ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان - ضربِ حق

پوسٹ تلاش کریں

ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان

ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان اخبار: نوشتہ دیوار

ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان

بجلی، گیس، تعلیم ، ٹرانسپورٹ اور علاج مفت کرکے پاکستان کی عوام کو غربت کی لکیر سے نکالا جاسکتا ہے!
چند افراد کو پکڑ کر لوٹا ہوا پیسہ واپس لایا جائے اورIMFاور سودی نظام سے جان چھڑائی جائے ۔لعل خان

انیق احمد وفاقی وزیر مذہبی امور پاکستان کا ایک یادگار پروگرام دیکھ لیں۔
ہمارے سیاسی کلچر میں تبدیلیاں واقع ہونا شروع ہوگئیں۔ شروع کے سال د وسال جو ضیاء الحق کے گزرے اس میں تو نظریہ قائم رہا لیکن پھر جب ضیاء الحق کی چھتری تلے سیاسی جماعتوں نے اعلانیہ یا خفیہ طور پر مفادات کے حصول کیلئے اپنے نظرئیے تبدیل کئے یا خود کو غیر نظریاتی کرلیا تو ملک میں دائیں بازو بائیں بازو کی نظریاتی سیاست کو زوال آنا شروع ہوگیا۔ خواتین و حضرات! سوال ہے کہ کیا کسی بھی ریاست اور معاشرے کیلئے نظریاتی سیاست مفید ہے یا مضر؟۔ ہمارے ملک کو غیر نظریاتی سمت لے جانے سے خاص طور پر ملک کے سیاسی کلچرنے عوام کو فائدہ پہنچا یا نقصان؟۔ بات کرینگے ملک کے ممتاز روشن دماغوں سے کہ ایسا سب کچھ کیوں ہوا؟۔ محترم ڈاکٹر لعل خان ۔ ممتاز کمیونسٹ رہنما۔ ڈاکٹریٹ آپ نے ہالینڈ سے کیا۔ بہت اہم پرچہ ایشین مارکسٹ ریویو کے آپ ایڈیٹر ہیں۔ اس کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں1970کے بعد ایسے حالات پیدا ہوئے اور ہمارے سیاستدانوں نے نظرئیے کو اہمیت دینا چھوڑ دی اور وقتی مفادات کے حصول کو اپنا شیوہ بنالیا؟۔
ڈاکٹر لعل خان: ٹروسٹکی نے کہا تھا کہ ہمارے سروں پر ایک نہیں دو آسمان ہیں، ایک نیلا، ایک پیلا آسمان ہے۔ اس پیلے آسمان پر مختلف سیاستدان ہیں، سپورٹس مین ہیں ، فنکار ہیں، دانشور ہیں جو اوپر گھوم پھر رہے ہیں ٹیلی ویژن پر تمام چیزوں پر۔ جس دن محنت کش طبقہ اس پیلے آسمان کو نیچے سے دیکھنے کے بجائے اوپر سے دیکھ لیتے ہیں تو انقلاب آتا ہے۔ اگر اکانو می ڈفرنس نہ ہو تو ہر سیاسی کمپرومائز ہوسکتا ہے کیونکہ پالیٹکس صرف رفلکشن ہے اکانومکس کی۔ سوال یہ ہے کہ اس معاشی بحران جس سے ہر روز10ہزار آدمی غربت کی لکیر سے نیچے جا رہے ہیں80فیصد لوگ نان سائنٹفک میڈیکشن پر مجبور ہیں۔50فیصد سے زیادہ بچے اسکول جانے کا سوچ نہیں سکتے۔ ان کنڈیشنز میں کونسی اکانومک پالیسی ہے ان پارٹیز کے پاس جو اس کو بدل سکتی ہے؟، کسی کے پاس نہیں ہے! ۔ تمام کی اکانومک پالیسی پیپلز پارٹی کے پاس ہے، پیپلز پارٹی لاگو نہیں کرتی۔ (لیکن پیپلز پارٹی لاگو نہیں کرتی۔ انیق احمد)۔ آپ اعلان کریں پیپلز پارٹی اور محترمہ بینظیر اعلان کریں کہ پاکستان میں اقتدار میں آنے کے بعد تعلیم مفت ہوگی، علاج مفت ہوگا، بجلی مفت ہوگی، ٹرانسپورٹ مفت ہوگی۔ دوسری چیز جو شامی صاحب نے دو باتیں کیں ایک سوویت یونین کے ٹوٹنے پر اور مارکس ازم کی ناکامی پر۔ (پیسے کہاں سے آئیں گے اس کیلئے؟ مجیب الرحمن شامی) ۔ وہ میں آپ کو بتادوں وینزولا میں تیل سے پیسے نہیں آرہے؟۔ مختلف ملکوں میں پیسے جو ہیں وہ اس لوٹ مار کو بند کریں۔IMFکے پیسے دینا بند کریں۔ امریکی سامراج کی لوٹ مار کو بند کریں۔ فوج پر جو خرچ ہورہا ہے وہ بند کریں۔ (پوری دنیا سے یہ کہیں کہ حملہ کرو ہم پر۔ مجیب الرحمن شامی)۔28آدمی ہیں پاکستان کے جن کے پاس پاکستان کےGDPسے زیادہ دولت ہے۔ باہر کے بینکوں میں پڑی ہوئی ہیں۔ آپ ان کو پکڑ لیں ان کو کہیں یہ پیسے لاؤ ۔ ہم یہاں تعلیم اور علاج مفت کرتے ہیں۔ کیونکہ ان لوگوں کی حکمرانی ہے۔ فوج پر بھی، ریاست پر بھی ، سیاست پر بھی۔ اس وجہ سے ان لوگوں نے آپ کو ہر جگہ مقید رکھا ہوا ہے۔ اور انقلاب کے بغیر ان لوگوں کا اقتدار ٹوٹ نہیں سکتا۔ لیکن ایک بات ضروری سمجھتا ہوں جو پوائنٹ شامی صاحب نے اٹھایا ہے ۔ انہوں نے کہا جی سوویت یونین ناکام ہوگیا مارکس ازم ختم ہوگیا یہ تو سطحی پروپیگنڈہ ہے۔ میں ایک فیکٹ آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ فیکٹ یہ ہے کہ آپ مجھے1917سے لیکر1991تک کسی بڑی یونیورسٹی پرسٹن، سٹین فرڈ م،ہاروڈ، ژیل، جون ہوپکنس، سن جیمسز کسی یونیورسٹی میں کوئیPHDتھیسز دکھادے آکسفورڈ میں دکھادے ، کیمرج میں دکھادے میں نے اور میرے دوست نے ریسرچ کی تھیسز پر جو سوویت یونین پر ہو یا سوشل ازم پر ہو جس میں یہ جامع طور یہ پراسپیکٹیو دیا گیا ہو کہ سوویت یونین ٹوٹ جائے گی۔ اگر سوویت یونین کے ٹوٹنے کا پراسپیکٹیو کسی نے دیا تھا وہ صرف مارکسز تھے۔ لینن16جولائی1921،
He said burlon is a heart of europe, and Germany is a heart of world. If there is no revulation in Germany ….
آگے اسی اسپیچ میں لینن کیا کہتا ہے:
Even if you sacrificewe shall no hesitate for a second
1936 لیون ٹراسٹکی اس نے کتاب لکھی ہے ”The Revolution Betrayed”آپ اس کتاب کو پڑھیں تو آپ کو ایسا محسوس ہوگا کہ1989سے1991تک جو واقعات ہوئے ہیں وہ ان کا ایک اسکرپٹ تھا جو ڈرامہ پچاس سال بعد دنیا کی اسٹیج پر پلے ہوا ہے۔……… لڑتے لڑتے ٹراسٹکی مرگیا اس سوشل ازم کے لئے آپ اس ہسٹری کو بالکل ضائع کردیں؟۔ کیونکہCNN،BBCبلکہ تمام میڈیا نہیں چاہتا کیونکہ میڈیا کے تمام مالکان اس حکمران طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔
سوال: اگر پاکستان میںحقیقی معنوں میں سوشل ازم آجائے تو کیا یہاں پر بجلی، تعلیم اور صحت فری ہوسکتی ہے؟۔ اور کیسے ہوسکتی ہے؟۔
لعل خان: پہلے تو بنیادی تعریف چاہئے کہ سوشل ازم اور کیپٹل ازم میں کیا فرق ہے؟۔ سرمایہ دارانہ نظام میں ہر چیز جو بنائی جاتی ہے آپ نے ٹائی پہنی ہوئی ہے ،یہ بوتل ہے ، یہ کاغذ ہے یہ اسلئے نہیں ہے کہ ہم ان کا استعمال کرتے ہیں ہر چیز کے بنائے جانے کا بنیادی مقصد پرافٹ ہے اور ریٹ آف پرافٹ ہے ورنہ کوئی چیز نہیں بنتی کیپٹل ازم میں۔1960کی دہائی میں لی لینڈ کا مالک تھا وہ پوری دنیا میں سب سے بڑی گاڑیاں بناتا تھا۔ اس سے پوچھا گیا کہ آپ دنیا میں سب سے زیادہ گاڑیاں بنارہے ہیں اور بیچ رہے ہیں۔ تو اس نے کہا کہ میں مارکیٹ گاڑیاں بنانے کیلئے نہیں آیا میں پیسہ بنانے کیلئے آیا ہوں۔ اب سوشل ازم اور کیپٹل ازم میں بنیادی فرق یہ ہے کہ سوشل ازم میں ہر چیز کے بننے کی پروڈکشن کی وجہ بدل جاتی ہے۔ یہاں سوشل ازم میں پروفٹ نکل جاتا ہےas an incentive، انسانی ضرورت اور انسانی ضروریات کی تکمیل بنیادی ترغیب(incentive) بن جاتی ہے۔ جس میں ایک مارکیٹ اکونومی ، کیورٹیک اکونومی جس کا مارکیٹ تعین کرتی ہے جبکہ سوشل ازم میں ایک پلینڈ اور ڈیموکریٹک اکونومی ہوتی ہے۔ پاکستان میں اگر سوشل ازم آجاتا ہے ۔ یہاں پر اتنی دولت ، اتنا سرمایہ ، اتنی لوٹ کھسوٹ ہے ہر ایک ڈالر جو پاکستان میں آرہا ہے وہ 14ڈالر واپس لیکر جارہا ہے یہ جو ڈائریکٹ فار انوسٹمنٹ کی بات کرتے ہیں۔ صرف یہاں یونی لیور جوAnglo Dutch Monopolyہے ، اس کی جو سالانہ یہاں پرافٹ کی انکم ہے وہ ہالینڈ کے بجٹ سے تین گنا زیادہ ہے۔ اسی طرح ملٹی نیشنل کی لوٹ کھسوٹ ہے امریکہ سامراج کی لوٹ کھسوٹ ہےIMFکی لوٹ کھسوٹ ہے اور پاکستان کے سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کی لوٹ کھسوٹ ہے اس کو اگر ختم کردیا جائے تو اتنا سرمایہ بن سکتا ہے کہ ایک سال سے18ماہ میں یہاں پر تمام بنیادی سہولیات عوام کو فراہم ہوسکتی ہیں۔
انیق احمد: پاکستان کیلئے سوشل ازم انتہائی مفید ثابت ہوگا وہ سوشل ازم جو شکست سے روس میں دوچار ہوچکا ہے۔
ڈاکٹر لعل خان: وہ سوشل ازم نہیں تھا وہ انسٹالن ازم تھا لینن نے اس کو مسترد کیا تھا۔ ٹراسٹکی نے مسترد کیا تھا۔ جو انقلاب کے فاؤنڈرز تھے انہوں نے اس کو مسترد کیا تھا۔ ایک صرف یہ کہ21stصدی سوشل ازم کی ہے جس کا اعلان2005میں ہوگوشاویز نے کیا وینزویلا میں۔ وہ ابھی کمپلیٹ نہیں ہے لیکن آپ کے سامنے آج کے اس عہد اور اس وقت میں چار پانچ چیزیں ہیں کہ وہاں پر اس وقت تعلیم مفت ہے۔15لاکھ لوگ ایک سال میں ہنر مند ہوئے ہیں تعلیم یافتہ ہوئے ہیں۔ وہاں پر علاج مفت ہے اس کیلئے پیسے لینا جرم ہے۔ وہ آئل ایکسپورٹ کرکے کیوبا سے ڈاکٹرز امپورٹ کررہے ہیں۔25ہزار ڈاکٹرز امپورٹ کئے ہیں اور جو کیوبن ڈاکٹر کشمیر میں آئے تھے آپ کو پتہ ہے کہ ان کی صلاحیت اور میڈیکل سیٹ اپ کیا ہے۔
انیق احمد: ڈاکٹر صاحب! صدر وینزویلا کا صدر امریکہ کے ساتھ رویہ؟
ڈاکٹر لعل خان: اس نے چیلنج کیا اس نے کہا ہمارے پاس پہاڑ بھی بہت ہیں، درخت بھی بہت ہیں ،ہاتھ بھی بہت ہیں یہ کوئی عراق نہیں ہے آؤ ہم تمہیں بتائیں کہ جارحیت کا مطلب کیا ہوتا ہے۔
انیق احمد:یعنی ایک چیز قومی غیرت اور قومی حمیت بھی ہوتی ہے۔
ڈاکٹر لعل خان:اس نے20لاکھ کلاشنکوف عوام میں تقسیم کردئے کہ سامراج حملہ کرے تو ایک ایک بچہ لڑے گا مرے گا۔ یہ آج کا سوشل ازم ہے۔
*****************************************

ماہ ستمبر2023کے اخبار میں مندرجہ ذیل عنوان کے تحت آرٹیکل ضرور پڑھیں:
1:14اگست کو مزارِ قائد کراچی سے اغوا ہونے والی رکشہ ڈرائیور کی بچی تاحال لاپتہ
زیادتی پھر بچی قتل، افغانی گرفتار ،دوسراملزم بچی کا چچازاد:پشاورپولیس تجھے سلام
2: اللہ کی یاد سے اطمینان قلب کا حصول: پروفیسر احمد رفیق اختر
اور اس پر تبصرہ
عمران خان کو حکومت دیدو تو اطمینان ہوگا اورخوف وحزن ختم ہوگا
ذکر کے وظیفے سے اطمینان نہیں ملتا بلکہ قرآن مراد ہے۔
3: ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان
اور اس پر تبصرہ پڑھیں۔
بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی
4: مسلم سائنسدان جنہوں نے اپنی ایجادات سے دنیا کو بدلا۔
خلیفہ ہارون الرشید نے فرانس کے بادشاہ شارلمان کو ایک گھڑی تحفہ میں بھیج دی
5: پاکستان76سالوں میں کہاں سے گزر گیا؟
اور اس پر تبصرہ پڑھیں
نبی ۖ کے بعد76سالوں میں کیا کچھ ہوا؟
6: پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا!
7: اہل تشیع اور اہل حدیث کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
اس پر تبصرہ پڑھیں
اہل سنت و اصلی حنفیوں کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
8: اہل تشیع کا مؤقف خلافت و امامت کے حوالہ سے
اس پر تبصرہ پڑھیں۔
الزامی جواب تاکہ شیعہ سنی لڑنا بھڑنا بالکل چھوڑ دیں

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟