پوسٹ تلاش کریں

عمران خان کی رائیونڈ مارچ پر تبصرہ

عمران خان کی رائیونڈ مارچ پر تبصرہ اخبار: نوشتہ دیوار

گوجرانوالہ میں لیگی غنڈوں نے گھیرا تو جاوید ہاشمی کی بہادری کام آئی، یہ شیخ رشید کو جگہ پر چھوڑکر بھاگ نکلا تھا

شیخ رشید اسلئے ڈاکٹر طاہرالقادری اور انکے ساتھیوں کی تعریف کرتا تھا، عمران کا امپائر سے بھی اعتماد اُٹھ گیا

جنرل راحیل شریف نے اپنا موڈ نہ دیکر بڑا اچھا کیا ہے،جس کتیا کوا قتدار کا جھانسہ دیاگیا ریلہ پیچھے لگتاہے

قائدین کو ماحول کی برائی نے لیڈر بنادیا ہے، تخریب کار پیسوں پر اورماحول کا فائدہ اٹھاکر اپنا رنگ بدلتے ہیں

عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری کی گردن اور دُم امپائر کی انگلی اُٹھنے کی خواہش میں بڑی ہلتی رہیں مگرجنرل راحیل نے ان کو اپنا موڈ نہیں دیا اور بہت اچھا کیا۔ اس کی وجہ سے پہلے بھی معاشرے میں خرابیاں جنم لیتی رہی ہیں۔ پنجاب کے سمجھداروغیرتمند و بہادر لوگوں میں یہ شعور بیدار کرنے کی سخت ضرورت ہے کہ عوامی جذبے کا فائدہ اٹھاکر فرقہ واریت، طالبان کو کھلے عام سپورٹ کیا گیا لیکن پھر منہ موڑا گیا، خیر یہ قائدین میں شعور کا فقدان ہوسکتا ہے، وہ بھی عوام ہی تو ہیں، ماحول کی برائیوں نے ان کو لیڈر بنادیا تو یہ الگ بات ہے۔ اسٹیبلشمنٹ نے جس کو حکومت دینے کا جھانسہ دیا، وہ بے نسل کتیا کی طرح کتوں کے ریلوں کی قیادت کرنے لگی، یہی قائدین کی قیادت کا اصلی راز ہے کم عقلوں میں اورکوئی صلاحیت نہیں ہے۔
کیا نواز اورشہبازنے زرداری کے سوئس اکاؤنٹ میں60کروڑ ڈالرکیخلاف آواز ISIکے کہنے سے اٹھائی؟۔ جیو جنگ کے صحافی سہیل وڑائچ سے یہی کہا تھا، اپنے بچوں کا پتہ بھی نہیں کہ پانامہ لیکس میں کتنی رقم ہے؟۔ سیاستدانوں کے چہرے پر شرم و حیاء کے کوئی آثار نہیں ہیں، دولت مابدولت کے کھیل سے عوام کا بیڑہ غرق کردیں۔ پورا ملک انتہاپسندی ، شدت پسندی ، دہشتگردی کی زد میں تھانوازشریف ،عمران خان اسکی حمایت میں پیش پیش تھے، پیپلزپارٹی کے وزیراعلیٰ بلوچستان نے دھماکے کے متأثرین سے کہا تھا کہ ’’ آنسو پونجھنے کیلئے ٹشو پیپر کے ٹرک بھیج دوں؟‘‘۔ سیاستدان اپنا چہرہ اور تخریب کار اپنا رویہ بدلتے رہتے ہیں۔
افغانستان میں روس آیا تو تخریب کار خاد کے ایجنٹ بن کر دھماکے کرتے رہے ۔ جنوبی وزریرستان کے مرکزی شہر کانیگرم کو عمران خان اپنا ننھیال قرار دیتا ہے، جہاں برکی قبیلہ رہتا ہے،جہاں کسی ملکی وغیرملکی کا کردار نہ تھا، تخریب کار پھر بھی رات کو بارود نصب کردیتے، صبح نماز کیلئے اٹھنے والے اور پانی لانے والی خواتین وحضرات کو خوامخواہ میں دھماکوں کا شکار کرنا چاہتے تھے۔ پھر شہر کی ٹینکی بن گئی تو اس میں ڈی ٹی ٹی ڈال دی اور پھر چوریاں بڑھ گئیں، پھر ڈکیتی اور اغواء کی واردتیں شروع ہوئیں۔ پھر طالبان کے دور میں تخریب کاروں، چوروں ، ڈکیتوں کا روپ بدلا اور طالبان بن گئے۔ کرایہ کے یہ ٹٹو اب اسکے ہیں جو انکو پیسہ دے، کتیا کتوں کا کھیل ختم کرکے انسانیت ہونی چاہیے۔

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

  • M. Feroze Chhipa

    Excellent News Paper

  • Bilal

    اس کتاب سے بہت سے لوگوں کے گھر جڑیں گے

  • Mustafa

    میں آپ کی رائے سے متفق ہوں۔

  • Mustafa

    بہت اچھا آرٹیکل ہے، حکومت، عدلیہ او ر ریاست کو اس پر توجہ دینی چاہئے۔

  • شباب اکرام

    حقیقت یہی ہے کہ اغیار ہمیشہ امت مسلمہ سے ہی گبھراتی ہے۔۔۔تب ہی تو سب سے امت کا مرتبہ چھین کر صرف اور صرف عوام کے درجے تک گرا دیا۔۔۔ طویل مباحثہ وقت پانے پر پیش کرونگا مگر اس بے بس عوام کیلئے صرف ایک شعر آپکی خدمت میں ان کی فطری عکاسی کیلئے عرض کونگا۔۔ خدا کو بھول گئے لوگ فکرےروزی میں غالب۔۔ تلاش رزق کی ہے رازق کا خیال تک نہیں۔۔۔۔ بہت شکریہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مغرب اورعالمِ اسلام کی جنگ یہودکا عالمی منصوبہ
طالبان پر استاذان کو اعتمادکافقدان یامکافاتِ عمل کا بحران؟
خطے میں لڑائی کا انجام معدنی ذخائر پراغیار کا قبضہ؟