بلوچستان کا مسئلہ جنرل ڈائیر ہے۔ حامد میر
جنوری 7, 2024
بلوچستان کا مسئلہ جنرل ڈائیر ہے۔ حامد میر
جو سن1916سے اب تک جاری ہے اور ختم نہیں ہورہا ہے۔
رانا ثناء اللہ اور عطا تارڑ نے مجھ سے بلوچ لاپتہ افراد کی لسٹ منگوائی اس کے بعد اس لسٹ سے بلوچوں کو نکال نکال کر مارنا شروع کردیا
حامد میر نے کہا کہ ایک واقعہ کا میں عینی شاہد ہوں، پروسیس میں شامل تھا۔ مجھے کہا گیا کہ جن کو آپ چاہتے ہیں کہ رہا کردیا جائے یا کورٹ میں پیش کردیا جائے۔ تو میں نے ادھر اُدھر سے پوچھ پاچھ کے صرف50لوگوں کی لسٹ دی، پولیٹکل ورکر یا اسٹوڈنٹ تھے یا کوئی شاعر تھا یا ادیب تھا۔ پچھلی حکومت کے وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ ، وزیر قانون عطا ء تارڑ اور کچھ دیگر حکام۔ تو انہوںنے نام نکال نکال کر مارنا شروع کیا۔ آپ پر اعتبار کون کرے؟ اسلئے عورتیں اور بچے کدھر جائیں؟۔ یا تو علیحدگی پسندوں کیساتھ شامل ہوجائیں۔ یہ آتے ہیں اسلام آباد، آپ ان کو دھتکار دیتے ہیں۔ تو بلوچستان کا مسئلہ جنرل ڈائیر ہے۔ اس نے سن1916میں بلوچستان میں جو خانہ جنگی، مارپیٹ شروع کی جو بلوچ کو تقسیم کرو اورحکومت کرو کی پالیسی کے تحت مرواناشروع کیا آپس میں دشمنیاں پیدا کیں شیعہ سنی فساد کروائے۔ وہ کام ہوتا جارہا ہے ہوتا جارہا ہے۔ خان آف قلات ،اکبر بگٹی ، خیر بخش مری سب نے کوشش کی پاکستان کیساتھ چلیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان میں حقیقی جمہوریت نہیں آتی ۔ ایوب خان ، یحییٰ خان، جنرل ضیاء الحق، جنرل پرویز مشرف آجاتا ہے پھر یہ لوگ بلوچستان میں اپنے فیورٹ تلاش کرلیتے ہیں اور انکے ذریعے بلوچستان کو چلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ تو اگر آپ اپنے منتخب شدہ لوگوں کے ذریعے چلانے کی کوشش کریں گے تو بلوچستان تو نہیں چلے گا۔ تو بلوچستان کو حقیقی جمہوریت دینی ہے۔ بدقسمتی سے بلوچستان میں الیکشن نہیں فراڈ ہوتا ہے۔ ابھی بھی الیکشن نہیں ہوگا ایک فراڈ ہوگا۔ اور کوشش کی جائے گی اس فراڈ میں بھی کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرو اور ماورائے عدالت قتل بند کرو۔ کوشش کی جائے گی کہ وہ لوگ اسمبلیوں میں نہ پہنچیں۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ جنوری 2024
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ