پوسٹ تلاش کریں

عورت کے حقوق – عورت کے حقوق کی بنیاد پر دنیا میں عظیم انقلاب برپا ہو سکتا ہے

عورت کے حقوق – عورت کے حقوق کی بنیاد پر دنیا میں عظیم انقلاب برپا ہو سکتا ہے اخبار: نوشتہ دیوار

اسلام نے دنیا میں جو انقلاب برپا کیا تھا آج بھی
عورت کے حقوق
کی بنیاد پر دنیا میں عظیم انقلاب برپا ہوسکتا ہے
مصنف: سید عتیق الرحمن گیلانی
اس کتاب کا نام پہلے تین طلاق سے بغیر حلالہ کے ہی رجوع پر انقلابی تحریر تھا لیکن چونکہ خواتین کے حقوق بالکل نظر انداز کئے گئے ہیں۔ قرآن نے جو حقوق دئیے ہیں وہ معاشرے میں ان کو نہیں مل رہے ہیں۔ مغرب نے عورت کو مساوی حقوق دئیے ہیں جو خواتین کے ساتھ ظلم ہیں۔
نکاح کے بعد ہاتھ لگانے سے پہلے کی طلاق میں کوئی حرج نہیں ہے۔لیکن مقررکردہ حق مہر کا نصف دینا ہوگا۔
حق مہر شوہر کی وسعت کے مطابق ہوگا۔ امیر پر اسکے مال ودولت اور غریب پر اس کی حیثیت کے مطابق۔ یہ حق مہر عورت کی سیکورٹی ہے۔ جب ہاتھ لگانے سے آدھا حق مہر ہو تو جماع کرنے کے بعد صرف پورا حق مہر نہیں بلکہ یہ وضاحت قرآن میں ہے کہ گھر عورت کا ہی ہوتا ہے۔ مرد اگر طلاق دے گا تو گھر بھی عورت کیلئے چھوڑ دے گا۔
عورت کو خلع کا بھی مکمل حق حاصل ہوگا۔ خلع میں اس کو حق مہر کے علاوہ شوہر کی طرف سے دی گئی منقولہ اشیاء ساتھ لے جانا اس کا حق ہوگا۔ لیکن غیر منقولہ دی گئی اشیاء مکان، دکان ، گھر ، باغ وغیرہ سب کچھ چھوڑ کر جانا ہوگا۔
طلاق میں مکان اور منقولہ وغیر منقولہ اشیاء دی ہوئی تمام اشیاء کی مالک عورت ہی رہے گی۔ اسلام نے عورت کی ناماموس کو وہ تحفظ دیا جس کے حقوق کو دیکھ بات سمجھ میں آسکتی ہے کہ ماں کے قدموں تلے واقعی جنت ہے۔
وزیرستان کے لوگ بیشک میری کتاب پر تمام علماء اور قوانین کے ماہرین کو دعوت دیں اور پھر فیصلہ کرلیں کہ یہ حقوق انکے بنتے ہیں یا نہیں؟۔ پھر اس پر عمل درآمد کیلئے ایک لائحہ عمل تشکیل دیں۔قرآنی آیات کی تعلیم اور عمل کے مناظر سوشل میڈیا پر لوگ دیکھ لیںگے تو پوری دنیا دوڑ کر وزیرستان کے لوگوں کے اسلام ، ایمان اور انسانیت کو تہہِ دل سے سلام پیش کرے گی۔ عرب چھوٹی بیٹیوں کو زندہ دفن کرتے تھے اور ہم نے ان کو قرآن اور انسانیت کے ان حقوق سے محروم کرکے زندہ گاڑھنے سے بھی برے حال پر پہنچایا ہوا ہے۔ ایک قبائلی اس بات کو زیادہ اچھی طرح سے سمجھ سکتا ہے۔عورت کو قانونی طور پر زیادہ تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔ نبی کریمۖ نے اپنی ذات کے حوالہ سے ہمارے لئے ہی قربانیاں دی ہیں۔ اماں عائشہ پر بڑا بہتان لگایا گیا تو اس کی سزا80،80کوڑے دی گئی اور یہی سزا ایک عام غریب عورت پر بھی بہتان لگانے کی ہے اور اس بات کو قبائلی معاشرہ زیادہ بہتر سمجھ سکتا ہے۔ انگریز کے نظام میں مال ودولت کے لحاظ سے اونچ نیچ کا تصور تھا اور لوگوں سے اسلام کے اعلیٰ اقدار و قوانین بالکل اوجھل ہیں۔ اللہ تعالیٰ پاکستان کو حقیقی اسلام کا قلعہ بنادے،آمین

کتاب پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

تین طلاق سے رجوع کا خوشگوار حل
تین طلاق کی درست تعبیر
عورت کے حقوق – عورت کے حقوق کی بنیاد پر دنیا میں عظیم انقلاب برپا ہو سکتا ہے