ہمارا 7براعظموں کا خزانہ عالم انسانیت کی امانت ہے
مئی 11, 2025

غزہ کی روتی بچی یا اللہ، یااللہ پھر چیختی ہوئی یااللہ یہ بے بسی
غزہ کو مشکلات سے نکالنے کا سنجیدہ حل کیا ہوسکتا ہے؟
غزہ کے نام پر دولت بنانا بند کیا جائے۔
150ارب پاکستان میں غزہ کے نام پراکھٹے ہوئے! غزہ کے اندر ایک سوئی نہیں پہنچ سکتی تو یہ امداد کا ڈرامہ کیوں؟۔ جلال الفرائ
غزہ کی بچی یااللہ یا اللہ کرتے ہوئے چلتی ہے اور آخر کا ر چیختے ہوئے یااللہ جس انداز میں پکارتی ہے تو انسان کا کلیجہ یہ آواز سن کر منہ کوآتا ہے۔
اللہ نے فرمایاکہ ” اور تمہیں کیا ہوا کہ تم اللہ کی راہ میں نہیں لڑتے۔ اور کمزور مرد ، عورتیں اور بچے کہتے ہیں کہ اے ہمارے ربّ! ہمیں اس شہر سے نکال دے جسکے باشندے ظالم ہیںاور ہمارے لئے اپنے پاس سے کوئی حمایتی بنادے اور ہمارے لئے اپنی بارگاہ سے کوئی مددگار بنادے”۔ (النسائ:75)
غزہ والوں کو پڑوسی ممالک جگہ دینے کیلئے بھی تیار نہیں۔ حامدمیر کے پروگرام میں خواجہ آصف نے برما کے مسلمانوں کیلئے کہا تھا کہ” ہم نے جہاز تیار کھڑے کررکھے ہیں بس اجازت مل جائے”۔ سیاستدانوں اور صحافیوں کا جھوٹ بازار لگتاہے۔
مفتی تقی عثمانی نے جب کہا تھا کہ اللہ ہمارا رب ہے امریکہ ہمارا رب نہیں تو لوگوں نے بہت پسند کیا تھا لیکن آیت کا ترجمہ بھی عوام سے چھپادیا تھا ،اب میزان بینک فلسطینی اکاؤنٹ نہیں کھول رہاہے۔
مذہبی اور فوجی خانوادوں نے 40سال روس وامریکہ کے خلاف جہاد لڑنے کا سہرا اپنے سر باندھا لیکن کسی ٹبر کا بیٹا شہادت کا دولہا نہیں بن سکا ہے۔ سیاستدان کرپٹ تھے، ملاؤں اور جرنیلوں نے بھی بیرون ملک اثاثوں کیلئے صف اول کی دوڑلگائی ۔
حافظ سیدعاصم منیر آرمی چیف نیک والدین کا بیٹا ہے۔ اس نے حالیہ بیان میں کہا کہ مدینہ طیبہ کی ریاست کے 14سوسال بعد پاکستان کی ریاست لاالہ الا اللہ کے نام پر بنی ہے۔ ریاست مدینہ کے والی نبی اکرم ۖ پر وحی نازل ہوتی تھی لیکن وحی کی برکات سے امت مسلمہ استفادہ نہیں کرتی ہے۔
اللہ نے فرمایا کہ” سبقت لے جانے والے پہلوں میں سے انصارو مہاجرین اور وہ لوگ جنہوں نے بھلائی کیساتھ ان کی پیروی کی ۔اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے ۔اور اللہ نے ان کیلئے باغات تیار کئے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے”۔(سورہ توبہ:100)
قرآن کی یہ خوشخبری صحابہ کرام کے بعد بھلائی کیساتھ ان کا اتباع کرنے والوں کیلئے ہے۔ قائد اعظم نے کہا :”میری جیب میں کھوٹے سکے ہیں”۔ سیاستدان،سول وملٹری قیادت کا ٹریک ریکارڈ بیکار نہیں ہوتا تو پاکستان سورہ رحمن کا عملی نقشہ ہوتا۔ مایوسی، انارکی،جاہلیت، بداعتمادی، جھوٹ ، فریب وغیرہ کی جگہ ایمان داری میں ہم شاندار ہوتے۔
اللہ نے فرمایا: اقیموالوزن بالقسط و لا تخسروا المیزان ” توازن کو انصاف کیساتھ قائم رکھو اور میزان کو خسارے میں مت ڈالو”۔
ہمارا محنت کش طبقہ بیرون ملک سے خاندانوں کو پالنے کیلئے زرمبادلہ بھیجتاہے اور ہمارا اشرافیہ اپنے بچوں کو پالنے کیلئے پاکستان کا زرمبادلہ بیرون ملک بھیجتاہے ۔ یوں توازن قائم رکھا ہوا ہے۔ آرمی چیف بذات خود کوئی ہیرو نہیں ہوتا مگر طاقت اس کو ہیرو کی شکل میں ظاہر کرتی ہے۔ چڑھتے سورج کے کم بخت پجاری اسکے طلوع ہوتے ہی اس وقت تک اس کو پوجتے ہیں جب تک چاروں شانوں چت اسکے غروب ہونے کا وقت نہیں آجاتاہے۔
رسول اللہ ۖ نے مزارعت کو سود قرار دیا توپھر محنت کش طبقہ نے یثرب کومدینہ بنادیا تھا۔ سندھ کے شاہ عنایت شہید نے ”جو بوئے گا وہ کھائے گا” کا نعرہ لگاکر اسلامی نشاة ثانیہ کی بنیاد رکھ دی تھی۔جو ہوکررہے گی اور ظالم نیست و نابودہوگا ۔انشاء اللہ
غریب غریب تر ہورہاہے اور امیر بیرون ملک دربدر ہورہاہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کو افغانی نے فرانس میں بڑی گندی گالیاں دیں اور چیف جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنا حلیہ تبدیل کرلیا ہے۔ پاکستان کے جاگیرداروں نے مسلم لیگ کا ساتھ جاگیریں بچانے کیلئے دیا اسلئے کہ کانگریس نے انگریز کی دی ہوئی جاگیروں کو ضبط کرنے کا اپنا منشور بنایاہوا تھا۔ وہ وقت آنے کو ہے کہ ملک میں جاگیریں ضبط کرلی جائیں گی۔ بھارت میں گنا مہنگا، چینی سستی اور پاکستان میں گنا سستا اور چینی مہنگی ہے پھر بھی شوگر مافیا سبسڈی لیتا ہے ۔ لوٹ مارمافیا ایک دوسرے سے سبقت کے چکر میں عوام کو پریشان کررہاہے۔
پاکستان سے نہ صرف خلافت قائم ہوگی بلکہ یہ بھی اللہ کی بڑی نعمت ہے کہ 7براعظموں کا خزانہ اللہ نے پاکستان میں چھپایا ہے جس پر سب کا حق ہے اور انشاء اللہ تمام ممالک اور مذاہب کو پاکستان اپنی خوشی کے ساتھ شریک کرکے نوازدے گا۔ ہمارا وزیرستان کاخزانہ پاکستانیوں ،پڑوسی ممالک، عالم اسلام اورپوری دنیا کی تقدیر بدلے گا۔ انشاء اللہ
حجاز مکہ اورمدینہ صحراء تھا جسکے باسیوں سے اللہ نے وعدہ پورا کیا اور ان کوباغات کا مالک بنادیا جس کے نیچے نہریں بہتی تھیں۔ فارس وروم فتح ہوگئے۔
اگرہم نے دیانتداری دکھائی توپھر فتوحات کی ضرورت نہ ہوگی۔ معدنیات کی ادنیٰ قیمت سے بھی سارے پاکستانیوں کو ترتیب سے ایک عجیب نقشے کیساتھ ایسے گھروں کا مالک بنایا جائے گا کہ جہاں ہر گھر کے دو دو باغ ہوں گے۔ جنکے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور دو دو چشمے اور فواروں کا نظام ہوگا۔
جیسے گنے کا کاشتکار بھوکوں مرتا ہے اور شوگر مل مالکان عیاشی کرتے ہیں،ویسے بلکہ اس بھی زیادہ معدنیات کا خام مال بیچنے والوں پر غربت کا سایہ ہوتا ہے اور معدنیات کے خام مال کو سونا بنانے کے کارخانوں کے امیرکبیر موج مستی کرتے ہیں۔
اگر تھوڑا شعور دیا جائے تو ہمارا اشرافیہ سارا اثاثہ جات بیچ کر معدنیات کے خام مال کیلئے فیکٹریاں لگادیں گے اور خود کو بھی خوشحال بنائیں گے اور ملک وقوم کی خوشحالی میں بھی ضروراہم کردار کریں گے۔
بہت بڑے پیمانے پر ہمارے معدنیات چین کو منتقل ہوگئے مگرہماری تقدیر نہ بدل سکی۔ تجربہ سے بندہ سیکھ لے تو نقصان فائدہ میں بدل جاتا ہے۔ اگر ایک دو جگہ معدنیات کی صفائی کے کارخانے لگانے سے بات بن جائے تو ہمارا فائدہ ہوگا اور سرمایہ کاری کرنے والوں کا بھی۔ قرآن میں اللہ نے مال غنیمت کا فرمایا ہے کہ اللہ اور اسکے رسول اور مستحقین کیلئے خمس ہے۔ ہم مختلف ممالک کے غریب غرباء کیلئے ایک مقدار مقرر کردیں اور اپنے ملک کے نقشے میں سب سے پہلے غرباء کے گھروں کا بندوبست کریں تو پھر قرآن کی زبان میں یہی زبردست نجات یافتہ تجارت ہوگی۔ اللہ نے فرمایا:
” اے ایمان والو! کیا میں ایسی تجارت تمہیں بتاؤںجو تمہیں دردناک عذاب سے نجات دے؟ تم اللہ پر ایمان لاؤ اور اسکے رسول پر اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو اپنے اموال اور اپنی جانوں کیساتھ، یہ تمہارلئے بہتر ہے اگر تم جان لو۔ تمہارے گناہوں کو معاف کردیا جائے گا اور تمہیں ایسے باغات میں داخل کرے گا جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور پاک جگہیں ہمیشہ کے باغات میں اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ (سورہ ا لصف : 10، 11،12)
اللہ تعالیٰ نے ایک اور جگہ واضح فرمایا ہے کہ
” بیشک وہ لوگ جو اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیںاور جو ہم نے ان کو رزق دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور اعلانیہ خرچ کرتے ہیںوہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو ہرگز تباہ نہیں ہوگی۔تاکہ ہم ان کو پورا بدلہ دیں اور اپنے فضل سے مزید اضافہ کرکے دیں۔ بیشک وہ بخشنے والا قدردان ہے”۔(فاطر:29،30 )
امریکی جیوش کانگریس کو پیشکش کریں تو وہ غزہ سے معافی مانگ لیں گے اور مسلمانوں کے حالات بہتری کی طرف آئیں گے ۔ اگر عیسیٰ نے یہود اور خنزیز کو قتل کرنا ہے تو یہ انہی پر چھوڑ یں۔ قرآن نے ہمیں واضح احکام دئیے ۔ اہل کتاب سے ہم انہی کے مطابق سلوک کے پابند ہیں۔پاکستان کا ممبر اسمبلی اسپیکر سے کہتا ہے کہ ”ہم لوگوں سے ووٹ لیکر اسمبلی میں پہنچے ہیں ،کسی کے ٹٹے نہیں پکڑے” اور امریکی صدر بھی جیوش کے ٹٹے پکڑ کر ایوان صدر میں پہنچتے ہیں۔ امریکہ کے مسلمانوں نے ٹرمپ کو ووٹ دیا لیکن ٹرمپ ان کے خلاف چل پڑا ہے۔ جیسے ہمارے مذہبی اور سیاستدان اپنے طاقتوروں کا ناڑہ پکڑ چلتے ہیں لیکن ذلت کے ادوار سے گزرتے ہیں یہی حال امریکیوں کا بھی ہے۔ اقبال نے کہا تھا کہ ”فرنگ کی جان رگ پنجہ یہود میں ہے” ۔
ہم معدنیات کا دنیا کی بہتری کیلئے اعلان کریں تو یہودی سودی بینکاری کا خاتمہ کرنے کیلئے کردار ادا کریں گے۔دنیا کا اشرافیہ لالچ سے مررہا ہے لیکن جب اس کے سامنے ایک اچھی مثال آجائے گی تو دنیا بھر کے لوگوں میں بہت بڑی تبدیلی آئے گی۔
اکبر بادشاہ کا دین الٰہی، شاہجہاں کی تعمیرات کا کمال ، اورنگزیب کی نام نہاد دینداری اور محمد شاہ رنگیلا کی رنگین مزاجی مغل سلطنت کے زوال کا راستہ نہیں روک سکی۔ نظام کا ایکسپائر پرزہ سیاستدان ، جرنیل اور دانشور اپنی ذاتی گھمنڈ پر کوئی تبدیلی نہیں لاسکتا۔ رسول اللہۖ نے اجتماعی ضمیر کی آزادی و مشاورت سے انقلاب برپا کیا تو راستہ روکنے میں دنیا کی کوئی قوت کامیابی حاصل نہیں کر سکی تھی۔
رسول اللہ ۖ نے یہود کیساتھ میثاق مدینہ اور مشرکینِ مکہ کیساتھ صلح حدیبیہ کا معاہد ہ کیا جو بلاشبہ اسلام اور رسول اللہۖ کے بدترین دشمن تھے ۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وفاق نے قبائل کو صوبے میں ضم کیا اور 18ویں ترمیم میں معدنیات کی ملکیت صوبائی حکومتوں کی ہے۔ لیکن وفاق نے قبائلی علاقہ وفاق کیساتھ معدنیات کے معاملے میں ضم کردیا جو صوبے سے زیادتی ہے اور یہ ہم کبھی نہیں کرنے دیں گے۔ حافظ حمداللہ نے کہا کہ آئین میں پیٹرول وگیس کے علاوہ تمام معدنیات صوبے کی ملکیت ہیں ،گیس وتیل میں بھی50 فیصد صوبے کا ہے، طاقت کے زور پر قوانین کو تبدیل کیا جارہا ہے اور ایمل ولی خان نے کہا کہ معدنیات امریکہ کو ہی بیچی جارہی ہیں اور اس کیلئے ہم بغاوت کرینگے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اس خطے کو خطرات کا سامنا ہے۔ پاکستان ، چین اور ایران مل کر جب افغانستان کو بچائیں گے تو خطرات ٹل سکتے ہیں ۔
بھارت کے مسلمانوں اور غزہ کے فلسطینیوں کی حمایت تعصبات کو ہوا دینے سے ممکن نہیں ہے۔ اگر ہم نے قرآن پر عمل کیا تو اللہ نے فرمایا ہے کہ تمہارا جانی دشمن بھی گرم جوش دوست بن جائے گا۔
اگر افغان طالبان اور پاک فوج جیسے جگری یار ایک دوسرے کے دشمن بن سکتے ہیں یا پھر TTP کو پاکستان فتنہ خوارج قرار دے سکتا ہے تو حماس و اسرائیل کی دشمنی کیسے ختم ہوگی؟۔ لیکن سب کو نارمل کرنا پڑے گا۔ اشرف غنی حکومت اور طالبان کی دشمنی کتنی زیادہ خطرناک تھی لیکن آخر کارایک افغانی ہونے پر اکٹھے ہونگے۔ اسی طرح اب پاکستان ہی نہیں اسرائیل وفلسطین میں بھی جنگ کی روک تھام کیلئے بنیادی اقدامات کی ضرورت ہے۔
غزہ کے مسلمانوں کو مشکلات کی طرف دھکیلنے کی نہیں مشکلات سے نکالنے کی ضرورت ہے اور ان کو مروانے کا سلسلہ جاری رکھاتو القدس کی آزادی بھی ایک خود غرضی ہے۔ جب پاکستان کی معدنیات سے آمدن شروع ہوجائے تو بیت المقدس کی تعمیر نو کیلئے صرف اعلان کرنے پر ہی مذاہب عالم میں اتحاد، اتفاق اور وحدت کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔ القدس میں مسلمان، یہودی ، عیسائی اور دنیا بھر کے انسان جائیں گے تو معراج کی تعبیر ہوگی کہ نبیۖ نے تمام انبیاء کی امامت فرمائی۔ پنجہ استبداد یہود سے عیسائیوں کو نکالنے کیلئے مسلمانوں کا خود مسلمان ہونا ضروری ہے۔ ہم اسلام کو روندکر مذہبی جذبے کے غلط استعمال کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔
سوشل میڈیا پر خبر ہے کہ 100ڈالرکمانے کی خاطر سرائیکی کا جھنڈا اٹھانے والے لڑکے پر حملے سے مجاہد نے فلسطین کا حق ادا کردیا۔اگر جذبہ جہاد کو غلط استعمال کریںگے تو اسکے نتائج اچھے نہیں نکل سکتے۔ غزہ مظلوم کے پیچھے امریکی CIAنہیں تھی۔ اسلئے مجاہدین نے غزہ کا رخ نہ کیا۔ اسامہ کا استاد عبداللہ عزام غزہ کااورایمن الظواہری مصری تھا۔ رسول ۖ کے جد حضرت ہاشم کی قبر غزہ میں ہے۔ فلسطینی بھی وطن پرست ہیں۔ یہاں جنگ و جدل کی فضا بنانا غزہ کے نام پر انتہائی تشویشناک ہے اور حقائق سے جاہل لوگ مفاد پرست ہوتے ہیں۔
حضرت نسیبہ ام عمارہ انصاریہ نے اپنی زندگی غزوات میں گزاری اور ان کی میت کو غسل دینے والی نے کہا کہ جسم کا کوئی حصہ ایسا نہیں تھا جہاں پر تیر یاتلوار کے زخم کا نشان نہیں ہو۔ شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی اور مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمن نے غزہ میں جہاد کو فرض عین قرار دیا۔ کیا کشمیر کے مظلوم مسلمانوں اور افغانستان پر امریکہ کے قبضہ کے وقت جہاد فرض عین نہیں تھا؟۔ لیکن ہوا کیا؟۔
مشرف کیساتھ مولانا فضل الرحمن، قاضی حسین احمد ، عمران خان ہوتے تھے۔ غزہ سے کئی گنا زیادہ افغانستان میںB52 نے تباہی مچائی تھی۔ پاکستان اپنے میڈ امیرالمؤمنین ملا عمر کی حمایت نہ کرسکا تو غزہ بچائے گا؟۔ جلسے جلوسوں سے امریکہ کو دئیے گئے اڈے بھی پاکستان سے نہ ہٹاسکے مگر جماعت اسلامی نے امیر منور حسن ہٹادیا۔ اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی میں 22 سالہ طالبہ کے قتل سے لیکر روز کیا مظالم نہیں ہوتے مگر کبھی احتجاج کیا؟۔ سود کو اسلامی کہنے کا فتویٰ ہی واپس لیجئے گا!۔ مصنوعات پر تشدد میں ملوث جذباتی عوام کو پتہ چلے کہ تم نے یہودی بینکوں کے سود کو حلال کیا تو تمہارا کیا حشر کرینگے؟۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، خصوصی شمارہ اپریل 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ