حلالہ کے مر یض اورعلماء حق, نشاہ ثانیہ کی عظیم خوشخبری, نعمتیں ہی نعمتیں ملک کبیر
اپریل 5, 2025

حلالہ کے مر یض اورعلماء حق
فرمایا:”اور ہم نے نہیں بھیجا آپ سے پہلے کوئی رسول اور نہ نبی مگر جب شیطان نے اس کی تمنا میں اپنی تمنا ڈال دی تو اللہ مٹاتا ہے جس کو شیطان نے ڈالا ہوتا ہے پھر اپنی آیات کو مستحکم کرتا ہے۔اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے”۔ (سورہ حج آیت52)
اس آیت کی صحیح تفسیر یہ ہے : جب کوئی رسول اور نبی اللہ کی طرف سے طوق و سلاسل سے آزادی دلاتا ہے توکچھ عرصہ بعد نالائق اور نا خلف ان کی تمنا میں اورخوابوں میں شیطانی تمنا ڈال دیتے ہیں ۔ اسلام نے حلالہ کی لعنت کا طوق ختم کیا لیکن نالائق یہ طوق پھر لائے ۔ اسلئے اللہ ان شیطانی تمناؤں کو مٹاتا ہے اور اپنی آیات کو استحکام بخش دیتاہے۔
حلالہ شجرہ ملعونہ اور شیطان کی ڈالی ہوئی تمنا :
” تاکہ جو شیطان کا ڈالا ہوا ہے وہ آزمائش بن جائے ان لوگوں کیلئے جنکے دلوں میں مرض ہے اور جن کے دل سخت ہوچکے ہیں۔ اور بیشک ظالم بڑی دور کی بدبختی میں پڑے ہیں”۔(سورةالحج:53)
دل کے مریض وہ لوگ ہیں جن کو حلالہ کی لعنت نے لت لگائی ہے تو ان کو کوڑوں کے زور پر سیدھا کرنا ممکن ہے۔ سخت دل وہ لوگ ہیں جنکے مذہبی طبقات سے ایسے مفادات وابستہ ہیں کہ اللہ کے دین اور لوگوں کی عزت وناموس کو بچانے کیلئے وہ کوئی کردار ادا نہیں کرسکتے ہیں بدبخت معذور ہیں۔
حلالہ کی لعنت کے مخالفین علماء حق کیلئے خوشخبری:
” اور تاکہ جان لیںجن لوگوں کو علم دیا گیا ہے کہ حق تیرے رب کی طرف سے ہے۔ پس اس پر ایمان لائیں ، پس اس کیلئے انکے دل جھک جائیں اور بیشک اللہ ایمان والوں کی سیدھی راہ کی طرف ہدایت دیتا ہے ”۔ (سورہ الحج آیت:54)
آج دیوبندی ، بریلوی، اہل حدیث اور شیعہ کی اچھی خاصی تعداد نے مسلکوں کی زنجیریں توڑ کر اور اپنا بوجھ اتار کر قرآن کی رہبری قبول کی ہے چنانچہ شیعہ پر مرحلہ وار تین مرتبہ طلاق اور گواہوں کے باوجود بھی ایسا وقت آتا ہے کہ ان کا فقہ اجازت نہیں دیتا لیکن قرآن کے مطابق رجوع کرلیتے ہیں۔ دیوبندی ، بریلوی اور اہل حدیث کی بڑی تعداد بھی شیطانی تمناؤں کو خاک میں ملاکر حق اور قرآن کی تائید کررہے ہیں۔ اگر پاکستان میں بڑے پیمانے پر تشہیر کرکے عمل کیا جائے تو پھر شیطان کی زنجیروں اور طوقوں سے امت کو چھٹکارا مل جائے گا۔
نشاہ ثانیہ کی عظیم خوشخبری:
” اور جنہوں نے انکار کیا وہ اس سے ہمیشہ شک میں رہیں گے یہاں تک کہ ان پر اچانک وقت (انقلاب اصلاح مہدی ) آئے گا یا پھر ان پر بانجھ پن کا عذاب آئے گا( صاحبزادگان کی مفت خوری کا خاتمہ ہو گا)۔ اس دن ملک صرف اللہ کیلئے ہوگا انکے درمیان فیصلہ کرے گا۔ پس جو ایمان اور عمل صالح والے ہیں نعمتوں والے باغات میں ہونگے اور جنہوں نے کفر کیا اور جھٹلایا ہماری آیات کو تو ان کیلئے ذلت کا عذاب ہے۔اور جنہوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی پھر وہ قتل کئے گئے یا فوت ہوگئے ہم ان کو ضرور اچھا رزق دیں گے اور بیشک اللہ بہترین رزق دینے والا ہے۔ ہم ضرور ان کو وہاں داخل کریں گے جہاں پسند کرتے ہیں اور بیشک اللہ جاننے والا بردبار ہے۔ بات یہ ہے کہ جس نے اس قدر بدلہ لیا جس قدر اس کو تکلیف دی گئی تھی پھر اس پر اگر حملہ کیا گیا تو ہم ضروراس کی مدد کریں گے۔ بیشک اللہ معاف کرنے والا مغفرت والا ہے ۔ یہ اسلئے کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور بیشک اللہ سننے جاننے والا ہے ۔ یہ اسلئے کہ اللہ حق ہے اور اس کے علاوہ جس کو پکارا جائے وہ باطل ہے۔ اور بیشک اللہ بلند بڑا ہے۔کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ آسمان سے بارش نازل کرتا ہے تو زمین اس سے سرسبز و شاداب بن جاتی ہے۔ بیشک اللہ بہت باریک بین خبر رکھنے والا ہے”۔(سورہ الحج آیت55تا63)
ان آیات میں اسلام کی نشاة ثانیہ کے انقلاب کی خبر ہے۔ جب طالبان کو غلط فہمیوں کا شکار کرکے ہم پر حملہ کروایا گیا تو محرکات بیان کرنے پر مجھے کرایہ کے قاتلوں سے قتل کرنے کا پلان بنایا گیا۔ طالبان نے معافی مانگ لی تھی لیکن جن رشتہ داروں نے ان کو غلط فہمی میں ڈال کر استعمال کیا تھا تو اس کے حقائق ضرور سامنے آئیں گے۔ انشاء اللہ
نعمتیں ہی نعمتیں ملک کبیر
گیس آخرت کی جنت میں نہیں ہوگی ۔دنیا میں بادی کیلئے ادرک زنجبیل کی ضرورت ہوگی۔ خلافت قائم ہوگی تو ملک کبیر ہوگا جو قرآن میں واضح ہے۔
اللہ نے فرمایا کہ ” پس اس دن کی مصیبت سے اللہ ان کو بچائے گا۔ایسی حالت میں کہ ان پر تازگی اور خوشی ہوگی اور ان کو صبر کے بدلے باغ اور ریشم دیئے جائیں گے۔ وہ تختوں پر بیٹھے ہوں گے ۔وہ سورج ( گرمی) اور سردی کو نہیں دیکھیں گے۔ ان پر اسکے سائے جھکے ہوں گے اور پھل کے خوشے لٹکے ہوں گے اور ان پر چاندی کے برتن اور خاص پیالے گردش کریں گے۔ اور وہ ایسے پیالے پئیں گے جن کا مزاج ادرک کا ہوگا۔ ایسا چشمہ جس کا نام سلسبیل رکھا جائے گا۔ اور ان پر24گھنٹے لڑکے گھومتے ہوں گے جب آپ ان کو دیکھو تو گمان کرو کہ وہ بکھرے ہوئے موتی ہیں اور جب آپ دیکھو اور پھر دیکھو تو نعمتیں ہی نعمتیں اور بڑا ملک ہوگا۔ ان پر سبز موٹے اور باریک ریشم کے لباس ہونگے اور چاندی کی گھڑیاں پہنائی جائیں گی اور انہیں اللہ پاک پانی پلائیگا۔ بیشک یہ تمہارے لئے بدلہ ہے اور تمہاری کوشش مقبول ہوئی۔ (الدھر11سے22)
طلبہ چند گھنٹے اخراجات کیلئے کام کرتے ہیں ۔24گھنٹے نوکری جاری رہتی ہے۔ جیسے یورپ میں پاکستانی ، افغانی ،ایرانی اور ہندوستانی لڑکے ویٹر کا کام ہوٹلوں پر کرتے ہیں۔ یہی مناظرہوں گے۔
الحدید کی” بھرپور دعوت”
فرمایا: ”کیا ان لوگوں پر جو ایمان لائے ابھی وقت نہیں آیا کہ انکے دل اللہ کے ذکر کیلئے خشیت اختیار کرلیں اور جو اللہ نے حق میں سے نازل کیا ؟ اور ان لوگوں کی طرح نہ بن جائیں جن کو کتاب دی گئی اس سے قبل۔پھر ان پر لمبی عمر گزر گئی اور انکے دل سخت ہوگئے اور ان میں اکثر فاسق ہیں ۔ جان لو کہ اللہ زمین کو زندہ کرتا ہے اس کی موت کے بعد بیشک ہم نے تمہارے لئے آیات کو واضح کیا ہوسکتا ہے کہ تم سمجھ سکو”۔(سورة الحدید:16)
سورہ حدید میں امت کیلئے رحمت کے دو حصوں کا ذکر ہے۔ سوسال ہوئے کہ خلافت ختم ہوگئی اور اب دوبارہ قائم ہوگی تو یہ دوسرا حصہ ہے۔ اللہ نے اہل کتاب کے عروج کے بعد امت کو عروج دینے کی سورہ حدید کے آخر میں وضاحت کی ہے۔ شروع میں فتح مکہ سے پہلے و بعد والے مسلمانوں کیلئے درجات میں تفاوت اور سب کو خوشخبری ہے۔ پھر مؤمنوں اور منافقین کے درمیان آخر میں فرق کا ذکر ہے جہاں دونوں میں دیوار حائل ہوگی اور اس کا گیٹ بھی ہوگا۔ اندر سے رحمت باہر سے عذاب، جیساکہ ملیر کینٹ اور باہر کے ماحول میں واضح فرق ہے۔جنوبی افریقہ میں کالے اور گوروں کی آبادیاں الگ الگ ہیں۔ مجرموںکو کرتوت پرہی سزاہوگی۔
حاجی عثمان نے فرمایا:
الھم صل علی سیدنا و شفیعنا و حبیبنا و مولانا محمد و علیٰ آلہ و اصحابہ… اقیموا الصلاة و اٰتوالزکوٰة صدق اللہ العظیم دوستو بزرگو! اللہ کے امر کی عظمت اور بڑائی اگر دل میں نہ سمائی ہوئی ہو تو اس کا عمل اکثریت میں وجود میں نہیں آتا اور اسکے فوائد اور حقیقت بھی نہیں کھلتی۔ مثال نہ دی جائے مگر جیسے تخلیق ہے کہ سر اٹھائیں تو آسمان ہے لیکن اس کی وسعت اللہ کی تخلیق کا کمال دل میں سمویا ہوا نہیں ہے اسلئے انسان اس کو سرسری سمجھتا ہے شاید کوئی اہمیت دے کہ بڑی تخلیق ہے۔ اس سے بڑھ کر اللہ کا امر نماز جو عام زبان پر ہے نماز اور اس کی حیثیت اور عظمت کا امت میں یہ گرا ہوا مقام ہے کہ علماء کے سروے میں96فیصد مسلمان نماز نہیں پڑھتے اور یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ اس امر کی کوئی حقیقت، راز اور انقلاب نہیں۔ برعکس اسکے جس چیز کی اہمیت بیٹھی ہوئی ہے جیسے مال ہے تو تقریبا سو فیصد تو نہ کہا جائے اسلئے کہ اہل اللہ بھی ہیں لیکن اکثریت کے دلوں میں اس کی اہمیت ہے اور اس سے کام بنتے نظر آتے ہیں اسلئے ایک روپے کا نوٹ پھٹنا پسند نہیں کرتا یہ واضح دلیل ہے کہ امت اصلاح سے بہت دور ہے۔ حالانکہ اگر غور کریں اور اس کو روزمرہ کے اعتبار سے حیثیت نہ دیں ۔ اللہ کا جو امر اس کی ذات سے نکلے وہ اتنا اونچا ہے جتناکہ اللہ کی شان ۔ مثال نہ دی جائے سورج کی شعائیں ہیں انسان کو اس کا تجربہ ہے کہ کتنی تیز ہوتی ہیں۔ اگر یہ قریب آ جائے تو پورے عالم کو جلا کر خاک کر دے اسکے درمیان میں بڑے بڑے اللہ نے پانی کے ذخیرے بنائے۔ چھن کر یہ شعاعیں آتی ہیں یہ سائنسدانوں کی نہیں اہل اللہ کی تحقیق ہے ۔ وہ قریب آجائے تو جلا کے رکھ دے۔ حالانکہ یہ امر اللہ کا نہیں بلکہ حکم کی تخلیق اور مخلوق ہے۔ اس کی حیثیت صرف اتنی ہے کہ جس میں اللہ کی تعریف ہے یہ خود بنایا ہوا نہیں اللہ نے بنایا لیکن ہر شخص تسلیم کرتا ہے اسکے نکلنے کے ساتھ زندگی کے حالات میں بڑا فرق آجاتا ہے گرمی ہونے لگتی ہے گیلے کپڑے سوکھتے ہیں کھیتیوں کو اللہ چاہے تو نفع پہنچاتا ہے ۔ اس کی تخلیق کے فوائد جو اللہ نے مرتب کی ہے اس کا ہر ایک قائل ہے۔ لیکن اللہ کا امر کتنا انقلاب رکھتا ہے ۔اس کا ثبوت مسلم عمل سے اپنا کرنہیں دیتا۔ زبان سے کہتا ہے کہ ٹھیک ہے لیکن عمل سے ثابت کرتا ہے کہ کتنا بے حیثیت ہے؟۔ خدا کی قسم انسان کی زندگی میں انقلاب لانے کیلئے تمام برائیوں سے بچنے ،ناشائستہ فحش باتوں سے بچنے کیلئے تمام خیریں سمیٹنے کیلئے حضور کی شفاعت کو پانے، انوارات کو لینے ،قلب کو اجاگر کرنے، روح کو ترقی دینے ، نفس کی اصلاح کیلئے یعنی آپ جتنے اخروی اور دنیاوی نفع گنوا سکیں اس سے بالاتر اللہ نے نماز میں رکھا ہے۔ مسلم اول تو نماز نہیں پڑھتا اور جب پڑھتا ہے تو اس کو مرتب صحیح نہیں کرتا اسلئے اسکے سامنے اللہ کے وعدے نہیں آتے تو یہ بھی اس کی اہمیت کو توڑ دیتا ہے۔ اس کی اہمیت کو کسی درجے یہ بھی کھو لیتا ہے اور یہ اس نماز پہ آ جاتا ہے جو رسمی ہوتی ہے۔ امت کی اکثریت میں یہ بات گھر کر گئی اسلئے آپ کسی بزرگ کے پاس جائیے اور آپ کو کہے کہ نوافل پڑھو تو آپ کو یوں ہوگا کہ میاں کوئی خصوصی ذکر دو کوئی خاص بات بتائیے۔ جی ہاں حالانکہ اللہ رب العزت کی عادت شریفہ ہے اور عطا کا مقام ہے کہ خاص چیز اللہ چھپاتے نہیں بلکہ جو نکمی چیز ہے اس کو چھپاتے ہیں دنیا میں نکمی چیز اگر ایک اعتبار سے کیمیا ہے اور اللہ کے ہاں کیمیا کی کوئی قیمت نہیں۔ سونا اللہ کے نزدیک گھٹیا ہے اسلئے اس کو زمین میں چھپا دیا۔ معدنیات اللہ کے نزدیک سب گھٹیا ہے زمین میں چھپا دیا اور اگر یہ عمر بھر نہ نکالے تو اسکے بغیر انسان چل سکتا ہے سونے کے بغیر زندگی دوبھر نہ ہوگی چلے گی یہ پکی بات لیکن مادے کی لائن میں جو اہم چیزیں ہیں اللہ نے عام کر رکھاہے جیسے ہوا کو اس انداز سے بنایا کہ کسی کے ہاتھ نہ پڑے کہ کوئی ذخیرہ کر لے۔ اسلئے کہ مادے کی لائن میں اس کی عطا بڑی اہم ہے اور اس کو اللہ نے قطعاً فری رکھ دیا۔ پانی ، مٹی، آگ کو درجہ بدرجہ اللہ نے انسان کے مفاد کیلئے فری رکھ دیا۔ اللہ رب العزت جو سب سے بڑھ کر نفع بخش ہے وہ چیز عام کرتاہے موسیٰ علیہ السلام نے اللہ رب العزت سے درخواست کی تھی اے اللہ تو مجھے ایسا ورد دے جو تیرے پاس خاص ہو اللہ رب العزت نے فرمایا اے میرے کلیم لا الہ الا اللہ پڑھو…….
مجھ سے رہا نہ گیا یہی میری مصیبت ہے ۔ حق تکلیفوں کو دعوت دیتا ہے جس نے حق کی بات کی وہ پس گیا تاریخ اٹھا کے دیکھ لیں سب سے زیادہ انبیاء پس جاتے اسلئے حق سناتے ہیں یہ کسی کی رعایت نہیں کرتے۔… اماں جان نے کہا کہ صحابہ کرام کی گھوڑے پہ نماز کیسی ہو گئی؟۔ میں نے کہا گھوڑے کے سم زمین پہ لگے ۔ ہوائی جہاز کے پہئے نہیں لگتے ، زمین پہ لگنا شرط ہے اگر اہتمام صلاة کے اعتبار سے نماز پڑھ لو لیکن دوہرانا ضروری ہے۔ مولانا محمد شفیع نے فرمایا کہ ہوائی جہاز میں نماز پڑھ لو پھر دہرا لو تو ہم بیٹھے تھے تو مولانا بنوری نے کہا کہ میاں دوہرانی ہے توخواہ مخواہ ڈبل تکلیف کیوں اٹھائیں؟۔ بڑوں کی تکرار ہوتی ہے۔ ماشااللہ
تبصرہ : سیدعتیق گیلانی
منہاج الشریعة سراج الطریقة، معراج الامة اور مجدد دین وملت حضرت حاجی محمد عثمان قدس سرہ اللہ والے میرے پیر ومرشد اور روحانی مربی تھے۔
اہتمام نماز پر کانٹ چھانٹ کر ان کی تقریر سے کچھ مواد پیش کردیا۔ قارئین یوٹیوب پر سن سکتے ہیں جس سے زندگیوں میں ایک انقلاب آئے گا۔
حاجی عثمان کے مرید قاری جنیدالرحمن بڑے عالم خانقاہ میں فقہی مسائل کا حلقہ لگاتے تھے۔ اگر نماز کیلئے زمین کیساتھ لگنا شرط تھا اور علامہ بنوری بے خبرتھے؟۔ باجماعت نماز کیلئے ایک مکان کا ہونا شرط ہے۔ دو صفوں سے زیادہ فاصلہ نہیں ہو ۔خانقاہ چشتیہ مسجدالٰہیہ میں خواتین کا فاصلہ زیادہ تھا تو جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی سے فتویٰ لایاپھر فاصلہ ختم کیا مگر خانہ کعبہ جانا ہواتو وہاں کافی فاصلہ ہوتا تھا۔ گومل شہر مولانا تاج محمد کو جمعہ کے دن لکھ دیا تواس نے اپنے مقتدی بلالئے تھے۔ اگر جہاز میں نماز قضا ہو تو کیا نماز قضا کرنے کی قیمت پر جہاز کا سفر جائز ہوگا؟۔ پھر اس کی وعید کا سامنا بھی کرنا پڑے گا؟۔
کیا دلیل کہ زمین پر لگنا شرط ہے؟۔ عرش تک کعبہ ہے!۔ریح خارج کرکے نماز کی تکمیل غلط تھی۔
تصویر، حلالہ اور بیوی کو حرام کہنے وغیرہ پر لاکھوں طوق وسلاسل نے فقہاء نے بنائے ہیں۔ قل من حرم زینت اللہ اخرج لعبادہ والطیبٰت من الرزق (سورہ الاعراف32)
جیسا کہ کمپنی موبائل کے بٹن میں ذرا تغیر بھی توازن کو بگاڑ دے۔ چہرے کا حسن اگلے دو دانتوں میں اس وقت ہے کہ جب قدرتی شاہکار ہوں۔ دانتوں کے مصنوعی فاصلہ سے حدیث میں اسلئے منع کہ قدرتی حلیہ بگڑتا تھا۔ مفتی شفیع عورتوں کو بخاری کا حوالہ دیکر منع کرتا تھا مگر مفتی تقی عثمانی نے اپنے دو دانت اڑادئیے ،جو بدصورت تھے مگر بدصورتی بڑھ گئی۔ بڑے بڑوں نے بڑوں پر اعتماد کرکے اسلام کا بیڑہ غرق کردزیا اور بڑ اریورس گیر لگانا پڑے گا۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ فروری 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ