جاوید احمدغامدی کا باطل نظریہ اور حقائق کاآئینہ
جون 22, 2024
جاوید احمدغامدی کا باطل نظریہ اور حقائق کاآئینہ
قلابازی کے بھی آداب ہیں،انصار کے مدمقابل مہاجرین کوترجیح ملی کہ قریش تھے! یزید کا بیٹا نہ مانا تو مروان !۔ مروان و یزید کی قرابتداری ، بنوعباس و خلافت عثمانیہ کا خاندانی اقتدار قبول تھا، مگرعلی، حسن و حسین کی قرابتداری قبول نہیں ؟ یہ اجماع نہیں جمہور ہے۔ ذراسوچئے توسہی !۔جاوید احمدغامدی کا باطل نظریہ اور حقائق کاآئینہ
جاویداحمد غامدی نے کہاکہ:” حضرت نوح کے 3بیٹے تھے اور2بیٹوں کی نسل سے خلافت کا وعدہ پورا ہوچکا ہے۔ مسلمان ان میں شامل ہیں۔ اب قیامت تک یہودو نصاریٰ ہی اقتدار میں رہیں گے۔ مسلمانوں کو اقتدار کبھی نہیں مل سکتاہے”۔
انصار ومہاجرین میں خلافت پر اختلاف کا فیصلہ قریش کی بنیاد پر ہوا۔ نورالحسن بخارینے کتاب ” عثمان ذی النورین” میں لکھا کہ حضرت عثمان نے مروان بن حکم کی سزا نبی ۖ سے معاف کروائی۔ یزید کے بیٹے معاویہ نے اقتدار نہ لیا تو مروان کو خلافت کی مسندپر بٹھایاگیا۔ صرف اسلئے کہ مروان حضرت عثمان کے چچازاد،داماداوراس کا تعلق قبیلہ بنوامیہ سے تھا؟۔
بنوامیہ پھر بنوعباس پر اجماع ہوا۔ چچا عباس نے اسلام قبول کیاتھا۔ کیا صرف نبی ۖو علیکے باپ کفر پرمر گئے؟۔ خلافت عثمانیہ میں عجم کی خلافت پر اجماع ہوا۔ باقی ساری دنیا کے عرب وعجم جدی پشتی مسلمان تھے مگر سادات نااہل تھے؟۔
برصغیرمیں سید، صدیقی،فاروقی، عثمانی کے بعد جاوید احمد غامدی نے ”غامدی” لکھا۔ ہم نے یاد دلادیا کہ غامدیہ کے ایک بچے کا ذکر احادیث میں ہے جس کو کھانے کی صلاحیت ملی تو اس کی ماں کو سنگسار ہوئی۔یہی نسل تو نہیں؟۔ پھر جاوید غامدی نے کہا کہ اس نے اپنے شوق سے اپنے نام کیساتھ غامدی لگادیا۔
حالانکہ شوق سے کوئی تخلص،عرف، لقب، کنیت اختیار کرنا تو سمجھ میں آسکتا ہے لیکن نسبت تو بے بنیاد نہیں ہوسکتی مگر یہاں تو آوے کا آوا بگڑچکا ہے سبھی صدیقی، فاروقی ، عثمانی بن گئے۔
روم وایران سپر طاقت تھے۔ بنی اسرائیل و قریش حضرت ابراہیم کی اولاد تو نوح کے بیٹوں کی تقسیم کی کتنی بھونڈی ہے ؟۔ جاوید غامدی نے کہا کہ علی داماد تھا جو گھرکافرد نہیں ہوتا۔ یہ ٹھیک ہے۔ نبی ۖ کا ابوسفیان ، ابوبکر، عمر ، یہودی کی بیٹی سے نکاح ہوا مگرگھر کے فرد نہیں تھے۔ ابوسفیان نے بعد میں اسلام قبول کیا اور علی خالی داماد نہیں بلکہ چچازاد تھا۔ مروان اقتدار کا حقدار یزید کی وجہ سے تھا۔اگر جاوید غامدی کے چچازاد غامدی ہوتے تو قبیلے اورخاندانی اقدار کا پتہ چلتا۔ابھی جاوید غامدی کا داماد جانشین بن رہاہے۔ دارالعلوم کراچی پر مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد شفیع کابیٹا مفتی تقی عثمانی اور داماد مفتی عبدالرؤف سکھروی ولی وارث بن بیٹھے۔ دارالعلوم دیوبند، تبلیغی جماعت ، خانقاہ، مسجد، مدرسہ ،اقتدار، تحریک اور پارٹی کونسی چیز موروثی نہیں ہے؟۔
اگر خلفاء راشدین کو مانتے ہو تو چندوں سے بنائے ہوئے گھروندوں میں موروثی نظام کا خاتمہ کرنا ہوگا اور اگر اپنا موروثی نظام نہیں چھوڑ سکتے تو پھر احادیث صحیحہ میں اہل بیت کا کردار عالمی خلافت کیلئے ماننا ہوگا۔ شیعہ فاطمہ، علی، حسن اور حسین کو احادیث کی بنیاد پرمانتا ہے اور یہ لوگ صرف اپنی خواہشات کی وجہ سے بدترین شیعہ بن چکے ہیں۔
ان الذین فرقوا دینھم وکانوا شیعًا لست منھم فی شی ئٍ انما امرھم الی اللہ ثم ینبئھم بما کانوا یفعلون ”بیشک جنہوں نے اپنے دین میں تفریق ڈال دی اور بن گئے مختلف گروہ ۔ آپ (اے حبیبۖ) کاان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ بیشک ان کا معاملہ صرف اللہ کے حوالے ہے ۔ پھر انہیں متنبہ کرے گا کہ جو وہ کاروائی ڈالتے تھے”۔
دارالعلوم دیوبند دو ٹکڑوں میں تقسیم اور تبلیغی جماعت بھی ۔ علی نے تین خلفائ سے بھرپور تعان جاری رکھا۔ عثمان کے آخری دور میں وہ تعاون نہیں رہا تھا جو بیعت رضوان کے وقت عثمان کی شہادت کی جھوٹی خبر پر نبی ۖ نے بیعت لی تھی تو حضرت علی مشکلات کے شکار ہوگئے۔ علی کی سازش کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے لیکن اہل تشیع بہت غلو اختیار کرتے ہیں تو حسن الہ یاری کی تنقید سے خود شیعہ بھی نہیں بچ پارہے ہیں۔
حسن الہ یاری امریکہ میں بیٹھ کر شیعہ سنی اور شیعوں میں نفرت پھیلارہاہے۔ اگر وہ کہتا ہے کہ” محمد بن ابوبکر حضرت علی کا بیٹا تھا۔اگر چہ بظاہر ابوبکر کے صلب سے پیدا ہوا تھا مگر کافر و خبیث کے صلب سے علی کے اس طیب بیٹے کی پیدائش ہوئی”۔ وہ ابوبکر کااسلام ثابت کرنے کا کہہ رہا تھا توایک عربی شیخ نے اس کی بد تہذیبی اور بدتمیزی کا حوصلہ افزاء طریقے سے مقابلہ کرتے ہوئے پوچھ لیا کہ” اسماء بنت عمیس سے جب ابوبکر کا نکاح ہوا تھا تو وہ مسلمان تھا یا کافر؟”۔ جس پر حسن الہ یاری نے کہا کہ بظاہر ان پر اسلام کا اطلاق اور اسلامی احکام جاری ہوتے تھے۔ جس پر عربی شیخ نے کہا کہ بس بات ختم ۔ ہماری بحث ابوبکر کے اسلام پر تھی ایمان پر نہیں ۔ حسن الہ یاری اور شہریار عابدی نے سنی کتب سے جو معاملات اٹھائے اس طرح کی باتیں شیعہ کتب سے 45 سال پہلے دیکھے جو اتنے بھیانک ہیں کہ ان کا ذکرمناسب نہیں ۔ مولانا الیاس گھمن کی ایک ویڈیو شیعہ کتب سے شیعہ کے خلاف ہے اور اس کو ایڈٹ کرکے اہل سنت اور دیوبند کی طرف منسوب کردیا ۔ دونوں کی کتابوں میں گند بھرا ہواہے جس کا واحد علاج قرآن وسنت کی طرف رجوع ہے۔ شیعہ عالم نے انکشاف کیا کہ حسن الہ یاری دراصل ”امریکہ الہ کاری” ہے جس کو شیعوں نے بھگایا۔
قرآن پر شیعہ سنی متفق ہوسکتے ہیں۔ سید جواد حسین نقوی، علامہ شنہشاہ حسین نقوی ، ریاض جوہری، عابد حسین شاکری اورعلامہ حسن ظفر نقوی اور اہلسنت کے علماء کرام مفتی منیر شاکر اور سبھی حضرات قرآن پرجلد متفق ہوجائیں گے۔ انشاء اللہ
ان خلقنا الانسان من نطفة امشاج ” بیشک ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے رلے نطفہ سے”۔قرآن سے یہ ثابت ہے کہ انسان ماں باپ دونوں کی اولاد ہے۔ اگرچہ شجرہ کی نسبت باپ کی طرف ہوتی ہے لیکن جب نرینہ اولاد نہ ہوتو پھر بیٹی وارث بنتی ہے اور بیٹی کے ذریعے نواسہ بھی وارث بنتا ہے۔
ان اللہ اصطفٰی اٰدم و نوحًا وال ابرہیم وال عمران علی العٰلمین O ”بیشک اللہ نے انتخاب کیا ہے آدم اور نوح کا اور آل ابراہیم وآل عمران کو جہان والوں پر”۔
اذ قالت امرأت عمران رب انی نذرت لک ما فی بطنی محررًا ”جب عمران کی عورت نے کہا کہ اے میرے رب! میں نے نذر مانی ہے تیرے لئے جو بھی میرے پیٹ میں ہے آزاد چھوڑا ہوگا ”۔ پھر اللہ نے بیٹی مریم دیدی۔ پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت عمران علیہ السلام کو نواسہ عیسیٰ دیا تھا۔ ھنالک دعا زکریا ربہ قال رب ھب لی من لدنک ذریة طیبة انک سمیع الدعائ”زکریا نے وہیں پر اپنے رب سے دعا کی ۔کہا اے میرے رب ! مجھے پاکیزہ اولاد عطا فرما۔بیشک تو دعا کو سننے والا ہے”۔(سورہ آل عمران)
اگر رسول اللہ ۖ کے بیٹے نہیں تھے تو اللہ نے نواسے حسن اور حسین دیدئیے۔ حضرت ابراہیم کی اولادبنی اسرائیل میں آل عمران کے آخری جانشین حضرت مریم کے بیٹے حضرت عیسٰی تھے اور بنی اسماعیل میں حضرت محمد ۖ پر نبوت ختم ہوگئی لیکن جانشینی کا سلسلہ جاری رہاہے۔ قدرت نے حضرت فاطمہ کے سلسلہ سے حسن و حسین دئیے۔ دشمن نے نبی ۖ کو ابتر کہا تھا لیکن اللہ نے دشمن کو ابتر قرار دے کر آپ کو انا اعطینا ک الکوثر ” بیشک ہم نے آپ کو( کثرت اولاد) عطاء کردی”۔
علی ،فاطمہ ، حسن، حسین کابلند مقام تھا۔ ابوبکر ،عمر ، عثمان کی خلافت علی کی تائید تھی ۔ حسن نے معاویہسے صلح کی۔ حسین نے یزیدیوں کیلئے مشکل کھڑی کی ۔ ائمہ اہل بیت نے بنوامیہ و بنو عباس کی خلافتوں کو کمزور نہیں کیا۔ البتہ کچھ نے ٹکر لینے کی راہ بھی دکھادی۔بادشاہ نہیں علماء انبیاء کے وارث ہیں۔ امام ابوحنیفہ ودیگر ائمہ اہل سنت ائمہ اہل بیت کے شاگرد تھے۔ نبیۖ کی تائید سے اہل مکہ اسلئے گھبرایا کرتے تھے کہ کہیں ان کو اُچک نہیں لیا جائے۔ علماء حق کیساتھ یہی سنت زندہ رہی۔
حضرت یوسف نے کافر حکمران سے اچھاتعاون کیاپھر علی خلفاء راشدین و صحابہ سے تعاون نہ کرتے؟۔ نبی ۖ کو نبوت 40 سال میں ملی ۔ ابوبکر و عمر خلیفہ بنے تو علیکی عمر 33 اور 35 برس تھی۔ اقتدار کی طلب پر اللہ مدد نہیں کرتا۔بارِ امانت اٹھانے پر اللہ نے ظلوم جہول قرار دیا۔علی میں اقتدار کی بھوک نہیں تھی۔ قرآن میں لیذھب عنکم رجس سے ازواج مطہرات مرادہیں۔ ان کی تطہیر جنسی خواہشات کے گند سے کردی گئی ۔
جبکہ حدیث میں اہل بیت کیلئے یہی دعا ہے اور اس سے بارامانت اقتدار کی ہوس کے گند کو دور کرنا مراد ہے۔حسن الہ یاری جیسے ملعون شیعہ ہوتے اور قرآن میں ازواج مطہرات مراد لیتے تو اس کے منطقی نتائج 100فیصد منفی اور غلط نکالتے۔
ایک صحابی نے اپنے بیٹے کا رنگ مختلف پایا تو نبیۖکی خدمت میںعرض کیا۔ آپۖ نے پوچھا :سرخ اونٹوں کا گلہ ہوتا ہے تو اس میں کالا یا سفید بچہ کس پر جاتا ہے؟۔ صحابی نے کہا کہ اپنے گذشتہ نسلوں پر۔ نبیۖ کی بات سے وہ مطمئن ہوگئے۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جون2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ