پوسٹ تلاش کریں

what measures should be taken to protect Forests of Waziristan? Suggestions from Shafqat Ali Mahsud

what measures should be taken to protect Forests of Waziristan? Suggestions from Shafqat Ali Mahsud اخبار: نوشتہ دیوار

shafqat ali mehsud
badar velly
mehsud tribe
waziristan forests
plant for pakistan
green pakistan
pakistan independence day

وزیرستانی جنگلات کا تحفظ کیسے ممکن ہے؟ چند تجاویز: تحریر: شفقت علی محسود

وزیرستان (waziristan)کے جنگلات کے تحفظ کیلئے سینٹ اور اسمبلیوں میں آواز اٹھنے کے بعد وزیراعظم کا خود اس سلسلے میں ایم این ایز سے ملاقات کرنا خوش آئند ہے لیکن کیا انتظامیہ اکیلے ہی بزور بازو ان جنگلات کی روک تھام کر پائے گی؟ کیا مقامی لوگوں کو اعتماد میں نہ لیکر یہ کام ممکن ہو سکتا ہے؟۔
کچھ تجویزات ہیں امید ہے کہ اگر ان پر عمل کیا جائے تو موجودہ جنگلات کے تحفظ کیساتھ ساتھ نئے پودے کے اگانے میں بھی آسانی ہوگی اور انتظامیہ اور محکمہ جنگلات کم وسائل استعمال کر کے اپنے مقصد کا حصول یقینی بنا سکتے ہیں۔
1۔ انتظامیہ کا جنگلات کے بارے میں حکومتی پالیسی کا واضح کرنا:قبائل بالخصوص شمالی و جنوبی وزیرستان کے لوگ اس کشمکش میں مبتلا ہیں کہ حکومت جنگلات پر قابض ہوکر انکے جنگلات چھیننا چاہتی ہے یا ساتھ دیکر تحفظ فراہم کریگی؟۔
حکومتی قبضے کے ڈر کیوجہ سے گزشتہ سال سے کافی جنگلات کاٹے جا چکے ہیں، حکومت کو چاہئے کہ یہ واضح کر دے یہ جنگلات ان مقامی لوگوں ہی کی ملکیت ہیں۔ جنگلات سے حاصل ہونے والی ہر قسم کی آمدنی اور فوائد کے حقدار یہاں کے مقامی لوگ ہی ہونگے۔ تب جاکر ان جنگلات کا تحفظ ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
2۔جنگلات آگاہی مہم:کسی کو فوائد اور نقصانات بتائے بغیر قائل کرنا مشکل کام ہے جب تک جنگلات کے فوائد اور کاٹنے کے نقصانات سے لوگوں کوآگاہ نہیں کیا جائیگا تب تک تحفظ کی ہر کوشش رائیگاں جائے گی۔ انتظامیہ کو چاہئے کہ ان علاقوں میں اس سلسلے میں سیمینار کا انعقاد کروائے، سوشل میڈیا کمپین سے لوگوں میں شعور اُجاگر کیا جائے۔ گلوبل وارمنگ ,بارش کا برسنا، آکسیجن کی فراہمی، زمینی کٹاو کی روک تھام کے علاوہ جنگلات کے ہر قسم کے فوائد اور جنگلات کے خاتمے کے سارے نقصانات کے بارے میں لوگوں کو شعور دینا چاہئے۔
3۔ قومی کمیٹی برائے جنگلات تحفظ کا قیام:حکومت و محکمہ جنگلات ان جنگلات کا تحفظ تب تک ممکن نہیں بنا سکتی جبتک مقامی لوگوں کو اعتماد میں لیکر جنگلات کے تحفظ کیلئے کمیٹیاں نہ بنائی جائیں۔صدیوں سے جولوگ جنگلات کی حفاظت کر رہے ہیں اب بھی ان جنگلات کا تحفظ ان ہی کی مدد سے ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ انتظامیہ مقامی مالکان کے تعاون سے مشترکہ جرگے کا انعقاد کرے، لوگوں کو اپنی جنگلات دوست پالیسی سے آگاہ کرے۔اس سلسلے میں حکومت کو فارسٹ گارڈ کیلئے مقامی افراد کو بھرتی کرنا چاہئے تاکہ جنگلات میں موجود ہر درخت کے تحفظ کیساتھ ساتھ ان جنگلات کے اصل مالکان کو ہی فائدہ حاصل ہو سکے۔
4۔ سوکھی اور گھروں کی تعمیر میں استعمال کی لکڑی:چونکہ قبائل گیس، بجلی سے محروم ہیں۔ جلانے کیلئے لکڑیوں کا استعمال ہے۔ جنگلات کی سوکھی لکڑی کو جلانے کیلئے لیجانے پرپابندی نہ ہو ۔ اگر کوئی گھر کی تعمیر میں لکڑی استعمال چاہتا ہے تو متعلقہ کمیٹی کی اجازت سے ضرورت کے مطابق درخت کی کٹائی کی اجازت ہو۔
5۔پرانے گھنے جنگلات:وزیرستان کے جنگلات سینکڑوں سال پرانے ہیں اور ان میں ایسے درخت ہیں جن کا تنا اندر سے گھل چکا اور باقی درختوں کی بڑھوتری میں رکاوٹ ہیں ان درختوں کو شمار کر کے کاٹا جائے تاکہ جنگلات میں چھوٹے درخت جلد نشوونما پا سکیں اوروہ جنگلات جو کافی گھنے ہیں، درختوں کی بڑھوتری میں رکاوٹ ہیں ان کو کاٹ کر ہلکا کیا جائے، کاٹی جانیوالی لکڑیوں کو کسی میدان میں لاکر، ملک بھر سے بڑے سوداگروں کو بلاکربولی لگائی جائے، فروخت ہونے کے بعد وصول ہونیوالی رقم کو مقامی اصل مالکان میں تقسیم کیا جائے۔
6۔سرکاری نرسریوں کا قیام: جن علاقوں میں جنگلات کاٹے جا چکے ہیں یا جنکو پرانے یا گھنے ہونے کیوجہ سے کاٹا جائیگا ان میں باقاعدہ بقیہ صفحہ 3نمبر3بقیہ…وزیرستانی جنگلات کا تحفظ کیسے ممکن ہے؟
درخت اُگانے کیلئے سرکاری نرسریوں کا قیام ضروری ہے۔ جن میں علاقے کے موسم کے مطابق پودے دستیاب ہوں۔ نرسریوں سے پودوں تک رسائی میں آسانی ہوگی اور لوگوں میں درخت لگانے کا رجحان بھی بڑھتا جائے گا۔
7۔ الیکٹرک آراپر مکمل پابندی:پہاڑی علاقوں میں جاری موجودہ کٹائی میں سب سے اہم کردار الیکٹرک آرے کا ہے۔ اس آرا کی مدد سے روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں درخت کاٹے جارہے ہیں۔ اس کے استعمال پر نہ صرف پابندی عائد کی جائے بلکہ برآمد ہونے پر ضبط کرنے کیساتھ ساتھ سزا بھی دینی چاہئے۔
8۔ سمگلنگ کی روک تھام :درج بالا تجاویز پر عمل ہوا تو سمگلنگ کا امکان پیدا نہیں ہو سکتا مگر احتیاطاً ہر علاقے کے داخلی ، خارجی راستوں اورچور راستوں پربنائی گئی کمیٹی کے افراد کوپہرا دینا چاہئے، کمیٹی کو ضلعی انتظامیہ کا براہ راست تعاون حاصل ہو۔یہ میری ذاتی تجاویز ہیں ان سے کوئی بھی اختلاف کر سکتا ہے۔
اگر آپ لوگوں کی بھی کوئی تجویز ہو تو ضرور شیئر کریں
تبصرۂ نوشتۂ دیوار: تیز وتند عبدالقدوس بلوچ
ایک جوان صحافی کی اچھی سوچ اس بات کی نشاندہی ہے کہ اس قوم میں ایک بیداری کی فضا پیدا ہوچکی ہے۔ اچھی سوچ کی حوصلہ افزائی اور پروان چڑھانے سے پوری قوموں کی تقدیریں بدل جاتی ہیں۔ اگر علماء یہ کہیں کہ مفتی عزیز الرحمن اور صابرشاہ کے کردار سے علماء کو بدنام کیا گیا یا پشتون قوم پرست کہیں کہ پشتون قوم کو بدنام کیا گیا ہے تو اس سے مدارس اور پشتون قوم کا تحفظ نہیں ہوسکتا ہے ۔ پشتون قوم اسلام کی درست خدمت کیلئے صحیح بنیادوں پر آگے بڑھیں۔ مار دھاڑ کی جگہ امن وامان ہو تو بلوچ، پنجابی، سندھی، مہاجر، کشمیری سب ساتھ دینگے۔
رقیب اللہ محسود اور شفقت علی محسود کا اپنی قوم کے غریب افراد اور جنگلات کی فکر وہ انقلاب ہے جس سے دنیا کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ اگر بچوں کو شروع سے ایسی تربیت اور ذہنیت دی جائے کہ اپنے باپ دادا کے غلط نقشِ قدم پر چل کر تم نے دنیا میں سیاست، سول وملٹری بیوروکریسی، استحصالی نظام کے ذریعے کیسے اپنا مفاد حاصل کرنا ہے اور کس طرح لوٹ مار کرنی ہے تو پھر دنیا کا اللہ حافظ ہے!
(syed atiq ur rehman gillani shafqat ali mehsood_waziristan k janglat ka tahaffuz _zarbehaq.com_navishta e dewar _afghanistan June=Special-2–page-4-navishta e diwar_smugling)

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟