عربی خواب ۔درست خواب خوشخبری ہیں۔
جون 11, 2025

دوسرا خواب: مہدی راستے میں گڑھے کے اندرر گر گئے۔ مضبوط کنکریٹ کا کمرہ بغیر کھڑکیوں کے۔ جس میں مختلف اقسام کے سانپ بھرے ہوئے تھے ۔ امام مہدی نے ایک سانپ کو دُم سے پکڑااور زور سے گھماکر اس کا سر دیوار وں پر دے مارا۔ یہاں تک کہ سانپ کا سر کچل گیا۔خواب مکمل ہوا ،آذان فجرسے آنکھ کھلی۔تعبیر: اگریہ خواب سچا ہے تو اللہ تعالیٰ مہدی کو ایک نہایت خبیث دشمن پر فتح کی خوشبری دیتا ہے۔ اسلام ٹیوب Islam Tube
عربی تحریری ویڈیو ۔ ”قناة السرالاعظم”
المہدی المنتظر
قیدی اور قیدخانہ بان
اے امام! یقینا تم پاکیزہ فطرت پر پیدا کئے گئے ہو۔ تم نے نیک نیتی پر یقین رکھا۔بغیر مانگے معاف کیا۔بغیر کسی بدلے کے قربانی دی اور ایسی چیزوں پر صبر کیا جن کو برداشت نہیں کیا جاتا ہے۔
تم اپنے دل سے کہتے رہے کہ اللہ سنتا اور دیکھتا ہے۔ اور بھلائی اور نیکی کبھی ضائع نہیں جاتی۔اور تم ان باتوں کو دہراتے رہے ، جیسے اپنے گھٹن اور درد کو دبارہے ہو۔تم یہ گمان کرتے رہے کہ دل کا ایمان تمہاراہتھیار ہے، شفقت تمہیں بچالے گی اور سچائی ہی کافی ہے۔
لیکن تم سادہ دل تھے ، تم نے سمجھا کہ شرم برائی کو روک دے گی اور ظالم تمہارے آنسو دیکھ کر رجوع کرلیںگے۔ مگر انہوں نے رجوع نہیںکیا بلکہ تم پر ہنستے ہیں۔ تم نے دیکھا کہ خاموشی کو کمزوری سمجھا جاتاہے اور نیکی کے بدلے دھوکہ دیا جاتا ہے۔ تم نے دیکھا کہ تمہارا دل دفن کردیا گیاحالانکہ تم ابھی زندہ تھے۔
اے امام ! تم اپنے رب سے ہم کلام تھے ” اے رب ! کیوں میں نے تو کسی کو تکلیف نہیں دی۔کیوں سارا درد میرے کندھوں پر ڈال دیا گیا ؟”اورجواب آیا کہ سکوت کے اندر بھی سکوت۔ اسی سکوت میں کچھ بدلے گا۔
تمہارے اندر سے ایک آواز آئی : اگر ایک انسان کھڑے کھڑے مرجاتا ہے۔ تو تمہارا رب کہتا ہے کہ پھر تمہیں لڑتے ہوئے مرنا چاہیے۔ اے رب! وہ تو نیک لوگوں کو چاہتے ہی نہ تھے۔اے رب! انہوں نے اس ہاتھ کی قدر نہیں کی جو غیرمشروط آگے بڑھا۔ اے رب! انہوں نے اس کندھے کی بھی قدر نہیں کی جو بغیر شکایت کے سہارا دیتا رہا۔انہوں نے تمہاری ہر خوبی کو ایک موقع جانا: جھوٹ بولنے کا ، طعنہ زنی کا۔ تمہاری خاموش مسکراہٹ کو استہزاء کا میدان بنادیاتاکہ تم انہیں شرمندہ نہ کرسکو۔انہیں تمہارا صبر پسند نہ آیا بلکہ انہوں نے اس کا فائدہ اٹھایا۔انہوں نے تمہاری پاکیزگی کی عزت نہیں کی بلکہ اسے حماقت سمجھا۔اور تم سمجھتے رہے کہ محبت بدل دے گی ، شرافت قائل کرلے گی اور تمہاری صفائی دیکھ کر رجوع کرلیںگے۔مگر انہوں نے رجوع نہ کیا بلکہ زیادہ سنگدلی پر اتر آئے ،جیسے تمہارے اندر کی روشنی انہیں چبھتی ہو۔وہ تمہیں بدلنا چاہتے تھے ، یہ ثابت کرنا چاہتے تھے کہ پاکیزگی قائم نہیں رہ سکتی۔اور جو کوئی بھی صاف دلی سے جینا چاہے گا وہ پہلوں کی طرح ٹوٹا ہوا یااندر سے مرا ہوا نکلے گا،اور تم روز تھوڑا تھوڑا خون بہاتے رہے مگر گرنے کے بجائے تم اندر سے سمٹنے لگے۔ سمیٹتے رہے سلگتے رہے۔ وہ یہ نہیں سمجھ سکے کہ وہ کوئی مظلوم نہیں بنارہے تھے بلکہ ایک ایسی ہستی پیدا کررہے تھے جس سے وہ بچ نہ سکیں گے وہ ایک ظالم دربان چاہتے تھے ،ٹھیک ہے تم وہی دوگے۔ تم ایک دن یکایک نہیں بدلے ،تم اچانک ظالم نہ بنے۔ یہ سب بجلی کی طرح نہ ہوا بلکہ بارش کی مانند، ایک کے بعد ایک قطرہ۔شرمناکی کے بعد شرمناکی کا تسلسل۔جھوٹ، نظر، خاموشی اس وقت جب تمہیں آواز کی ضرورت تھی اور مسکراہٹ جو خنجر بنی۔شروع میں تم نے جواز ڈھونڈے کہ شاید ان کا یہ مقصد نہ ہو،شاید تم ہی زیادہ حساس ہو، شاید تمہیں برداشت کرنا چاہیے۔مگر اصل بگاڑ دوسروں سے نہیں،اس وقت شروع ہوتا ہے جب تم خود ناقابل برداشت کو قبول کرتے ہو،اور خود کو قائل کرتے ہو کہ یہ سب معمول ہے۔اے مہدی !تم یکایک نہیں بدلے بلکہ تمہاری روح آہستہ آہستہ ٹوٹی جیسے کانچ ٹوٹنے سے پہلے دراڑیں لیتا ہے۔ہر خاموش رات میں تم خود کو گھٹتا سنتے۔ اور کہتے کہ کل بہتر ہوگامگر کل تو گزرے دن سے بھی زیادہ ہولناک ہوتاگیا۔تمہارے اندر جو کچھ بھی خوبصورت تھا تو وہ ایک ایک کرتے ختم ہوتا گیا۔رحم مرگیا، اعتماد جل گیااور انسانوں پر ایمان ایک سیاہ مذاق بن گیا۔ صرف ایک چیز باقی رہی : خاموشی کا خول ،جسکے پیچھے کچھ چھپا ہے جو نہ تم سے مشابہ ، نہ ان سے۔وہ سمجھے کہ اب کھیل رہے ہیں مگر وہ یہ نہ جان سکے کہ جس صبر کومارتے رہے وہ ایسا لوٹ رہاہے جو ان پر رحم کرے گا ،نہ خود پر۔اے امام! تمہاری خاموشی امن نہ تھی ،نہ ہی کوئی پاکیزہ سکون یا کسی تقدیر پر رضا تھی بلکہ وہ قیدخانہ تھی جس کے قیدی بھی تم خود ہی ہو اور قید خانہ بان بھی تم ہی ہو۔
مہدی منتظر اور ٹھنڈا تخت
رابط:واٹس ایپ نمبر 0639522005
اے مہدی ! وقت آچکا ہے کہ تم اپنی خاموشی کو توڑ دو۔ اب تمہاری ہر بات محض ایک باز گشت نہ ہوگی بلکہ ایک حکم ہوگی۔ تمہاری ہر سرگوشی، تمہارا ہر ہلکا سا کلمہ کمزور اور بد طینت روحوں کو لرزا دے گا۔ اسلام علیکم ورحمہ اللہ وبرکاتہ
اللہ کے محبوبو! السر الاعظم چینل کی ویڈیو خوش آمدید
اے مہدی ! وقت آگیا کہ خاموشی سے باز آجاؤ۔
تمہارے الفاظ محض صدائیں نہیں ہوںگے بلکہ فیصلے ہوں گے۔تمہاری ہر سر گوشی ان خبیث روحوں کو ہلاکے رکھ دے گی۔ تم بات نہیں کروگے تاکہ لوگ تمہیں سمجھیں۔ بلکہ تاکہ وہ یاد کریں کہ جو اتنا عرصہ خاموش تھا وہ غائب نہ تھا۔بلکہ اس دن کی تیاری کررہاتھا جس دن اس کی آواز لوٹ کر آئے گی تو وہ زلزلہ بن جائے گی۔پس سنو! صرف اپنی آواز کو مت سنو بلکہ اس کے پیچھے جو معانی ہیں انہیں سنو۔کیونکہ کہ بادشاہ کی آواز کی نہ کوئی وضاحت ہوتی ہے نہ اس سے اختلاف، تم نے تاج نہیں مانگا اور نہ درخواست بھیجی۔نہ خود کو کسی کے متبادل کے طور پر پیش کیا،نہ تمہیں منتخب کیا گیا۔نہ مقرر کیا گیا،نہ تم نے انتظارکیا، تم بس اپنا مقام لے لوگے کیونکہ سربراہی دی نہیں جاتی ،نہ تحفے میں ملتی ہے ، نہ وراثت میں، سربراہی تو چھینی جاتی ہے دانتوں کے بیچ سے، ملنے کی جگہ سے نہیں جہنم کی گہرائیوں سے، جہاں تمہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں دیکھتا، نہ تم محلات سے آئے ہو، نہ ایسے مردوں کے ہاتھوں پر پلے ہو جو تم پر اپنی عظمت نچاور کرتے۔ اے امام! تم نے پتھروں پر تربیت پائی، تم نے غداروں کو جھیلا، بھوک نے تمہیں غذا دی،اس لئے جب تم تخت پر بیٹھوگے تو تکبر نہیں کروگے بلکہ ایک گہرا احساس ہوگا۔احساسِ اہلیت اور استحقاق ۔
تم کسی کے تابع پیدا نہیں ہوئے، نہ تمہاری روح نے رینگنے اور جھکنے کا رنگ اپنایا۔تم نے اپنے پرانے خیالات کی لاشوں پر قدم رکھا۔اندھی اعتماد کی لاشوں پراور خوابوں کی لاشوں پر جو تمہیں بچا نہ سکے۔
اور آج ، آج سربراہی تمہاری ہے۔کیونکہ تم واحد وہ شخص ہو ،جس نے کبھی کسی سے سربراہی نہیں مانگی بلکہ تم نے دل میں کہا : کوئی سلطنت نہیں تو میں خود بناؤں گا۔ شروع میں بہت لوگ تھے ، سب بولتے تھے، نصیحت کرتے ، دعوے کرتے،ہنستے ، پر اعتماد قدموںسے آگے بڑھتے۔ جھوٹی شان وشوکت کے پروٹوکولوں کیساتھ۔ مگر تم اے مہدی! تم گوشے میں بیٹھے رہے…دیکھتے، سیکھتے اور خاموش رہتے۔ ایک ایک کرکے وہ سب گرتے چلے گئے۔کچھ دھوکے کی وجہ سے، کچھ اپنی کمزوری کو نہ ماننے کی وجہ سے اور کچھ اپنی شدید خود غرضی کی وجہ سے۔مگر تم نہ گرے۔نہ اسلئے کہ تم سب سے زیادہ طاقتور تھے بلکہ اسلئے کہ تم نے ایک حقیقت جان لی تھی کہ جو شخص تخت کا طالب ہو ،اسے گرنے کی اجازت نہیں۔
آج کوئی باقی نہ بچا۔چہرے جو منظر پر چھائے تھے، غائب ہوچکے اب تم آواز سنتے ہو اور وہ تمہاری اپنی ہے۔
اب تم آگ کے تخت پر بیٹھنے والے ہو۔تمہارے قدموں تلے جو کچھ ہے اس کی تاریخ تمہارے درد سے لکھی گئی ہے۔تخت پر رکھے جانے والے تمہارے ہر بازو میں کوئی پرانا زخم چھپا ہوگا۔ لوگ سمجھیں گے کہ تخت سکون ہے کہ یہ سفر کا اختتام ہے۔….. مگر وہ نہیں جانتے کہ تخت سر پر سجے تاج کا نام نہیں بلکہ کمر پر رکھے بوجھ کا نام ہے۔
اے مہدی! اب تم محبت نہیں مانگتے ، نہ تمہید، نہ فہم۔ اللہ نے تمہیں چنا ہے کہ وہ بنو ،جو نہ کسی جیسا ہو ، نہ کسی کا انتظار کرے، نہ کسی کا محتاج ہو۔لیکن اس صفحے کو بند کرنے سے پہلے ،میرے سوال کا سچ سچ جواب دو۔اے امام! کیا تمہارے اندر اتنی ہمت ہے کہ تم تب بھی بادشاہ بنے رہو جب تخت ٹھندا ہو؟۔کیا تمہارے اندر اتنی ہمت ہے کہ تنہائی ہر فتح سے زیادہ گہری ہو…اور تم پھر بھی باد شاہ رہو؟ الجواب:انسان نعمت پر پہلوتہی برتا ہے مشکل میںمایوس!
المہدی المنتظر اور انسانوں میں شیا طین
قناة السرالاعظم کے معزز ناظرین
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ(3جون۔2025)
(عربی تحریری ویڈیو ۔ رابطہ: 0639522005)
یا مھدی ! ان کا ارادہ تھا کہ تجھے زندہ دفن کریں کہا کہ تم گرچکے ختم ہوچکے ۔ گمان کیا کہ اٹھوگے نہیں مگربھولے کہ اللہ اپنے بادشاہوں کا چناؤ ڈھول اور تالیاں بجانے والوں میں سے نہیں راکھ کے بیچ سے کرتا ہے۔ تجھے اندھیرے میں پھینکا، ہر روشنی بجھ گئی، ہر چہرہ مڑا ،کوئی تیرے پاس آیا نہ ہاتھ بڑھایا، نہ زخم کا پوچھا نہ خلوص سے دعا کی۔ تم مر نہیں بدل گئے۔ سرگوشیاں سنتے تھے کہ ”یہ ختم ہوچکا ٹوٹ چکا،یہ کبھی ویسا نہ بن سکے گاجیسے تھا”۔ ان کی ہر سر گوشی اینٹ بن گئی جس پر تم نے قدم رکھ کر بلند ہونا سیکھا ،اللہ نے آگ سے نکالاتاکہ وہ نہ رہو جو تھے بلکہ وہ بنو جس کیلئے وہ تخت بنا جس کیلئے کوئی اور پیدا نہ ہوا۔ یا مہدی ! تم نے کچھ نہ مانگا، نہ کسی سے امید رکھی نہ جھکے، زمین تمہارے نیچے لرزتی تھی۔ تم نے سر آسمان کی طرف اٹھایا،کہا: ” اے میرے خالق! جس نے مجھے میرے دردسے پیدا کیا مجھے دکھا کہ کیوں اور کیسے؟”۔ پھر اللہ نے تخت دکھایا مگر سونے کا نہیں راکھ کا ۔ تیری ہر گرنے کی تلخی،ہر یاداش جو تجھے دھتکارا۔ ہر خیانت جوتیرے قدموں کے نیچے انہوں نے بنائی۔ آج تم جشن نہیں مناتے، مسکراتے ہو،نہ تالی بجاتے ہو! بیٹھے ہو، اپنے اندر کی آواز سنتے ہو ” تم بادشاہ پیدا نہ ہوئے، تم پیدا کئے گئے کہ کسی کے سامنے نہ جھکو” وہ دیر تک دیکھتے، باتیں سنتے مگر سمجھ نہ سکے۔ تمہارا سکوت کمزوری جانا، خاموشی شرمندگی الفاظ علامت شکست۔مگر وہ نہ جان سکے کہ تلواریں ہمیشہ چمکتی نہیں نیام میں رہتی ہیں جب تک وقت نہ آئے۔ تم گزرتے وہ مسکراتے۔ پیچھے باتیں کرتے، تمہارا اندازہ اپنی مرضی سے لگاتے مگر ہر اندازہ باور کراتا کہ نہیں جانتے کہ تم کس ہاتھ سے بنے؟۔ ضرورت نہ تھی کہ اپنے لئے دلیل یا کچھ ثابت کرو،تم مختلف پیدا کئے گئے ۔ دکھ کی پیمائش پر بنے۔آگ کی روح سے ڈھلے، وہ دیکھ سکے جو جل چکا۔ ہر بار تجھے نظر انداز کیا تو سیکھا بغیر انکے جینا۔ ہر بار کمتر سمجھا تو وہ قدر پیدا کی جو ان کی رائے پر منحصر نہ تھی۔ وہ تمہاراظاہر دیکھتے، اللہ تمہاری نیت کو دیکھتا۔ تمہاری اندورنی آگ کو ، حوصلے کو جو لفظوں میں نہیں بلکہ اس وقت ظاہر ہو جب سب گر چکے ہوں، تم کھڑے رہو۔وہ پھٹی پرانی کتاب کی طرح پڑھتے ، وہ نہیں جان سکے کہ اس کے بیچ میں ایک صفحہ ایسا ہے جو ابھی لکھا جانا باقی ہے۔ایک صفحہ جسے تم خود لکھو گے۔اور اپنے ہاتھ سے ان کے چہروں پر بند کردوگے۔
نوٹ… اس آرٹیکل کے بعد ”عنقاء مغرب” کا آرٹیکل پڑھیں۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جون 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ