دیکھو!اسلامی انسانی انقلاب کا آغاز ہوا چاہتاہے! قرآن کا وہ ترجمہ جو تمام مسلمانوں کیلئے قبول ہے! حدیث وہی جوقرآن کیخلاف نہ ہو،یہ حنفی فقہ ہے! دیوبندی ،بریلوی، اہلحدیث اور شیعہ متفق ہونگے! - ضربِ حق

پوسٹ تلاش کریں

دیکھو!اسلامی انسانی انقلاب کا آغاز ہوا چاہتاہے! قرآن کا وہ ترجمہ جو تمام مسلمانوں کیلئے قبول ہے! حدیث وہی جوقرآن کیخلاف نہ ہو،یہ حنفی فقہ ہے! دیوبندی ،بریلوی، اہلحدیث اور شیعہ متفق ہونگے!

دیکھو!اسلامی انسانی انقلاب کا آغاز ہوا چاہتاہے! قرآن کا وہ ترجمہ جو تمام مسلمانوں کیلئے قبول ہے! حدیث وہی جوقرآن کیخلاف نہ ہو،یہ حنفی فقہ ہے! دیوبندی ،بریلوی، اہلحدیث اور شیعہ متفق ہونگے! اخبار: نوشتہ دیوار

دیکھو!اسلامی انسانی انقلاب کا آغاز ہوا چاہتاہے! قرآن کا وہ ترجمہ جو تمام مسلمانوں کیلئے قبول ہے! حدیث وہی جوقرآن کیخلاف نہ ہو،یہ حنفی فقہ ہے! دیوبندی ،بریلوی، اہلحدیث اور شیعہ متفق ہونگے!

پاکستان اسلام اور انسانیت کے نام پر بنا تھا اسلام اور انسانیت ایکدوسرے کیلئے لازم وملزوم ہیں

مساجد ، مدارس ، امام بارگاہوں اور خانقاہوں سے اس تحریک اسلامی میں اتحاد ، اتفاق اور وحدت کا آغاز ہوگا۔جس کا اثر گھروں،بازاروں اور سرکاری اداروں تک پہنچے گا

___ پاکستان سے اتحاد اُمت مسلمہ کا آغازہوگیاہے؟___
اتحاد کا موضوع بہت بلند پایہ ہے۔ قرآن نے اہل کتاب کو دعوت دی کہ ” کہہ دو،اے اہل کتاب ! آؤ اس بات کی طرف جو ہمارے اور آپ کے درمیان برابرہے”۔ سیاسی جماعتوں کی ابتداء برصغیر پاک وہند میں کانگریس اور مسلم لیگ سے ہوئی تھی۔ کانگریس کی بنیاد انسانیت اور مسلم لیگ کی بنیاد مسلمانوں پر رکھی گئی تھی۔ تقسیم ہند کے بعد بھی پاکستان میں کانگریس اور مسلم لیگ کے تصورات موجود تھے۔ پھر کانگریس کی سیاست مشرقی ومغربی پاکستان سے سمٹ کر پختونخواہ اور بلوچستان تک محدود ہوگئی۔ بعد از آں بلوچوں اور پختونوں میں بٹ گئی۔ مسلم لیگ کی کوکھ سے مجیب الرحمن کی عوامی لیگ اورذوالفقار علی بھٹو کی پیپلزپارٹی نے جنم لیا جن کی وجہ سے یہ ملک دو لخت ہوگیا۔ مسلم لیگ نے ابن الوقت کی طرح بہت سارے بچے ہردور میں پیدا کئے۔ پھر پیپلزپارٹی سندھ تک محدود اورمسلم لیگ پنجاب تک ہے۔آج ایک انتشار کی کیفیت ہے۔ ایک طرف تحریک انصاف ہے اور دوسری طرف 13 جماعتوں کا اتحاد الیکشن سے بھاگ رہا ہے۔ عمران خان کو اکیلا کردیا گیا۔ جہانگیر ترین اور علیم خان وہ دو پر تھے جن سے عمران خان نے پرواز کرنا شروع کردی تھی۔
لوگوں کی فوج سے محبت تھی مگر نفرتوں کی آگ اگلنے لگے۔ جنرل ایوب خان، ضیاء الحق اور پرویز مشرف سے زیادہ جنرل راحیل، قمر باجوہ اور حافظ سید عاصم منیر محبت کے قابل اورپاکستان کو بکھرنے سے بچانے کا وسیلہ ہیں۔ چیف جسٹس منیر، قیوم، افتخار چوہدری تک سے زیادہ چیف جسٹس ظہیر جمالی، آصف سعید کھوسہ اورچیف جسٹس عمر عطا بندیال تک کا عدلیہ لائق احترام ہے مگر سیاسی منڈے مولانا فضل الرحمن اورسیاسی کڑی مریم نواز نے اپنے اقتدار میں سپریم کورٹ کے سامنے دھما چوکڑی مچاکر بدتمیزی کی انتہاکردی تھی۔

___اتحاد سے اتفاق تک کی منزل کیسے حاصل ہوگی؟__ _
اپنے عقیدے ، مسلک اور سیاسی نظرئیے پر رہتے ہوئے ایک دوسرے کی حد کا خیال رکھنا اتحاد ہے۔ قرآن نے بقاء باہمی کی بنیاد پر مذاہب کی عبادت گاہوں کے تحفظ کا فرمایا۔ جن سیاسی جماعتوں نے جنرل قمر جاوید باجوہ کو نہ صرف ایکس ٹینشن دی بلکہ پارلیمنٹ میں اس کیلئے آئینی ترمیم بھی کی ہے تو آج اس کے جانے کے بعد جنر ل قمر جاوید باجوہ کے خلاف بکواس کرنا بنتا نہیں۔ جس سپریم کورٹ نے ایکسٹینشن کا معاملہ حکومت اور اپوزیشن کی کورٹ پارلیمنٹ میں ڈالا، اسی سپریم کورٹ کے خلاف پہلے عمران خان اور پھر موجودہ حکومت اورPDMکی جماعتوں نے بدتمیزی کا بازار گرم کرکے بہت گھٹیا پن کا ثبوت دیا ہے۔
رسول اللہ ۖ نے فرمایا” سلطان زمین پر اللہ کا سایہ ہے، جس نے اللہ کے سلطان کی توہین کی تو بیشک اس نے اللہ کی توہین کی ”۔خطبہ جمعہ۔ ملکی سرکاری اداروں کا احترام نہیں تو پھر حکومت میں آنا نہیں بنتا ہے ۔ اخلاقیات کی دھجیاں اُڑادی گئیں۔حکومت میں فوج کی پاسداری والا اپوزیشن میں فوج کی غلامی سے جان چھڑانے کی بات کرنے لگا اور اپوزیشن میں فوج کی غلامی سے جان چھڑانے والاPDMپلس پیپلزپارٹی نے اقتدار میں آکر فوج کی غلامی اور اپوزیشن کو فارغ کرنے کی سیاست یامنافقت شروع کردی ہے؟۔
ہم نے سیاسی پارٹی بنانے کا اعلان کیا تھااور کچھ قانونی تقاضے پورے کرنے کیلئے ہوم ورک بھی کیا۔ ملک معاشی، سیاسی ، آئینی، عدالتی اور معاشرتی بحرانوں کا شکار ہے۔اگر حریم شاہ نے فیصلہ کرنا ہے کہ کون اچھا اور کون برا ہے تو پھر اس ملک اور اس کی قیادت کا اللہ ہی حافظ ہے۔ ریاست مدینہ نے اس کو لوگوں کی عزتوں پر چھوڑنے کے بجائے اس کے اپنے گھر میںنظر بند کردینا تھا یہاں تک کہ اس کی شادی ہوجاتی۔

___وحدت کی منزل کیلئے حکمت عملی بنانی پڑے گی___
جس پر متفق ہوا جائے وہ اتفاق ہے ۔ کانگریس اور مسلم لیگ کا اتفاق تھا کہ ” ہندوستان دولخت ہوگا”۔ آج ہندوستان مودی کے ہاتھ میں گیا۔نہرو، اندرا گاندھی،واجپائی ، من موہن سنگھ سے دوستی کرلیتے تو بھارت مسلم ہندو فساد اور تنگ نظری کی نذر نہ ہوتا۔ پاک وہند میں روایتی دشمنی کو روایتی دوستی میں بدلنا ہوگا۔ جب دونوں ملکوں میں نفرتوں کا خاتمہ ہوگا تو پاکستان اور ہندوستان کے اندرونی معاملات پر اثر پڑے گا۔
مدینہ منورہ میں یہود اور منافقین تھے۔ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن یہود ، منافقین اور مشرکینِ مکہ تھے۔ ابن صائد نے نبی ۖ سے کہا تھا کہ ” آپ امیوں کے نبی ہیں اور میں عالمین کا نبی ہوں”۔ وہ دجال کہتا تھا کہ میں دجال نہیں اسلئے کہ دجال کافر ہوگا اور میں مسلمان ہوں لیکن اس کوپھر بھی مکمل تحفظ حاصل تھا۔
نبی کریم ۖ نے یہود سے” میثاق مدینہ” اور مشرکین مکہ سے ” صلح حدیبیہ ” کا معاہدہ کیا۔ اللہ نے فرمایا کہ ” جس کو حکمت دی گئی تو اس کو خیر کثیر دیاگیا ”۔ صحابہ نے رسول اللہ ۖ سے حکمت سیکھی تھی۔ نبی ۖ نے فرمایا ” جس کیساتھ اللہ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو دین کی سمجھ دیتا ہے”۔ دین کی سمجھ کا تعلق اسلام کے احکام اور حکمت کا تعلق ان کو عملی جامہ پہنانے سے ہے۔ حضرت داؤد اور سلیمان میں فہم کا فرق تھا اور حضرت سلیمان کے فیصلوں کو اتفا ق رائے سے دل وجان کیساتھ قبول کیا گیا تو اسی کا نام وحدت تھا۔اب ہم نے وحدت کی منزل حاصل کرنی ہے۔مذہبی اتحاد،اتفاق اور وحدت سے مسلمانوں اور تمام انسانوں کی مشکلات کو حل کرنا ہے۔ ہمارا اللہ رب العالمین اورنبی خاتم الانبیاء والمر سلین ۖ رحمة للعالمین ہیں۔ پاکستان کو عالم کیلئے رحمت بنانا ہمارا نصب العین ہے۔ کوئی مسلم وغیرمسلم بدحال نہ ہوگا بلکہ سبھی کوبہت مثالی خوشی ملے گی۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟