شادی کیلئے 18سالہ کی شرط اور17 سالہ کاقتل
جون 11, 2025

22سالہ عمر حیات سے 17سالہ ثناء یوسف شادی کرتی تو اسلام آباد کی عدالت سے سزا ملتی؟ یا فیصل آباد اور چترال میں شادی کرتے؟۔ مرد غیرت میں گرل فرینڈ کو قتل کرتا ہے اور بے غیرتی میں دیوث بیوی کو چلاتا ہے۔
اسلام آباد میں دنیا کے سفیر ہیں۔ اگر کسی کی 16سالہ لڑکی سے نکاح ہوا توسعودی عرب سمیت دنیا کے اکثر ممالک میں لڑکی کیلئے 18 سال عمر ہے۔ جناح 16سالہ لڑکی سے نکاح کرتا مگراسکا والد راضی نہیں تھا۔ولی کی اجازت کا مسئلہ نہ ہوتا تو حکومت برطانیہ ہند میاں بیوی راضی تو کیا کرے گا قاضی کے مطابق کوئی مداخلت بھی نہ کرتی۔ 18 سال تک پہنچنے کیلئے قائداعظم منتظر رہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ اگر غیر ملکی سفیر کی جواں سال بیٹی سے معاشقہ ہوا اور 16سال کی عمر میں نکاح رجسٹرڈ ہو تو پھر وہ اور اسکے بچے قانونی حق رکھیں گے اور اگر عمران خان کی طرح بعد میں طلاق ہوجائے تو ہر شخص تو عمران خان نہیں کہ بچوں کو ٹیرن وائٹ سمیت گولڈ سمتھ خاندان کے حوالہ کردے اورپھر جائیداد کے قانونی حق سے دستبردار ہو۔
پنجاب میں16سالہ لڑکی کو قانونی حق ہے اور اسلام آباد کارقبہ پنجاب کی سرزمین میں زیادہ نہیں۔ جڑوان شہر روالپنڈی میں فیلڈ مارشل حافظ سید عاصم منیر کے مدرسے کا مہتمم شیخ الہند مولانا محمود الحسن کے دوست مولانا عزیر گل کا پوتا جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کا فاضل MScمیتھ مولانا سید عدنان کا کا خیل نکاح پڑھادے گا۔اسرائیل کا ظالمانہ وجود بھی عرب ممالک اور امت مسلمہ کیلئے قابل قبول ہے تو دودھ میں مکھی دیکھتے ہو اور مینگنیوں کی خیرہے؟ ۔
آبادی واہمیت میں دوسرا بڑا صوبہ سندھ ہے جہاں پہلے سے لڑکی کیلئے 18سال عمر کی شرط ہے۔ اس کی بنیادی وجہ غیر مسلم لڑکیوں کو تحفظ دینا تھا۔ 200کے قریب بالکل احادیث ہیں کہ ولی کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہوسکتا۔ اگر سندھ میں یہ قانون ہوتا کہ لڑکی اسلام ولی کی اجازت کے بغیر قبول کرسکتی ہے لیکن نکاح نہیں ہوسکتا تو ہندو لوگ نہ صرف پاکستان اور اسلام کے شکر گزار ہوتے بلکہ حسینی ہندو کی طرح محمد ی ہندو بھی بڑی تعداد میں بنتے۔ اگر ہندولڑکی کو اغواء کرکے اس کو حاملہ بنادیا جائے تو پھر وہ خاندان کی شکل دیکھنے اور اپنی شکل دکھانے کے قابل نہیں ہوتی ۔
9جون لاہور کی خبر ہے کہ 4موٹر سائیکل سواروں نے باپ بیٹا سعید اور شمیر کو قتل کیا اور وجہ قتل دوسرے بیٹے حسن کی پسند کی شادی تھی۔ پولیس مقابلے میں مارے گئے۔
مولانا فضل الرحمن اور مفتی تقی عثمانی بتائیں کہ اسلام میں16سال یا بلوغت شرط ہے؟۔ تو کیوں رائج ہے؟۔ مفتی تقی عثمانی کا فتاویٰ عثمانی 2007پھر 2022 میں شائع ہوا، اس میں عورت پر نکاح کے حوالے سے جو مظالم ہیں اگر قومی اسمبلی یا سینیٹ یا صوبائی اسمبلیوں میں پیش کردئیے گئے تو عام لوگوں کی بات چھوڑ دو، علماء ومفتیان کا مذہبی طبقہ بھی لاٹھی لیکر مفتی تقی عثمانی کے پیچھے پڑے گا۔
مفتی تقی عثمانی نے فتاوی عثمانی جلد سوم میں بچیوں کے نکاح اور زبردستی کے نکاح پر جو فتوے دئیے ہیں وہ انتہائی شرمناک ہیں۔ اگر غیر عجم کی نسل سے لڑکے کا تعلق ہو تو زبردستی سے نکاح کے بعد عدالتی خلع بھی معتبر نہیں ہوگا۔ بچپن میں باپ نے نکاح کرایا ، جب لڑکی کی عمر گزرنے لگی تو رخصتی پر زور دیا۔ 5سال سے زیادہ عرصہ تک لڑکا غائب رہا تو عدالت میں خلع کا کیس کیا اور طلاق کے بعد دوسرے سے نکاح کیا اور کچھ عرصہ گزارنے کے بعد پہلا آیا تو فتویٰ دیا کہ پہلے کا نکاح برقرار ہے ، دوسرا الگ ہوجائے۔ قرآن وحدیث کی وضاحتیں ہیں کہ لڑکی پر زبردستی نہیں ہوسکتی لیکن مولوی جاہل نہ قرآن سمجھتا ہے اور نہ احادیث۔
اگر یقین ہوتا ہے کہ رسول اللہ ۖ نے حضرت عائشہ سے 6سال کی عمر میں نکاح کیا اور9سال کی عمر میں رخصتی تو یہ سنت سمجھتا لیکن واضح قرائن ہیں کہ اس میں سچ کا کوئی امکان نہیں۔ کیا بعثت نبویۖ کے 5 ویں سال عائشہ کی پیدائش ہوئی پھر نبیۖ کا رشتہ آیا تو اس مشکل ترین دور میں ابوبکر نے چھوٹی بچی اسلام کے دشمن کو نکاح میں دی ؟ پھر ابوبکر نے پوچھا تو اس نے کہا کہ ”تم لوگوں نے اپنا دین بدل دیا ہے اسلئے اب یہ رشتہ ختم ہے”۔ جبکہ دین بدلنے کے ہی بعد یہ رشتہ لیا گیا تھا؟۔جب اس وقت حضرت عائشہ کی بڑی بہن حضرت اسمائکی عمر16سال تھی۔
16سالہ بیٹی کو چھوڑ کر 6سالہ بچی جس کا رشتہ طے تھا تو وہ مانگ لی؟۔رسول اللہۖ نے نہیں فرمایا کہ مجھ سے عائشہ کا نکاح 6سال میں ہوا اورکسی صحابی سے منقول نہیں۔ کسی تابعی نے بھی نہیں کہا۔ ہشام تیسری پشت میں حضرت ابوبکر کے پڑ نواسہ تھے۔بنی امیہ کے خاتمے اوربنی عباس کے دورمیں تھے۔جیسے سوشل میڈیا کا عنوان بکتاہے تو اسی طرح نوادرات احادیث کی تجارت شروع ہوگئی تھی۔
دنیا میںنکاح کیلئے18سال کی شرط بیوی کے حقوق کیلئے ہے اوراسلام نے زیادہ حقوق دئیے ہیں لیکن جب عورت کے سارے حقوق معطل کردئیے گئے تو پھر کیا فرق پڑتا ہے کہ 16سال کی عمر میں نکاح ہویا18سال میں؟۔
قرآن نے جاہلیت کی رسم کو ختم کرکے طلاق کے بعد صلح کی شرط پر عدت میں رجوع کو واضح کیا ہے لیکن مولوی چاہتا ہے تو حلالہ کے بغیر صلح کے باوجودرجوع نہیں کرنے دیتا اور جب چاہتا ہے اگر عورت صلح پر راضی بھی نہ ہوتو مولوی رجوع کا حق دے دیتا ہے بھلے عورت کویہ فتویٰ بھی مل جائے کہ اسکے ساتھ بدکاری ہورہی ہے۔ مریم نواز اور شہباز شریف عورت کے مسائل حل کرنے کیلئے کچھ کریں۔ اگر نوازشریف طاہرالقادری کو کاندھے پر غارِ حراء تک چڑھا سکتا ہے تو قرآن کی آفاقی اور فطری تعلیمات کو عام کریں۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جون 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ