اذا وقعت الواقعةOلیس لوقعتھاکاذبةOخافضة الرافعة….وکنتم ازواج ثلاثةO(سورہ الواقعہ) جب واقع ہونے والی واقع ہوگی ۔نہیں اسکے واقع ہونے کا جھوٹ۔ پست کرنے والی بلند کرنے والی…اور تم تین قسم پر ہوگے۔
اپریل 5, 2025

مؤمن کو قیامت کی خاص چیز دنیا میں کافرکو چھوٹا عذاب
قیامت سے پہلے دنیا میں مؤمن کیلئے
فرمایا:” اللہ کی زینت کو کس نے حرام کیا ہے جو اس نے اپنے بندوں کیلئے نکالی اور رزق میں سے پاک چیزیں۔کہہ دو کہ ایمان والوں کیلئے دنیا میں بھی وہ ہے جو اللہ نے قیامت کے دن کیلئے خاص کیاہے۔ اسی طرح ہم آیات کو تفصیل سے جاننے والی قوم کیلئے بیان کرتے ہیں”۔(اعراف:32)
1:جو زینت اللہ نے اپنے بندوں کیلئے نکالی ہے اس کو حرام قرار دینا۔
2:ایمان والوں کیلئے دنیا میں بھی وہ ہے جو اللہ نے قیامت کیلئے خاص کیا ہے۔ قرآن کی منظر کشی کو قارئیں بہت شوق اور دلجمعی سے ملاحظہ فرمائیں۔
بڑے عذاب سے دنیا میں چھوٹا عذاب
فرمایا:” اور ہم چھوٹا عذاب بڑے عذاب سے پہلے ان کو چھکائیں گے۔ ہوسکتا ہے کہ وہ رجوع کرلیں۔ اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جس کو اس کے رب کی آیات سے سمجھایا جاتا ہے پھر وہ اس اعراض کرتا ہے۔ بیشک ہم مجرموں سے انتقام لیں گے۔(سورہ سجدہ آیات:21اور22)
”اور کہتے ہیں یہ فتح کب ہوگا اگر تم سچے ہو؟۔ کہہ دو کہ فتح کے دن کافروں کو ان کا ایمان فائدہ نہیں دے گا۔اور نہ ان کو مہلت ملے گی۔ پس ان سے کنارہ کرو اور انتظارکرو ، بیشک وہ بھی انتظار کررہے ہیں”۔(سورہ سجدہ29،30)
٭٭
تین اقسام: السابقون، اصحاب المیمنہ اور اصحاب المشأمة
جنت والوں کی دواقسام سے کون مراد؟
پہلی قسم سبقت لے جانے والوں کی ہوگی جو پہلوں میں بہت ہوں گے اور آخر والوں میں تھوڑے ہیں۔ پہلوں میں السابقون الاولون مہاجر وانصار تھے جن کی گواہی قرآن میں اٹل ہے۔ آخر میں طرز نبوت کی خلافت قائم کرنے میں پہل کرنے اور اسلام کی نشاة میں اپنا کردار ادا کرنے والے اجنبی ہوں گے۔
دوسری قسم دائیں جانب والوں کی ہوگی جن میں فتح مکہ کے بعد صحابہ کرام کی بہت بڑی تعدادکے علاوہ تابعین، تبع تابعین اور علمائ، محدثین اور نیک لوگ بھی شامل ہوں گے اور آخرین میں بھی دائیں جانب والوں کی بڑی تعداد ہوگی۔
اصحاب المشأمة سے کون مرادہیں؟
پہلے والوں میں ظالم حکمران اور وہ مذہبی طبقات جنہوں نے انسانیت کیلئے دنیا کو جحیم بنادیا تھا۔ جو نبی اکرم ۖ کی دعوت حق اور عالم انسانیت کے منشور کی مخالفت اور تکذیب کرتے تھے اور جنہوں نے خلافت راشدہ کے عادلانہ نظام کو بدل ڈالا تھا۔ آخر والوں میں تمام ظالم وجابر حکمران، لوگوں اور دنیا پر جبر وظلم کے نظام کو مسلط کرنے والے اور انکے آلۂ کار دہشت گردوں کا ٹولہ، سیاست وتجارت کے لبادے میں مافیاز کا کردار ادا کرنے والے منشیات فروش، انسانیت کے دشمن اور اپنے مفادات کیلئے سب کچھ کرگزرنے والے سب شامل ہیں۔
السابقون الاولون کیلئے دنیا میں ولدان و حور عین
” لگے تختوں پرآمنے سامنے تکیہ لگائے بیٹھے ہونگے۔ ان پر24گھنٹے لڑکے طواف کرینگے۔ گلاس اور جگ اور خاص قسم جوس کے پیالے لئے ۔ نہ سر میں درد ہوگا اور نہ دماغ چکرائیگا۔ پھل جو چنیں۔ پرندوں کا گوشت جو چاہیں۔ بڑی آنکھوں والی بیویاں۔جیسے بطور مثال وہ چھپے موتی ہوں۔یہ بدلہ ہوگا بسبب وہ جو عمل کرتے تھے۔ نہیں سنیں اس میں لغو اور نہ گناہ۔ مگر سلام سلام کہنا”۔ (سورہ الواقعہ:آیات:15تا26)
فرمایا:” ” بیشک جو پرہیز گار ہیں وہ باغات اور نعمتوں میں ہونگے۔ محظوظ ہونگے جو اللہ نے ان کو عطا کیا اور انکے رب نے ان کو جحیم کے عذاب سے بچایا ۔ کھاؤ اور پیو مزے لیکر بسبب جو تم نے عمل کیا۔ تکیہ لگائے چارپائیوں پر قطاروں میں ہونگے۔ ان کا بیاہ کرینگے بڑی آنکھوں والیوں سے اور جنہوں نے ایمان لایا اور انکے پیچھے چلے ان کی اولادیں ایمان کیساتھ۔ ان کی اولاد کو بھی ہم نے ملادیا اور ہم نے انکے عمل میں کچھ کم نہ کیا۔ہر شخص اپنے کئے کیساتھ وابستہ ہے اور ہم نے مدد کی ان کی پھلوں اور گوشت سے جو وہ چاہتے تھے۔ وہ ایکدوسرے سے پیالہ پرلڑیں گے جس میں نہ لغو بات ہوگی اور نہ گناہ اور ان پر غلمان چکر لگائیں گے خدمت کیلئے جیسے چھپے موتی ہوں۔ وہ ایک دوسرے سے متوجہ ہوکر آپس میں پوچھیں گے ۔ کہیں گے کہ بیشک ہم اس سے پہلے اپنے خاندان میں مشکلات میں تھے تو اللہ نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں گرم لو کے عذاب سے بچایا ۔ بیشک ہم اس سے پہلے اسی کو پکارتے تھے۔ بیشک وہ نیکی کرنے والا رحم والا ہے۔ پس نصیحت کرتے رہیے! آپ اپنے رب کے فضل سے نہ کاہن ہیںاور نہ مجنون ۔ کیا وہ کہتے ہیں کہ شاعر ہے ،ہم اس پر گردش کے منتظر ہیں۔کہہ دو کہ انتظار کرو،ہم بھی ساتھ منتظر ہیں۔ کیا یہ انکا خواب ہے یاوہ سرکش قوم ؟۔ یا کہتے ہیں کہ یہ اس نے گھڑا ؟۔ بلکہ وہ ایمان نہیں لاتے ۔ پس اس جیسا کلام لائیں اگر سچے ہو تم ۔ (سورہ طور:17تا35)
امام حسین کی حوراء شہربانو اور اس کی بہنوں زوجہ محمد بن ابی بکر وزوجہ عبداللہ بن عمرکی طرح فارس و روم کی فتح کے بعد صحابہ کرام اور ان کی اولاد سے اس حور وقصور کا وعدہ پورا ہوا جس کا علامہ اقبال نے شکوہ کیا اور پہلے دور میں غلامی کا دور دورہ تھا لیکن آپ دیکھ لو غلمان اتنے خوش تھے جیسے دنیا کے جہنم سے جنت آئے ہوں۔اور یہ تاریخ کا حصہ ہے کہ حضرت عمر نے پابندی لگائی کہ اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح نہیں کیا جائے اسلئے کہ وہ ”حور عین” تھیں اور عرب کی اپنی عورتوں سے پھر کون شادی کرتا۔ اب عرب کی عورتوں میں بھی خوبصورت حور عین ہیں ۔ہمارا ایک ساتھی عرب سے رشتہ مانگ تھا تو نہیں مل رہا تھا تو اس نے کہا کہ پھر تم پیش کروگے۔
اسلام کی نشاة اول میں ان کی گوشت سے مدد کی گئی جیسا ایک مچھلی پورے مہینے کھائی اور بعد میں رزق کی فروانی ہوئی۔اسلام کی نشاة ثانیہ میں السابقون الاولوں بہت کم ہونگے اور ان کو پرندوں کا گوشت اور مرضی کا پھل ملے گا۔خدمت باوردی اسٹودنٹ24گھنٹہ اپنی تنخواہ اور خوشی سے کرینگے۔جیسا دنیا میں رواج ہے۔
اصحاب الیمین کیلئے دنیا میں کیا انعامات ہوں گے ؟
” وہ بے کانٹوں کے بیروں میں اور تہ بہ تہ کیلوں میںاورلمبے سائے میں اور پانی کے آبشاروں میںاور بہت سارے پھلوں میںجو نہ ختم ہوں گے اور نہ ان پر روک ٹوک ہوگی اور اونچے فرشوں میں۔بیشک ہم نے ان چیزوں کی خاص نشو ونما کی اور ان کو بالکل نیا کردیا۔ ایسی سواریاں جو قد کاٹ کے بالکل برابر ہوں گی”۔ (سورہ واقعہ28تا37) ۔ نعمتوں کی فروانی کانظارہ ہو گا۔ جب شوہر اور بیوی خوشحال ہوتے ہیں تو بڈھے بھی جوان بن جاتے ہیں۔ میک اپ اور بہترین غذائیت سے بھرپور کھانے سے انسان کی دنیا بدلتی ہے۔
اب تو بڑے لوگوں کو پرندوں اور جنگی جانور مارخور، ہرن اور بارہ سینگا وغیرہ کا گوشت ملتا ہے جبکہ متوسط اور غریب طبقات فارمی مرغیوں کے گوشت کو بھی ترستے ہیں۔ اصحاب الیمین کی بہت بڑی تعداد ہوگی ۔دنیا میں انقلاب عظیم آئے گا تو وائلڈ لائف جنگلی حیات کو مکمل تحفظ حاصل ہوگا۔ بھارت میں گائے کا گوشت نہیں کھاتے ۔ درندوں اور چرندوں کی بہتات ۔ جبکہ کئی ممالک میں درندے انسانوں سے مانوس ہوچکے ہیں۔ انقلاب عظیم کے بعد دنیا جنگلی حیات کے تحفظ کی وجہ سے درندوں ، چرندوں اور پرندوں سے آباد ہوگی۔ ایسی ترتیب سے شہروں، باغات، کھیتوں اور جنگلات کو آباد کیا جائیگا کہ روئے زمین پر ماحولیاتی آلودگیوں کا مکمل خاتمہ ہوجائے اور سائنسی ایجادات کو تباہی ، انسانوں کو غلام بنانے اور غلط مفادات حاصل کرنے کیلئے استعمال نہیں کیا جائیگا نفع بخش چیزیں بنانے کیلئے ماہرین اور ماہرات کو جدید ترین ایجادات پر لگایا جائے گا۔
جب ہندو، یہود، نصاریٰ ، بدھ مت، پارسی اور دنیا بھر کے مذاہب وممالک کو قرآن کے عظیم منشور کا پتہ چل جائے گا تو طرزنبوت کی خلافت قائم کرنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگے گی۔ انشاء اللہ العزیز القدیرالمتکبر
چین سے افغانستان اور پاکستان تک دریائے سندھ میں گند کا ایک قطرہ بھی نہیں گرنے دیا جائے گالیکن ضرورت کے مطابق اس پر بڑے ڈیم اور پانی کے ذخائر ترتیب دئیے جائیں گے۔ بجلی اور پانی کی فروانی کا فائدہ یہ ہوگا کہ روشنی و ہوا کی طرح محنت کش طبقات سمیت سب کو بنیادی سہولیات فری ملیں گی۔ مزارعت اور سود کا خاتمہ کرکے رسول اکرم ۖ نے دنیا کو جنت بنانے کی بنیاد رکھ دی تھی مگر صحابہ کی خوشحال اولاد یزید اور قاضی شریح جیسے حکمرانوں اورقاضیوں نے اسلامی نظام عدل کو نفسانی خواہشات کی بھینٹ چڑھادیا تھا۔ سورہ الحدید میں لوہے کو جنگ اور نفع بخش قراردیا ۔مسلمان نفع بخش کیلئے استعمال کرینگے تو معاملہ بدلے گا۔ ربما یودالذین کفروا لوکانوا مسلمین ” کبھی ہوگا کہ کافرپسند کریں کہ وہ پہلے مسلمان ہوتے”۔
قیامت سے پہلے دنیا میں مؤمن کوجنت کا مزہ چکھائیں گے حفظ مراتب کا لحاظ ہوگا۔ تفصیل سورہ رحمن، الاعراف، الحدید،المرسلات اور دیگر سورتوں میں موجود ہیں۔” بیشک متقی لوگ چھاؤں اور چشموں میں ہوں گے اور پھلوں میں جو وہ چاہیں گے۔کھاؤ، پیو خوشی سے بسبب جو تم عمل کرتے تھے”(المرسلات41تا43)
اصحاب الشمال کیلئے دنیا میں کس قسم کا جہنم بنے گا؟
” وہ گرم ہواؤں اور گرمی میں ہونگے اور سیاہ دھوئیں کے سایہ میں ہونگے۔ جونہ ٹھنڈا ہوگا اور نہ ہی عزت دینے والا۔ بیشک اس سے پہلے خوشحال تھے اوربڑی کرپشن پر تسلسل سے لگے تھے”۔ ( الواقعہ:42تا45)
جنرل اختر کے بیٹوں، نوازشریف، زرداری ، مولانا فضل الرحمن ، مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمن وغیرہ تمام ریاستی اداروں، حکمرانوں، سیاستدانوں اور مذہبی طبقات کی خوشحالی غریب اور پسے ہوئے طبقے کی تباہی کا سبب ہے توپھر ان کا کڑا احتساب کرکے صدائے جہنم کی تخریب کاریوں سے انسانیت کو تحفظ دیا جائے۔
یوم نقول لجھنم ھل امتلأت و تقول ھل من مزیدO(سورہ ق آیت:30)
ترجمہ:”اس دن ہم جہنم سے کہیں گے کہ کیا تم بھر گئی ہو؟۔ اور وہ کہے گی کہ کیا مزید اور بھی ہیں”۔
مسلمانوں کی زکوٰة ،خیرات، برطانیہ ، امریکہ ، جاپان ، سعودی عرب ، دوبئی اور دنیا بھر کی امداد بھی تعلیمی اداروں سے لیکر پولیو کے قطروں تک تمام شعبوں میں کرپٹ لوگوں کی نذر ہوجاتی ہے۔ سورہ واقعہ کی مندرجہ بالا آیات میںدنیا کا عذاب ہے اور پھر اسکے بعد قیامت کے عذاب کا ذکر الگ سے ہے۔ فرمایاکہ ” کہہ دو کہ پہلے گزرنے والے اور بعد والے۔ضرور اکٹھے ہیں ایک معلوم دن میں ایک جگہ پر ۔پھر بیشک تم اے گمراہو! جھٹلانے والو !۔ضرور کھاؤگے زقوم کے درخت سے ، پھر اس سے پیٹ بھرنے ہوں گے۔ پھر اس پر کھولتا ہوا پانی پینا ہوگا ۔پھر پینا ہوگا اُونٹوں کا سا۔ یہ قیامت کے دن ان کی مہمانی ہوگی” ۔(سورہ واقعہ49تا56) ”بیشک یہ قرآن عظیم ہے۔ تکوینی کتاب میں ۔ نہیں چھوتے اس کو( عمل نہیں کرتے) مگر پاک لوگ۔ رب العالمین کی طرف سے نازل ۔ کیا تم اس بات میں مداہنت کرتے ہو؟۔ اور تم بناتے ہو اپنی روٹی روزی؟۔ بیشک تم ہی جھٹلارہے ہو۔ پس جب پہنچے گی تمہارے گلوں تک اور اس کو تم دیکھو گے۔(سورہ واقعہ77تا84)
”پس اگر مقربین میں سے ہیں۔(توا ن کے کیا کہنے) راحت، خوشبو اور عیش کے باغ میں ہوں گے۔ اور اگر وہ اصحاب الیمین میں سے ہیں تو تیرے لئے سلام اصحاب الیمین کی طرف سے( نبیۖ پر درود اور سلام کی شاندار محفلیں جمائیں گے۔اسلئے ان کی برکت سے دنیا میں جنت مل جائے گی)پس اگر وہ جھٹلانے والوں میں سے ہیںتو ان کا ٹھکانہ گرمی میں ہوگااور جحیم میں پہنچنا ہوگا۔بیشک یہی حق الیقین ہے۔ پس اپنے رب کی پاکی بیان کیجئے جو بہت عظیم ہے”۔(سورہ واقعہ88تا96)۔ یہ تینوں طبقات کے احوال ہیں ۔
”کھاؤ اور چند روزہ فائدہ اُٹھاؤ۔بیشک تم ہی مجرم ہو۔ اس دن جھٹلانے والوں کیلئے تباہی ہے۔ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ رکوع کرو(حق کے سامنے جھکو) نہیں جھکتے تھے۔اس دن جھٹلانے والوں کیلئے تباہی ہے۔ پس اس کے بعد کس بات پر ایمان لائیںگے”۔ المرسلات:46تا50) قرآن کی آیات میں دنیا کے اندر عذاب کا تصور الگ دیا گیا ہے اور آخرت میں الگ۔ جو لوگ تدبر کرکے بہت آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ فروری 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ