پوسٹ تلاش کریں

پاکستان کے ماہرین معیشت دلے سمجھتے نہیں یا جان بوجھ کر دلال بن گئے؟ شاہد علی

پاکستان کے ماہرین معیشت دلے سمجھتے نہیں یا جان بوجھ کر دلال بن گئے؟ شاہد علی اخبار: نوشتہ دیوار

پاکستان کے ماہرین معیشت دلے سمجھتے نہیں یا جان بوجھ کر دلال بن گئے؟ شاہد علی

مہنگائی سے سودکی شرح بڑھتی ہے ۔ مہنگائی کم ہو تو عالمی مالیاتی نظام سودی شرح کم کرتاہے، پیٹرول و ملازمین کوٹیکس پرریلیف دیا توسود کم ہوکر 1ہزار ارب روپے کا مالی خسارہ بہت آسانی سے کم ہوگا۔

پاکستانی بجٹ سال2024-25کا کل خرچہ26315ارب لگایا گیا۔FBRکی آمدنی12970ارب اور غیرFBRکی آمدنی4845ارب ہے اور خرچہ پورا کرنے کیلئے8500ارب قرضہ لینا ہوگا۔ پاکستان کا یہ سالانہ خسارہ ہے۔
FBRکی آمدنی میں تنخواہ داروں پر ٹیکس بڑھا کر70ارب جمع ہوں گے ۔واضح ہے کہ اگر کوئی بھی خرچہ کم کردیتے تو کروڑوں لوگ تکلیف سے بچتے۔ اسلئے کہ26315 خرچہ میں70ارب بچانا کوئی مشکل کام نہیں۔ پھر پٹرولیم کی مد میں60روپے فی لیٹر سے سال2023-24میں کل900ارب جمع ہوئے لیکن اس کی وجہ سے جو مہنگائی ہوئی تو اسٹیٹ بینک نے شرح سود بڑھادی اگر پٹرولیم لیوی کو ختم کیا جائے تو900ارب کم آمدنی ہوگی لیکن بغیر پیٹرولیم لیوی کے مہنگائی میں کمی آئے گی اور سود کا ریٹ کم ہوجائیگا اور حکومت کو سود کی مد میں جو اس وقت9775ارب رکھے گئے ہیں اس میں بچت ہوگی اسلئے کہ صرف 1فیصد ریٹ کم کرنے سے440ارب سود کم ہوجاتا ہے۔ چونکہ ہمارا لوکل قرضہ44000ارب ہے اور ہر ایک پرسنٹ سے440ارب سود کی رقم کم ہوجاتی ہے۔ اگر مہنگائی میں کمی لائی جائے جیسے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی لیوی ختم کردی جائے تو مہنگائی میں2سے ڈھائی فیصد کمی ہوگی۔ اس طرح تقریباً1000ارب سود کا خرچہ کم ہوجائے گا۔
دوسری طرف صوبوں کو رقمNFCایوارڈ کی مد میں دینے ہوں گے وہ12970کا58%ہے جو7440ارب بنتا ہے۔ پنجاب52.5%اور سندھ24.5%،خیبر پختونخواہ14%اور بلوچستان کو9%ملے گا۔ صوبوں کی اپنی آمدنی بھی ہے۔پنجاب کا2024-25بجٹ5500ارب ہے اور سندھ کا3000ارب ہے اور خیبر پختونخواہ کا بجٹ1700ارب اور بلوچستان کا بجٹ900ارب ہے۔ اس طرح اس سال پاکستان کا کل بجٹ31000ارب کے برابر ہے۔
صوبے اتنا پیسہ کہاں خرچ کرتے ہیں کوئی حساب نہیں دیا جاتا اور بہت سا پیسہ چوری ہوجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے غریب مزید غریب ہورہے ہیں اور کرپٹ لوگوں کے مزے ہیں۔
پنجاب، سندھ ، پختونخواہ اور بلوچستان کی سیاسی جماعتیں مافیاز ہیں۔ ان کو یہ فکر نہیں ہے کہ ملک سودی قرضوں میں ڈوب جائے گا بلکہ جس کی اپنی دکان چل رہی ہو ،وہ فٹ پاتھ پر بھی جھاڑو دیتا ہے۔ جس کی دکان نہیں چلتی وہ جھاڑو اٹھاکریہ ٹھیک نہیں وہ ٹھیک نہیں شور کرتا رہتا ہے ۔بھوکی عوام تماشا ئی ہے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی، شمارہ جولائی 2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اسی بارے میں

پاکستان کے ماہرین معیشت دلے سمجھتے نہیں یا جان بوجھ کر دلال بن گئے؟ شاہد علی
ہندو سینیٹر نے سود سے متعلق اللہ کا حکم سناکر حکمران اور علماء کو پانی پانی کردیا؟
جب سُود کی حرمت پر آیات نازل ہوئیں تو نبی ۖ نے مزارعت کو بھی سُود قرار دے دیا تھا