ڈاکٹر طاہر القادری پر تبصرہ
اکتوبر 4, 2016

قرآن میں مشاورت کے بعد اللہ پر توکل کرنے کا حکم ہے،طاہرالقادری نے کہا کہ راحیل سے بھیک نہ مانگونگا
پھر یورپ سے بھیگ مانگنے نکلا، عمران خان سے پہلے رائیونڈ کا اعلان کیا پھر شریعت و جمہوریت کیخلاف قراردیا
پھر کہا عمران نے مشاورت نہ کی تھی،پھر کہا کہ ہم شرکت کرسکتے ہیں، پھر کہا علامتی شرکت بھی نہ کرینگے۔ واہ واہ
عقل ہوتی تو کہتا کہ ’’ عمرہ جاتی میں چائے کی دعوت قبول کرنے کا اعلان کرکے ہمارے حوصلے کوشکست دیدی‘‘
’’ رائیونڈ طالبان کا نظریاتی قبلہ رہاوہاں ہم نہیں جاسکتے‘‘۔ اتنی گلاٹیاں تو پاکستانی سرکس میں چینی بھی نہ کھا تا ۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے دنیا دیکھی ، ایک منظم جماعت ’’پاکستان عوامی تحریک‘‘ اور تحریک منہاج القرآن کے بانی ہیں اور بہت ساری کتابوں کے مصنف ہیں، اس کے باوجود انقلاب کو بدنام کرنے کیلئے جو تماشہ طالبان نے لگا رکھا تھا، آخر کار وہ تو شاہ ولی اللہؒ کے پوتے شاہ اسماعیل شہیدؒ و سیدا حمدبریلوی شہیدؒ کے پیروکار تھے اس لئے قربانی بھی دی لیکن اسلام کو عملی طور پر نافذ کرنے سے بھی بدنام کردیا، اب ڈاکٹر طاہرالقادری اسلامی انقلاب کے نظریہ کو بھی داؤ پر لگانے کیلئے میدان میں اتراتھا، ہربات میں قلابازی کھانے کو انقلاب کہنا عوام میں سلگتی ہوئی چنگاری کو بھجانے کے مترادف تھا۔ طلاق کے مسئلہ پر میڈیا میں تحریک منہاج القرآن والے عوام کو آگاہ کریں تو بھی لوگوں میں بڑی تبدیلی آئے اور ڈاکٹرطاہرالقادری کے سچے یا جھوٹے خوابوں کی تعبیر عمل میں آسکتی ہے۔
ڈاکٹر طاہرالقادری یہ قضیہ بیان کرتا کہ تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق کا جاتی عمرہ کے بجائے رائیونڈجانے اور پھر نوازشریف کے گھرچائے پینے کی دعوت کا اعلان ہمیں اپنا فیصلہ بدلنے پر مجبور کرگیا۔ اگر نوازشریف کے گھر نہیں جانا تھا اور نواز شریف چائے کی دعوت دیتاتو پھر ہم کہاں کھڑے ہوتے؟۔ رائیونڈ تو طالبان کے اکابرین کا مرکز ہے، عمران خان کیلئے کوئی خطرہ نہیں لیکن ڈاکٹر طاہرالقادری نے اسی تبلیغی جماعت کی وجہ سے طالبان پر بھی یہ فتویٰ لگادیا کہ ’’ جہنم کے کتے ہیں انکومارنا انسانیت اور شریعت کی خدمت ہے‘‘ ۔
ہماری ریاست، حکومت اور عوام کی قیادت جبتک اچھے ہاتھوں میں منتقل نہ ہو، ہر مداری اورجوکرقائدبالکل بازاروں میں منجن فروش،سنیاسی باوا اور بنگالی باباوغیرہ کے روپ میں اپنی سیاسی دکان چمکانے کی پریکٹس جاری رکھے گا۔ تاہم جسطرح بھٹو نے فیکٹریوں اور ملوں کو بحقِ سرکار ضبط کیا، جس سے قوم وملک کو بہت نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے، اس طرح سیاسی مداریوں پر پابندی لگانے سے قوم وملک کو نقصان پہنچ جائیگا۔ تاہم ریاستی اداروں کو کرپشن وغیرہ میں ڈاکٹر عاصم حسین و اسحاق ڈار اور نواز شریف و زرداری میں تفریق چھوڑنی ہوگی اور جس دن بڑے بڑوں پر یکساں گرفت کی گئی تو پوری قوم ساتھ ہوگی، فوج کو نواز شریف سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے
لوگوں کی راۓ