پوسٹ تلاش کریں

اَلا کل شیئٍ ما خلا اللّٰہ باطل وکل نعیم لامحالة زائل نبیۖ کا یہ پسندیدہ شعر تھا اور مفتی منیر شہید اس کی تصویر تھے

اَلا کل شیئٍ ما خلا اللّٰہ باطل وکل نعیم لامحالة زائل نبیۖ کا یہ پسندیدہ شعر تھا اور مفتی منیر شہید اس کی تصویر تھے اخبار: نوشتہ دیوار

محمد بن قاسم نے سندھ عورت کی عزت کیلئے فتح کیا اور اکبر بگٹی نے سندھی مہمان ڈاکٹر شازیہ خالد کی عزت کیلئے بلوچ راج کو ریاست پاکستان سے ٹکرادیا جس کے شعلے آج بھی بھڑک رہے ہیں

اللہ شہید مفتی منیر شاکرکی قبرکو جنت الفردوس کا باغیجہ بنادے اور لواحقین کو صبرجمیل عطاء فرمائے۔ مردان کے شاعراور صحافی شعیب صادق کے توسط سے ایک ملاقات میں کچھ مختصر باتیں ہوگئی تھیں۔ پھر ڈاک سے کتابیں بھیج دیں۔گزشتہ رمضان میں فون آیا۔ طلاق کے مسئلے پر کچھ وقت مانگا۔ کچھ دیر بات کے بعد میں نے کہا کہ پشاور آجاتا ہوں۔ ہم پہنچے توکوئی افغانی مریض لایا تھا۔ اس نے بتایا کہ ہم پہلی مرتبہ آئے اور ساتھ اندر داخل ہوا۔ پوچھا: مفتی صاحب دم کرتے ہیں؟ تو میں نے کہا کہ دم کے مخالف ہیں۔ اس نے کہا کہ مفتی کا چاہنے والا ہوں۔ مفتی صاحب آگئے تو اپنے خادم پر ناراضگی کا اظہار کیا کہ میرے کمرے میں بٹھاتے۔ ہمارے ساتھ افغانی بھی آیا۔ مفتی صاحب نے مجھے کہا کہ آپ ایک موضوع پر ٹکتے نہیں۔افغانی نے اپنی استدعا کی۔ مفتی شہید چونک گئے اور مجھ سے کہا کہ آپ کا ساتھی نہیں؟۔ میں نے کہا کہ یہ مریض دم کیلئے لایا ہے اور میری خاطر باہر دم کرنا پڑے گا۔ مفتی صاحب اسکے ساتھ باہر گیا ۔تو میرے بھتیجے کا رنگ بگڑا تھا۔ میں نے کہا کہ کیا ہوا؟۔ اس نے کہا کوئی فون آیا تھا۔ میں نے کہا کہ اپنا موڈ ٹھیک کرو نہیں تو مفتی صاحب سمجھے گا کہ مجھ پر غصہ ہے۔

پھر مفتی صاحب نے اپنے درس کی چھٹی کا اعلان کیا اور ظہر سے عصر تک نشست رہی۔ہم باہر گئے تو بھتیجے نے کہا کہ مجھے اسی پرغصہ آیا کہ اس نے آپ سے ایسی بات کی ۔ میں نے کہا کہ اس نے جو سمجھا وہی کہا اور بہت لوگوں کو یہ شکایت ہے۔

مفتی صاحب نے اس مہمان کا دل رکھنے کیلئے دم کیا۔ مفتی شہید کا کلپ ہے کہ ” تم اپنی انا توڑدو یا میراسر توڑدو۔ خطرہ ہے اسلئے تلاشی لیتے ہیں”۔

عبداللہ شاکرکااللہ حافظ وناصر۔ایک طرف پنج پیری ساتھی ،دوسری طرف پشتون ۔ہاتھ اٹھانا دعا کی رسم ہوتب بھی گناہ نہیں۔منافق کی قبر پر کھڑا ہونا منع ہے مؤمن کے نہیں۔ مفتی زندہ ہوتے تو تعزیت کرنے والوں کیساتھ ہاتھ اٹھاتے ۔

شاہ اسماعیل شہیدسے مرشد سیدبریلوی نے کہا کہ نماز کا رفع یدین فرض نہیں سنت لیکن لوگوں کو غلط فہمی سے بچانا فرض ہے۔ یہی وجہ تھی کہ ان پر حملہ کیا گیاکہ کوئی نیا دین لائے ہیں اور علماء دیوبند نے ہندوستان اور پنجاب میں سنت نماز کے بعد اجتماعی دعا کو بدعت قرار دیامگر سندھ، پختونخواہ، بلوچستان اور افغانستان میں علماء دیوبند آتے تو سرینڈرتھے۔ دیوبندی اور پنج پیری اسلئے الگ الگ ہوگئے۔ مفتی منیر شہید اب اس دوڑ سے آگے نکل چکے تھے۔

میں نے قرآن کے حوالہ سے کچھ معاملات بتائے۔تو مفتی صاحب نے کہا کہ ایک دن افطاری میں آجاؤ پھر رات کو اطمینان سے بات کریںگے۔ چنانچہ افطاری کے بعد سے سحری تک پہلے طلاق کے مسئلے پر اور اسکے بعد مختلف مقامات سے قرآنی آیات کا میں نے بتایا کہ اس کا یہ ترجمہ و تفسیر ہے۔ مفتی صاحب نے پوچھا کہ آپ نے کونسی تفسیر پڑھی ہے؟۔ میں نے کہا کہ اصل معاملہ تفاسیر نے خراب کیا ہے۔ اس نے کہا کہ امام ابوبکر جصاص رازی حنفی بہت اچھے ہیں ۔ میں نے اس کی وکالت میں بھی تضاد کی نشاندہی کردی۔ میں نے کہا کہ قرآن کا متن بہت واضح ہے۔ پھر پوچھا کہ عربی پر مہارت کیسے حاصل کی ہے میں نے کہا کہ عربی لٹریچر سے۔

مفتی شہید توحید پرست تھا۔ رسول اللہ ۖ نے عربوں میں سب سے اچھا شعر لبید کا قرار دیا:

اَلا کل شیئٍ ما خلا اللہ باطل
وکل نعیم لامحالة زائل

”خبردار! ہر چیز اللہ کے سواء باطل ہے۔
اور ہر نعمت لامحالہ زائل ہوکر رہے گی”۔

بریلوی، شیعہ علماء سے مفتی شہید کی دوستی کرانی تھی۔ توحیدی گدھے نے لکھا کہ نماز میں نبیۖ کا خیال آنے سے گدھے کا خیال بہتر ہے۔ گدھا یہ نہیں سمجھتاتھا کہ نماز سنت طریقہ ہے۔ درودشریف بھی نماز میں پڑھتے ہیں تو خیال کیسے نہ آئے گا؟۔

امام ابوحنیفہ پر بھی منکر حدیث کافتویٰ لگاتھا۔ ابویوسف اور عبداللہ بن مبارک امام ابوحنیفہ کے شاگرد تھے۔ ابویوسف فرمانبدار با ادب شاگرد اور ابن مبارک باغی وگستاخ مگر ہزار ابویوسفعبداللہ بن مبارک کے پیروں کی خاک پر قربان ہوں۔ کہاں ایک مرد مجاہد، کہاں ایک حیلہ ساز اور دین فروش؟۔ کبھی بھی دونوں برابر نہیں ہوسکتے ہیں۔

مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیر شاکردونوں مولانا سلیم اللہ خان کے شاگرد۔ ایک مجاہد اور دوسرادین فروش کہاں برابر تھے؟۔ معارف القرآن اور مفتی عبدالرؤف سکھروی اور دارالعلوم کراچی گواہ ہے کہ شادی بیاہ میں لفافہ کی لین دین کو سود قرار دیا اور 70 سے زیادہ گناہوں میں سے کم ازکم اپنی سگی ماں کیساتھ زنا کے برابر قرار دیا۔ لیکن پھر معاوضہ لیکر سودکا عالمی نظام کو جائز قرار دیا اور اپنے استاذ مولانا سلیم اللہ خان اور میرے استاذ ڈاکٹر عبدالررزاق سکندر وفاق المدارس کے صدر کی بات نہیں مانی جو اس کے پیشروتھے اور سبھی علماء کا فتویٰ مسترد کیا۔

مولانا عبدالحق ثانی کو اللہ جزائے خیر دے کہ مولانا طیب طاہری تعزیت کیلئے جامعہ اکوڑہ خٹک گئے تو نمازمغرب کی امامت کروائی۔ علماء دیوبند کیلئے یہ سنگ میل ہے اور مولانا حامدالحق شہید نے مولانا فضل الرحمن کو جامعہ میں خطاب کی دعوت دیکر عظیم اتحاد کی بنیاد رکھ دی۔ مولانا فضل الرحمن نے مفتی منیر شاکرشہید کے بچوں پر دست شفقت رکھ کرحق ادا کیا اور مولانا یوسف شاہ کی قیادت میں حقانیہ اور مولانا عطاء الرحمن کی قیادت میں جمعیت علماء اسلام کے وفد نے مفتی منیر شاکر کی تعزیت کی اور علامہ خضر حیات بھکروی نے مولانا حامدالحق کیلئے دعائے مغفرت کرنے پر مولانا طیب طاہری کو منافق قرار دیا اور بہت برا بھلا کہا۔ یہ اس کا حق تھا اور جو اس نے ٹھیک سمجھا وہ اس نے کیا۔ اگر علماء نے افہام وتفہیم کا ماحول نہیں بنایا تو یہ غلطی ہوگی۔

نبیۖ نے حبشہ کے عیسائی بادشاہ نجاشی کا غائبانہ نماز جنازہ پڑھایا۔ نبیۖ نے ابن ابی رئیس المنافقین کا جنازہ پڑھایا۔ پھر اللہ نے حکم دیا: ولاتصل علٰی احدٍ منھم مات ابدًا ولاتقم علی قبرہ انھم کفروا باللہ ورسولہ وماتوا وھم فاسقون ( سورہ التوبة:84)

” اور ان میں سے کسی پر جنازہ نہ پڑھنااور نہ ان کی قبر پر کھڑے ہونا، بیشک انہوں نے اللہ اور اسکے رسول کی ناشکری کی اور فاسقی میں مرگئے”۔

یہ حکم نبیۖ کیلئے خاص تھا اسلئے کہ منافقین کے عزیزواقارب بھی تھے۔ عبداللہ بن ابی کے بیٹے سچے صحابہ تھے۔نبیۖ نے بارہ منافق کے نام حذیفہ بن یمان کو بتائے۔ نبیۖ نے امت میں بھی بارہ منافق کابتایاتھا۔(صحیح مسلم کی روایات)

مفتی شہید کو جب طلاق کی قرآنی آیات سمجھ میں آئیں تو کہا کہ 50 سال بعد مسلمان کردیا۔

خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے حالات کہاں تک پہنچیں گے ؟۔ مذہبی طبقے نے ہتھیار بھی اُٹھایا ہے اور علماء شہید بھی ہورہے ہیں۔ قوم پرستوں نے ہتھیار بھی اٹھائے ہیں اور احتجاج بھی چل رہا ہے۔ جمہوریت کے بس کی بات ہے اور نہ ڈکٹیٹر شپ یہ مسئلہ حل کرسکتی ہے۔اگر ہم اپنے مسائل چھوڑ کر یہ فیصلہ کرلیں کہ پاکستان کو عوام اور تمام طبقات کیلئے سورہ رحمن کے مطابق جنت نظیر بنائیں گے اور قوم کی اصلاح کریں گے تو بہتر ہوگا۔ مفتی منیر شاکر کی شہادت سے پہلے قریب میں چار پائی کے مسئلے پر پانچ افراد نے ایک دوسرے کو قتل کیا۔ پشاور متھرہ میں ایک خاتون کی لاش ملی جو حلالہ کے بعد پہلے شوہر کے پاس جانے سے مکر گئی تھی۔ بونیر میں شاہ وزیر نے بتایا کہ کسی کو 3 طلاق کا مسئلہ پیش ہوا تھا تو مسجد کے مولانا نے اپنے اخبار کی وجہ سے بغیر حلالہ کے رجوع کا فتویٰ دے دیا ہے۔ مفتی منیر شہید سے مسئلہ طلاق پر میٹنگ کرنی تھی۔

قیام کے بعد مشرقی پاکستان کی آبادی 54 فیصد اور مغربی پاکستان کی 46 فیصدتھی۔ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کی کچھ آبادیوں کو پنجاب میں شامل کیا جس سے پنجاب کی آبادی تین صوبوں کے مقابلے میں 60 فیصد ہوگئی۔ اگر تینوں صوبے ایک طرف اور دوسری طرف پنجاب ہو تو حکومت پنجاب کی ہی بن سکتی ہے۔ اگر متحدہ ہندوستان ہوتا تو پھر شاید اس سے بھی بڑا مسئلہ ہوتا اسلئے کہ بھارت کا پنجاب بھی اس میں شامل ہوتا۔ انگریز نے نہری نظام صرف پنجاب میں بنایا تھا۔ دانشمندی یہ ہوتی کہ پنجاب کا کچھ حصہ بلوچستان ، پختونخواہ اور سندھ میں شامل کیا جاتا۔ اگر بلوچستان میں پشتون ، بلوچ ، بروہی ، ہزارہ اور کرد قبائل تھے تو سرائیکی بلوچ بھی اسی کا حصہ ہوتے۔ انگریز وطن کا نہیں ریاست کا وفادار تھا اور ہماری ریاست ہمیں انگریز سے ورثہ میں مل گئی۔ ہم نے ریاست کیلئے مشرقی پاکستان قربان کردیا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ ریاست اور وطن پرستی کا جذبہ کیا ہے؟۔ اللہ تعالیٰ سب کو جلد ہدایت عطا فرمائے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، خصوصی شمارہ مارچ 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اسی بارے میں

قرآن کی کل محکم آیات500ہیں؟ پھر 500آیات منسوخ بھی ہیں؟ اسلئے امت مسلمہ گمراہی کا شکارہے!
حرمت مصاہرة کا راکٹ سائنس علماء ومفتیان کی سمجھ سے بالاتر
الرجال قوامون علی النساء مرد عورتوں پر قوام ہیں۔ قوام حکمرانی نہیں بلکہ طاقتور کا کمزور کوعدل وتوازن کا سہارا ہے