یا اللہ یا رسول نواز شریف کی قربانی ہو قبول: مریم نواز
اگست 15, 2017
نوشتہ دیوار کے مالیاتی امور کے چیف محمد فیروز چھیپا نے کہا
ن لیگی رہنما، شریف خاندان اور مریم نواز کو چاہیے کہ وہ اپنارونا رونے کے بجائے مظلوم خواتین کیلئے آواز بلند کرے۔ اسی میں عزت بھی ہے، فرض اور قوم کا قرض بھی۔ تمام پارٹیوں و میڈیا کی چند خواتین رہنماؤں کے ذریعے مظلوم خواتین کے حقوق کیلئے کام کیا جائے تو زبردست انقلاب کا ذریعہ ہو گا۔ سپریم کورٹ کے سامنے ایک بیوہ خاتون کہہ رہی تھی کہ میری جوان بیٹیاں ہیں انکی عزتوں کو خطرہ ہے اسلئے اپنے اکلوتے بیٹے کے کیس سے دست بردارہورہی ہوں۔ ایک بھی مذہبی و سیاسی جماعت نہیں تھی جو ساتھ دینے کیلئے کھڑی ہوجاتی کیونکہ ہرایک نے ظالم طبقوں سے ووٹ لیکر اقتدار تک پہنچنا ہوتاہے۔
اسلام نے خواتین کو وہ حقوق دیئے جس کا کسی ۔۔۔
سیکولر مغربی معاشرے میں آج بھی تصور نہیں ہوسکتاہے۔ مگر افسوس کہ پاکستان میں مدارس، مذہبی طبقے اور ریاست نے بھی انکے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے۔ ہمارا ملکی قانون ہے کہ عورت طلاق شدہ اور بیوہ ہونے کے بعد بھی کوئی مرد سرپرست فارم میں ظاہر کرے۔ مریم نواز بھی باپ کے زیر سرپرستی کی وجہ سے زیرکفالت کاشکار ہوئی۔ عدالتوں اور میڈیا میں مریم نواز توکبھی مریم صفدر کا چرچا رہا ہے۔ سپریم کورٹ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی ۔
جب ہمارا ملک کسی خاتون کو اپنی شناخت۔۔۔
و خود مختاری بھی نہیں دیتا ہو تو اسکے دوسرے حقوق کس حد تک محفوظ ہوں گے؟۔ اسلام نے بیوہ و طلاق شدہ کو آزاد وخودمختار قرار دیا ہے۔ مگر افسوس کہ جمہور ائمہ شافعیؒ ، مالکیؒ اور حنبلیؒ کے علاوہ اہلحدیث کا بھی مسلک ہے کہ کوئی بیوہ و طلاق شدہ بھی خود مختار نہیں، اس کیلئے ولی ضروری ہے اور ولی کی اجازت کے بغیر اس کا نکاح درست نہیں۔ جبکہ حنفی مسلک میں کنواری کو بھی ولی کی اجازت کا ملنا ضروری نہیں ۔
افراط و تفریط کی وجہ سے ہم قرآن سے ہٹ گئے۔ اعتدال اور میانہ روی کا راستہ بھی بھول گئے۔ بھٹکی ہوئی آہو کو چاہیے کہ وہ مسلم اُمہ کو سوئے حرم کی طرف لے جائے۔ قرآن وسنت کی واضح ہدایت کے باوجود علماء نے طلاق کے بعد رجوع کا دروازہ بند کر رکھاہے۔ اور حلالہ کی لعنت کے نام پر صرف خواتین نہیں سارے خاندان کی عزت کو تباہ کیا جارہاہے۔ اس کا راستہ روکنے کیلئے بہادر خواتین کو میدان میں آنا پڑیگا۔ حلالہ کروانے کی اکثریت جاہل غریب اور بے بس ہوتی ہے۔ مذہبی قائدین سمجھ کے باوجود اُن پر رحم نہیں کرتے۔
لوگوں کی راۓ