کالعدم تحریک لبیک کا دھرنا ختم!۔۔۔۔ ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
مئی 2, 2021
تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی
راولپنڈی میں ذوالفقار علی بھٹو نے پنجابی پختون فسادات کیلئے لاشیں گرائیں تھیں،ماڈل ٹاؤن لاہورنوازشریف اور شہباز شریف نے اپنے اقتدار کیلئے لاشیں گرائیں۔طاہر القادری اور عمران خان نے پولیس افسر کی پٹائی، پی ٹی وی (PTV) پر قبضہ اورپارلیمنٹ پر حملہ کیا ، تحریک لبیک و عمران اتحادی تھے مگر دشمن بن گئے۔
فرانس کے سفیر کو نکالنے کیلئے 3ماہ کا معاہدہ دلّوں نے کیاپھر2ماہ کا معاہدہ دلّوں کے دلّوں نے کیا۔امجدخان نیازی نے پارلیمنٹ میں جو قرار داد پیش کی وہ جنرل نیازی کا بنگلہ دیش میں بھارتی فوج کے آگے ہتھیار ڈالنے اور مولانا عبدالستار نیازی کی تحریک ختم نبوت میں داڑھی منڈانے کی تضحیک سے بھی زیادہ جمہوری پارلیمنٹ کا مضحکہ خیز منظر تھا۔ مذہبی اور فوجی حلقے کو ہمیشہ تضحیک وتوہین ، طعن وتشنیع اور تنقید وتردید کا نشانہ بنایا گیا۔ اب پارلیمنٹ میں حکومت واپوزیشن کے اس روئیے نے جمہوریت کی دُم کے نیچے سے گوبرکو فوارے کی طرح پوری قوم اور دنیا کے سامنے خارج کرکے رکھ دیا، جو انقلاب کے بغیر صاف نہ ہوگا۔
سیاست میںمنافقت کی انتہاء اور مذہب کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا اس سے زیادہ بھیانک منظر شایدہی تاریخ نے کبھی دیکھا ہو۔ جے یو آئی اور ن لیگ اس بات پر سیخ پا تھیں کہ تحریک لبیک سے معاہدہ کیوں ہوگیا؟۔ حالانکہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ، احسن اقبال اور مولانا اسعد محمود کو اس بات کا خیرمقدم کرنا چاہیے تھا کہ حکومت اور تحریک لبیک کا معاہدہ ہوگیا کہ ” فرانس کے سفیر کو نکالنے پر بحث کی جائے”۔ اور تحریک لبیک نے مان لیا کہ یہ قرار داد آزاد رکن کی حیثیت سے پیش ہوگی۔ میاں بیوی راضی تو کیا کریگا قاضی؟۔ مظاہرین پر امن منتشر ہوگئے تو ن لیگ اور جے یو آئی کو کیا تکلیف ہے؟۔ منافق صحافیوں نے مؤکلوں کی فیس کا حق نمک ادا کیا اور یہ نہیں کہا کہ” فرانس کے سفیر کو نکالنے کا مطالبہ کرنے والے پر امن طور پر منتشر ہوگئے تو ہمیں کیا پریشانی ہے؟”۔جب جے یو آئی اور ن لیگ نے بڑاپریشربنالیا توپیپلزپارٹی بھی کود گئی مگریہ نہ دیکھا کہ اس سیاست کا انجام آخر کار وہ قتل وغارت ہوگی جس کا تصوربھی نہیں ہوسکتا۔
قتل وغارت کے بعد ریت کی ناک بنائی گئی۔ دونوں سرکے بل مرغے بن کر دُم سے دُم باندھ کرگو خارج کرگئے۔ اگر ن لیگ یا جے یو آئی کا مسئلہ ہوتا تو وہ پہلے فریق بن جاتے۔ پرائے گو برپر پدو مارکر مزید گوبر خارج کیا۔جب پولیس اور سادہ لوح کارکنوں کا خون بہایا گیا تو جے یوآئی اور ن لیگ جنازوں میں شرکت کرتے مگر پارلیمنٹ میںفساد برپا کرنے کی غرض سے مشاورت کے بعد پہنچے۔ اسپیکر اسد قیصر کا اپوزیشن کیساتھ ایسا رویہ ہوتا ہے کہ اگر پٹائی بھی لگے تو شاید لوگوں کو تعجب نہ ہوگا ، مہذب ممالک میں ایسی فضاء بنتی ہے لیکن شاہد خاقان عباسی کا اس مرتبہ اسپیکر اسد قیصر کو جوتا مارنے کی دھمکی دینا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اگر اسد قیصر غیرتمند پختون ہوتا تو کم ازکم مائک اسکے سر پر مارتا کہ یہ کیا بکواس کرتے ہو؟۔ یا اسمبلی سے باہر نکالتا اور نہیں تو اسپیکر کی کرسی اور اسمبلی کو لات مار کر چھوڑ دیتا کہ جہاں عزت نہیں وہاں اس کرسی پر وزیرداخلہ شیخ رشید کی زبان میں لعنت بھیجتا ہوں، لعنت بھیجتا ہوں ، لعنت بھیجتا ہوں۔
پیپلزپارٹی ، ن لیگ ، جے یو آئی نے اظہار یکجہتی کیااور لبیک کی شوریٰ نے سب کا شکریہ ادا کیا۔ تحریک لبیک کے رہنماکارکنوں کے ہاتھوں مار کھائیں گے۔ قومی اسمبلی میں فرانس کے سفیرنکالنے کا پلے کارڈ مسلم لیگ ن نے اٹھایا اور نعرہ لگایا کہ تاجدار ختم نبوت زندہ باد ۔ حکومت نے وعدہ خلافی کی، پنجاب پولیس اور تحریک لبیک کے کارکنوں کا خون بہانے کے بعد پسپائی اختیار کی گئی تو پنجاب میں بڑے پیمانے پر قتل وغارت گری کا بازار گرم ہوسکتاتھا ۔ ن لیگ کو انتقام لینے کا موقع ہاتھ آگیا۔ دلیل کی بنیاد پر عوام کو قائل نہ کیا تو مذہبی سیلاب بہت کچھ بہا سکتا ہے۔ ن لیگ کی حکومت آئی تو لیڈر نشانہ بنیںگے کہ تمہاراضمیر جاگ گیا؟ اوریا مقبول جان نے معاہدہ کرواکر کہا کہ” پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے ایمان کا پتہ چل جائیگا”۔ حکومت نے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی مخالفت کے باوجود فوج کے تحفظ کا بل پاس کیا تو کیا فرانس کا سفیر نہیں نکال سکتی تھی؟۔عوام کا جذبہ ٹھنڈا ہونے تک معاہدہ کیوں کیا؟ دوسروں کو دلّے کہنے والوں نے دلّا گیری کی کیا کسر باقی چھوڑی؟۔ ن لیگ کے ایم این اے (MNA) پرویز کو ڈاکٹر نعیم باجوہ نے غلطی سے امتحان میں دوسرا بندہ بٹھانے پر پکڑا تو اسکا عابد شیرعلی نے کیا حشر کیا؟۔سوچئے!
NAWISHTA E DIWAR May Edition. 2021
Chief Editor: Syed Atiq Ur Rehman Gilani
www.zarbehaq.com www.zarbehaq.tv
#zarbehaq #nawishta_e_diwar #ittehad_e_ummat
لوگوں کی راۓ