اسلام کی نشاة ثانیہ اور کانیگرم :گزشتہ
اپریل 5, 2025

کانیگرم خضر کا مرکزہے بحوالہ تاریخ پیرروشان انصاری … سید کبیرالاولیاء کی آمد، ابوبکر ذاکر کی خوارج کے ہاتھوں …کانیگرم قبائل نے لگ بھگ60خوارج قتل کرکے بدلہ …مدفون اسکا مرید ہے نہ کہ ابوبکر ذاکر …تاریخ درست رکھنا … پیر اورنگزیب شاہ کی شہادت ایک واقعہ کربلا…جس نے قبائل کی سیاست کا نقشہ تبدیل کردیا…اگر قوم و قبیلہ کو حکمرانی کی طرف لیجانے والا مجدد سبحان شاہ … تو جنکے آباو اجداد نے بدن زئی کی غلامی قبول کی ۔… ہم سادات کے غلام ابن غلام ہیں۔ بس دلوں سے نفرت کا بیج ختم کرنا ہے،نہ کہ بجھتی چنگاریوں کو پھونکیں مار کے نفرت کا شعلہ جلانا، شاہ صاحب محترم سے معافی کا خواہشمند ہوں۔میدان جنگ میں بدن زنی کو ہر اول دستہ پائیں گے۔ آپ کے اولاد پر ہماری جان بھی قربان ، ہم ہیں تو کیا غم ہے۔شاہ صاحب اشارہ کوا بیایہ تماشا کوا۔ پیران پیر
تبصرہ2:آستانہ ابلیس ننھیال کو جواب
موخو شہ کہ ولے کانی ومہ غازہ ولے
(میں تو تمہیں ٹھیک کررہا تھا مگر افسوس کہ یہ تو تجھے لٹادیا )
جن کو ہر رنگ میں جینے کا کمال آتا ہے
ان کے آئینۂ دل میں کہیں بال آتا ہے
یوں تو منصور بنے پھرتے ہیں کچھ لوگ
ان کے ہوش اُڑ تے ہیں جب سر کا سوال آتا ہے
ہم کہ آزاد ہیں خوش باش پرندوں کی طرح
کچھ بھی ہوتا رہے کب دل میں ملال آتا ہے
کیوں انہیں خبط محبت کا ہے جن کے آگے
جینے مرنے کا محبت میں سوال آتا ہے
جن کے محتاج شہنشاہ بھی ہیں اے عاقل
ہم فقیروں کو اک ایسا بھی کمال آتا ہے
سبحان شاہ کے وزیرستان میں خیمہ تھے گھرنہیں۔ کانیگرم سے مغرب کی جانب منور شاہ و مظفر شاہ کاقتل، لاشوں کو مشرق بادینزئی لے گئے؟۔ گھر اورقبرستان تھا تو صنوبر شاہ دوسری جگہ کیوں قتل اور دفن ہوتا؟۔ خورشید کا بیٹا اعزاز شیرخواری میں ماں کے حوالہ ہوا تو اجداد تک آ گیا ۔ ساؤتھ افریقہ سے شیر نواز برکی کی لاش لائی گئی۔ بادینزئی ہوتے تو انگریز کیلئے کاروائی وہیں کرتے؟۔ وزیر انقلابیوں کو گومل ڈیم کے مقام پر قتل کرایا ؟۔ جٹہ قلعہ توبعد میں لیا۔ سلیمانی ٹوپی پہنے منہاج کو پتہ ہے کہ کرایہ کے ٹٹو تھے ۔ خالد نے اثاثہ بیچ کر ٹھیکہ لیا تو میں نے اورنگزیب کو بتایا کہ چوری ہے تو کہا کہ لاکھ روپیہ انعام اگر جہانزیب نے ضیاء الدین سے4آنا چوری کیا ۔ اگر کہتا کہ یہی ہے توبھائی خفاہوجاتے۔یہی اعتماد شہادت کا باعث بن گیامگر خالد ذاتی گھرپر اور یہ سسرال کے در پر۔ کوئی جئے کھلے جگر پر ، کوئی کھیلے چھپے کنہ بر پر۔ہمیں سیدامیرسیدکبیر پر شکر۔ تم کروفخر سیدا کبر پر!
عابد سرکٹا شجرہ دکھاؤ۔ ہمارا تو قبول نہ تھا۔ اوچ شریف سید ایوب شاہ کیساتھ جو گئے تو جعلی شجرہ نسب بنانے پر زور دیا تھا۔ سیدایوب شاہ نے کہا کہ ”میرا اپنا ٹھیک ہے”۔ تمہارے والوں نے بات اڑائی کہ ”بابوویل کا شجرہ بھی جعلی نکلا”۔ہم پر کوئی اخلاقی دباؤ نہیں تھا اسلئے پرواہ نہ تھی مگر تھے ہم تم الگ الگ۔
سندھ کے قصائیوں نے فیصلہ کیا کہ ”ہم آئندہ خود کوقریشی کہلوائیںگے”۔ انجمن قریشاں کی تنظیم ہے۔ مجھے کوئی غرض نہیں کہ تم بادینزئی ہو کہ سید؟۔ یہ تم طے کرو۔ مشکوک ریلے کی پیداوار فالتو کتاہوتاہے لیکن بغیر ماں باپ کے فیک اکاؤنٹ سے بھونکنے والو کو سمجھاؤ ورنہ تو پھر روئیں گے۔انشاء اللہ العزیز
فیک اکاؤنٹ میں گرم لڑکیوں یا انکے بھائیوں کو تکلیف؟ گواہ ہے کہ شرعی نکاح کی تجویز دی ۔ منہاج غلط بکتاہے کہ میرا والد چرس پی کراس کی پھوپھی کا نام لیکر پہاڑ میں جھومتا تھا۔
ولاتھنوا فی ابتغاء القوم ان تکونوا تألمون فانھم یألمون کما تألمون و ترجون من اللہ مالایرجون وکان اللہ علیمًا حکیمًا (النسائ:104)
”اور رنج نہ کروقوم کی گالی دینے پر،اگر تمہیں درد پہنچا تو ان کو بھی درد پہنچا جیسے تمہیں پہنچا۔ تم اللہ سے وہ اُمیدیں رکھتے ہو (انقلاب کی) جو وہ نہیں رکھتے ہیں اور اللہ علیم حکیم تھا ”۔
عابد بھائی !کانیگرم کے محسود،بادینزئی ،سفیان خیل سے لیکر سید گیلانی تک گرگٹ کی طرح رنگ بدلنا غلطی نہیں تمہارے پردادا مظفر شاہ کو قتل کرواکردادا سرور شاہ کو بچپن میں یتیم بنادیا۔ فراڈ کمپنی نے جوبھی کہانی گھڑی ہے کسی نے پوچھاتک نہیں؟۔ یہ توپاکستان ہے یہاں قائداعظم کے جعلی پوتے بھی بنتے ہیں۔
BBCرپوٹ:کراچی نارتھ ناظم آباد میں اسلم جناح ساٹھ سالوں سے کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں۔
حکومت پاکستان نے اسلم جناح نامی شخص جو بانی پاکستان محمد علی جناح کا پڑپوتا ہونیکا دعویٰ کرتے ہیںانکو نقد انعامات، وظیفے ، ایک گاڑی اور سرکاری رہائش گاہ فراہم کی ہے۔ کراچی سے جب اسلم جناح اپنی بیگم اور معذور بیٹی کیساتھ گزشتہ دنوں اسلام آباد ائیرپورٹ پر پہنچے تو کئی سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے پھولوں اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے استقبال کیا۔ انہیں قومی اسمبلی لے جایا گیا ، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے انہیں خوش آمدید کہا ۔ اس موقع پر وزیراعظم نے انہیں گاڑی کی چابی اور چھ لاکھ روپے کا چیک دیا۔…BBC:2014
صحافی بلال غوری نے بتایا کہ اسلم کھتری نے اسلم جناح تک کا سفرکیسے طے کیا؟۔ حمید نظامی بانی نے یہ تجویز دی تھی۔
عابد! تیرے باپ نے کبیرالاولیائکے مزار کی تعمیر کے نام پر سرکاری پیسہ کھایا ۔احمد یار معذور بیٹی کو لیکر سویڈن سیاسی پناہ لیتا تو کہتاکہ ہم نے دہشتگردوں کا بے جگری سے مقابلہ کیا۔ سیداکبراورملاعلیزئی کی طرح منہاج اور مولانا آصف تقریب کی زینت بنتے۔ حالانکہ دلوں کا گھر گڑھ تھااورISIنے گاڑی پکڑ کربارود سے اُڑائی تھی۔منہاج میرا نقش انقلاب امریکن سینٹر میں دیکھ آیا تھا۔CIAنے اسلامی انقلاب کا راستہ روکا۔
اکبر علی کی بات کو شہرت مل گئی کہ نوید کے سسر منظور برکی کو کہا کہ خود کو پیر مت کہو ،پیر وہ ہوتا ہے جس کی ماں پر پیر چڑھا ہو۔ پولیس افسر جیل چیف شیخ سے قاری اختر نے میراکہاکہ پیرہیں ، مشقت نہ کرائیں۔ چیف نے کہا کہ اگر یہ مجھے بھی پیر کہے تو مشقت نہ کرے۔ میں نے کہا کہ پیر کی3 اقسام ہیں۔بوڑھا، پیر طریقت اور جس کی ماں پر پیر چڑھا ہو، تجھے کونسا پیر کہوں؟۔اس نے سخت ترین مشقت پر لگایا ،ایک انچارج نے انکار کیا تو دوسرا مجھے کہنے لگا کہ ناراض نہ ہونا مجبوری ہے گالیاں دوں گا۔ میں نے کہا کہ دانت نہ تڑواؤ۔قصوری بنوں تو شیخ کے توڑوں گا اور چوتھی قسم تعویذ فروش اور پانچویں حسد ہے۔ احمدیار کا مہدی منظور پشین ہے۔اگر مولانا آصف کو مان لیا تو حلالہ اور حرمت مصاہرت سے پشتو اور دینی غیرت کھونے کا بیڑا غرق ہوگا۔
فتویٰ : چند لوگوں نے ……اور خودساختہ گیلانی سید بن گئے۔ کچھ افرادنے عدالت میں کیس کیا تو طاہرالقادری کے پیر کا شجرہ پیش کیا تو جعلسازی پکڑی گئی مگر باز نہیں آئے۔ خود ساختہ گدی نشین تعویذات کا کام کرتے ہیں۔ شریعت مطہرہ کی روشنی میں فتویٰ سے مستفید فرمائیں کہ ان جلعسازوں پر شریعت میں کیا حکم نافذہوتا ہے؟۔ سائل:صاحبزدہ عمراویس شاہ اسلام آباد تاریخ اشاعت28فروری2020ء
جواب : اسلام میں نسب تبدیل کرنا سختی سے منع اور سخت وعید آئی ۔ نبی کریم ۖنے فرمایا:لیس من رجلٍ ادعی لغیر أبیہ وھو یعلمہ الا کفر ومن ادعی قومًا لیس لہ فیھم فلیتبوأ مقعدہ من النار ”جو شخص جان بوجھ کر اپنے آپ کو باپ کے علاوہ کسی دوسرے کی جانب منسوب کرے تو اس نے کفر کیا اور جوایسی قوم میں سے ہونے کا دعویٰ کرے جس میں سے نہیں ہے تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے”۔
(صحیح بخاری اورصحیح مسلم) عن ابن عباس قال قال رسول اللہۖ من انتسب الی غیر أبیہ او تولّی غیر موالیہ فعلیہ لعنة اللہ والملائکة والناس اجمعین جس نے اپنے باپ کے غیر سے نسب ظاہر کیا یا اپنے آقا کے غیر کو اپنا آقا بنایا تو اس پر اللہ اور اس کے فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔ (ابن ماجہ، کتاب الحدود )
درجہ بالا روایات سے معلوم ہوا کہ جان بوجھ کراپنا نسب بدلنا اور خود کو اپنے اصلی نسب کی بجائے کسی اور سے منسوب کرنا حرام ہے۔ سوال میں مذکور شخص نے بھی اگر واقعتا جان بوجھ کر اپنا نسب تبدیل کیا ہے تو حرام عمل ہے۔ جس پر خدا کے حضور جواب دہ ہے۔ اس کی دیگر جعلسازیاں بھی قابلِ مذمت اور ناجائز ہیں۔ مفتی عبدالقیوم ہزاروی۔ منہاج القرآن لاہور
طاہر منکر حدیث بن جائے گا اسلئے قرآن بھی دیکھو۔
ادعوھم لاٰباھم ھو اقسط عنداللہ فان لم تعلموا اٰبائھم فاخوانکم فی الدین وموالیکم ولیس علیکم جناح فیما اخطأتم بہ ولٰکن ماتعمدت قلوبکم وکان اللہ غفورا رحیماO(سورہ الاحزاب:آیت:5)
”انہیں انکے اصلی باپوں کے نام سے پکارو۔ یہی اللہ کے نزدیک پورا انصاف ہے۔ اگر انکے اصلی باپوں کا پتہ نہیں تو وہ تمہارے دینی بھائی اورتمہارے دوست ہیں۔اور اگر تم نے غلطی سے ایسا کیا تو تمہارے اوپر کوئی گناہ نہیں مگر یہ کہ تمہارے دلوں نے جو جان بوجھ کارنامہ انجام دیا اور اللہ غفور رحیم ہے”۔
عابد ! سبحان شاہ کی اولاد اورکرار خیل ہمار ے دینی بھائی اور دوست ہیں مگرسیدکبیر الاولیاء کی اولاد نہیں ۔ جب تک پتہ نہیں تھاتو خیر تھا ۔ جب پتہ لگا تو فیک اکاؤنٹ والے جو ہیں سو ہیں لیکن جو اچھے ہیں وہ ہمارے شجرہ کی طرف نسبت نہ کریں۔ پہلے میرا حقائق کی طرف دھیان نہیں گیا تو میری غلط فہمی کی وجہ کچھ اورتھی لیکن روایتی درایتی ذرائع اور ٹھوس حقائق یہی ہیں۔
دیانتداری کیساتھ سبحان شاہ کی اولاد میں آپس کی نفرت ختم کرنے کیلئے واضح کیا تھا کہ خانی سبحان شاہ کی وراثت نہیں تھی بلکہ لاوارث میانجی خیل سے عورت کے رشتہ سے منتقل ہوئی۔ تاکہ محروم افسوس نہیں کریں اوربراجمان اس پرفخر نہیں کریں۔
جاسوسیہ نے انگریزی خط میں جن جذبات کا اظہارکیا کہ خاندان دہشتگردوں کے حملے سے بدنام ہوگیا تو پردہ اٹھتا گیا ۔ جھوٹ کے پہاڑ روئی کے گالوں کی طرح اڑگئے ۔ اگر بغیرماں باپ والے اکاؤنٹ باز نہ آئے تو پھر سچ بہت رُلانہ دے۔
پردے میں رہنے دو پردہ نا اُٹھاؤ
پردہ جو اُٹھ گیا تو بھید کھل جائے گا
اپنے دل مضطر کو بیتاب ہی رہنے دو
چلتے رہو منزل کو نایاب ہی رہنے دو
تحفے میں انوکھا زخم حالات نے بخشا ہے
احساس کا خوں دے کر شاداب ہی رہنے دو
وہ ہاتھ میں آتا ہے اور ہاتھ میں نہیں آتا
سیماب صفت پیکر سیماب ہی رہنے دو
گہرائی میں خطروں کا امکان تو زیادہ ہے
دریائے تعلق کو پایاب ہی رہنے دو
یہ مجھ پہ کرم ہوگا حصے میں مرے اے دوست
اخلاص و مروت کے آداب ہی رہنے دو
ابہام کا پردہ ہے تشکیک کا ہے عالم
تم ذوق تجسس کو بیتاب ہی رہنے دو
مت جاؤ قر یب اس کے ایک گہن بن کر
گھر میں اسے اپنا مہتاب ہی رہنے دو
جب تک وہ نہیں آتا اک خواب حسیں ہوکر
تم اپنے شبستاں کو بے خواب ہی رہنے دو
وہ برف کا تودہ یا پتھر نہ بن جائے
ہر قطرۂ اشک سیلاب ہی رہنے دو
وہ بحر فنا میں خود ڈوبا ہے تو اچھا ہے
فی الحال ظفر اس کو غرقاب ہی رہنے دو
عابد! آپ منہاج کیساتھ پشاور آئے اورمشترکہ خانقاہ کی استدعا کی جومیں نے مسترد کی۔ آپ کے والد نے آپ کے بھائی مولانا آصف کیلئے خواہش کا اظہار کیا کہ حیات آباد پشاور میں کوئی بڑی اور اچھی تنخواہ والی مسجد مل جائے۔ گھرکے قریب علماء مسجد پر لڑرہے تھے تو اگر میں امیرالدین سے کہتا کہ میرے لئے قبضہ کرنا توبھائی میری اتنی پٹائی لگاتا کہ نسلیں یاد رکھتیں۔ تعویذ، مسجد، مدرسہ اور سیاست کسی بھی عنوان سے مذہب کا دھندہ غلط ہے۔ میرے والد نے کہا: ”اگر عالم دین بن گئے تو میرے لئے اس سے زیادہ فخر کی کوئی بات نہیں لیکن اگر سحری کا کتا بن گئے تومیرے لئے بڑی شرمندگی کا باعث ہوگا”۔
سنگی مرجان محسودنے پرائیویٹ سکول سرکاری فنڈ کیلئے بلایا اور میری اکیڈمی شرائط پر پوری تھی۔6لاکھ میں3لاکھ کی واپسی لمبی مدت اورآسان اقساط پر تھی ،3لاکھ امداد تھی۔ اپنی ریاست تھی اور قوم کے بچوں کی خدمت کا پیسہ تھا لیکن سود ی معاملہ بھی شامل تھا اسلئے نہیں لئے۔ سنگی مرجان نے کہا کہ3لاکھ نقد میں سود نہیں۔ تو میں کہہ دیا معاہدہ پر دستخط نہیں کرنے۔ یہ تکبر نہیں تھا بلکہ ا ن کا اپنے دل میںبڑے بھائی کی طرح احترام تھا۔
عابد !گمشدہ قبریں، تن کے بغیر شجر اور فیک اکاؤنٹ مسائل کا حل نہیں۔ چند غیرتمند اور سنجیدہ افراد کو بٹھاکر ان کے نام کیساتھ ایک ایک مسئلے پر بات کرو اور تاریخ کو درست کرو۔
عابد!جن بجھتے چنگاریوں کو بجھانے کی تجویز ہے تو کس نے شہداء کے خون سے بجھانے پر میٹنگ کی ؟۔ ہماری بہن اپنے بچوں کیساتھ بیٹھ گئی تو ہمارے اور پشتو رسم میں فرق تھا اور جن کو طعنہ ملا کہ بے غیرت کی غیرت مزیدخراب کی گئی تو طعنہ زن کی بیویاں بٹھاکر100درجہ زیادہ بے غیرت بنادیا۔ ان کی بہن اور بچوں کے ذریعے پھر سبق بھی سکھادیا۔ پٹھان غیر مند قوم ہے جب پریکٹیکل داستانوں کا پتہ چلے گا تو معاشرتی انقلاب بھی آجائے گا اسلئے کہ غیرت اور بے غیرتی کی تمیز آئے گی۔
یوسف شاہ کو اگر بتاتا کہ طعنہ زنوں کی کتیا والی کردی توپورا مطمئن ہوجاتا۔دوسرا مسئلہ پیرشفیق کا ایک ملاقات کی مار ہے۔ اسکے والد نے قدر کی ۔اسکے بھائی نےPIAجہاز میںمیری عزت افزائی کی۔ پشتو فیصلہ کیا تو مسئلہ غیرت کا نہیں دھوکہ تھا۔ دھوکہ باز گلٹی وہ گلاٹیاں کھائے کہ سر و پچھاڑی کا پتہ نہیں چلتا۔ بے غیرتی پر ساتھ نہ دیتا ۔ قاری حسن شہید نے بتایا کہ دھوکہ اور غلط کیا ۔ حاجی رفیق شاہ نے کہا کہ میں نے بے عزتی سے بچایا اوروہ جانتا تھا۔حاجی عبدالرزاق نے کہا کہ اللہ سے عزیزوں کی دشمنی قہر مانگتاہوں۔ جس پر ڈاکٹر ظفر علی شاہ کانوں کو ہاتھ لگارہاتھا۔ لیکن کیوں کہا؟۔ لوگ تاریخ سے واقف نہیں ہیں۔
وقت کرتا ہے پرورش بر سوں حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
پتہ تھا کہ اوقات نہ دکھائی تو شرہوگا۔ اگر دل بند ، مظفر شاہ اور منور شاہ کو دھوکہ سے قتل کروادیا تو طعنہ دھوکہ کھانے والے کو نہیں جاتا۔ دھوکہ باز ڈوب مرے۔جو شریعت، پشتو، فطرت، انسانیت، اخلاقیات سے عاری من شرما خلق ہیں اور من شرحاسد میں مبتلا ہیں۔ لالچ بری بلا ہے، لالچی بڑا دلا ہے۔ پرائے گو پر پدو مارنے والا نہیں جانتا کہ اپرکانیگرم میں ایک خان اور تھا لیکن اسکا نام وشان نہیں ۔تم چپکتی ڈھیٹ مٹی ہو۔
مظفرشاہ کے یتیموں کو کانیگرم کی خانی میں شریک کیا جاتا تو قربانی کا ازالہ ہوتا۔ پھر اس کی اولاد یہ تشہیر نہ کرتی کہ مظفرشاہ بہادری پر قتل ہو اور صنوبر شاہ بدکاری پر ۔پھرصنوبر شاہ کی اولاد نے مظفر شاہ کی اولاد کوبالکل اچھوت بناکر ہی دم لیا تھا۔
سیداکبر کا ایک نواسہ محمود اور دوسرا خان بابا پیرعالم شاہ تھا۔ محمود کے بعد خانی پیرعالم شاہ کو لوٹادیتے مگر اس کو داماد بنادیا۔ جو اپنی بس کی کمائی اپنے چچا پیرمبارک شاہ کے سکول کیلئے دیتا تھا۔ مونچھ لالا کی اولاد سے ماں جھوٹ بولتی بقیہ صفحہ ھٰذا نیچے ہے کہ خان بابا کی اولاد کا سوئی دھاگہ تک خرچہ اٹھاتے تھے۔
وزیر قوم کو انگریز کے نمک خوارنے بدنام کیا کہ امید خور ہیں لیکن انگریز کی لکھی کتاب میں نیٹ پر ہے کہ ”سید اکبر اور صنوبر شاہ نے بھاڑہ لیکر7 وزیر انقلابیوں کو شہید کیا تھا۔جن میں دو خاص افرادتھے”۔ ضمیر فروشوں کا ذکرہے مگر انقلابیوں کا نہیں۔ انگریز نے ہماری تہذیب وتمدن اور تاریخ کو مسخ کیا ۔ قرآن میںتاریخی واقعات واشگاف ہیں۔ بریت لالا، بغیر بریت لالا سے بے غیرتی کے عروج تک پہنچنے کی داستان ہے ۔الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کی بے غیرتی اوربے حیائی ختم کرنی ہوگی۔
کیا سلطان اکبر نے قاتل پر جھوٹا الزام لگایا کہ ”عورت سے تعلق پر صنوبر شاہ کو قتل کیا؟”۔ تاکہ بدلہ نہ لینا پڑے اور پھر محسود عورت سے حسین شاہ کی شادی بدلہ لینے کیلئے کرائی تھی؟۔ سلطان اکبر کی اولاد جیسے استعمال کررہی ہے اور حسین شاہ کی اولاد جیسے استعمال ہورہی ہے تواسDNAسے یہی لگتا ہے۔
سبحان شاہ سے انگریز ناراض ہوا اسلئے اچھا ہوگا ۔ سیداکبر نے باپ سبحان شاہ اور بھائی صنوبرشاہ کو استعمال کیا تو صنوبر شاہ اچھا ہوگا۔ منورشاہ ، مظفرشاہ اور حسین شاہ نے قربانی دی اسلئے یہ سبھی اچھے اور نعیم شاہ کو سسرسلطان اکبر نہ روکتا توقربانی دیتا۔ سلطان اکبر کو سسر نے روکا ہوگا اور محمدامین شاہ اس وقت چھوٹا تھا لیکن انکے بعد جو تاریخ رقم ہوئی ہے تو اس کا کیا بنے گا؟۔
جھوٹ گاؤں کے گاؤں نہیں تاریخ بہاکر لے جاتا ہے۔
غیرت تو جٹ میں پشتون سے کم نہیں لیکن ایک دوسرے کا ماحول نہیں سمجھتے۔ احمد خان کھرل نے انگریز سے کہا: ” ہم اپنی زمین، اپنی عورت اور اپنا گھوڑا کسی کو نہیں دیتے”۔ اس غیرت پر یوسف رضاگیلانی اور شاہ محمود قریشی کی نسلیں قربان ہوں۔
حسین شاہ کو ماں نے والدصنوبر شاہ بریت لالاکے قاتلوں کا پیچھا کرنے سے پکڑلیاجسکے بیٹے گل امین نے والد اور چچوں کا خرچہ اٹھایا۔ بجلی بل تک چار گھروں کا مشترکہ خرچہ تھا تو پھر کیسے بول دیا کہ ”خان کیلئے ایک جوتا لایا تھا جو نہیں پہنا؟”۔ کانیگرم اور گومل میں شاندار گھر اور گاڑی تھی۔ اگر خرچہ نہ اٹھاتا توبڑی جائیدادخریدتا۔ محمدامین شاہ نے کنکریاں اٹھاکر کہا تھا کہ گل امین کے پیسوں کا شمارکرنااس طرح ممکن نہیں۔ حسین شاہ عبادت میںماموں بابا پرگیا۔ اس کی غیرت مثالی تھی لیکن بیٹے عبدالرؤف اور پوتے اسرار شاہ کوکیسے استعمال کیا گیاہے؟۔
شہریار دلے کی جان پر آئے تو کہے گا کہ بیوی نے قتل کروایا تاکہ بدعمل مو نچھ لالا سے جان چھوٹ جائے ۔ قاتل پر ملی بھگت کا بھی بہتان بعید ازقیاس نہیں۔ یوسف شاہ نے ٹھیک کہاتھا کہ قبضہ کے پیچھے سعدالدین تھا جو ثابت بھی کردیا ہے۔
ڈاکٹر ظفر علی تو بھائیوں سے زیادہ اچھا ہے۔ بھتیجی کے نکاح پر بغیر پوچھے وکیل بن گیاتوارشد شہیدکا نکاحOK۔جبکہ میری بھتیجی کا نکاح میں نے بھتیجے سے کرایا تو دوبارہ پڑھادیا۔ ڈاکٹر کے والداور میرے والد کی3،3 بیگمات کے رشتے چٹائی کے تنکے کی طرح ہیں۔ سعدالدین اپنی بیگم اور اس کی اولاد کو لوہار کہتاہے۔ عبدلائی کو میراثی قراردیا اور برکی کو ہلکا سمجھتا ہے۔
کانیگرم میںایک ہی محسود خاندان عبدلائی ہے جس نے سیدم برکی کو عورت کی بے عزتی اور غیرت پر قتل کیا۔ دیت کے بعد اس پر فائرنگ کی تو” تان قاتل محسود” سیدم کے والدکے سامنے آیا کہ چاہو تو قتل کرو اور چاہو تو معاف کردو۔ پھر سیدم کے غیرتمند باپ نے قتل کے بجائے معاف کردیا تھا۔محسود اور برکی قوم کی اسی فطرت پر علامہ اقبال نے شاعری کی ہے کہ
فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی
یا بندہ صحرائی یا مرد کوہستانی
جو فقر ہوا تلخیٔ دوران کا گلہ مند
اس فقر میں باقی ہے ابھی بوئے گدائی
ضیاء الدین نے کہا کہ زیب لالا کی وجہ سے پالتا تھا لیکن جب تھریٹ تھی تو کیا کیا؟۔ بعدمیں کیوں رکھا؟۔ اگر ہم ان کو پھینکتے تو کوئی نہ پوچھتا لیکن ہم نے چمٹائے رکھا تو وہ تعلق خراب کرتے؟۔ سردارامان الدین پروگرام میں آئے۔ منہاج نے کہا کہ آپ کی صفائی پیش کی کہ خود آیا تھا؟حالانکہ ضرورت نہ تھی ، ایک غلط خانی دلائی اورابھی تک باجگزاری نہیں چھوڑی۔ لیکن واقعہ کے بعد کیوں رکھا؟۔کیا صفائی پیش ہوسکتی ہے؟۔
عیب کا تعلق کردار ، ایمان، غیرت ، بے حیائی اور لالچ سے ہے ،نسل سے نہیں۔ پیر یونس نے سعودیہ کی نوکری چھوڑ دی اور چائینہ کمپنی کی پیشکش مسترد کی ۔ مفتی محمود کی غلط سفارش پر اہلیت کے باوجودپیر نواز ایک مرتبہ نوکری سے رہ گیا تو ساری زندگی سرکاری نوکری نہیں کی ۔ جبکہ دوسری طرف نوکری کیلئے بس نہیں چلتا ۔ مجھ سے بیٹوں کی نوکری کیلئے سبیل پوچھی گئی۔
میرے والد کہتے تھے کہ نماز پڑھ لی تو اچھا لیکن نماز پڑھنے سے اللہ کو کوئی فرق نہیں پڑتا اور حاجت مند کی ضرورت پوری نہیں کی تو پکڑے گا اسلئے کہ اللہ اترکر بھوکے کا پیٹ نہیں بھرتا۔ اسی طرح ظالم ، لالچی و کمینے لوگوں کا ہاتھ روکنا بھی ذمہ داری ہے اور اس پر ہم نے اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہے۔انشاء اللہ
وھو القاہر فوق عبادہ و یرسل علیکم حفظة ً حتی اذا جاء احدکم الموت توفتہ رسلنا وھم لایفرطون ” وہ اپنے بندوں پر قاہر ہے اور تم پر محافظ بھیج دیتا ہے جب کسی کی موت آتی ہے تو ہمارے بھیجے فرشتے اس کو مار دیتے ہیں اور وہ رعایت نہیں کرتے”۔ (سورہ الانعام:61)
عزائیل کی طرح یہ کام اللہ انسان سے بھی لیتا ہے کہ جب کسی کی اخلاقی موت کا وقت آتا ہے تو ظالم کا کچومر اتارنے کیلئے اللہ کسی بندے کو کھڑا کرتا ہے۔ ایک بزدل ، لالچی، متکبر، ظالم ، بے حیاء اور بے غیرت جو قرار واقعی کی سزا کے مستحق ہیں اور دوسرے وہ جن پرلوگ دلوں کے آبلے پھوڑ رہے ہیں۔
ماموں کا جہاں بس چلا توکسی کی تذلیل میں کسر نہ چھوڑی۔ میں کمینہ لوگوں کی تذلیل میں آخری حد تک گزر تا ہوں اسلئے کہ انسان فطرت سے مجبورہوتا ہے۔ ماموں سعدالدین نے کہا:”میں غیرت اور خون بہانے میں اپنی ماں پر گیا ہوں”۔ مگراس نے اپنے ماموں سے کبھی تعلق نہیں رکھا۔غیرتمند ماموں کو چھوڑ دیا اور بے غیرت ہماری جان نہیں چھوڑتا۔ دوسراماموں ہوتا تو شہداء پر فخرکرتااور اپنے گھرپر کتوں کے ریلے کبھی نہ بٹھاتا۔
ان دلّوں اور دلّالوں نے ایک طرف خیبر ہاؤس میں ڈیرہ ڈالا تودوسری طرف شہداء کے40ویں پربھی نہ آئے ؟۔ خوف ولالچ کی ذلت سے مرنا بہتر تھا لیکن اب قعر مذلت کا کوب اپنی پیٹھ پرلئے گھومتے پھریں ۔ کہاں وہ شخص جو بارود لیکرحملہ کرنا چاہے اور کہاں وہ جو پالتاتھا؟۔ دونوں ایک نسل اور نسب کے لیکن ایک فخرابابیل اور دوسربڑاادلابادلیل اور ذلیل۔کوئی بھی جرگہ، عدالت، فورم اور میدان ہو ثبوت دوں گا۔انشاء اللہ
سنبیعکم ولٰکن لمن ؟یا مقطوع الدبرو الانف والذقن
ما علاقة بناالا الختن لستم نسل الکبیروالجیلی والحسن ان کیدکم بعون اللہ وفضلہ من بیت العنکبوت اوھن
کیف انسٰی یدور فی ذہنی دماء الضیوف الشہداء اثخن
”ہم تمہیں بیچیں گے مگرکس کو؟۔ اے کٹے ہوئے دبر، ناک اور ٹھوڑی والو!۔ تمہارا ہم سے کوئی تعلق نہیں مگر عورتوں کے رشتے والا۔ تم کبیرالاولیائ ، جیلانی اورحضرت حسن کی نسل نہیں ہو۔ بیشک تمہارا مکر اللہ کی مدد اور فضل سے مکڑی کے جالے سے بھی زیادہ کمزور ہے۔ کیسے بھول جاؤں،میرے ذہن میں مہمان شہداء کا خون گردش کررہاہے جو بہت زیادہ بہایا گیا” ۔
عابد ! پڑوسی نے عورت کے مسئلے پر تین افراد کو قتل کیا۔ یوسف نے کریم کا رشتہ چھین لیا تو افسوس کی جگہ سبحان شاہ کی اولاد خوشی منارہی تھی۔ الیاس و عبدالمنان کسی نتیجہ پر پہنچ گئے۔ میرا جس طبقے سے واسطہ پڑا۔ یہ بے غیرتی، لالچ، طعنہ زنی، الزام تراشی ، حسد وبغض ، گالی اور غرور وتکبر سے لداہواہے۔
دوا پنجہ کی تقسیم میں ہماری50کنال زمین تھی۔ایک بے غیرت سے کہا کہ والد نے2کنال مسجد کیلئے دی تو اس نے کہا کہ ہم30کی جگہ32دیں گے۔جبکہ ان کی کل30کنال تھی ،20کنال یوسف کی تھی، مسجد کی کاٹ کر18واپس کی ۔ بھوک ، بھیک اور لالچ سے بھی مرتے ہیں اور تکبر بھی ہے۔جو کچھ انکے ساتھ ہوا ،میں تو صرف تاریخی آئینہ دکھارہا ہوں۔
30 میں ریاض کا حق ساڑھے7کنال مگر3ملی ۔ چچا انور شاہکی دن کی کمائی تنخواہ کے برابر تھی۔1500کنال سرکاری ریٹ پر زمین میرے والد کو واپس کردی۔ لالچ ہوتی تو جاگیر بناتا یازیادہ قیمت پر بیچ دیتا۔ بیوہ بہن کے ہاں عارضی گھر شاید اسلئے بنایا کہ کوئی زرداری کٹ نہ مارلے۔ قسمت خان نے گھر کیلئے مفت زمین کی پیشکش کردی ۔خریدی اسلئے نہیں کہ شفہ کا خوف بجا تھا ۔کوئی بے شرم بلا تھا۔اس نے انگریز میجر کی پٹائی لگائی تھی اور شرافت کا پیکر کہتا تھاکہ” یہ فیڈر پر چلتے ہیں، جس دن فیڈر بند کیاتو چلائیں گے”۔ ان کے پیٹ کا مروڑ اب بھی میں جانتا ہوں۔گالیوں کے ذریعے بے نقاب اسلئے کررہا ہوں کہ جو نہیں پہچانتے وہ اس دفعہ ان کو خوب پہچان لیں۔
اگر کبھی تیرے آزار سے نکلتا ہوں
تو اپنے دائرۂ کار سے نکلتا ہوں
کبھی اس کے مضافات میں نمود میری
کبھی میں اپنے ہی آثار سے نکلتا ہوں
وداع کرتی ہے روزانہ زندگی مجھ کو
میں روز موت کے منجدھار سے نکلتا ہوں
رکا ہوا کوئی سیلاب ہوں طبیعت کا
ہمیشہ تندیٔ رفتار سے نکلتا ہوں
اسے بھی کچھ مری ہمت ہی جانیے جو کبھی
خیال و خواب کے انبار سے نکلتا ہوں
دوا پنجہ کی تقسیم۔ یہ الٹی گنگا دیکھئے گا
ریاستی ادارے عدالت، پولیس، فوج ، سول بیوروکریسی اور علماء کے کردار پر بحث کے بجائے اپنے گھر کا معاملہ تو ٹھیک کریں۔
مظفر شاہ کم بخت لالا صنوبر شاہ بریتو لالا منور شاہ چشم بدورلالا
4بیٹے 4حصے 3بیٹے 6حصے 1بیٹا 5حصے
کانیگرم میں سبحان شاہ کی اولادنے یہی زمین موروثی مال سے خریدی۔ منور شاہ کابیٹا نعیم،پوتا خالام ۔ گومل و کانیگرم میں مظفر شاہ کے بیٹوں ،پوتوں پرظلم کیامگر ہمارے شیرسے کانیگرم میں مٹی پلید کرادی توبہانہ کیاکہ میں سمجھا بیٹھک ہے۔ پھر اسی پر قبضہ ہوا تو غیرت سلیمانی ٹوپی میں چھپادی۔ قصائی نے کسی کو گالی دی تووہ گاہک کو مارنے لگا۔ اس نے کہا کہ میں نے تو گالی نہیں دی؟۔ وہ کہنے لگا کہ اسکے ہاتھ میں ٹوکا ہے۔ جہاں غیرت کا تقاضہ تھا اور ٹوکا بھی نہیں مگر وہاں منافقت کھیلی گئی۔
عابد!تمہاری سیاست قسمت خان تک کنڈیکٹری گالی تھی1970قیوم خان ،1977مفتی محمود ،طالبان ،PTMہرچڑھتے سورج کے پجاری چمٹتے تو چماٹ ماری ۔ جب تک سورج چاند رہے گا، لالچ کا ستارہ ماند رہے گا۔ مظفر شاہ اور اس کی اولاد قربان ہوئی۔ حسین شاہ نے قربانی دی۔ محمدامین شاہ نے کشمیر کا جہاد لڑا۔پھر دواپنجہ کی تقسیم اورمزیدقبضے کااصل کردار سعدالدین اور دعویداریوسف شاہ تھا۔ میں نے عبدالوہاب سے کہا:”اس ظلم کے بدلے اپنی زمین نہیں لو” ۔ پیر داؤد سے جو زمین لی ہے تویہ شریعت اور نہ ضرورت بلکہ بری لالچ اورکھلی بدمعاشی ہے ۔ علی نے فرمایا کہ الطمع رقی مؤبد ”لالچ ہمیشہ کی غلامی ہے”۔اگر کہہ دیاکہ علی کی اولاد ہو تو زمین واپس کرو۔ توکہیں گے کہ یزید کی سہی مگر واپسی نہیں ۔ امام علی نے فرمایا:3سے دوستی نہ کرو۔ لالچی بیچ دے گاتو پتہ بھی نہ چلے گا۔ بزدل چھوڑ دے گا اور کم عقل فائدے کی جگہ نقصان پہنچائے گا۔
لالچ کے سمندر میں ایماں کی کشتی ہے
ہر قوم زمانے میں یہ دیکھ کے ہنستی ہے
جس قوم نے بھی اپنی تہذیب مٹا ڈالی
وہ قوم زمانے میں عزت کو ترستی ہے
گرد لالچ کی جمی ہے کس قدر افکار پر
کون جانے کیا لکھا ہے وقت کی دیوار پر
کاٹ ڈالا باغباں نے کتنے ہی اشجار کو
آشیانے تھے پرندوں کے انہی اشجار پر
اپنے ہاں بھانجے اور نواسے کی بچپن پر شرم آتی تھی۔ شہریار عطاء اللہ شاہ کا سوتیلا بھانجا تصویرکھنچواتے وقت کاندھے پر رکھا تو بڑا غصہ کیا ۔ جہانزیب کی پیدا ئش پر نانا اقدار کے مطابق قطعاًنہ آتااوربات چیت بھی بند تھی۔ہماری ہمدردی مظلوم مامی کیساتھ تھی۔ ماموں دوسری بیگم کا زن مریدتھا مگر جونہی پتہ چلا کہ چائے کے ڈبے نہیں پیسہ آیا تو گھر پہنچا ۔ بجلی نئی آئی تھی ، میٹر ہماری وجہ سے ماموں نے بہت اندر لگایا۔ہم نے جانا تھا اور میٹر لگانا نہیں تھا۔پل پل میں آنکھ بدلتی دیکھی۔پیرفاروق کے والدکو چکی والاتذلیل سے کہتے۔ پھراس کی چکی سے جٹہ بجلی پہلے آئی۔ عزت وذلت خدا کے ہاتھ میں ہے۔ بے شرموںکا جھوٹ بھی تذلیل کا ہے شکر ہے کہ ریاض سے میں نے پوچھا۔
ماما کی پارٹنری کہیں کا نہیں چھوڑتی۔ گنا کاٹنا مسئلہ نہ تھا مگر انکے کھیت کو ہاتھ لگانا بڑا جرم تھا۔ لڑائی پر معانی مانگنے آتے دیکھ کر نثار نے علاء الدین سے خود آگے بڑھ کر معافی مانگی کہ وہ عمر میں بڑے تھے۔ علاء الدین، عطاء اللہ، عالمگیرشاہ اور ڈاکٹر ظفر علی سبھی اچھے ہیں ۔البتہ ہنڈلروں نے کام خراب کیا تھا۔ اگر میں نہ ہوتاتو پیر غفار کو مجبور کیا جاتا کہ الیکشن ہاراتو گھر بار بیچو اور خود چھپتے اور دیگر کو استعمال کرتے ۔اگر یہ دلے نہ ہوتے تو رشتہ دار ،پڑوسی کانیگرم ، گومل میں سبھی قابلِ فخر تھے۔ایک مچھلی تالاب کو گندا کرتی ہے تواگر ہاتھی گرجائے تو؟۔ فیک اکاؤنٹ سے جتنی زیادہ بدبو آئے گی ، بزدلی اور کمینگی سامنے آئے گی۔
میں نے پڑوسی عبدالرحیم کا ٹریکٹر لگایا اور پھر خیال آیا اس کی دوسرے پڑوسی سے رشتہ کے معاملہ میں دشمنی تھی تو اس سے کہا کہ میں نے غلطی کی کہ آپ کولگایا۔ وہ ڈرتا تھا مگر میری وجہ سے کام کیا پھر بعد میں اس کو بھائی اور دوست سمیت قتل کردیا۔ یہ ہیں اقدار کہ مجھے بھی احساس تھا اور میرا بھی لحاظ رکھا گیا۔ لیکن مجھ پر فائرنگ کے بعد میرے بچے اور دوست خطرے میں تھے اور دشمن پل رہا تھا۔ جو کمینہ پن کی انتہا تھی اور میں نے منہاج سے کہا تھا کہ مجھے کچھ ہوا تومیرے بچے نقاب پوش نہیں پالنے والے سے بدلہ لیںگے۔ پھر واقعہ کے بعد بھی یہ گھرانہ پالنے میں تھوڑی شرم نہ کھاتا اور دوسری طرف رقم اور مفادات بٹورنے کیلئے چمٹا رہتا۔ ابھی ایک اشارہ پر مفاد کیلئے دوڑتے آئیں گے لیکن مفاد نہ ہو تو آنکھیں پیشانی پر رکھ لیتے ہیں۔ مظفر شاہ کی اولادکا طالبان بننا فطری تھا اسلئے کہ انقلابی پیر کے مرید تھے۔ محمد امین شاہ جہاد کشمیر اور تبلیغی جماعت میں گئے۔ حسین شاہ نیک تھے مگرماموں لوگوں کا تو دینداری اور پشتو سے کوئی تعلق نہیں۔ کہاں3افراد کا قتل کہ رشتہ لیاہے توپھردیتے کیوںنہیں ہو ؟۔ کہاں یہ جلن کہ بیٹی تھوپی ہے تو پھر بہن لیتے کیوں نہیں ہو؟۔ سورہ قلم میں خالد بن ولید کے باپ ولیدبن مغیرہ کو کتنی گالیاں پڑیں؟۔رئیس المنافقین کردار نمایاں تھا۔ سبحان شاہ کی اولاد مجھے اپنے چچازاد بھائیوں سے کم نہیں لگتی ۔ میرے کہنے پرTVنکال دئیے۔ سبحان شاہ کی غیرتمندبیٹی نے اپنے لخت جگر کے خون سے اپنا منہ دھویا اور اگر لوگ یہی کردار اپناتے توپھر فوج اورطالبان سے یہ گلے کا ترانہ نہ گاتے کہ ”ہمارے جوان قتل ہورہے ہیں ۔ہمارے گھر گر رہے ہیں”۔ قرآن نے حکمران کی اصلاح سکھائی کہ میرے پاس ایک دنبی اور اسکے پاس99دنبیاں۔ وہ ایک بھی چھینا چاہتاہے ۔اگر صحیح کردار پر آئیں توپھر امن وامان بھی قائم ہوجائیگا۔ انشاء اللہ
گالی پر نام لکھو!تو5ب بیوی، بہن، بھائی ، بیٹی ، باپ سے اپنے کرتوت کے باعث یاد گار بسم اللہ دیکھو۔ پھر احسان بھی بتادوں گا جس کو تم مانوگے اور انقلاب بھی آئے گا۔انشاء اللہ
کچھ لوگ جو سوار ہیں کاغذ کے ناؤ پر
تہمت تراشتے ہیں ہوا کے دباؤ پر
اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ فروری 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ