میں مدینہ چلی گاگاکراورباریش ہجڑہ ابوہریرہ ،دوپٹہ اوڑھے تلاش سید چمن علی شاہ تبلیغی جماعت نام نہاد سنت زندہ کرتے ہوئے اپنے انجام کی طرف رواں دواں
جون 27, 2024
میں مدینہ چلی گاگاکراورباریش ہجڑہ ابوہریرہ ،دوپٹہ اوڑھے تلاش سید چمن علی شاہ تبلیغی جماعت نام نہاد سنت زندہ کرتے ہوئے اپنے انجام کی طرف رواں دواں
تبلیغی جماعت کے بانی مولانا محمد الیاس اور ان کے فرزند مولانا محمد یوسف بہت اللہ والے لوگ تھے۔ مدارس، خانقاہیں اور جہادی مراکز اس جماعت کے جگائے ہوئے جذبے کی وجہ سے آباد ہیں۔ مدارس برقی نظام ہیں جہاں سے قرآن ، احادیث، فقہی مسائل ، عربی، ناظرہ ، ترجمہ اور قرآن کے درس کا اہتمام ہوتا ہے۔ جس طرح بجلی سے گھر کے بلب، پنکھے، فرج ، ائیرکنڈیشن ، پانی کی موٹر، استری، جوسر اوراو ون چلتے ہیں۔ کارخانے ، فیکٹریاں اور مل چلتے ہیں ، الیکٹرانک اور مواصلاتی نظام میں اسکے بغیر چارہ نہیں ہے اسی طرح مدارس کی افادیت ہرشعبہ میں ہے ۔ سیاست، عقائد کا تحفظ،دین کے ہر شعبے کی رہنمائی مدارس کے علماء کرام ہی کرتے ہیں۔
خانقاہوں کی مثال ہاتھ کے ٹارچ کی طرح ہے جس کی افادیت اپنی جگہ بالکل مسلمہ ہے۔اسکا باطن روشن اور ظاہر بالکل پراسرار ہے۔ بڑے بڑے لوگوں کی معجزاتی اصلاح ہوجاتی ہے یہاںتک کہ علماء بھی بے علم لوگوں کے ہاتھوں بیعت ہوجاتے ہیں۔ صوفی برکت علی لدھیانوی، بابا دھنکا، بابا فرید کے دربارپرسیاسی و ریاستی شخصیات بھرپور حاضری لگانے کو اپنی سعادت سمجھتے ہیں۔ اورنگزیب بادشاہ کے دربار میں500علماء نے فتاویٰ عالمگیریہ مرتب کیا جن میں شاہ ولی اللہ کے والد شاہ عبدالرحیم بھی شامل تھے۔ ایک مرتبہ بہروپیہ نے اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بھی دربار میں رکھ لو۔ اورنگزیب بادشاہ نے کہا کہ پہلے مجھے آزمائش سے دھوکہ دے دو،پھر رکھ لوں گا۔ متعدد مرتبہ بہروپیہ اپنے لباس واطوار بدلتا مگر اورنگزیب اس کی شناخت بتادیتا۔ ایک مرتبہ کئی خدام اپنے پاس رکھ لئے اور حکمت کی ڈھیر ساری ادویات کے ساتھ اپنا روپ بدل کر اورنگزیب بادشاہ سے کہا کہ فلاں بادشاہ نے مجھے خدمت کیلئے بھیج دیا ہے لیکن اورنگزیب نے فٹ سے پہچان لیا۔ پھر اورنگزیب کو یقین ہوگیا کہ اس ناکامی کے بعد دوبارہ یہ کوشش بھی نہیں کرے گا۔ پھر اورنگزیب محاذ جنگ پر جارہا تھا تو اس کو بتایا گیا کہ اللہ والا ہے۔ اس غار میں عرصہ سے رہتا ہے۔ زاہد اور تارک دنیا ہے، بس عبادت میں مشغول ہے۔ کسی سے کوئی کام غرض نہیں رکھتا۔ جو چل کر آجائے تو اس کو بھی مشکل سے فرصت کے لمحات میں کچھ دیر کیلئے اپنا جلیس بنانے کی اجازت دیتا ہے۔ اورنگزیب بادشاہ نے سوچا کہ بادشاہ کا سن کر خود ہی اپنی اوقات بدل دے گا اور ایک اشرفیوں کا تھیلہ بھی ساتھ لیا جس کے آگے پیروں، علماء اور مجاہدین کی آنکھوں میں چمک آتی ہے۔ اگرچہ یہ ایک حقیقت ہے کہ روزی روٹی کا نتیجہ بہت بدبودار کھاد کی صورت میں نکلتا ہے لیکن زندگی اسی سے قائم ہے کہ آدمی کھا د کی مشین بنارہے۔ اورنگزیب بادشاہ نے اللہ والے کے در پر حاضری دی تو خدام نے بتایا کہ کسی سے بھی نہیں ملتے۔ بادشاہ کا اعتقاد مزید مضبوط ہوا کہ یہ واقعی اللہ والے ہیں۔ پھر جب حاضری دی تو گٹھنے پر سررکھ دیا کہ دعا دیجئے اور اشرفیاں بھی پیش کیں۔ اس نے اشرفیاں واپس کیں اور بتایا کہ وہی بہروپیہ ہوں۔ بادشاہ نے کہا کہ میں نے نوکری پر رکھ لیا ہے تو اس نے کہا کہ نوکری نہیں چاہیے، یہ بہروپ میں اتنی عزت ہے تو اصل کی کتنی عزت ہوگی؟۔ ملاجیون اور مولانا عبدالرحیم بھی موجود تھے لیکن اورنگزیب بادشاہ کسی سے بھی عقیدت نہیں رکھ سکتاتھا اسلئے کہ فتاویٰ عالمگیریہ میں سب کا ایمان دیکھ چکا تھا کہ کس طرح بادشاہ کیلئے قتل، چوری ، زنا اور ڈکیتی کی شرعی سزا معاف کی؟۔
تبلیغی جماعت اور دعوت اسلامی چراغ سے چراغ جلانے کا کام کرتے ہیں۔ خود مٹی کے تیل کی بدبوکی طرح جہالت سے بھرے ہوتے ہیں لیکن لوگوں کو اندھیر نگری کی جگہ دین سے روشناس کرتے ہیں۔
ان میں سب سے بے نفس اور بے غرض ہجڑے ہی ہوسکتے ہیں اسلئے کہ وہ جنسی خواہشات اور اولاد کی فکر سے آزاد ہوتے ہیں۔ چراغ سے زیادہ ان میں ترقی کی کوئی صلاحیت بھی نہیں۔ مولانا محمد یوسف لدھیانوی نے اپنی کتاب ”عصر حاضر حدیث نبوی ۖ کے آئینہ میں” میں لکھا ہے کہ ” پانچواں عالمگیر فتنہ ہوگا جو لوگوں میںپانی کی طرح سرایت کر جائیگا جواس کو چھوڑ دے گا تو کہیں گے کہ اس نے سنت چھوڑ دی۔ حالانکہ وہ سنت پر نہیں ہونگے”۔
طالبان لوگوں کوقتل کررہے تھے تو تبلیغی جماعت نے سپورٹ کیا۔ مولانا طارق جمیل نے سلیم صافی سے کہا کہ طالبان اور ہم ایک ہیں ،راستے جدا مگر منزل ایک ہے لیکن طالبان کو بھی ذولخویصرہ کی اس اولاد نے گمراہ کیا ۔ سعودی عرب کی پابندی تو اپنی جگہ انہوں نے رائیونڈ اور بستی نظام میں ایکدوسرے پر پابندی لگائی ہے اوراللہ کے احکام کو نہیں سمجھتے۔بس حلالہ کی لعنت کی سپلائی کرتے ہیں۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جون اسپیشل ایڈیشن2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ