پوسٹ تلاش کریں

غیرت ، حیاء اور سورہ بلد

غیرت ، حیاء اور سورہ بلد اخبار: نوشتہ دیوار

الغیرة و الحیاء لاحدود لہ
ھٰذا برہان و شہود لہ
من بیت دنی ء لاشرف لہ
لاضمیر لہ ولا سدودلہ

”غیرت اور حیاء کی کوئی حدود نہیں ، یہ دلیل اوراسکے شواہد ہیں۔دنیا پرست خاندانی بے غیرت ہے جس کاکوئی ضمیر ہے اور نہ اس پر روک ٹوک”۔سورہ بلد کا عملی مظاہرہ نبیۖ نے ہند ابوسفیان کوپناہ دی تویزید پلیدنکلا۔ حسن شاہ بابو نے صنوبر شاہ کے یتیموں کو تحفظ دیاتویہ بلیلا نکلا۔ نبیۖ نے عبداللہ بن ابی سرح مرتد کا فرمایا : ” غلافِ کعبہ سے لپٹے تو بھی قتل کردو”۔ عثمان کی سفارش پر معافی قتل عثمان بن گئی !۔

(سورة البد ) بسم اللہ الرحمن الرحیم

لا قسم بھذا البد Oوانت حل بھذا البدO ووالداوما والدOلقد خلقنا الانسان فی کبد O ایحسب ان لن یقدر علیہ احدO یقول اھلکت مالًا لبدًاOایحسب ان لم یرہ احدO الم نجعل لہ عینینOولسانًا و شفتین Oوھدیناہ النجدینO فلا اقتحم العقبةOوما اداراک ما العقبةO فک رقبةOاو اطعام فی یوم ذی مسغبةO یتمیمًا ذا مقربةO اومسکینًا ذا متربةO ثم کان من الذین اٰمنوا وتواصوا بالصبرواالتواصوا بالمرحمة O اولئک اصحاب المیمنةO والذین کفروا باٰیٰتنا ھم اصحاب المشامةOعلیھم نار موصدةO

سورہ البد کا ترجمہ :اللہ نے فرمایا” نہیں! اس شہر کی قسم۔اور آپ اس شہر میں بستے ہیںاور باپ کی قسم اور جو بیٹا ہے۔بیشک ہم نے انسان کو مصیبت میں پیداکیا۔کیااسکا خیال ہے کہ اس کو کوئی قابو نہیں کرے گا؟۔ پکار اٹھے گا کہ مجھے مال نے تباہ کردیا۔ کیا خیال کرتا ہے کہ اس کو کوئی نہیں دیکھتا۔ کیا ہم نے اسکے دو آنکھیں، زبان اور دو ہونٹ نہیں بنائے۔اس کی دوپستانوں سے رہنمائی نہ کی؟۔ابھی وہ گھاٹی میں گھسیڑا نہ گیا اورتجھے کیا پتہ گھاٹی کیا؟،گردن چھڑانا۔ یافاقہ کے دن کھلانا ہے۔یتیم قرابت دارکو۔یا مسکین خاک نشین کو۔پھر وہ ان میں سے ہو جن لوگوں نے ایمان لایا اور انہوں نے ایکدوسرے کو صبر کی وصیت کی اور ایکدوسرے کو رحم کی وصیت کی اور یہی ہیں دائیں جانب والے۔جنہوں نے کفر کیاہماری آیات کا تویہی بائیں جانب والے۔ان کو آگ نے لپیٹ میں لیا ہے”۔
٭٭

یتخلص یوسف من الحزن والکیدین
ما خان وما سرق علیہ الشططین
فاعتبروا یا قارئین! احسن القصص
ھجمت رھط ابالیس علی الملکین
فتنة رجال اکثر بکثیر من نسائ
التوأمان الخبیثان جعلت لھماقبرین
انتظرت سبعة عشر سنةً و لکن
الالم والحریق والعاصفة بعدین
لاثریب الیوم علی المخلص ولکن
ذنبہ علی رأسہ دون خاصرتین
رأسہ بلا عقل ام کان دبرہ بلاغیرةٍ؟
من لاضمیر لہ فکشفتُ ذو وجہین
اقدار القبائل یؤخذ من افواھم
ادسہم فی التراب سیترفرف الاسمین
لایشم الحیاء ولایدرک الشرف
انتخرتم اوتجلبوا با صفقین
ھل ترٰی من الرجولة اوالحیائ؟
ایاکم والنفاق والنمیم ورقص علی طبلین
غل جاہت و مہر ملک خیرمن ذاکما
ان ثبت اجرامہا فعیلیہما حدین
وان فزت فرب الکعبة لافرح ولافخور
کتب اللہ غلبة الاسلام فی الکونین
جاھدالکفاروالمنافقین واغلظ علیھم
امرأت نوح وابنھا علی الکفر مغرقین
دنیء عائلی لا شرف فی اہلہ
ھل تعرف مقطوع الانف والاُذنَین
اذا کنت ضربت فادغمہ بلا شبة
فھذہ لطمة ساخنة علی الخدین
یرٰی غیر ضارلکن مثل الخنسیٰ
انھا تدق صاحبة الثدین
کمن کان لہ فی طفولتہ تذکرة
علی المقتر مئة علی الموسع مئتین
ابن درھم ابن الوقت ابن البطن
یبیع غیرتہ بخمس مئة او الفین
ان کان ھو اب او عم او خال
فضربة علی الرقاب و القدمین
لا جرم ان کنت فی ذاتک انت البطل
کان سیدنا بلال من ابوین عبدین
اتثق بین ابناء عموة شریف وخسیس
ابو لہب وامرأتہ کلاھما دسیسین
ما تلک الشجرة ذاقا آدم وحوائ؟
فقابیل من التقاء الختانین
ان کان ابوہ صالحا فماذا ترٰی؟
فنطفة الامشاج تیمم الخبیث لقمتین
من یُستعمل فلینظر الی دبرہ
شر متعة بالدبر دع قُبلتین
فئة قویةفاعلة ضیعفة مفعولة
فقرء وا فی کتاب اللہ فئتین
فقال الضعفاء للذین استکبروا
اناکنا لکم تبعًا:کلا اثنتین
فلذکر ان لایشتعل دبرہ قط
الافلیتبدل الجنس مع الخصیتین
من کان لا ضمیرلہ فشراجیرلہ
البائع والمشتری جائعین لشیئین
احدھما الفتنة وثانیتھما الفساد
الخنس یرقصن یعلون ویھبطن النہدین
لا للعلم و الایمان لا حاجة لھن
یبحثن االمالاوالنفاقا فی الصدرین
قد کنت سدت الحلالة فسخربی
بین الرِجلیھم ولحیھم بحرین
لا یجتنبن کبارمن الاثم والفواحش
طُحِنا ظلمةً بطاحونة الحجرین
بای ذنب قتلوناھذا نسئلوھم
الفحاشی والنفاق فیھم علتین
لقد اجداد ھم مجرمین قبل ھذا
ماھذان الحقبان ببعید فی القرنین
وامتازوا الیوم ایھا المجرمون
بُشری جدی ابن الحسن والحسین
تعالوا الی اطاعة اللہ ورسولۖ
قالۖ انی تارکم فیکم الثقلین

ترجمہ:

حضرت یوسف نے غم اور سازش کے دوچالوں سے خلاصی پالی۔
نہ اس نے خیانت کی اور نہ چوری کی ان پر دو جھوٹ بولے گئے۔
اے قارئین حضرات! بہترین قصے سے عبرت پکڑ لو۔
ابلیس کے لشکر نے حملہ کیا دو فرشتوں(یوسف وبنیامین )پر۔
مردوں کا فتنہ عورتوں کے مقابلہ میں بہت ہی زیادہ ہے۔
جڑواں دو خبیث بھائی جن کیلئے میں نے دو قبریں بنادی ہیں۔
میں نے سترہ سالوں تک انتظار کیا لیکن اس کے
باوجود بعد میں پھر بھی درد، جلنے اور طوفان (کا سامنا )ہے۔
آج کے دن مخلص پر کوئی ملامت نہیں ہے لیکن
اس کی دم اس کے سر پر ہے دونوں چوتڑوں پر نہیں ۔
اس کے سر میں عقل نہیں ہے یا پھر پچھاڑی میں غیرت نہیں؟۔
جس کا کوئی ضمیر نہیں تو میں نے دو چہروں والے کو واضح کردیا۔
قبائل کے اقدار ان کی زبانوں سے ہی لئے جاتے ہیں۔
میں نے ان کو مٹی میں دھنسا دیا عنقریب دو نام لہرائیں گے۔
وہ حیا کی بو نہیں سونگھتا ہے اور نہ غیرت کا ادراک رکھتاہے۔
تم خود کشی کرلو یا پھر دو تالیوں سے مال کماؤ۔
کیا تمہیں ان میں کوئی مردانگی اور حیادکھائی دیتی ہے؟۔
پس باز آجاؤ منافقت اور چغلی سے اور ڈھولوں پرناچنے سے۔
گل چاہت اور مہر لک بھی ان سے بہتر ہیں۔
اگر ان کا جرم ثابت ہوگیا تو ان کی دو سزائیں بنتی ہیں۔
اگر میں کامیاب ہوا تو رب کعبہ کی قسم کوئی اترانااور فخر نہیں۔
اللہ تعالیٰ نے اسلام کا غلبہ لکھ دیا ہے دونوں کائنات میں۔
کفار اور منافقوں کیساتھ جہاد کرو اور ان پر شدت کی سختی کرو۔
حضرت نوح کی بیوی اور اس کا بیٹا کفرپر دونوںغرق ہوگئے۔
خاندانی بے غیرت ہے اس کے گھر میں کوئی وقار نہیں ہے۔
کیا آپ جانتے ہو جس کی ناک اور دونوں کان کٹے ہیں؟۔
جب میں ضرب لگاتا ہوں توبلاشبہ اس کا بھیجا نکال کر رکھ دیتا ہوں۔
یہ اس کے دونوں گالوں پر زناٹے دار تھپڑ ہے۔
وہ بے ضرر نظر آتا ہے لیکن اس کی مثال ہیجڑے کی ہے
بیشک وہ خوب ٹھمکے لگاتی ہے دو چھاتیوں والی ۔
یہ اس طرح کاہے جس کیلئے اس کے بچپن میں کوئی ٹکٹ تھا
غریب کیلئے 100(روپے)اور امیر کیلئے 200(روپے)۔
بیٹا ہے پیسوں کا۔بیٹا ہے وقت کا ، بیٹا ہے پیٹ کا
وہ اپنی غیرت بیچتا ہے پانچ سو یا دو ہزار میں۔
اگروہ باپ ہو یا چچا ہو یا ماموں ہو
توکاری ضرب کے لائق ہے اس کی گردن اور دونوں پاؤں پر۔
اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ آپ اپنی حیثیت میں ہیرو ہیں۔
حضرت سیدنا بلال تھے غلام اورلونڈی والدین سے ۔
یقین کرو!چچازاد وں میں شریف اور رذیل ہوتے ہیں۔
ابولہب اور اس کی بیوی دونوں مکار سازشی جاسوس تھے ۔
وہ کونسا درخت جوحضرت آدم وحضرت حواء نے چکھا؟
پس قابیل دونوں ختنوں کے (اس) ملاپ سے پیدا ہواتھا۔
اگر اس کا باپ نیکو کار ہو تو اسکے بارے میں کیانقطہ نظرہے؟
تو والدین کا ملا جلا نطفہ حرام مال کے دو لقموں سے بنتا ہے۔
جس کو استعمال کیا جاتا ہو تو اپنی پچھاڑی کی طرف دیکھے
بدترین لذت پچھاڑی کی ہے دونوں اگاڑیوں کو چھوڑدو۔
طاقتور گروہ بطورفاعل اور کمزور بطورمفعول استعمال ہوتا ہے
اللہ کی کتاب میں دونوں گروہوں کو پس پڑھ لو۔
پس کمزوروں نے تکبر کرنے والوں سے کہا کہ
بیشک ہم تمہارے لئے تابع تھے۔ یہ دونوں ہیں۔
پس مرد کو چاہیے کہ وہ اپنی پچھاڑی کو قطعی طور پر نہ سلگائے۔
مگر یہ کہ پھر اپنے جنس کو تبدیل کرلے دونوںخصیوں سمیت۔
جس کا کوئی ضمیر نہیں ہوتا تو اس کیلئے شر بدلہ ہوتا ہے
فروخت کرنے والا اور خریداردونوں بھوکے دو چیزوں کے
ان میںسے ایک فتنہ ہے اور دوسری ان میں سے فساد ہے
ہیجڑے رقص کرتی ہیں، چھاتیاں اوپراور نیچے کرتی ہیں۔
علم اور ایمان کیلئے ان کو کوئی ضرورت نہیں ہے۔
مال اور نفاق کی تلاش میں لگے رہتے ہیں دونوں سینوں میں۔
بیشک میں نے حلالے کا راستہ روکا تو میرا تمسخر اُڑایاگیا۔
انکی دو ٹانگوں اوردو جبڑوں (زبان)کے بیچ دوسمندر ہیں۔
وہ اجتناب نہیں کرتے ہیں بڑے گناہوں اور فحاشی سے۔
ہمیں پیس دیا اندھیرے میں چکی کے دو پتھروں کے درمیان۔
کس جرم میں ہمیں قتل کیا، یہ ہم ان سے پوچھتے ہیں؟۔
فحاشی اور منافقت یہ دو علتیں ان کے اندر ہیں۔
بیشک ان کے اجداد بھی اس سے پہلے مجرم تھے۔
اور یہ دوحقب(80+80سال)دُور نہیں دوصدیوں میں۔
اورآج کے دن تم الگ ہوجاؤ ، اے مجرمو!۔
خوشخبری دی گئی ہے میرے دادا حسن اورحسین کے بیٹے کو۔
آجاؤ ،اللہ جل جلالہ اور رسول ۖ کی اطاعت کی طرف۔
نبی ۖ نے فرمایا:میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑرہا ہوں۔
٭٭

خاندانی بے غیرتی…سحر ہونے تک…تحریر:
ڈاکٹر عبدالقدیرخان

ڈاکٹر عبدالقدیر خان روزنامہ جنگ 8اکتوبر2012ء میں خاندانی بے غیرتی…..سحر ہونے تک” کے عنوان پرلکھتے ہیں: ” 7اکتوبر 2009 کو میں نے ایک کالم اسی روزنامہ میں بعنوان ”اے غیرت تو کہاں ہے” اور دوسرا بعنوان ” بے غیرتی” 2 دسمبر 2009ء کو لکھا تھا ۔ ان دونوں کالموں میں نے آپ کو غیرت اور بے غیرتی کے بارے میںکچھ تفصیلات بتائی تھیںاور افسوس کے ساتھ یہ بھی بتایا تھا کہ پہلی خصوصیت اس قوم میں عنقا ہے ، دوسری خصوصیت کی افراط ہے۔ میں نے غیرت کا بتایا تھا کہ یہ لفظ عربی زبان کا ہے جس کا مترادف دنیا کے کسی اور زبان میں نہیں۔اردو میں یہ ایک محدود مفہوم میں استعمال کیا جاتا ہے جبکہ عربی زبان میں اس کا مفہوم وسیع ہے۔ اس میں عزت نفس، وقار،بہادری اور اعلیٰ اقدار نسلاً بعد نسل منتقل ہوتا ہے۔ تعلیم وتربیت اور اعلیٰ مثالوں کے ذریعے بزرگ یہ جذبات اگلی نسلوں کو منتقل کرتے ہیں۔لیکن اگر کسی کے خاندان میں بے غیرتی، دروغ گوئی اور کم ظرفی کا خون رواں ہو وہ عقلی دلائل سے کچھ نہیں سیکھ سکتا ۔ یا تو کوئی فرد غیرت مند ہوتا ہے یا نہیں ہوتا۔ اگر حکمرانوں اور ممتاز شخصیات میں غیرت کا جذبہ ہو اور وہ باغیرت ہوں تو یہ جذبہ اجتماعی صورت اختیار کرلیتا ہے اور پوری قوم ، مملکت دنیا میں عزت وعروج حاصل کرلیتے ہیں۔

انسان کے اخلاق وکردار کے دو پہلو ایسے ہیں جن کا بے غیرتی سے چولی دامن کا ساتھ ہے ۔ منافقت اور بے حیائی۔ منافقت یعنی قول وعمل میں تضاد ، کھلے عام دیدہ دلیری سے جھوٹ بولنا، جھوٹے وعدے کرنا، بھروسہ کرنے والوں کو دھوکہ دینا۔ یہ سب بے حیائی اور منافقت ہے۔ حیا غیرت سے بھی اعلیٰ ایک شریفانہ جذبہ ہے جو انسانی شرافت کی روح ہے جب حیا رخصت ہوجائے توپھر انسان ہر بے شرمی اور بے غیرتی کا کام بلا جھجک کرنے لگتا ہے ۔ بس ایک جملوں میں بیان کردوں کہ غیرت مند اور بے غیرت میں وہی فرق ہوتا ہے جو ایک پاکدامن خاتون اور طوائف میں ہوتا ہے ۔ ایک اپنی عصمت کی خاطر جان دیتی ہے اور دوسری چند ٹکوں کی خاطر عصمت فروشی کرتی ہے۔میں آہستہ آہستہ اپنے موضوع کی طرف آرہا ہوں ، کچھ لوگ بے غیرتی کا دل کھول کر مظاہرہ کررہے ہیں۔قبل اسکے انکے میرکارواں کا تذکرہ کروں۔……….”۔

نوٹ… اس آرٹیکل کے ساتھ بعنوان ” شہداء 31مئی2007ء کو18 برس ہوگئے ۔بفضل تعالیٰ بہت بڑابریک تھرو ہوگیا ۔ عبدالواحد نے آخرکارایک بہت بڑا”راز ” بتایا جس سے سراغ مل سکتا ہے! ” آرٹیکل پڑھیں۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جون 2025
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اسی بارے میں

غیرت ، حیاء اور سورہ بلد
شاہ لطیف کون تھا؟… دنیا کا پہلا فیمینسٹ شاعر
قرآن کی کل محکم آیات500ہیں؟ پھر 500آیات منسوخ بھی ہیں؟ اسلئے امت مسلمہ گمراہی کا شکارہے!