پوسٹ تلاش کریں

معاشی نظام کیلئے قومی حکومت بنائی جائے۔ جہانگیر خان ایڈوکیٹ

معاشی نظام کیلئے قومی حکومت بنائی جائے۔ جہانگیر خان ایڈوکیٹ اخبار: نوشتہ دیوار

معاشی نظام کیلئے قومی حکومت بنائی جائے۔ جہانگیر خان ایڈوکیٹ

ڈیرہ اسماعیل خان سینئر ایڈوکیٹ جہانگیر خان سے عتیق گیلانی نے یہ استفسار کیا کہ موجودہ مشکل صورتحال میں پاکستان بچانے کیلئے آپ کیا تجویز پیش کریں گے۔ جہانگیر خان ایڈوکیٹ سینئر ایڈوکیٹ کے علاوہ مذہب، تاریخ، سیاست اورریاست کے حوالے سے زبردست بصیرت کے مالک ہیں ۔پاکستان کی تحریکوں اور شخصیات کو قریب سے دیکھنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں،جن کی فکرو بصیرت سے رہنمائی ملتی رہتی ہے۔ جہانگیر خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ مجھے کوئی ایسا شخص، پارٹی یا ادارہ نظر نہیں آتا ، جو موجودہ حالات پر ملک وقوم کو بچانے کی صلاحیت رکھتا ہو۔ انہی کی وجہ سے تو یہ حالات اس نہج پر پہنچے ہیں۔ چند خسرے، لونڈے ، لونڈیاں اور بھانڈ ایک دوسرے کا تمسخر اڑانے کیلئے دن رات ٹی وی اور سوشل میڈیا پر پھلجھڑیاں چھوڑنے میں مصروف ہیں۔ مریم نواز ملک کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟۔ بلاول بھٹو قوم کی تقدیر بدلے گا؟۔ عمران خان کی ذاتی ایمانداری مسئلے کا حل نہیں ہے اس کی ٹیم نے بھی اس ملک کو ویسا ہی لوٹ لیا جس طرح دوسروں نے لوٹا ہے۔ سیاست چلتی رہے گی لیکن معاشی صورتحال کو بہتر بنانا سب سے زیادہ ضروری ہے اور اب اس ملک کاایک ہی مسئلہ ہے اور وہ ہے مضبوط معیشت کا۔ اگر پاک فوج سیاسی پارٹیوں کی ایک قومی حکومت بنانے میں کامیاب بقیہ صفحہ 2نمبر2پر

بقیہ نمبر2 … جہانگیر خان ایڈوکیٹ
ہوجاتی ہے جس کی معاشی ٹیم ملک کی معیشت کو سہارا دیدے اور معاشی حالت ٹھیک ہوجاتی ہے تو پھر سب کچھ ٹھیک ہوسکتا ہے۔ مذہب، غیرت اور مختلف نعروں کو آزمایا جاچکا ہے اور اب اس کی ضرورت نہیں ہے۔ اسلام اور جمہوریت کے نام پرتحریک چلانے اور جذبات ابھارنے سے اب لوگ بیزار ہیں اور معیشت اس قوم کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ جمہوریت اسلئے ہوتی ہے کہ عوام کے حقوق ، مالی خوشحالی اور ان کی آزادی کاتحفظ کیا جاسکے۔ یہاں جمہوریت کے نام پرعوام کو قید ، حقوق سے محروم اور مالی طور بدحال کرنے کیلئے سیاسی جماعتیں ٹاؤٹ کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔ موجودہ صورتحال میں جھگڑا عوام کے مفادات کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پارٹیوں کے مفادات کا مسئلہ ہے۔ مال خرچ کرکے اور عوام کے جذبات بھڑکاکر پارٹیوں سے پارٹیاں کھیل رہی ہوتی ہیں۔ اگر قومی حکومت کی تشکیل میں ہمارے اصحاب حل وعقد کا میاب ہوگئے اور معاشی نظام کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا گیا اور ملک کی معیشت بچالی گئی تو سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا اور پھر سیاست اور جمہوریت بھی چلے گی اور اختلافات بھی چلتے رہیں گے لیکن اب ہم نے ملک کو تباہی کے کنارے پر پہنچادیا ہے۔ پاکستان میں محب وطن اور وطن کی دشمن دوقسم کی قوتیں سرگرم عمل ہیں۔ کوئی بھی ایسا ملک نہیں ہے جہاں پر اس طرح کی قوتیں کھل کر اور چھپ کر کام کرتی ہوں۔ بیرون ملک ہماری دشمن قوتوں کو اس بات کا انتظار ہے کہ کوئی ایسا ماحول بن جائے اور ملک نیست ونابود ہوجائے۔ ریاست نے اپنی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں دشمنوں کو تقویت پہنچائی ہے اور جن کو پالا ہے انہوں نے دشمن سے بھی زیادہ ملک کو خطرے کی حالت تک پہنچادیا ہے۔ کوئی سیاسی لیڈر بنتا ہے تو وہ تین سوکتابیں پڑھتا ہے، ملک اور قوم کے حالات سے واقف ہوتا ہے اور بین الاقوامی حالات کو سمجھتا ہے لیکن ہم کھلاڑیوں اور کاروباریوں کو اپنے ملک پر مسلط کرکے مسیحا سمجھنے کی غلطی کر بیٹھتے ہیں۔باہمی مشاورت سے ماہرین کی چندسالوں تک حکومت مسائل کا حل ہے اور یہ بات دنیا جانتی ہے کہ ریاستیں اور حکومتیں چلانے کیلئے مختلف شعبوں کے تھنک ٹینک ہوتے ہیں۔ غل غپاڑے،ڈرامے،مفادپرستی اور مداری تماشے سے ملک نہیںچلتے۔ ریاست وحکومت کی بنیادی ضروریات کو ماہرین کے تھنک ٹینک کی مشاورت سے چلایا جاتا ہے جبکہ ہمارے ہاں سیاسی اُفق پر جتنی پارٹیاں نمودار ہوتی ہیں وہ دوست یار اور اپنے وفادار کو نوازنے کیلئے ہوتی ہیں۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv
اخبار نوشتہ دیوار کراچی۔ خصوصی شمارہ مئی 2022

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟