پوسٹ تلاش کریں

اپنی بیٹی اور بلوچ بیٹی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ سینیٹر جماعت اسلامی مشتاق احمد خان

اپنی بیٹی اور بلوچ بیٹی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ سینیٹر جماعت اسلامی مشتاق احمد خان اخبار: نوشتہ دیوار

اپنی بیٹی اور بلوچ بیٹی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ سینیٹر جماعت اسلامی مشتاق احمد خان

جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے دھرنے میں پہنچ کر کہاکہ اپنی بیٹی اور بلوچ بیٹی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں سچی بات یہ ہے کہ جس بہادری، جرأت کیساتھ اس نہتی بچی ماہ رنگ بلوچ نے ریاستی جبر، پولیس دہشتگردی کا مقابلہ کیا ہے اس نے تمام جمہوریت پسند انسانی حقوق کے علمبرداروں کے سر فخر سے بلند کر دیے، حوصلہ بڑھا دیا تو بیٹے میںآپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، شاباش دیتا ہوں، آپ کیساتھ ہوں اورفرحت اللہ بابر آپ کیساتھ ہیں ،تمام جمہوریت پسند انسانی حقوق کے علمبردار وہ آپ کیساتھ ہیں۔ پریس، سٹریٹس اور پارلیمنٹ میں انشااللہ میں آپکی آواز بنوں گا۔ لانگ مارچ اسلئے ہے کہ ڈیتھ اسکواڈ ختم کیا جائے، ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ بالاچ بلوچ جیسے واقعات ہماری سرزمین پر نہ ہوں، ہماری مٹی کو ہمارے خون سے رنگین نہ کرو، ہمارے نوجوانوں کو قتل نہ کرو اور جبری گمشدگی لوگوں کو غائب کرنا۔ یہ اپنے درد کی وجہ سے آئی ہے پانچ بہنیں ایک بھائی کیلئے جو عشروں سے لاپتہ ہے یہ ریاستی دہشتگردی ہے۔ آئین قانون پارلیمنٹ دستور کی موجودگی میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ دستور کی خلاف ورزی پاکستان سے غداری ماہ رنگ نہیں کر رہی وہ لوگ کر رہے ہیں جو ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ جو جبری گمشدگی کر رہے ہیں،آرٹیکل16،17،19،9،10میں وہ ساری باتیں ہیں جوماہ رنگ بلوچ کرتی ہے۔ پولیس ،نگران اورریاستی اداروں، اسلام آباد انتظامیہ کو شرم آنی چاہیے رات ایک بجے ٹھنڈے پانی واٹر کینن سے ان پر پھینکتے ہیں ۔ سادہ کپڑوں میں ڈنڈوں سے بچوں بچیوں کو مار رہے ہیں شرم نہیں آتی یہ دہشتگردی ہے میں سینٹ آف پاکستان میں ان کو بے نقاب کروں گا اسلئے میں مطالبہ کرتا ہوں کہ معافی مانگے وفاقی حکومت اس بچی سے اس لانگ مارچ کے شرکا سے اسلام آباد انتظامیہ معافی مانگے جن لوگوں نے یہ کام کیا ہے ان کوقرارواقعی سزا ملنی چاہیے اس حکومت نے اس انتظامیہ سے عدالتوں کے اندر جھوٹ بولا انہوں نے رہائی بھی نہیں دی ،تذلیل بھی کی، بدترین قسم کا وائلنس بھی کیا ہے۔ تو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔اور جو مطالبات انہوں نے اٹھائے ہیں میں حکومت سے ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ جائز ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان سے کہتا ہوں کیا انصاف صرف اشرافیہ، بالادست طبقے کیلئے ہے مظلوموں، بلوچوں، جبری گمشدہ ،ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ کے شکار کیلئے نہیں ہے ؟ میں سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اس لانگ مارچ پر تشدد کا بھی نوٹس لیں لانگ مارچ کو انصاف دو لانگ مارچ کے مطالبات پورے کرو بلوچستان میں50ہزار لوگوں کو بیروزگار کیا، خیبر پختونخوامیں بدامنی کی لہر ہے ۔ منظور پشتین آواز اٹھاتا ہے تو اس کو جیل میں بند کر دیا یعنی جو بندہ امن، اپنی مٹی، عوام کے حقوق کی بات کرتا ہے۔ ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ، جبری گمشدی کے خلاف بات کرتا ہے ریاست کے بے لگام کو لگام دینا چاہتے ہیں ان کو جیل ،تشدد، ریاستی اداروں کوانکے خلاف استعمال کرتے ہیں تو یہ نہیں چلے گا۔ اب عوام باشعور ہو چکے ہیں۔ میں نے ابھی ایک پارٹی کنونشن میں آپ کی بات کی تو لوگوں نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں ہر محلے، ہر شہر سے آپکی حمایت ہے بلا تفریق کراچی سے چترال تک ماہ رنگ بلوچ آپنے لوگوں کو جگا دیا، مظلوم آپ کیساتھ ہے آپ مظلوموں دردمندوںاور تکلیف کے ماروں کی آواز ہیں۔ ڈٹی رہو، بہادری اور ہمت کے ساتھ اپنی اس جدوجہد کو جاری رکھو ہم آپ کے ساتھ ہیں فتح آپ کی ہے انسانی حقوق، جمہوریت کی ہے بشری حقوق کی ہے امن کی ہے اور شکست دہشت گردی کی ہوگی انشااللہ میں اور فرحت اللہ بابر صاحب تو سپریم کورٹ کے اندر بھی اکٹھے گئے ہیں اور ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ کے اندر بھی جائیں گے ہم انشااللہ

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ جنوری 2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟