جاوید چودھری کے کالم پرایڈیٹر نوشتۂ دیوارملک اجمل کا تبصرہ
مئی 6, 2018
جاوید چودھری صاحب، آپ جو حقائق آج بیان کر رہے ہیں اسے دنیا عرصہ سے جانتی ہے۔ ہمارے جیسے چھوٹے اخبار کے چیف ایڈیٹر سید عتیق الرحمن گیلانی ماضی میں عرصۂ دراز تک ان حقائق کو عوام تک پہنچاتے رہے ہیں کہ افغان جنگ اور طالبان وغیرہ یہ CIA کا کھیل ہے اور اسی جُرم میں 2007 میں ٹانک کے علاقے گومل میں طالبان نے ان کے گھر پر حملہ کر کے گھر کے 13 افراد کو شہید کر دیا تھا اور بھی کئی سیاستدان اور صحافی اس پر بات کرتے رہے ہیں حیرت ہے آپ اسلام آباد میں بیٹھ کر بے خبر رہے اور آپکو *افغانیوں کا لہو* آج 3 اپریل 2018 میں یاد آیا۔
جسوقت CIA یہ سارا ڈرامہ کر رہی تھی آپ کا ضمیر سویا ہوا تھا اور آج نواز شریف سے لفافہ لیکر یہ کالم لکھا ہے تاکہ فوج کو بدنام کیا جائے اور عوام سے فوج کو لڑوانے کی سازش کامیاب ہو ۔
ہم کوئی فوج کے تنخواہ دار صحافی نہیں ہمیں معلوم ہے جسوقت 2007 میں طالبان نے ہمارے چیف ایڈیٹر کے گھر پر حملہ کیا تھا اسوقت ہماری ریاست طالبان کی پشت پر تھی لیکن اسوقت حالات کچھ اور تھے ساری قوم طالبان کو صحیح سمجھتی تھی، ہم حقائق کی صحافت پر یقین رکھتے ہیں اداروں اور عوام کو لڑوانے والی کسی قوت کے آلہ کار نہیں بنیں گے لیکن تمہیں یہ قوم اچھی طرح سے پہچان چکی ہے تم نواز شریف کے PayRollپر ہو اسلئے نواز شریف کے چور بیٹوں کے بارے میں یہ تشہیر کرتے ہو کہ ’’وہ تو ہر وقت وضو میں رہتے ہیں‘‘ ۔ جنرل حمید گل کی فیملی نے پریشانی میں اس سے اپنا دکھ بیان کیا ہے اور اس دلال شخص نے ان کا سودا کر لیا۔ اس حقیقت کا اعتراف جنرل حمید گل کے نظریات سے اختلاف کرنے والے بھی کرتے ہیں کہ وہ ایک نظریاتی شخص تھا پیسے نہیں بنائے، اگر دولت بنائی ہوتی تو کیا آج اسکے بچے اسکی پینشن کیلئے لڑتے۔جاوید چودھری ! شہزادہ بندر بن سلطان جسکا حوالہ دیکر آپ نے یہ سارا سازشی کالم لکھا ہے وہ کتاب تو 2006 میں چھپ گئی تھی اوراگر آپ وااقعی اتنے لاعلم صحافی ہیں توپھر آپ کفارے کے طور پر اسلام آباد کے زیرو پوائنٹ پر بریانی بیچنے کی ریڑھی لگا لیں اور اس پر بورڈ لگا دیں کہ’’ میں اس قوم سے معافی چاہتا ہوں میں ساری زندگی وہ کام کرتا رہا جس کا میں اہل نہیں تھا ‘‘۔پھر تو شاید آپکو معافی مل جائے ورنہ یہ جان لیں کہ اب اس قوم کے مظلوم طبقات جاگنا شروع ہو گئے ہیں اور اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کیساتھ کیا ہوگاتو پھر ساری عمر آپ نے تاریخ کے اوراق سے نکال کر جو قصے اور کہانیاں بیان کی ہیں اُنہیں اُٹھا کر دیکھ لیں کہ جب کوئی قوم حقیقی انقلاب کیطرف بڑھتی ہے تو آپ جیسے بے ضمیر لوگوں کا کیا حشر ہوتا ہے۔آپکو یقیناُ اپنے ہی کالموں میں اس کا جواب مل جائے گا۔
لوگوں کی راۓ