اسلام کے عروج وزوال کے بعد عروج شروع اور اب پودوں پر پھول، درختوں پر پھل نظر آئیں گے
مئی 2, 2021
تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی
اس پر مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ آج اُمت مسلمہ زوال وپستی کی انتہاء تک پہنچ چکی ہے لیکن عنقریب عروج کے آفتاب کا منظر پیش ہوگا۔بیت المقدس فتح ، پوری دنیا پر اسلامی خلافت قائم ہوگی اور دنیا کے ہر بنگلے و جھونپڑی میں اسلام پہنچ جائیگا
ہم نے دیکھنا ہوگا کہ ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا؟، قرآن میں لعان کی آیت سے زوال کی ابتداء ہوئی اور حلالہ کی لعنت پر اس کی انتہاء ہوئی اب ہم عروج کی انتہاء تک پہنچیں گے انشاء اللہ
سورۂ نور کی آیات سے آئین کے دفعہ(62، 63) پر عمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور مساوات کے اعلیٰ ترین قوانین سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا میں اندھیر نگری و شدت پسندی کا خاتمہ کرناہوگا
ہماری تحریک کا جو بیج ہم نے لگایا تھا،اب انشاء اللہ گلاب کے کانٹے دار پودوں پر پھول اور کھجور کے نوکدار درختوں پر پھل نظر آنا شروع ہوجائیںگے تو لوگ مایوسی سے بھی نکل جائیں گے !
حکومت اورریاست فوری طور پر قرآن وسنت کے مطابق حلالہ کی لعنت کا خاتمہ کرنے کیلئے علماء کا نمائندہ اجلاس بلائے۔ سورہ ٔ حج کی آیات (52، 53) اور (54)کی روشنی میں حقائق منظر عام پر لائے جائیں۔تاکہ علماء سوء اور علماء حق میںفرق واضح ہوجائے۔ سورۂ بنی اسرائیل آیت(60) کے مطابق نبیۖ کے خواب اسلام کے غلبے اور قرآن میں شجرملعونہ پر لوگوں کے درمیان آزمائش شروع ہو اور اہل حق کامیاب اور اہل باطل مغلوب ہوکر منہ کی کھائیں۔
سورۂ نور میں زنا کار مرد اور زنا کار عورت کیلئے (100،100) کوڑے کی سزا ہے۔ سب سے پہلے عیاش لیڈر شپ کو اسمبلی کے اندر خود کو پیش کرکے سورۂ نور کی ابتدائی آیت پر عمل کرنے کا مظاہرہ کرنے کی دعوت دی جائے۔ صحابہ نے اپنے اوپر حد نافذ کرنے کیلئے خود کو پیش کیا تھا جبکہ ہم دوسروں کو سزا دیتے ہیں۔
سورۂ نور میں بے گناہ عورت پر بہتان کی سزا(80)کوڑے ہیں۔ حضرت عائشہ پر بہتان لگا تھا تو بہتان لگانے والوں کو (80، 80)کوڑے لگائے گئے۔ آج کسی کی بیگم پر بہتان لگ جائے تو جس کا بس چلے تو اس کو قتل کردے لیکن رسول ۖ نے دسترس رکھنے کے باجود بہتان لگانے والوں کو قتل نہیں کروایا تھا۔ اسلام میں امیر وغریب کی عزت وناموس میں فرق نہیں۔پاکستان کا عدالتی نظام آئین کے مطابق نہیں ہے۔ کرپٹ حکمران اپنی ہتک عزت کا دعویٰ اربوں اور کروڑوں میں کرتے ہیں جبکہ غریب کو ہتک عزت میں وکیل اور کورٹ کی فیس بھی نہیں مل سکتی ہے۔ غریب کیلئے تھوڑے پیسوں کی سزا بہت اور امیر کیلئے زیادہ پیسوں کی سزا بھی کچھ نہیں ہوتی لیکن(80،80)کوڑے کی سزا برابر ہے۔ہمارا حکمران طبقہ پارلیمنٹ میں سورۂ نور پر بحث بھی نہیں کرسکتا ہے اسلئے کہ ان کے مشہوراسکینڈل ہیں۔ میڈم طاہرہ، طاہرہ سیداور سیتاوائٹ۔ بازار میں دودھ ملتا ہو تو بھینس رکھنے کی کیاضرورت ؟۔ پارلیمنٹ سے بازارِ حسن تک کی کتاب۔
آئین کے دفعہ(62، 63) کے معیارپر بڑے بڑے پارلیمنٹ میں پورا نہیں اترتے۔ پارلیمنٹ کے بیان، معروضی حقائق، قطری خط اور اس سے مکر جانے کی کہانیاں صادق وامین کی اہلیت پر پورا نہیں اُترسکتے ہیں۔ سورۂ نورسے شدت پسندی کا مکمل خاتمہ اور اسلام کا روشن چہرہ دنیا کے سامنے آجائے گا۔
عورت کو غیرت کی بنیاد پر قتل کرنے سے سورۂ نور میں لعان کے حکم سے روکا گیا مگر مسلمانوں نے اللہ کی بات نہیں مانی اور مولوی کی مان کرحلالہ کی لعنت کو فتویٰ بنایا۔ ہندو شوہر کے پیچھے بیوہ کو زندہ جلا ڈالتے تھے۔ اس رسم کو ”ستی” کہا جاتا تھا۔ نئے دین کے بانی اکبرمغل،عیاش محمد شاہ رنگیلا، بھائیوں کے قاتل اورنگزیب عالمگیر جس نے (5)سوعلماء سے فتاویٰ عالمگیریہ میں لکھوادیا کہ ” بادشاہ چوری، زنا، قتل کرے تو اس پر حد جاری نہیں ہوسکتی” ۔تاکہ بدلے میں قتل نہ ہو ۔
یہ مغل بادشاہ ہندوستانی ریاستوں پر آپس میں لڑتے رہے ۔ پنجاب میں سکھ راجہ رنجیت سنگھ نے حکومت بنائی تھی جو پختونخواہ تک پھیلی ہوئی تھی۔ جب انگریز آیا تو موجودہ پاکستان کی عوام خوش تھی کہ ظالم رنجیت سنگھ سے چھٹکارا مل گیا ہے جس کا کام مغل بادشاہوں کی طرح صرف ٹیکس وصول کرنا تھا۔ انگریز نے عوام کو ریلوے کا نظام دیا، پکی سڑکیں تعمیر کیں، ٹریفک کا نظام لائے ۔ نہریں، بجلی ،جدید تعلیم، عدالت، پولیس، فوج وسول بیوروکریسی کا نظام دیا۔ علامہ خادم حسین رضوی نے کہا کہ ایک مجذوب نے کہا کہ افغانستان کا بزرگ کہتا ہے کہ انگریز یہاں سے نکلے اور داتا گنج بخش کی چاہت ہے کہ کچھ عرصہ مزید رہے تو پیر مہر علی شاہ نے کہا کہ دلّے بڑوں کی بات بڑے جانیں تو اپنے کام سے کام رکھ ۔ جسٹس فائز عیسیٰ کیس کے فیصلے نے نظام کے حوالہ سے آخری حد پار کردی۔
اقبال نے ”محراب گل افغان” کے عنوان سے محسود اور وزیر کا ذکر کرتے ہوئے خانزادگانِ کبیر سے توقع کا اظہار کیا کہ لاکھوں میں ایک صاحبِ یقین پیدا ہو تو انقلاب آجائے گا۔ انگریز برصغیر میںاپنی نالائق باقیات چھوڑ کر گیا۔ رنجیت سنگھ اور مغل بادشاہوں کی باقیات عوام اور مولوی کمزور تھے ۔ سیاستدانوں نے بھی نالائقی کی انتہاء کردی۔ میرے کلاس فیلو مفتی اعظم امریکہ منیراحمد اخون نے حضرت خضر سے ملنے اور نبیۖ کا مشاہدہ بیان کیا ہے۔پاکستان کو قرآن کے ظاہری احکام کی طرف رجوع کرنے سے ہی اب بچایا جاسکتا ہے۔
لعان کا حکم انگریز نے ہندوستان میں مسترد کردیا۔ کیا یہی وہ خوشبو تھی جو میر عربۖ کو اسلام کی نشاة ثانیہ کے حوالے سے آئی تھی؟۔ ہندوستان کے برہمن اورپختون کی غیرت بہت مثالی تھی۔ انڈیا کی فحش فلموں نے ہندی برہمن کو غیرت سے محروم کردیا۔ طالبان جنگ نے پختون کی غیرت کو پامال کردیا۔ وزیرستان سے سوات تک جو لوگ معمولی بات پر خون خرابے کیلئے تیارہوجاتے تھے وہ طالبان کی دہشت سے غیرت کھو بیٹھے۔ پنجابی زبان والی فوج کے معمولی سپاہیوں نے اچھے عزتدار پختونوں کی غیرت کوملیامیٹ کردیا۔لاہور ہائیکورٹ نے (15) روپے فی کلوچینی سستی دینے کیلئے عوام کی قطاریں لگانے کو توہین اور آئین کیخلاف قرار دیا۔ قبائل سالوں سال راشن کیلئے سحری کے وقت سے دوپہر تک لائن لگاتے اور فوجی سپاہی ڈسپلن کے نام پرتشدد کرتے مگر کسی کو آئین میں پختونوںکی تذلیل دکھائی نہیں دی۔ کاش ہماری عدالتوں کو عدالتی رویے میں عوام کی تذلیل وخواری کا بھی احساس ہوجائے اورہمارابھی ریاست سے نشئی شاعر ساغر صدیقی کی طرح عشق ہوجائے کہ محبوبہ کے نام پر غزلیں گائیں اور محبوبہ تک پہنچنے کو بھی اپنی دسترس سے باہر سمجھیں تو پھرباغی نہیں بنیں گے۔
جارج فلائیڈ قتل عدالتی فیصلے پرامریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ منظم نسل پرستی ہماری قوم پر دھبہ ہے۔ حالانکہ امریکہ ظلم اور منافقانہ پالیسی سے داغ داغ ہے۔ امریکی فوج نے افغانستان میں مردوں کو بھی تذلیل کیلئے ریپ کیا ہے۔ کاش ہمارامیڈیا بھی بی بی سی کی طرح جرأت کرکے اسکے کرتوت سامنے لائے۔
جس دن ہماری ریاست، حکومت، اپوزیشن، مذہبی وسیاسی جماعتوں کے قائدین ، کارکن اور میڈیا نے حلالہ کی بے غیرتی اور سورۂ نور سے اندھیر نگری کے خاتمے کا اعلان کردیا تو برصغیر پاک وہند سے جو خوشبو نبی پاک ۖ کو آئی تھی وہ سامنے آئے گی اور پوری دنیا میں اسلام کی نشاة ثانیہ کا ڈنکا بجے گا۔قرآن کے نظام سے انقلاب آئیگا اور عرب قرآن کو چھوڑ کر مہدی کے خواب دیکھتے ہیں۔
NAWISHTA E DIWAR May Edition. 2021
Chief Editor: Syed Atiq Ur Rehman Gilani
www.zarbehaq.com www.zarbehaq.tv
#zarbehaq #nawishta_e_diwar #ittehad_e_ummat
لوگوں کی راۓ