پوسٹ تلاش کریں

آسٹرلوجر سامیہ خان کی پاکستان کے مستقبل کیلئے حیران کن پیش گوئی

آسٹرلوجر سامیہ خان کی پاکستان کے مستقبل کیلئے حیران کن پیش گوئی اخبار: نوشتہ دیوار

پاکستان میں نظام کی تبدیلی
پاکستان صدارتی نظام کی طرف گامزن
آسٹرلوجر سامیہ خان کی حیران کن پیش گوئی

فلآ اقسم بموٰقع النجومOوانہ لقسم لو تعلمون عظیمOسورۂ واقعہ ”پس نہیں! میں قسم کھاتا ہوں ،تاروں کے مواقع کی اور بیشک یہ عظیم ہے اگر تم جان لو تو”
یہ اکیس دسمبر(2020)سے شروع ہوگیا نیا ٹائم میرے رب نے چاہا، کیونکہ مشتری اور زحل کا ملاپ ہوا ہے۔ جو پاکستان میں وہ تبدیلی لائیگا جس تبدیلی کا حکمران وعدہ پورا نہیں کرسکے وہ کہتے ہیں نا کہ اوپر ایک نظام قدرت ہے۔ اور اپنے وقت کے حساب سے اپنے مدار پر چیزیں چلتی رہتی ہیں۔ یہ سچ مچ تبدیلی کا سال ہے۔ تبدیلی کا سہرا کس کے سر آتا ہے یہ الگ بات ہے۔ اللہ کا شکر ہے میں عام آدمی کے ریلیف کی بھی بات کررہی ہوں پاکستان میں نظام حکومت کی بھی بات کررہی ہوں۔ مجھے یہ ضرور لگتا ہے کہ اب اس ملک میں کوئی نیا نظام لایا جائیگا۔ مجھے لگتا ہے کہ اسکا نام صدارتی ، ٹیکنوکریٹس یا نیشنل ہے۔ لیکن4مارچ(2021ئ) سے کچھ ایسی تبدیلی ہے کہ اسکے بعد یہ ملک ایک اسٹیبل زون میں داخل ہوجاتا ہے وہاں ۔ اس حکومت کیلئے (2019)اور ( 2020)میں یہ کہتی تھی کہ خان صاحب کا دور وزارت یہ پھولوں کا سفر نہیں ہے۔ ہنی مون پیریڈ ان کی حلف برداری کیساتھ ہی ختم ہوگیا تھا۔ تین ان پر ایسے دور آئے ہونگے کہ خان صاحب کو لگتا ہوگا کہ میں بند گلی کے اندر جیسے آگیا ہوں۔ لیکن (2021)ایک فیصلہ کن سال ہے اور یہ آر یا پار والی سچویشن ہے۔ اس میں جو بچ جائیں گے وہی لاسٹ کرینگے۔ چھانٹی ہوجائے گی بلکہ ایک اچھی سیاست کی ابتدا ہوگی۔ بڑے عرصے کے بعد ایک با اخلاق اور اچھی سیاست کا یہاں پر پنپنا دیکھیں گے(2021) میں جب ہمارا سفر شروع ہوگا اور اس میں چہرے بھی تبدیل ہونگے۔ میں حکومت کی بات نہیں کررہی کچھ لوگوں پر خطرہ ہوسکتا ہے کچھ چہروں کی تبدیلی ہوسکتی ہے۔ لیکن یہاں سے اس ملک کا ایک اسٹیبل سفر شروع ہوتا ہے۔
میرے پاس بہت بڑی فائل ہے جسکے اندر میں نے ہر سیاستدان کے زائچے بنائے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم بھی، چیف آف آرمی اسٹاف بھی۔ تو چیف آف آرمی اسٹاف کا زائچہ بہت مضبوط نظر آرہا ہے۔ انکے ہاتھوں شاید کوئی ایسے کام ہوجائیں، شاید وہ کوئی ایسا تھنک ٹینک بنادیں جو کہ ملک کو آگے لے جائے۔ کیونکہ یہ تو ضرور ہوگا کہ ملک اب بہتر ہوگا۔ یہ تو پکا اور یقینی ہے انشاء اللہ۔ اور چیف آف آرمی اسٹاف کا ستارہ بہت دبنگ چل رہا ہے۔ اسکا مطلب یہ نہیں کہ اب مارشائل آجائیگا۔ جب میں ان سب زائچوں پر پڑھ رہی تھی تو میں نے یہ بھی پڑھا کہ جنرل پرویز مشرف کے بعد یہ دوسرے جنرل ہیں جن کا زائچہ بہت طاقتور ہے۔ اور یہ والا سال ان کو مزید طاقت دیتا ہوا نظر آتا ہے۔
کورونا کے حوالے سے سمیہ خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خطے میں جب ہم اسٹرولوجی کے سال کو پڑھتے ہیں تو مارچ (2020) سے میں پڑھوں تو میں نے پیشگوئی کی تھی کہ وار زون ہے تو کورونا ہے۔ پہلا مریض مارچ(2020) میں لاہور میںآیا تھا ۔ میرے رب نے چاہا تو اس مارچ(2021) سے بہار کی آمد کیساتھ اس کی بھی رخصتی ہوجائے گی۔ اور ہماری زندگیاں نارمل لائف کی طرف آنا شروع ہوجائیں گی۔ انشاء اللہ رب کے حکم سے۔ اس بہار کے ساتھ یہاں پر اس وبا کی بھی کمی اور خاتمہ ہونا شروع ہوجائے گا۔ پاکستان تو محفوظ ہے مگر یورپی ممالک کیلئے میں یہ بات نہیں کہہ رہی۔
صدر جوبائیڈن کے حوالے سے میں نے پیشگوئی کی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن سے پہلے ایک مشکل وقت میں داخل ہورہے ہیں جس کی وجہ سے مجھے جوبائڈن کے ستارے فیور کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ لیکن مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان کے کوئی نئے اتحادی بننے جارہے ہیں۔ پاکستان کے نئے الائنسز بننے جارہے ہیں۔ اور آج میں ایک بات کہنا چاہوں گی کہ مجھے بڑا دکھ ہوتا ہے کہ جب انڈین اسٹرولوجسٹ سے لگتا ہے کہ منصوبہ بندی کے تحت بنائے ہوئے پروگرام ہیں جس میں کہتے ہیں کہ پاکستان کے ٹوٹے ہونے کا وقت آگیا ہے۔ یقین کیجئے اگر پاکستان کو خطرہ تھا تو وہ اُنیس (19)دسمبر(2020) تک خطرہ تھا۔ اب جو لوگ یہ سپنا دیکھ رہے ہیں وہ خود اس گڑھے میں گریں گے کیونکہ امریکہ اور انڈیا کے اندر کے حالات میں بڑی پیچیدگیاں اور خرابیاں آئیں گی۔ کشمیر کا مسئلہ حل ہونے کی طرف سفر شروع ہوگا۔ یہ گڈ نیوز ہے اور خوشی کی خبر ہے۔

NAWISHTA E DIWAR March Edition 2021
Chief Editor: Syed Atiq Ur Rehman Gilani
www.zarbehaq.com www.zarbehaq.tv
#zarbehaq #nawishta_e_diwar #ittehad_e_ummat

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟