آپریشن کے ہاتھ عدم استحکام کا شکارہیں مولانا فضل الرحمن
جولائی 15, 2024

آپریشن کے ہاتھ عدم استحکام کا شکارہیں مولانا فضل الرحمن
مولانا فضل الرحمن نے قومی اسمبلی میں خطاب کیا:آپ نے عزم استحکام آپریشن کے نام سے کیا چیز کردی۔ ہم2010سے مار کھارہے ہیں انہی آپریشنوں کے ہاتھ سے دہشتگردی کیخلاف جنگ، کیا دہشتگردی کیخلاف جنگ یہ بین الاقوامی ایجنڈا نہیں؟ ۔ یہ پہلو ہم کیوں نظر انداز کررہے ہیں؟۔ باجوہ صاحب نے کہا کہ میں نے باڑ لگادیا۔ کسی کا باپ افغانستان جاسکتا ہے اور نہ آسکتا ہے۔ کوئی دہشتگرد نہیں آسکتے ۔40،50ہزار آچکے۔ معاف کیجئے بہت درد اور دکھ سے کہہ رہا ہوں، محسوس ہورہا ہے کہ اگلے دو چار مہینوں میں ڈیرہ اسماعیل خان، وزیرستان، لکی مروت، بنوں اورکرک میں امارات اسلامیہ قائم ہو ۔ پاکستان کی رٹ نظر نہیں آرہی۔ مغرب ہوتے ہی تمام تھانے بند ہوجاتے ہیں۔ انکو حکم ہے کہ گشت پرنہیں جانا۔ یہ ہے اپ ڈیٹ۔ کہاں کھڑے ہیں ہم؟۔ فکر کی بات ہے حضرت۔ پہلے عرض کیا آج بھی کہتا ہوں یہ عزم استحکام نہیں یہ چین کو جواب دے رہے ہیں کہ جس عزم استحکام کی بات کی تھی آپ نے۔ ہم وہ استحکام لانا چاہتے ہیں۔ لیکن یہ عدم استحکام کی طرف ہم جارہے ہیں۔
اگر قوم کو حقوق نہیں دے سکتے توپھر کیا آپ قوم سے ٹیکس وصول کرنے کا حق رکھتے ہیں؟۔ قوم آپ سے دو چیزیں مانگتی ہے۔ ایک امن جان ، مال اور عزت و آبرو، انسانی حقوق کا تحفظ اور دوسرا معاشی خوشحالی۔ عام آدمی کو یہ اطمینان ہو کہ میرے بچوں کیلئے اگلے ہفتے اور مہینے کیلئے خوراک موجود ہے۔ اس کا انتظام ہوسکتا ہے لیکن کیا ہم نہیں سمجھتے ۔ آج کئی جگہ لوگوں کی حالت فاقہ کشی تک پہنچ گئی ہے۔
تبصرہ نوشتۂ دیوار
احادیث میں مزارعت کو سود قرار دیا۔ علماء نے سودی بینکاری کو اسلامی قرار دیا۔ سودکی ادائیگی کی رقم ملکی ٹیکس سے بھی زیادہ ہے۔ جاگیردارانہ اور سرمایہ دارانہ سودی نظام کو تبدیل کرنا مسئلے کا حل تھا، عوام اورریاست کا حلالہ ہورہاہے۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جولائی 2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ