پوسٹ تلاش کریں

فوج نے پالے دو بٹیر…عمران ٹائیگر نواز شیر…دوسرے کو سزا ہوگی تربوز…گرپہلے کوڈالی گئی بیر؟

فوج نے پالے دو بٹیر…عمران ٹائیگر نواز شیر…دوسرے کو سزا ہوگی تربوز…گرپہلے کوڈالی گئی بیر؟ اخبار: نوشتہ دیوار

فوج نے پالے دو بٹیر…عمران ٹائیگر نواز شیر…دوسرے کو سزا ہوگی تربوز…گرپہلے کوڈالی گئی بیر؟

ایک بادشاہ نے ایک شخص کو پیچھے سے بیر ڈالنے کی سزا دی تو وہ پہلے رویا اور پھر ہنسا۔ پوچھنے پر بتایا کہ بیر ڈالنے پر تکلیف ہوئی مگر پیچھے والے کے پاس تربوز ہے ،سزا پر اس کا کیا بنے گا؟

خاتون صحافی ثمینہ پاشا کی بہادری پاکستان کیلئے قابل فخر ہے۔ مجاہد بریلوی نے کہا کہ اب میں عمران خان کے خلاف نہیں بولوں گا۔ عمران ریاض کو سزا دینا آزادی پر دھبہ ہے

سیاستدان جمہوری لڑائی جاری رکھیں لیکن ملک وقوم کو نقصان نہ پہنچائیں!۔علماء کی جعلی شریعت کو درست کرنے کیلئے پارلیمنٹ میں بحث اور قانون سازی ہوگی تو بہت بڑا انقلاب آئے گا !

ایک بادشاہ اپنی اکلوتی شہزادی کے رشتہ کے پیغامات سے تنگ تھا۔ وزیر نے مشورہ دیا کہ” کوئی ایسی چیز لائے جو بادشاہ نے نہ کھائی ہو تو رشتہ ملے گا۔ اگر کھائی ہو توپھر پیچھے سے ڈالی جائے گی”۔ لوگوں نے آزمایا۔ چیز پیچھے ڈال دی جاتی توبہت شرمندگی محسوس کرتے۔ لوگوں کی بے عزتی ہوئی تو رشتہ آنا بند ہوگیا۔ پھر تماشا دکھانے کیلئے دوافراد کو تیار کرلیا۔ ایک بیوقوف اور دوسرا سادہ تھا۔ بیوقوف کو تربوز تھمادیا اور سادہ کو بیر دی گئی۔ دونوں ریس میں پہنچ گئے اور چرچا ہوا کہ اب ان میں کوئی داماد، ولی عہد اورپھر بادشاہ بن جائے گا؟۔
بادشاہ نے کہا کہ ”یہ بیر فلاں جگہ سے لائے؟” اور ذائقہ بھی بتادیا۔ پھر اپنے نوکر چاکروں کو حکم دیا کہ ”اس کو پیچھے سے بیر ڈال دو”۔ وہ بہت چیخا چلایا ، رویا دھویا اور آنسو بہائے ۔ پھر بہت قہقہ مارکر ہنسنے لگا۔ لوگوں نے کہا کہ رونا سمجھ میں آتا ہے کہ بہت تکلیف اور شرمندگی محسوس ہوئی ہوگئی لیکن یہ بتاؤ کہ” قہقہ کیوں لگایا؟”۔ اس نے کہا کہ” میرے پیچھے والے کے پاس بڑے سائز کا تربوز ہے ۔ اس کو سزا ملے گی تو کیا بنے گا؟”۔چودھری افتخار کو جنرل پرویزمشرف نے بالوں سے گھسیٹا تھا تو اس وقت ہم نے یہی لطیفہ لکھ دیا تھا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ چودھری افتخار سے زیادہ پرویزمشرف کو وقار سیٹھ نے عبرتناک سزا کاحکم سنادیا۔ اگر عمران ریاض خان جانبدار صحافی ہیں اسلئے سزا کے مستحق ہیں تو پھر دوسری جانب بڑی لمبی فہرست میں جیو کا بڑا طبقہ، اسدطور،بلال غوری، عمران شفقت ، مطیع اللہ جان، افتخاراحمداورکئی سارے مشکل میں پڑیںگے۔
عمران خان پر توشہ خانہ ، عدت میں نکاح ، بیٹی کو تسلیم نہ کرنے اور القادر ٹرسٹ کے کیس چلے اور آخر میں اس کے ساتھیوں پر فوجی عدالتوں میں سزا کی تجویز ہے جس کا عمران خان کو بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے لیکن اس طرح کے کیس دوسروں پر کھلے۔ جنہوں نے توشہ خانہ سے گاڑیاں بیچ کھائی ہیں جس کی آئین میں اجازت بھی نہیں تھی۔ رنگیلا وزیراعظم نوازشریف کے بارے میں کتاب مارکیٹ میں آئی تھی۔ پارلیمنٹ میں جھوٹ بولا کہ الحمدللہ میرے پاس تمام دستاویزات ہیں۔ پھر قطری خط سے جھوٹ کھلا۔ ارشد شریف نے اس پر مکمل ڈاکو مینٹری فلم بنائی ہے۔ اگر یہ سب نوازشریف کے خلاف کھل گیا اور پھر آصف زرداری، مولانا فضل الرحمن اور دوسرے لوگوں کے خلاف کرپشن اور دوسری چیزوں کے معاملات کھل گئے تو بہت کچھ ہوجائے گا۔
انگریز کے نظام کی غلامی سے جان چھڑانے کی قیمت چکانی پڑتی ہے۔ غداری کا مقدمہ، پولیس، عدالت اور سیاسی حکومت کا رویہ برداشت کے قابل نہیں ہوتا۔ تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل جلسہ عام میں کہتا تھا کہ ” ہماری شلواریں اتارکر ہرزاویہ سے تصویریں لی گئیں، کیا میں اور اعظم سواتی اب شلوار پہن لیں؟”۔ ہیرہ منڈی کی رنڈی بھی ایسی سرِ عام عصمت دری برداشت نہیں کرے گی۔ تحریک انصاف کوچھوڑ نے والی اکثریت پر عمران خان کوافسوس نہیں ہو ااسلئے کہ ہواؤں کے رُخ پر اڑنے والے موسمی پرندوں سے یہی توقع تھی۔ ایک عامر کیانی پر افسوس کا اظہار کیا جس نے کہا کہ میرے دادا نے جنگ عظیم اول میں انگریزی فوج میں شرکت کرنے کا اعزاز حاصل کیا ۔حالانکہ یہ غزوہ بدر اور غزوہ ہند کا معرکہ تو نہیں تھا؟۔ جنگ عظیم دوم میں میرے دادا سیدمحمد امیرشاہ کا بھانجا پیر کرم حیدر شاہ شریک ہوا تھا تواس کے زندہ سلامت واپسی کیلئے بڑا بیل نذر میں ماناتھا تاکہ مردار نہ ہوجائے۔ سلیم صافی نے امیر جماعت اسلامی کے منور حسن سے امریکیوں کے اتحادی پاک فوج کے خلاف فتویٰ پوچھا ۔پھراس کو امارت سے ہٹاکرتابعدارسراج الحق کو بنادیاگیا۔
موجودہPDMمیں ن لیگ خوش ہے کہ تحریک انصاف کے رہنماؤں کو پاک فوج سے لڑا دیا اور تحریک انصاف کے رہنما دھڑا دھڑ پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔ لیکن اس سے عمران خان مزید مضبوط ہوتا جارہاہے اور کہہ رہا ہے کہ جس کو میں ٹکٹ دوں گا ،اسی کو لوگ ووٹ دیں گے۔ فوج کے خلاف شف شف کرنے والے شفتالو نہیں بول رہے تھے اور عمران خان کے چہیتوں نےGHQ، جناح ہاؤ س لاہور اور قلعہ بالا حصار پشاور میں کاروائی کر ڈالی۔ ہماری قوم بہادروں اور مظلوموں کو بہت پسند کرتے ہیں اور چوہے سے زیادہ کمزور حافظہ رکھتے ہیں۔ پہلے تحریک انصاف کے کارکنوں ، رہنماؤں اور قیادت کو بہادری پر داد کے قابل سمجھا اور جب وہ تحریک انصاف سے علیحدگی کے اعلانات کرنا شروع ہوگئے تو مظلوم سمجھ کر پذیرائی بخشنا شروع ہوگئے۔ انور مقصود کی زبان قوم کی نبض پر رہتی ہے۔ اگر پہلے کسی پروگرام میں مدعو ہوتے تو یہ کہہ کرسامعین کو محظوظ کرتے کہ بلوچ، پشتون، اہل کراچی ، عوام اور سیاستدان ہمیشہ مار کھاتے ہیں ،ابھی تو فوج نے بھی اس کا مزہ چکھ لیا ہے۔ ابPTIچھوڑنے والوں کی مجبوریوں کی عکاسی کرتے ہوئے قوم کے حسِ مزاح کو جگارہے ہیں۔
قوم قائدین کی کتی نہیںکہ فوج سے بنے تو اچھی اور نہ بنے تو بھڑے۔ عوام مہنگائی سے تنگ ہے۔ حکومت کے متضاد کردار کارومانوی پیار دیکھ کر بھڑک جاتی ہے ۔ طالبان تو مذہب کے نام پر خود کش کرتے ہیں اور فوج ملک کیلئے قربانی پیش کرتی ہے۔اگر قوم کرپشن اور بھیک سے نکلے تو حالات ٹھیک ہوسکتے ہیں ورنہ نہیں۔
اسد عمر اور زبیر عمر جیسے سیاست میں آئے توARYنیوز نے دونوں کا ایک ساتھ انٹرویو دکھایا۔ ظلے شاہ تحریک انصاف کا سرمایہ تھا مگر ایک طرف عمران خان سے ملاقات کا شرف نہیں ملتا۔ دوسری طرف موت کی وادی میں دھکیل کر مقدمہ عمران خان پر بنادیاگیا۔ تحریک انصاف میں واحد اور بے گناہ زبردست سیاسی رہنما شیریں مزاری کا سیاست کو چھوڑدینا افسوسناک ہے لیکن اس نے رہائی کے بعد وکٹری کا نشان بنایا اور ایمان مزاری نے اس کا ہاتھ زبردستی سے نیچے کردیا، پھر شیریں مزاری نے دوبارہ وکٹری کا نشان بنایا۔ حکومت نہیں ایمان مزاری نے شیریں مزاری کو سیاست چھوڑنے پر مجبور کیا۔فواد چوہدری نے اپنی بچیوں کیساتھ رہائی کے بعد ویڈیو بنائی۔عمران خان کے ایسے بیوی بچے نہیں۔ البتہ جس طرح مصطفی کمال کی پارٹی میں شامل ہونے والا کارکن اور رہنما پاک صاف ہوجاتا تھا ،اسی طرح تحریک انصاف چھوڑنے پر رہائی ملے تو اس سے یہ تأثر جاتا ہے کہ اصل جرم عمران خان سے وابستگی ہے ۔
عمران خان سے والہانہ محبت رکھنے والے طالبان کی طرح ہیں، ایک عورت نے موٹر سائیکل پر بیٹھ کر کہا کہ میرے چار بیٹے ہیں اور چاروں کو طالبان کی طرح عمران خان پر قربان کردوں گی۔شاید حکومت نے عمران خان کو اسلئے چھوڑ دیا کہ لندن میں نوازشریف بھی غیر محفوظ ہوگا۔ عام جذباتی لوگوں پر تشدد کیا جائے تو بلوچوں میں قوم پرستی، پختونوں میں طالبان پرستی کے بعدپھر پنجابیوں میں عمران پرستی اور نظریات پرستی کی بنیاد پر تشدد کا نیا راستہ کھل سکتا ہے اور اب حکومت اور ریاست پر عالمی قوتوں کا دباؤ بھی آ سکتا ہے۔
نہتے لوگوں نے کس طرح فوجی تنصیبات پر حملہ کرکے نذر آتش کیا؟۔اور جن کو گولیاں ماری گئی ہیں،ان کی حیثیت کیا ہے؟۔ غلطی اور سازش کہاں ہوئی ہے؟۔ قوم، سیاسی جماعتیں ، ریاستی ادارے اور حکومت اعتماد کھوچکے ہیں۔ اگر بروقت کسی اور طرف رُخ نہیں موڑا گیا تو نتائج بہت خطرناک بھی ہوسکتے ہیں۔
شیریں مزاری نے بیٹی کی خاطر سیاست چھوڑ دی۔ عمران خان کے ہزاروں کارکن خواتین و حضرات جیل میں ہیں۔ کچھ زخمی، کچھ قتل اور کچھ پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلنے کا اندیشہ ہے۔10افراد کی کمیٹی بناکر عمران خان کی پیشکش قابلِ غور ہے ۔ عمران خان کو سیاست سے الگ کرنے کا نقصان ملک وقوم اور جمہوریت، ریاست اور سیاسی جماعتوں سب کو ہوگا۔ اگر فوج در گزر سے کام لے تو الزام آئیگا کہ خود ملوث تھے اور عمران خان کو راستے سے ہٹاکر دم لیا اور حکومت الیکشن کے خوف سے عدالت کو بھی معاف نہیں کرتی جس نے اس حکومت کا راستہ ہموارکیاتھا تو عمران خان کو کہاں معاف کرے گی جس سے موروثی سیاسی کاروبار ختم ہوگا اور اگرعمران خان نے فوجی عدالت یا رضاکارانہ طورپر سیاست چھوڑ دی تو سب کچھ ماند ہو گا۔ ریاست ، عدالت قوم ، حکومت اور اپوزیشن نازک موڑ پر آگئے لیکن اس کا بہت فائدہ بھی ہواہے کہ شعور کی منزل مل گئی۔
فتاویٰ عثمانی سے چند نمونے دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اسلام کے نام پر انسانیت کیساتھ کتنا بڑا ظلم ہے؟۔ لوگ اتنے جذباتی ہیں کہ کاٹلنگ مردان میں ایک مولوی کو کس طرح جذباتی انداز میں قتل کیا گیا اور پھر سیاسی جماعتوں کے کارکن بھی اس قتل کی حمایت کررہے تھے۔ حالانکہ علماء حدیث بیان کرتے ہیں کہ ”میری امت کے علماء بنی اسرائیل کے انبیاء کی طرح ہے”۔پھر تمام علماء کرام کو منبر ومحراب میں قتل کردیا جائے گا؟۔ نبیۖ کی طرف گناہوں کی نسبت اور علماء کو معصوم سمجھنے کا عقیدہ بلکہ قرآن کے مطابق رب بنانے کا طرزِ عمل خطرناک ہے۔ گستاخی کو غلط رنگ میں پیش کرنے سے جذباتی لوگ مشتعل ہوتے ہیں۔
قرآن کی آیت229البقرہ میں خلع کا تصور نہیں بلکہ صلح نہ کرنے کی صورت ہے۔ اس کے بعد نہ صرف آیت230البقرہ کا مفہوم سمجھ میں آتا ہے کہ حلالے کا کوئی تصور نہیں بلکہ دوسری آیات بھی سمجھ میں آتی ہیں کہ عدت کے اندر اور عدت کی تکمیل کے بعد صلح کی شرط پر رجوع کا دروازہ کھلا ہے۔ جس سے طلاق و رجوع کے حوالے سے تمام لایعنی تضادات کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔کاش علماء حق اس طرف بھی توجہ دے دیں ۔عدالتی اور مقامی سطح سے لیکر بین الاقوامی سطح تک بچیوں کے حقوق کا معاملہ ہر فورم پر اٹھانا چاہیے کہ اگر کم عمری میں باپ یا دادا نکاح کردے تو بلوغت کے بعد بچی کو فسخ نکاح کا حق نہ ہو اور اگر دلال کردے تو بلوغت پر اس کو فسخ نکاح کا حق حاصل ہو۔ مفتی تقی عثمانی کے دار العلوم کے پیچھے برمی بنگالی عورتوں کی منڈی لگتی تھی۔
علماء ایک طرف عورت کی مرضی ، ان کے سرپرستوں کی مرضی اور عدالتی فیصلے کے باوجود عورت کا نکاح سے جان نہیں چھوڑتے، اگرچہ دوسری جگہ اس کی شادی بھی ہوجائے ۔ دوسری طرف میاں بیوی صلح کرنا چاہتے ہیں اور علماء صلح کرنے نہیں دیتے ہیں۔ ان دونوں اور غیرفطری فتوؤں کی وجہ سے مسلمان تباہ ہیں اور یہ دونوں صورتحال قرآن کی تفسیر کو غلط رنگ دینے اور ناقابل تأویل آیات کو غلط رنگ میں پیش کرنے کا نتیجہ ہے۔ سورہ النساء آیت19میں خلع کا قانون ہے لیکن علماء نے صاف اور واضح ترجمہ اور مفہوم کے برعکس غلط مفہوم پیش کیا ہے۔ اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ عورت کو بالکل غیر فطری انداز میں حقوق سے محروم کردیا گیا ہے۔ یہاں تک کہ عورت حرام کاری پر مجبور کی جاتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن، درخواستی ، سندھی، لاہوری اور دیگر عجمی عوام کی بالغ لڑکیوں کو کوئی زبردستی اغواء کرلے ، ڈرا دھمکاکر نکاح کرے تو پھر عدالت میں اس لڑکی اور اسکے ورثاء کو خلع کا حق نہیں ہوگا اور اسکا ایک ہی راستہ ہوگا کہ اغواء کار سے طلاق لی جائے۔
مفتی تقی عثمانی کے بارے میں مصدقہ اطلاع تھی کہ اس کی بیٹی نے ٹیوشن پڑھانے والے سے نکاح کرنا چاہا تھا لیکن پھر اس کو مجبور کرکے دوسری جگہ شادی کرائی۔ جس طرح سندھ کے وڈیرے اور عرب بادشاہ اپنی بیٹیوں کا نکاح جائیداد کی وجہ سے مشکل سے کرتے ہیں۔ مفتی تقی عثمانی اور مفتی رفیع عثمانی ایک بڑے وقف جائیداد کے مالک بن گئے ۔ ایک بہنوئی مفتی عبدالرؤف سکھروی کو بھگت رہے ہیں جس کو مفتی شفیع نے گھر داماد بنالیا تھا۔ مفتی تقی عثمانی نے کمپیوٹر کی تصویر کو جائز قرار دیا تھا اور مفتی عبدالرؤف سکھروی نے اپنا تقویٰ ثابت کرنے کیلئے مریدوں سے کہنا شروع کیا کہ ”شادی بیاہ میں تصاویر کی ویڈیوز بہت خطرناک گناہ ہے۔ اس طرح لفافے کی لین دین بھی سود اور اس کا کم ازکم گناہ اپنی ماں سے زنا کے برابر ہے”۔ پھر بینک کے سودی نظام کو بھی مفتی تقی عثمانی نے معاوضہ لیکر جواز بخش دیا ۔ ان کا فتویٰ عیاری ، ان کا تقویٰ عیاری۔ ان کی طریقت عیاری اور ان کی شریعت عیاری۔ اگر پنجابی، سرائیکی، پشتون، بلوچ، سندھی اور مہاجر لڑکی کو کوئی زبردستی اغواء کرلے اور ڈرا دھمکاکر نکاح کرے تو یہ نکاح صحیح ہو اور مفتی تقی عثمانی کی اجازت کے بغیر اسکے خاندان کی لڑکی کا نکاح دوسرے مہاجر سے غیر شرعی ہو اور یہ قوم اتنی بے غیرت بن جائے کہ اس فتوے کو قبول کرے تو ایسے بے غیرت غلامی سے نہیں نکل سکتے ۔ عربی میں غلامی بندگی کو کہتے ہیں۔ ان علماء کے یہ بندے و غلام ہیں۔ جب کمزور طبقہ سے جان نہیں چھڑاسکتے تو عالمی قوتوں سے کیسے جان چھڑائیں گے؟۔ سیاسی جلسے جلوس کیلئے جو سڑک بند کرنا جائز نہیں سمجھتے مگر دارالعلوم کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہوئی تو سڑکوں پر طلبہ کو نکال دیا ۔ تقی عثمانی بھی اپنی فیس وصول کرکے طلبہ کو جلوسوں میں بھیج سکتا ہے۔ سیاسی جماعتیں جلوسوں کیلئے بھاڑہ دیتی ہیں۔PDMاور حکومت کو مولوی طبقہ احتجاج کیلئے ملتا ہے۔مدارس کو اس کیلئے استعمال کیا جائیگا۔ بنوں اور تربت میںغریب امامِ مسجد کی ماہانہ تنخواہ3ہزارہے جبکہ احتجاج میں دیہاڑی3ہزاردی جاتی ہے۔
آرمی چیف حافظ سید عاصم منیر بڑی میٹنگ کا اہتمام کریں اور ملک وقوم کو مشکل حالات سے نکالیں۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

شہباز شریف کی ڈیوٹی لگائی ہے کہ محترم آصف زرداری سے ملاقات کریں۔
میری کوئی نیکی نماز روزہ زکوٰة قبول نہیں ہوئی کہا گیا جمعیت کا کارکن ہے اس کے بدلے تجھے جنت دی جاتی ہے۔ کشف
پہاڑوں سے لاشیں آتی ہیں تو لواحقین کو انتہائی اذیت ہوتی ہے