیمانہ رکھا ہے۔ اگر واقعی مذہبی طبقات کو اس بات کا یقین ہوتا کہ بچی کا6سال کی عمر میں نکاح اور9سال کی عمر میں رخصتی سنت ہے تو پگڑیوں سے لیکر ٹخنوں کے اوپر شلوار رکھنے والے اس سنت پر ضرور عمل کرتے۔ حدیث کیلئے بنیادی علم سیرت النبوی کی کتابیں اور علم الرجال کا علم ہے۔ حدیث کی مشہور کتاب مشکوٰة المصابیح کے ساتھ علم الرجال کی کتاب ”الاکمال فی اسماء الرجال” چھپی ہوئی ہے۔ جس میں اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ کی عمر نبی ۖ کی بعثت کے وقت5سال ہی ثابت ہوتی ہے۔ تاریخ کی مستند کتاب طبقات ابن سعد میں بھی ہے کہ ”بعثت کے بعد5نبوی تک دارِ ارقم میں چھپ کر تبلیغ ہوتی تھی۔ دارِ ارقم کے محدود افراد میں اسماء بنت ابی بکر اورعائشہ بنت ابی بکرشامل تھیں۔ ابوبکر کی4اولادکی پیدائش حضرت عائشہ سمیت قبل از نبوت ہوئی۔ (طبقات ابن سعد)۔
اُم المؤمنین حضرت عائشہ نے فرمایا کہ جب یہ آیت اتری بل الساعة موعدھم و الساعة ادھیٰ و امر تو اس وقت میں چھوکری تھی اور کھیلا کودا کرتی تھی۔ (صحیح بخاری ۔ کتاب التفسیر)۔ یہ سورہ قمر ہجرت سے5سال پہلے نازل ہوئی۔ جس میں شق القمر کا واقعہ ہے۔ اس وقت حضرت اماں عائشہ کی عمر13سال تھی۔ کیونکہ سورہ قمر8نبوی کو نازل ہوئی تھی یعنی بعثت کے8سال بعد اور حضرت عائشہ کی پیدائش بعثت سے5سال قبل تھی۔ دارِ ارقم میں حاضری کے وقت بعثت کے بعد5سال کے بعد سے10سال تک حاضر ہوتی تھیں۔
حضرت اماں عائشہ صدیقہ کا نکاح بعثت نبوت کے بعد11نبوی میں ہوا۔ اس وقت آپ کی عمر ٹھیک16سال تھی۔5سال بعثت سے قبل اور11سال بعثت کے بعد ٹھیک16سال بنتے ہیں۔
اگر بالفرض محال یہ مان لیا جائے کہ حضرت اماں عائشہ کی عمر11نبوی کو6سال تھی تو اس کاواضح مطلب یہ ہوگا کہ آپ کی پیدائش5نبوی کو ہوئی تھی۔ لیکن جب یہ بہت واضح تاریخی حقائق سے ثابت ہے کہ رسول اللہ ۖ نے بعثت کے بعد5سال چھپ کر دارِ ارقم میں تبلیغ کی اور اس میں حضرت عائشہ ان لوگوں میں شامل تھیں جو دارِ ارقم میں موجود تھے۔ تو کیا پیدائش سے قبل حاضر ہوسکتی تھیں؟۔ اور اگر یہ مان لیا جائے کہ بعثت نبوی اور5سال دارِ ارقم کی تبلیغ کے بعد ہی حضرت اماں عائشہ کی پیدائش ہوئی تھی تو بعثت کے5تا11سال تک کتنا کٹھن مرحلہ مسلمانوں کیلئے تھا؟۔ کیا اس وقت حضرت ابوبکر صدیق جیسے اولین جانثاروں میں شامل صحابی کی بیٹی سے ایک سال سے6سال تک کی عمر میں کوئی دشمن رشتہ لینے کا تصور کرسکتا تھا؟۔ جب رسول اللہ ۖ نے حضرت ابوبکر کو بیٹی حضرت اماں عائشہ کیلئے نکاح کا پیغام بھیجا تو حضرت ابوبکرصدیق نے عرض کیا کہ اس کا رشتہ بچپن سے جبیر بن مطعم کو دے چکا ہوں۔ ان سے پوچھ کر حال بتاتا ہوں۔ جب حضرت ابوبکر نے جبیر کے باپ مطعم کے سامنے بات رکھی کہ جبیر کے رشتے کا کیا پروگرام ہے؟۔ مطعم نے کہا کہ آپ لوگ جب اپنا دین ہی بدل چکے ہو تو میں اپنے بیٹے کیلئے تمہاری بیٹی کا رشتہ بالکل بھی نہیں لوں گا۔
غور کرنے کی بات ہے کہ جب جاہل اس بات پر اصرار کریں گے کہ اماں عائشہ کی عمر نکاح کے وقت11نبوی میں6سال تھی تو مخالفت کے عروج کے دور میں وہ پیدا ہوئی تھیں۔ پھر مطعم نے اپنے بیٹے کا رشتہ کیسے کرنا تھا؟۔ بعثت کے5سال بعد جب رسول اللہ ۖ نے کھل کر تبلیغ شروع کی تھی اور اس وقت کے بعد اگر حضرت عائشہ کی پیدائش ہوئی تھی اور مطعم نے اپنے بیٹے کا رشتہ کردیا تھا تو وہ کیسے کہہ سکتا تھا کہ تم لوگوںنے اپنا دین بدل دیا ہے اسلئے رشتہ ختم ہے؟۔
ان تمام حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عائشہ کی پیدائش بعثت سے5سال قبل ہوئی تھی اور مطعم نے دوستی میں اپنے بیٹے کیلئے رشتہ مانگا تھا۔ حضرت ابوبکر نے حامی بھرلی تھی۔ جیسا کہ پہلے بھی رواج تھا اور آج بھی ایسا ہوتا ہے۔
پھر بعثت نبوی کے بعد حضرت عائشہ کی عمر5سال تھی۔5سے10سال تک دارِ ارقم میں خفیہ تبلیغ ہوتی تھی تو بھی اس میں موجود ہوتی تھیں۔ پھر جب8نبوی کو شق قمر کا واقعہ ہوا اور سورہ قمر نازل ہوئی تو حضرت عائشہ صدیقہ کی عمر اس وقت13سال تھی۔ پھر جب11نبوی کو نبی کریم ۖ نے حضرت ابوبکر کو نکاح کا پیغام حضرت عائشہ صدیقہ کیلئے بھیجا تواس وقت آپ کی عمر16سال تھی۔
حدیث کی مشہور کتاب ”مشکوٰة المصابیح ” کے ساتھ علم الرجال کی کتاب ”الاکمال فی اسماء الرجال” میں حضرت عائشہ صدیقہ کی بڑی بہن حضرت اسماء بنت ابی بکر کا ذکر ہے جس کی فوٹو کاپی اخبار کے صفحہ2پردی گئی ہے وہ یہ ہے کہ ”اسماء بنت ابی بکر الصدیق :جس رات نبی ۖ ہجرت کیلئے روانہ ہوئے تو انہوں نے اپنے کمر بند کے دو ٹکڑے کر کے ایک سے دسترخوان اور دوسرے سے مشکیزہ باندھا۔ اس لئے انہیں ذات النطاقین، یعنی دو کمر بندوں والی کہا جاتا ہے۔ عبد اللہ بن زبیر آپ ہی کے فرزند ہیں، مکہ میں شروع ہی میں مشرف با اسلام ہوئیں۔ کہا گیا ہے کہ آپ نے سترہ افراد کے بعد اسلام قبول کیا تھا۔ اپنی بہن اُم المؤمنین سیدہ عائشہ سے دس سال بڑی تھیں اور اپنے بیٹے عبد اللہ بن زبیر کی شہا.دت سے دس یا بیس دن بعد فوت ہوگئی تھیں۔ جب ان کے بیٹے کو پھانسی کی لکڑی سے اتارا گیا تھا اس وقت ان کی عمر سو سال تھی۔ آپ کی وفات مکہ میں ٧٣ ھ میں ہوئی۔ آپ سے بہت لوگوں نے روایت کی۔ (مشکوة المصابیح۔ مع الاکمال فی اسماء الرجال۔ فصل صحابیات) ۔ اس میں صاف لکھا ہے کہ آپ اپنی بہن اُم المؤمنین سیدہ عائشہ سے10سال بڑی تھیں۔ اپنے بیٹے عبد اللہ ابن زبیر کی شہادت سے10یا20دن بعد فوت ہوئیں۔ جب ان کے بیٹے کو پھانسی کی لکڑی سے اتارا گیا تو اس وقت ان کی عمر100سال تھی۔ آپ کی وفات73ہجری میں ہوئی۔ آپ سے بہت لوگوں نے روایت کی۔
حضرت اسمائ کی وفات 100سال کی عمر میں 73ہجری کو ہوئی ۔ جب 72سال مکمل ہوتے ہیں تو پھر73واں سال شروع ہوتا ہے۔ اگر72سال ہجرت کے بعد کے نکالے جائیں تو100سال کی عمر سے72سال نکلیں گے۔ جس کابالکل واضح حساب یہ آتا ہے کہ حضرت اسمائ کی عمر ہجرت کے وقت28سال تھی۔ پھر حضرت اسمائ کی عمر کے13سال مکی دور کے نکالے جائیں تو آپ کی عمر بعثت کے وقت15سال بنتی ہے۔ حضرت اماں عائشہ صدیقہ سے10سال بڑی تھیں تو حضرت اماں عائشہ کی عمر بعثت کے وقت ٹھیک5سال تھی۔
عام اصطلاح میں لوگوں کے درمیان جو زبان استعمال ہوتی ہے تو اس میں مختصر الفاظ بولے جاتے ہیں۔ جہاں بکروں کی قیمت ہزاروں میں ہوگی تو اس کیلئے صرف اتنا کہنا کافی ہوگا کہ20میں لیا ہے،40میں لیا ہے۔ اور مراد20اور40ہزار ہوگا۔ گنتی کے ان الفاظ سے20اور40روپے مراد نہ لئے جائیں گے اور نہ ہی20اور40لاکھ مراد لئے جائیں گے۔ اسی طرح گھروں کی قیمت لاکھوں میں ہوگی یا کروڑوں میں ہوگی تو20اور30سے مراد عام اصطلاح کے مطابق جہاں لاکھوں میں گھر ہوں گے تو لاکھ مراد لئے جائیں گے اور جہاں کروڑوں میں گھر ہوں گے وہاں اتنے کروڑ مراد لئے جائیں گے۔
نکاح کی عمر1سے10سال کے بچپن میں نہیں ہوتی۔ عربی میں بنت لڑکی کو کہتے ہیں اور لڑکی کی عمر14سال سے20سال تک تقریباً ہوتی ہے۔ عربی کی گنتی11سے19تک احدعشر، اثنتا عشر، … ستة عشر…، تسعة عشر ظاہر بات ہے کہ6سے9سال تک کی بچی نکاح کی عمر میں نہیں ہوتی اور اگر بالفرض اس کا نکاح بچپن میں6سال کی عمر میں کردیا جاتا اور رخصتی9سال کی عمر میں ہوتی تو پھر اس کیلئے عربی میں بنت کی جگہ طفلة کا لفظ استعمال ہوتا۔ بخاری کی روایت میں بنت ست سینین سے مراد16سال کی لڑکی ہے نہ کہ6سال کی بچی ۔ورنہ پھر طفلة ست سینینآتا۔جس طرح چلڈرن اور بوائز اینڈ گرلز اسکولوں کاالگ الگ تصور ہے اسی طرح عربی میں اطفال اور بنین و بنات کا الگ الگ تصور ہے۔ ”عورت کے حقوق ”نامی کتاب میں یہ تحقیق لکھ دی ہے جس کی تائید مفتی حسام اللہ شریفی ، مفتی خالد حسن مجددی اور قاری اللہ داد وغیرہ کرچکے ہیںاور شیخ الحدیث مفتی زر ولی خان نے بھی اس کتاب کو پسند کیا تھا۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv
اخبار نوشتہ دیوار کراچی۔ شمارہ جون 2022

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز