پوسٹ تلاش کریں

فمایکذّبک بعد بالدین ”انقلاب عظیم کے بعد کون آپ کو جھٹلائے گا”

فمایکذّبک بعد بالدین ”انقلاب عظیم کے بعد کون آپ کو جھٹلائے گا” اخبار: نوشتہ دیوار

فمایکذّبک بعد بالدین ”انقلاب عظیم کے بعد کون آپ کو جھٹلائے گا”

الیس اللہ باحکم الحاکمین کیا اللہ احکم الحاکمین نہیں؟

سورہ التین کا ترجمہ اور تفسیر بہت آسان ہے مگر اسلام کے اجنبی ہونے کی وجہ سے واضح آیات کے معانی سمجھنے سے علماء کرام بالکل قاصر تھے۔ اللہ نے عیسیٰ کی جائے پیدائش القدس میںانجیرو زیتون، موسیٰ کو جہاں نبوت ملی طور سینین اور نبی ۖ نے فتح مکہ سے جس شہر کو امن کا گہوارہ بنایا یہ انسانیت کیلئے بہترین کلینڈر ہے۔ جو مختلف ادوار میں انبیاء کی بعثت ہوتی رہی اور پھر مختلف قومیں عاد ، ثمود اور ارم عماد والے، فرعون میخوں والا اسفل السافلین کو پہنچے۔ مگر ایمان و عمل صالح والے بچے۔ فرعون کے غرق کی طرح فتح مکہ واضح تھا۔ نبوت کا دروازہ بند ہے اور انقلاب عظیم کی بھی خبر ہے۔ جس کے بعد نبی ۖ کو کوئی نہیں جھٹلائے گااور دنیا مان جائے گی کہ اللہ تعالیٰ احکم الحاکمین ہے۔ سورہ حدید میں اس امت کے دو حصوں کاذکر ہے اوربشارت ہے کہ اہل کتاب کے عروج کے بعد پھر معاملہ بدلے گا۔
سورہ المؤمنون کے دوسرے اور تیسرے رکوع میں حضرت نوح سے حضرت عیسیٰ تک انبیاء کرام اوران کے منکرین کی بڑی وضاحت کے بعد فرمایا:
یا ایھاالرسل کلوا من الطیبٰت واعملوا صالحًاانی بماتعملون علیمO…
” اے رسولو! کھاؤ پاکیزہ اور عمل کرو صالح، بیشک میں جانتا ہوں جو تم کرتے ہواور یہ تمہاری امت ایک امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں پس مجھ سے تقویٰ اختیار کروپھر وہ ٹکڑے ٹکڑے کر بیٹھے اپنا حکم۔ہر گروہ خوش ہے جو اسکے پاس ہے۔ پس ان کو چھوڑ و مستی میں مقرر وقت تک۔ کیا وہ گمان رکھتے ہیں کہ انہیں مال و اولاد میں ترقی دے رہے ہیں؟اور انہیں جلدی فائدہ پہنچا رہے ہیں؟۔ بلکہ یہ شعور نہیں رکھتے اور جو لوگ اپنے رب کی آیات پر ایمان رکھتے ہیں اور اپنے رب کیساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے اور جو دیتے ہیں عطا میں سے اور انکے دل ڈرتے ہیں کہ انہوں نے اپنے رب کی طرف لوٹنا ہے۔ یہی درست کام میںجلدی کرتے ہیں اور اس کیلئے سبقت لیجاتے ہیںاور ہم کسی کو مکلف نہیں بناتے مگر اپنی وسعت کے مطابق اور ہمارے پاس کتاب ہے جو حق بولے گی اور ان پر ظلم نہیں ہوگا۔ بلکہ انکے دل مدہوش ہیں اسکے سوا انکے پاس کرنے کے کچھ اور کام ہیںجن کووہ کرتے ہیں۔یہاں تک کہ جب ہم انکے مالداروں کو عذاب میں پکڑیں گے تو وہ چلائیں گے۔( المؤمنون51تا64)
ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے رسولوں کو مخاطب کیا ہے اور ان سے کہا ہے کہ تم کھاؤ پیو حلال چیزیں اور تمہاری یہ اُمت ایک ہی تھی۔ پھر انہوں نے اس کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور ہر فریق کے پاس جو ہے اس پر خوش ہے۔ ہمارے پاس ایسی کتاب ہے جو بولتی ہے حق کو۔ آج قرآن کے مختلف زبانوں میں تراجم چل رہے ہیں لیکن مصیبت یہ ہے کہ قرآن کا مفہوم بدل دیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے غیر مسلم کیا مسلمان بھی اس پر عمل پیرا نہیں ہے۔
نبی ۖ نے تمام انبیاء کی امامت کی ۔ عیسیٰ کی آمد ہوگی۔ شہداء کو برزخ میں رزق دیا جاتا ہے۔ نبیۖ کا پوچھا جائے گا: ماتقول فی ھٰذا الرجل؟۔تم اس شخص کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ جو سلیم الفطرت انسان ہوگا تو بلاتفریق مذہب کہے گا کہ یہی اللہ کے رسول ہیںاور جو بدفطرت ہوگاتو بلاتفریق مذہب کہے گا کہ میں نہیں جانتا۔ابوجہل و ابولہب نے پہلے بھی نبی ۖ کا انکار کیا تھا اور اب بھی اس فطرت کے لوگ نہیں پہچانیں گے۔یاد رکھو کہ ہندو کاخفیہ کلمہ اسلام ہے ۔ اگر دیوار گریہ سے لپٹا یہودی محمد محمد (ۖ) پکارتاہے۔ اسرائیل اور سودی نظام کی مذمت کرتا ہے تو یہ درست عمل ہے۔ اور ہمارامولوی طبقہ سودی نظام کو جواز بخش دیتا ہے تو اللہ مکلف انسان کو اس کی وسعت کے مطابق پکڑے گا اور کسی پر ظلم نہیں ہوگا؟یا مولوی کو باطل عمل پر نجات اور یہودی کو حق پر عذاب دے گا؟۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، خصوصی شمارہ جنوری 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اسی بارے میں

لاس اینجلس امریکہ کی آگ سے معاشرے کے چھوٹے یونٹ تک دنیا میں بہت بڑی تبدیلی کی سخت ضرورت ہے؟۔
مشہور افغانی طالبان رہنما شیخ القرآن والحدیث عبدالحمید حماسی نے حلالہ کے مرتکب کو گناہ کبیرہ میں ملوث قرار دیا
اللہ رحمن الرحیم اورنبی رحمت للعالمینۖ لیکن مسلمان فرقے اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کو چھوڑ کر ظالم ترین ہیں