پوسٹ تلاش کریں

کوئی نبوت کا دعویٰ کرے میں قتل کروں گا۔ سید عطا ء اللہ شاہ بخاری

کوئی نبوت کا دعویٰ کرے میں قتل کروں گا۔ سید عطا ء اللہ شاہ بخاری اخبار: نوشتہ دیوار

کوئی نبوت کا دعویٰ کرے میں قتل کروں گا۔ سید عطا ء اللہ شاہ بخاری

کچھ مفتی گھٹنوں میں سر دے بیٹھے لیکن سید بولتا تھا
جب ریاست پاکستان مرزائیوں کو مسلمان کہنے پر تلی ہوئی تھی تو کئی بڑے علماء ومفتیا ن دُم دبا کر بیٹھے تھے!

حکومت نے بیان درج کرانے کیلئے امیر شریعت کو سکھر جیل سے لاہور سینٹرل جیل منتقل کردیا۔ پیشی پر امیر شریعت اور انکے قیدی رفقاء کو سخت پہرے میں لایا گیا۔ عدالتی ہرکارے نے آواز لگائی ، سرکار بنام عطاء اللہ شاہ بخاری۔ اب اسیر ختم نبوت امیر شریعت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری پورے قلندرانہ جاہ وجلال والی جرأت و وقار کے ساتھ کمرہ عدالت میں داخل ہوئے۔ سرفروشان احرار نے پورے ہائیکورٹ کو حصار میں لے رکھا تھا۔ عدالت کے دروازے پر ہزاروں فدایانِ ختم نبوت اور شمع ناموس رسالت ۖ کے پروانے نعرہ زن تھے۔ نعرہ تکبیر اللہ اکبر، تاج و تخت ختم نبوت زندہ باد، مرزائیت مردہ باد۔ امیر شریعت نے عدالت کے درواز پر کھڑے ہوکر ہتھکڑیاں فضاء میں لہرائیں اور ہاتھ سے اشارہ کیا ، حکم ہوا خاموش۔ تمام مجمع ساکت و جامد ہوا۔ امیر شریعت عدالت میں داخل ہوگئے۔ جسٹس منیر بغض و حسد سے بھرا ہوا غصے سے لال پیلا گردن تنی ہوئی تکبر غرور کا پیکر بنا کرسی پر بیٹھا تھا۔ مرد مؤمن کے چہرہ انور پر نگاہ پڑی تو اس کی آنکھیں جھک گئیں۔ جسٹس منیر دوسری مرتبہ آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی ہمت نہ کرسکا۔ عدالت کی کاروائی شروع ہوئی۔ امیر شریعت نے اپنا تحریری بیان عدالت میں پیش کیا۔ جسٹس منیر نے ایک نظر بیان کو دیکھا۔ جسے اس نے منیر انکوائری رپورٹ میں شامل نہیں کیا اور پھر اس نے اپنے مخصوص چبھتے ہوئے انداز میں سوالات کا آغاز کردیا۔ جسٹس منیر:ہندوستان میں اس وقت کتنے مسلمان ہیں؟۔ امیر شریعت : سوال غیر متعلق ہے۔ پاکستان کے مسلمانوں کے بارے میں پوچھیں۔ جسٹس منیر: ہندوستان اور پاکستان میں جنگ چھڑجائے تو ہندوستان کے مسلمانوں کو کیا کرنا چاہیے؟ امیر شریعت: ہندوستان میں علماء موجود ہیں وہ بتائیں گے۔ جسٹس منیر : آپ بتادیں؟۔ امیر شریعت: پاکستان کے بارے میں پوچھیں کہ پاکستان کے مسلمانوں کو کیا کرنا چاہیے؟۔ جسٹس منیر : مسلمان کی کیا تعریف ہے؟۔ امیر شریعت: اسلام میں داخل ہونے اور مسلمان کہلانے کیلئے صرف کلمہ شہادت کا اقرار و اعلان ہی کافی ہے۔ لیکن اسلام سے خارج ہونے کیلئے ہزاروں وجوہات ہیں، ضروریات دین میں کسی ایک کا انکار کفر کے ماسوا کچھ نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی صفات عالیہ میں سے کسی ایک کو بھی انسانوں میں مانا تو مشرک، قرآن کریم کی کسی ایک آیت یا جملہ کا انکار کیا تو کافر۔ اور نبی کریم ۖ کے منصب ختم نبوت کے بعد کسی انسان کو کسی بھی حیثیت میں نبی مانا تو مرتد۔ جسٹس منیر: (قادیانی وکیل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) انکے بارے میں کیا خیال ہے؟۔ امیر شریعت: خیال نہیں عقیدہ ہے جو انکے بڑوں کے بارے میں ہے۔ مرزائی وکیل: نبی کی کیا تعریف ہے؟۔ امیر شریعت: میرے نزدیک اسے کم از کم ایک شریف آدمی ہونا چاہیے۔ جسٹس منیر بدتمیزی کے انداز میں: آپ نے مرزاقادیانی کو کافر کہا؟۔ امیر شریعت: میں اس سوال کا آرزو مند تھا کوئی بیس برس پہلے کی بات ہے یہی عدالت تھی جہاں آپ بیٹھے ہیں یہاں چیف جسٹس مسٹر جسٹس ڈگلس ینگ تھے اور جہاں مسٹر کیانی بیٹھے ہیں یہاں رائے بہادر جسٹس رام لال تھے۔ یہی سوال انہوں نے مجھ سے پوچھا تھا وہی جواب آج پھر دوہراتاہوں۔ میں نے ایک بار نہیں ہزاروں مرتبہ مرزا کو کافر کہا ہے اور کافر کہتا ہوں اور جب تک زندہ ہوں کافر کہتا رہوں گا، یہ میرا ایمان اور عقیدہ ہے اور اسی پر مرنا چاہتا ہوں۔ مرزا قادیانی اور اسکی ذریت کافر و مرتد ہے۔ مسیلمہ کذاب اور ایسے ہی دیگر جھوٹوں کو دعویٰ نبوت کے جرم میں قتل کیا گیا۔ جسٹس منیر: (غصے سے بے قابو ہوکر دانت پیستے ہوئے) اگر غلام احمد قادیانی آپ کے سامنے دعویٰ کرتا تو آپ اسے قتل کردیتے؟۔ امیر شریعت: میرے سامنے اب کوئی دعویٰ کرکے دیکھ لے۔ حاضرین عدالت: نعرہ تکبیر اللہ اکبر، ختم نبوت زندہ باد، مرزائیت مردہ باد۔ کمرہ عدالت نعروں سے لرز گیا۔ جسٹس منیر نے بوکھلا کر کہا: توہین عدالت۔ امیر شریعت نے جلال میں آکر فرمایا: توہین رسالت۔ محترم قارئین! جسٹس منیر (دم بخود، خاموش، مبہوت، حواس باختہ) پسینہ پوچھنے لگا۔عدالت امیر شریعت کی جرأت ایمانی اور جذبہ حب رسول ۖ دیکھ کر سکتے میں آچکی تھی۔ امیر شریعت نے گرج دار آواز میں پوچھا :کچھ اور؟جسٹس منیرپریشانی میں بڑبڑاتے ہوئے : میرا خیال ہے ہمیں اور کچھ نہیں پوچھنا، عدالت برخواست ہوتی ہے۔ وہ صداقت جس کی بے باکی تھی حسرت آفریں ۔ قارئین ! امیر شریعت کا مکالمہ امید ہے بہت اچھا لگا ہوگا!۔

مزید تفصیلات درج ذیل عنوانات کے تحت دیکھیں۔
”مرتد کو قتل کا فیصلہ صرف اسلامی حکومت کرسکتی ہے! امام کعبہ ڈاکٹر شیخ صالح عبد اللہ بن حمید”
”جو اللہ کے نازل کردہ پر فیصلہ نہیں کرتے وہ کافر ہیں یا ظالم ہیں اور یا فاسق ہیں مگر کیوں؟۔”

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

نماز تراویح پرمفتی منیر شاکر، مولانا ادریس اور علماء کے درمیان اختلاف حقائق کے تناظرمیں
پاکستان میں علماء دیوبند اور مفتی منیر شاکر کے درمیان متنازعہ معاملات کا بہترین حل کیا ہے؟
عورت مارچ کیلئے ایک تجویز