بھٹو نے کہا تھا کہ نو کورٹ نو جسٹس تھینک یو جمی کارٹر۔عمران خان بھی فائز عیسیٰ سے کہے گا کہ نو کورٹ نو جسٹس تھینک یو چیف جسٹس - ضربِ حق

پوسٹ تلاش کریں

بھٹو نے کہا تھا کہ نو کورٹ نو جسٹس تھینک یو جمی کارٹر۔عمران خان بھی فائز عیسیٰ سے کہے گا کہ نو کورٹ نو جسٹس تھینک یو چیف جسٹس

بھٹو نے کہا تھا کہ نو کورٹ نو جسٹس تھینک یو جمی کارٹر۔عمران خان بھی فائز عیسیٰ سے کہے گا کہ نو کورٹ نو جسٹس تھینک یو چیف جسٹس اخبار: نوشتہ دیوار

بھٹو نے کہا تھا کہ نو کورٹ نو جسٹس تھینک یو جمی کارٹر۔عمران خان بھی فائز عیسیٰ سے کہے گا کہ نو کورٹ نو جسٹس تھینک یو چیف جسٹس

وکیل رہنما ربیعہ باجوہ نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ اور تمام عدلیہ کے ججوں کو میں یہ بتانا چاہتی ہوں کہ جب بھٹو اس ہائیکورٹ میں اپنی پروسیڈنگ سے نکلے تھے تو انہوں نے کہا تھا نو کورٹ نو جسٹس تھینک یو جمی کارٹر۔ ہمارا دل خون کے آنسو روتا ہے، مجھے آج بھٹو یادآرہا ہے تو کیا جوڈیشری آج یہ چاہتی ہے کہ کل عمران خان کہے نو کورٹ نو جسٹس تھینک یو چیف جسٹس۔
جب ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کی خبر اخبار میں لگی تھی تو ایک شخص نے ساہیوال میں پیپلز پارٹی کے کارکن کو یہ خبر سنائی اور اس نے دوکان سے پسٹل اٹھا کر خبر دینے والے کو قتل کردیا۔ لوگوں نے خود کو آگ تک لگائی تھی۔ وکیل رہنما ذوالفقار کھوسہ نے کہا کہ جنرل ضیاء الحق نے مظالم کی انتہاء کی تھی لیکن وہ بھی کسی خاتون کی تذلیل نہیں کرتا تھا۔ آج خواتین کی تذلیل کی جارہی ہے۔ تحریک انصاف کا کارکن کہہ رہا تھا کہ بلوچستان سے قتل اور مسنگ پرسن کا معاملہ شروع ہوا اور وزیرستان تک پہنچ گیا اور اب پنجاب میں بھی یہ سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
جذباتی باتوں کے نتائج سمندر کے جھاگ کی طرح آخر کار بیٹھ جاتے ہیں۔ اگر عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کو سزا ملتی کہ پارلیمنٹ کا دروازہ توڑا اورPTVپر قبضہ کیا تھا توGHQمیں گھسنے اور جناح ہاؤس لاہور کو جلانے تک معاملہ نہ پہنچتا لیکن کل نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن پاک فوج کو برا بھلا کہہ رہے تھے عمران خان دفاع کررہا تھا اور آج معاملہ الٹ ہے۔
خاور مانیکا کے نوکر نے عدالت میں بشریٰ بی بی کیخلاف چشم دید گواہی دی ہے اور عدالت نے دوسرا گواہ طلب کیا تو ملزم کی طرف سے خاور مانیکا کو دوسرا گواہ بتایا گیا ۔سزا کیلئے دو افراد کی گواہی کا جج نے مطالبہ کیا ہے۔ اخلاقی طور پر گواہ اس وقت ہی سامنے آنا چاہیے تھا کہ جبDNAٹیسٹ ہوسکتا تھا۔ اب تو حضرت عمر کے دور میں بصرہ کے گورنر حضرت مغیرہ ابن شعبہ پر3گواہوں کے بعد چوتھے گواہ زیاد کی عجیب ناقص گواہی کی وجہ سے3گواہوں کو80،80کوڑے لگائے گئے۔ مولانا فضل الرحمن ، سراج الحق ، مفتی تقی عثمانی اور دیگر مذہبی رہنما شریعت کا حکم جاری کرنے کیلئے ایک مطالبہ کریں گے تو ماحول میں بڑی زبردست تبدیلی آئے گی۔ وکیل رہنماؤں کو چاہیے کہ عدت کی قرآن و سنت کی مدت اور گواہوں پر شریعت کے مطابق سزا کا مطالبہ کریں تو ملک میں ایک انقلاب عظیم رونما ہوجائے گا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟