ڈاکٹر فاروق ستار کا اظہار لاتعلقی ایم کیوایم کا سقوطِ ڈھاکہ
ستمبر 4, 2016
میری اس سقوطِ ڈھاکہ سے 2،3 دن پہلے ڈاکٹر فاروق ستار سے ملاقات ہوئی اور ان کو مشورہ دیاکہ اسٹیبلشمنٹ سے مخاصمت کا فائدہ نہیں، بھوک ہڑتالی کیمپ ختم کرکے بڑے جلسے میں اعلان کریں کہ’’ جتنے ہمارے کارکنوں کو پکڑ لیا ہے، اتنے اور بھی گرفتار کرلیں، ہمیں کوئی اعتراض نہیں البتہ پورے ملک میں یہ تأثر ہے کہ پنجاب کا مخصوص علاقہ ،ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کا گٹھ جوڑ ہے جس میں دوسروں کی نسبت امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔یوسف رضا گیلانی کا تعلق پیپلز پارٹی اور سرائیکی مرکز ملتان سے تھا تو اس کو صدر کیخلاف خط نہ لکھنے پر عدالت کی طرف سے سزا ہوئی اور نااہل قرار دئیے گئے مگر اصغر خان کیس میں نواز شریف مجرم ہے لیکن عدالت اس کو باقاعدہ سزا نہیں سناتی ہے کیا یہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی ، لاہور اور ملتان میں تفریق نہیں؟۔ سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کرینگے کہ نوازشریف اگر لاڈلہ نہیں اور تختِ لاہور امتیاز نہیں رکھتا ہے تو دونوں میں اتنا بڑا اور واضح فرق کیسا؟‘‘۔
عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے پاس ایم کیوایم جتنی طاقت نہیں، اس احتجاج سے بلوچستان، پختونخواہ، سندھ، سرائیکی بیلٹ کی ہمدردی ساتھ ہونگی۔ ایم کیوایم کی سیاست، کارکنوں اور ہمدردوں کا رُخ پلٹے گا، اسٹیبلشمنٹ سے مخاصمت کا ماحول بھی نہ رہیگا، کراچی کی عوام میں پاکستان کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت ہے ، لیکن ڈاکٹر فاروق ستار نے بتایا کہ نوازشریف تسلی کراچکے ہیں کہ ہم آپ کیخلاف نہیں، فوج تمہیں نہیں چھوڑرہی ۔ 12مئی کے واقعہ میں پرویز مشرف کی ہم نے حمایت کی لیکن پتہ نہیں پھر قتل وغارت کا بازار گرم ہوا، ہمیں سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا ہوا؟۔ پھر ساری سیاسی جماعتوں نے ہمارے خلاف متفقہ فیصلہ کیا کہ ہم سے وہ اتحاد نہیں کریں گے۔ اب پھر ہم استعمال ہوجائیں تو پرائی شادی میں عبداللہ دیوانہ بن جائیں۔ فرحت اللہ بابر نے سینٹ میں ہمارے حق میں آواز اُٹھائی، شاہ زیب خان زادہ نے بھی اس پر پروگرام کیا، نوازشریف میڈیا پر بھی خرچہ کررہا ہے اور فوج کی اکثریت کو بھی ہمنوا بنالیا ۔ ہماری بھی تسلی کرائی ہے تو ہم کیوں استعمال ہوں؟۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے یہ بھی کہا کہ اگر ایک مرتبہ جنرل احسان کو الطاف بھائی کے پاس بھیج دیا جائے تو وہ بالکل بدل جائیں گے، پوری قوم نے دیکھا کہ وہ بار بار بدل جاتے ہیں، بس ذرا سی عزت اور پیار سے ہاتھ پھیرنے کی دیر ہے، میں گارنٹی سے کہتا ہوں کہ الطاف بھائی سب کچھ بھول جائیں گے، جو کریمنل ہیں انکی ہم خود بھی حمایت نہیں کررہے ہیں ، پرامن کراچی ہماری بھی چاہت ہے، جو بے گناہ ہیں انکے ساتھ زیادتی نہ ہو، ایسے مجرم جنہوں نے وہ جرم نہ بھی کیا جس میں سزا ہوئی لیکن دوسرے جرائم کئے ہوں تو بھی انکی سزا پر ہم احتجاج نہیں کررہے ہیں ہم صرف بے قصور لوگوں کیلئے آواز بلند کررہے ہیں، جن کو پہلے مارا جاچکا ہے پتہ ہے کہ میرے کواڈینیٹر کے قاتل کو سزا نہیں ہوسکتی، ہم آئندہ بے گناہوں کو بچانے کی فکر کررہے ہیں۔ یہ لڑائی ہماری خواہش پر نہیں ہے اور نہ ہمارے حق میں ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ لڑائی ہمارے مفاد میں نہیں اور دوسرے اس کا فائدہ اٹھارہے ہیں‘‘۔
ڈاکٹر فاروق ستار اچھے ہیں یا بُرے؟ ، وہ تو اسکے اعمال لکھنے والے فرشتوں کو معلوم ہوگا۔یہ ایک حقیقت ہے کہ اس نے بہت دباؤ کے باوجود خود کوبڑی شخصیت ثابت کیاہے، بہتوں کواس دباؤکا سامنا کرنا پڑتاجسکا ڈاکٹر فاروق ستار نے سامنا کیا تو ان کی شلوار یں ایک لیٹر پیشاب،ایک کلو پوٹی اور ایک کلو گیس کی بدبو سے ٹاک شوز کی محفلوں کو کشت زعفران بنا دیتیں، مہاجرقوم اور ایم کیوایم کے حقیقی قائد ، رہبر اور رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے خود کو ثابت کیا۔ ایک مشکل ترین وقت کے کٹھن لمحات میں جس جرأت، بہادری، ثابت قدمی، تحمل وبربادی کا مظاہرہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کیا ہے، انکے حوصلے پر رشک آتا ہے، اگر دنیا کا بڑا انعام ’’نوبل‘‘ ہے جو ملالہ یوسف زئی کو آدھا ملا ہے تو ڈاکٹر فاروق ستار پورے انعام کے مستحق ہیں ۔
طالبان دہشت گردوں کا دور تھا تو میاں افتخار حسین نے اس سے زیادہ بہادری کا مظاہرہ کیا مگراسوقت کی اسٹیبلشمنٹ اور اسکے ہیجڑے چہیتے وطن وقوم سے محبت رکھنے والوں پر امریکی ایجنٹ کا الزام لگارہے تھے، جیوٹی وی چینل پر کیا کیا الزامات لگتے تھے، ہاتھ میں تسبیح لیکر صلواتین سناکرغلیل سے خواتین صحافیوں کو کنچے مارتے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف،وزیراعظم نوازشریف، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، ایم کیوایم کے بانی الطاف حسین ، میڈیا کے صحافیوں کو چاہیے کہ وہ سب مل کر ڈاکٹر فاروق ستار کیلئے نوبل انعام کا مطالبہ کریں۔ اس شخصیت نے ایک ساتھ ایم کیوایم کے کارکنوں کے سامنے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر الطاف حسین سے جو اعلانِ لاتعلقی کیا، الطاف حسین کی ناراضگی مول لی، کارکنوں کے اشتعال کو بالائے طاق رکھا، مغلظات بک کر بھونڈے پن سے اپنی جان کی امان نہ لی، بدترین میڈیا ٹرائیل کا بہترین انداز میں اپنے اعصاب پر قابو رکھ کرعدل وتوازن سے سامنا کیا، یہ قدرت کی بہت بڑی عطاء اور نوازش ہے۔اس موقع پر میں ڈاکٹر فاروق ستار کو دل کی اتاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، ان لوگوں کی بھرپور مذمت کرتا ہوں جو گیدڑ اور گدھ کی طرح موقع کا فائدہ اٹھاکر بزدلی سے اپنا شکار کھیلتے ہیں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا : الدین النصیحۃ ’’دین خیر خواہی کا نام ہے‘‘ ۔
دینِ اسلام انسانیت کا علمبردار ہے، جب حضرت سیدا لشہداء امیرحمزہؓ کو شہید کرکے کلیجا نکال کرچبایا گیا تو سرکارِ دوعالمﷺ نے فرمایا کہ ’’ میں انکے 70 افراد سے یہی سلوک کروں گا‘‘۔صحابہؓ انتقام کے جذبے سے سرشار تھے ،اللہ نے فرمایا کہ ’’ کسی قوم کے انتقام کا جذبہ اس حد تک نہ لے جائے کہ تم اعتدال سے ہٹ جاؤ‘‘ اور فرمایا کہ ’’ جتنا انہوں نے کیا ہے، اتنا تم بھی کرو،اور اگر معاف کردو، تویہ تمہارے لئے بہتر ہے، اور معاف ہی کردو، اور ان کو معاف کرنا بھی تمہارے بس میں نہیں، ہماری توفیق سے یہ ممکن ہے‘‘۔ پھر اللہ تعالیٰ نے دکھایا کہ حضرت امیرحمزہؓ کو شہید کرنے والے وحشیؓ کو ہدایت سے نوازا، کلیجہ چبانے والی ہندؓ کو بھی ہدایت کا تمغہ دیا، اس نے نبیﷺ سے عرض کیا کہ پہلے مجھے دنیا میں آپ سے زیادہ کسی سے نفرت نہ تھی اور آج آپ سے بڑھ کر محبوب چہرہ کسی کا بھی نہیں ۔ نبیﷺ نے فرمایا کہ’’ سامنے کی طرف مت بیٹھو، تجھے دیکھ کر اپنے چچا امیر حمزہؓ شہید کا چہرہ یاد آتا ہے اور مجھے اذیت ملتی ہے‘‘۔اللہ تعالیٰ نے نبیﷺ کی سیرت کو اسوۂ حسنہ قرار دیا ہے۔
پیار اور انتقام کے جذبات کے پیچھے کار فرما عوامل کچھ بھی ہوسکتے ہیں، وحی کے نزول کا امکان نہیں، ہم نے قرآن و سنت کو مشعلِ راہ بناکر پاکستان سے مسلم اُمہ اور عالمِ انسانیت کی رہنمائی کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنے کی کوشش کرنی ہے، باصلاحیت قائدین، عوام ، فوج اور وسائل کی ہمارے پاس بالکل بھی کمی نہیں ۔الطاف بھائی کی باتوں کونظر انداز کریں، کل وہ پھر رو رو کر کشمیریوں کے حق میں دعائیں، بھارتی فوج کو بد دعائیں دیگا، پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے میں دیر نہ لگے گی۔ پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ لڑکر کشمیر کی آزادی اور دہشت گردوں کے خاتمہ کیلئے خود بنفسِ نفیس پاکستان آجائیگا۔ایم کیوایم سے لاتعلقی کا اعلان کرنیوالی ارم عظیم فاروقی نے خوب کہا کہ ’’ مجھے مصطفی کمال کو بھائی کہنے پر ایم کیوایم نے معطل کیا مگر میں ایک سیدزادی ہوں، خاندانی بیک گراؤنڈ رکھتی ہوں، بدتمیزی سے بات کرنے کی میری تربیت نہیں ہوئی ہے، میں ایم کیوایم چھوڑ چکی ہوں، دوبارہ واپس نہ آؤں گی، الطاف کو بھی بھائی ہی کہونگی، دوسری پارٹی میں شامل ہوکر خودکو پارٹیاں بدلنے والوں کی فہرست میں شا مل نہ کروں گی،میرے لئے پاکستان سب پر مقدم ہے‘‘۔ عتیق گیلانی
لوگوں کی راۓ