محترم حمید اللہ حفی ایک مرد مجاہد،مرد مؤمن تھے ایک روایتی مسلمان نہیں تھے اشعار دیکھئے
جون 27, 2024
محترم حمید اللہ حفی ایک مرد مجاہد،مرد مؤمن تھے ایک روایتی مسلمان نہیں تھے اشعار دیکھئے
محترم حمید اللہ حفی کی گلہائے عقیدت میں قرآنی آیات کی جھلکیاں ہیں۔ قاتلوں کی مذمت قاتلوںکے تاثرات میں جو منصوبہ سازوں کے منہ پرطمانچہ تھا۔ یہ کوئی جذباتی اشعار نہیں بلکہ واقعہ کے8ماہ بعد یہ اشعار قلم بند کئے ہیں۔ اللہ نے قرآن میں فرمایا : وقد مکروامکرھم و عند اللہ مکرھم و ان کان مکرھم لتزول منہ الجبالOفلا تحسبن اللہ مخلف وعدہ رسلہ ان اللہ عزیز ذو انتقامOترجمہ”اور بے شک انہوں نے اپنی سازش کی اور اللہ کے پاس ان کی سازش تھی اور اگرچہ ان کی سازش سے پہاڑ ٹل جائیں پس تم لوگ یہ گمان ہرگز مت کرو کہ اللہ اپنے رسولوں سے وعدہ کی خلاف ورزی کر ے گا۔ اللہ زبردست انتقام والا ہے”۔
سورہ ابراہیم کی ان آیات46اور47میں اللہ تعالیٰ نے اسلام کی نشاة ثانیہ کیخلاف سازش کرنے والوں کی چال کو مضبوط قرار دینے کے باوجود ناکام قرار دینے کی خوشخبری دی۔ اس بین الاقوامی سازش میں چھوٹی سطح سے بڑی سطح تک سب کے سب پلید لعین لوگ نمایاں ہوگئے۔ اگر مختلف مراحل کیساتھ معاملات نہ گزرتے تو بہت سے چہرے بے نقاب نہ ہوتے۔
پشتو اشعار کا ترجمہ:
پہاڑ گر گئے ہیں کیا یہ قیامت ہے کہ نہیں؟
کیا یہ دشمنوں کی شرارت ہے کہ نہیں؟
خون جو جائز قرار دے مؤمن کا تھوڑے مال پر
ایسے ملا سے تمہیں نفرت ہے کہ نہیں؟
جٹی کوٹ کے دامن کو سرخی سے ذرخیز کردیا
یہ کسی کے خون کی حرارت ہے کہ نہیں؟
ہمیشہ جب میں کھڑا ہوں مردوں کی صف میں
یہ میری سرداری کی دلیل ہے کہ نہیں؟
جو سوتے میں بھی شہادت کا مرتبہ پا لے
یہ ہر ایک نیک بندے کی حسرت ہے کہ نہیں؟
جس کی وجہ سے اسلام کا گلستان پھر رنگین ہوجائے
ایسے کردار کی اب ضرورت ہے کہ نہیں؟
تم لوگ ہمیں مردہ مت سمجھو ہم زندہ ہیں
تمہیں یہ حقیقت معلوم ہے کہ نہیں ؟
کالے منہ والا کیا کہتا ہے کہ مجھے کس نے ورغلایا؟
یہ اپنی جان کیساتھ اس نے کیا، ملامت ہے کہ نہیں؟
پیچھے سے وار کرے اورسامنے سے بھاگ دوڑے
یہ شیطان ملعون کی فطرت ہے کہ نہیں؟
مردود شیطان! میں تو تمہارے لئے بیٹھا تھا
تمہارے اوپر خدا نے لعنت کی ہے کہ نہیں؟
یہ میرے ساتھ نہیں تم نے اپنے آپ کیساتھ کیا ہے
میرا قاتل اب مصیبت میں گرفتار ہے کہ نہیں؟
حفی اگر کچھ اور چھپے ہوئے رازوں کو کھول دے
دوستو! تمہاری طرف سے اجازت ہے کہ نہیں؟
(6فروری2008ء ۔ بروز بدھ)
جٹی کوٹ کے شہیدوں کے نام
ایک کا ہاتھ خون سے سرخ ہے اور دوسرے نے جگر لتھڑا ہے
آپ کہہ دینا کہ وہ زیادہ طاقتور ہے کہ یہ زیادہ طاقتور ہے؟
ایک منزل سے گمراہ ہوا، دوسرے نے پھر محبت کی منزل پائی
آپ کہہ دینا کہ یہ بخت کا مالک ہواکہ وہ بخت کا مالک ہوا؟
کربلا کی یاد تازہ کردی جٹی کوٹ کے دامن میں
وہ بھی نبی ۖ کے آل تھے اور یہ بھی آل پیغمبر ۖ ہیں
وہاں حسین کا سر کٹا، یہاں (قاری)حسین کے ہاتھ میں سر تھا
کتنی عجیب مماثلت ہے اور کتنا متضاد طرح کا یہ منظر ہے؟
بہنیں سرخ لتھڑی ہوئی ہیں ،مائیں گود اجڑی کھڑی ہیں
دوام نہیں فانی زندگی ہے ، فانی زندگی پر کیا بھروسہ ہے؟
ایسی شہادت کو مبارک کہتا ہوں جو شیطان پلید کے ہاتھ سے ہو
اللہ پاک بھی اس پر لعنت بھیجتا ہے ، رسول ۖ بھی اس سے ناراض
اورنگزیب ، رفیق، ارشد ہوں یا حسام کے ساتھ9افراددیگر
ہر ایک کو دیکھ رہا ہوں کہ اپنی جگہ پر ستارے کی طرح روشن ہے
اے جٹی کوٹ کے شہیدو! بہت بڑا مقام تمہیں حاصل ہوا ہے
تمہیں گواہ بنادیا ہے جس طرف نشانِ منزل کی راہ گزر ہے
تمہیں تو ہمیشہ کی زندگی مل گئی ،کتنی خوبصورتی کی نیندتم سوگئے
یہ تو چند دنوں کی زندگانی ہے یہاں تو ہر کوئی مسافر ہے
میں ماتم نہیں کررہا بہت خوش ہوں یہ مرثیہ نہیں غزل ہے
جو شہادت تمہیں ملی میں اس کو غم میں شمار نہیں کرتا یہ عید ہے
تمہارے استقبال کیلئے اُحد کے شہداء کی آنکھیں منتظر ہیں
تمہیں ایسی روزی مل جائے جو صرف ایک اللہ کو پتہ ہے
تمہارے مقدر میں سرخروئی آئی ، ایسا راستہ تمہیں مل گیا
جو راستہ صدیق اکبر کا تھا، جو راستہ حضرت عمر کا تھا
آپ کا خون خوشبو بن گیا ہے گومل کی پوری وادی میں
کتنی خوبصورت خوشبو ہے کتنے لوگ اس سے معطر ہوگئے
ویسے بھی یہ دنیا بگڑ رہی ہے کئی طوفان ہیں زلزلے ہیں
حفی آؤ جنازے میں اندھیرا چھاجائے گا عصر کا وقت ہے
(7فروری2008ئ۔ جمعرات)
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جون اسپیشل ایڈیشن2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ