تم نے صدیوں سے اسلام کو یرغمال بنا کے رکھا ہے: سید عتیق الرحمن گیلانی
مارچ 9, 2019
71 سال سے منے کے ابا نے غلام بنا کے رکھا ہے۔مولانا فضل الرحمن
مولانا فضل الرحمن کا سوشلل میڈیا کنونشن سے خطاب کراچی( فیس بک) مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ رسول اللہﷺ نے مسجد کی امامت اور سیاست کی وراثت بھی چھوڑی۔ یہ غلط ہے کہ سیاست کو برا سمجھا جائے۔ اللہ نے آدمؑ کو خلیفہ بنایا۔ حضرت آدم ؑ کوعلم کی بنیاد پر فضلیت دی۔ علم میں دنیا اور آخرت کی تقسیم غلط ہے۔ علی گڑھ اور دارالعلوم دیوبند کو غلط تقسیم کیا گیا۔ مسجد کی امامت کیلئے مخصوص حلیہ ضروری ہے، جب تک داڑھی، پگڑی ، ٹوپی اور لبادہ نہ ہو تو کوئی مسجد کے مصلحے پر کھڑا نہیں ہوسکتا، نہیں تو نذیرلغاری مسجد کی امامت کرکے دکھا دے۔ اور مقبول جان کا بڑاعلم ہے، انیق احمد کا بہت اچھا علم ہے لیکن امامت نہیں کرسکتا۔ایک معمولی درجہ کا ناظرہ قرآن پڑھنے والا جب داڑھی رکھ لیتا ہے، مخصوص حلیہ بنالیتا ہے تو مسجد کی امامت کا حقدار بن جاتا ہے۔ اسلام پہلے عبودیت سکھاتا ہے اور جو اس عبودیت میں پختہ ہوجاتا ہے تو پھر وہ خلافت کے قابل بن جاتا ہے۔ جب خلافت کی ذمہ داری مل جاتی ہے تو اسکے فرائض منصبی بدلتے ہیں۔ پھر مخلوق کی خدمت اسکی ذمہ داری ہوتی ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ آپ نے ووٹ تو اسلام کیلئے دیا تھا اور اب مجھ سے خدمت نہیں مانگو۔ کورٹ کچہری اور تھانہ جانا میرا کام نہیں ہے۔ حالانکہ یہ بات غلط ہے۔ بعض لوگ آج مغرب کے پروپیگنڈے کا شکار ہیں کہ اسلام میں موروثی نظام نہیں، مغرب کا حسب نسب نہیں ہوتا، اسلام میں حسب نسب ہے۔ پیغمبر اپنے دور کے شریف نسب میں مبعوث ہوتے تھے۔ حضرت سلمان ؑ حضرت داؤودؑ کا بیٹا تھا۔ جنکا کوئی اپنا حسب نسب نہ ہو،وہ لوگ موروثی نظام کی مخالفت کرتے ہیں۔ البتہ اعمال صالحہ ضروری ہیں، حضرت نوحؑ نے کہا کہ ’’ میرے بیٹے کو بچالو، تو اللہ نے فرمایا کہ یہ تمہارا بیٹا نہیں ،اسکا عمل صالح نہیں ‘‘۔ حضرت ابراہیم ؑ نے عبودیت کی تکمیل کی۔ایک اللہ کی طرف لوگوں کو بلایا۔ بتوں کو توڑا، آگ میں ڈالے گئے ۔اللہ کے سامنے چند کلمات کہے اور پھر اس میں پورے اترے تو اللہ نے امام بنادیا۔ آپ ؑ نے عرض کیا کہ میری اولاد میں بھی ،فرمایا: میرا وعدہ ظالموں کو نہیں پہنچے گا‘‘۔ جب تک فوج کا اقتدار ختم نہیں ہوتا تو ہم یومِ آزادی نہیں منائیں گے، دھاندلی بھی کروائی جاتی ہے اور پھر دھاندلی والے کا نام لینے کی بھی اجازت نہیں ہوتی۔ ایک عورت کو سمجھایا گیا کہ شوہر کانام نہیں لیتے، وہ نماز میں سلام پھیرتی تو رحمۃ اللہ کی جگہ منے کا ابا بولتی۔ جس پر سب نے دل کھول کر قہقہ لگایا۔ مولانا نے کہا کہ ’’جب الیکشن میں بھی دھاندلی سے ہرا دیا جائے تو ہم اپنا مقابلہ جاری رکھیں گے‘‘۔ پوری تفصیل کیلئے سوشل میڈیا پر دیکھ لیں ، ہم نے خلاصہ پیش کردیا ہے تاکہ تبصرہ ہوسکے۔
مولانا فضل الرحمن کے بیان
71سال سے منے کے ابا نے یرغمال بنا کے رکھا ہے
پر تبصرہ
تم نے صدیوں سے اسلام کو یرغمال بنا کے رکھا ہے
مولانا فضل الرحمن کی سیاست اسمبلی کی رکنیت کی مار ہے، پہلی بار نہ ہارے ،اگر ٹانک سے بیٹے کو کھڑا نہ کرتے تو سیٹ جیت لیتے۔ پچھلی بار بیٹا اسمبلی میں نہیں پہنچ سکا تو شاید بیگم نے ڈانٹ دیا ہوگا کہ مفتی محمود کے دوسرے بھی فرزند اور پوتے ہیں ، اگر بیٹے کو اسمبلی میں نہیں پہنچایا تو یہ وراثت گھمبیر ہوسکتی ہے۔ بڑے چھوٹوں کیساتھ زیادتی کا مرتکب کرتے ہیں۔ شیطان نے حضرت آدمؑ کو سجدہ اسلئے نہ کیا کہ ابلیس نے عبادت ، حلیہ، بڑائی اور خدمات کو پیشِ نظر رکھا۔ قابیل نے ہابیل کو قتل کردیا، حضرت یوسف ؑ سے بھائیوں نے کیا سلوک کیا؟۔ اکابر چھوٹوں کے ساتھ یہ سلوک رکھتے ہیں۔ 1970ء میں شیخ الاسلام اور مفتی اعظم پاکستان کو مفتی محمودؒ اور اسکے ساتھی چھوٹے اور بے نسب لگتے تھے اسلئے ان پر کفر کا فتوی داغا گیا؟۔ مولانا فضل الرحمن نے سوشل میڈیا پر مولانا محمد امیر بجلی گھر کی تقریر سنی ہے جسمیں وہ کہتا ہے کہ ’’ مسجد کے امام کا بیٹا اہلیت رکھتا ہو تو اسی کو امام بنایا جائے۔ مولانا فضل الرحمن جانشینی کی اہلیت رکھتا ہے تو مفتی محمود ؒ کی جگہ پراسی کو بیٹھنا چاہیے‘‘۔ حالانکہ جے یوآئی کوئی موروثی جماعت تو نہیں تھی، مفتی محمود کے باپ دادا نے تو نہیں بنائی تھی۔ مولانا بجلی گھر جے یو آئی کے رہنما تھے۔ بنوری ٹاؤن کے طالب علم مولانا عبدالرزاق ژوبی نے کہا کہ یہ خطیب بکواس میں وقت ضائع کرینگے تو میں چٹ لکھ دیتا ہوں تو مولانا فضل الرحمن کی تعریف کریں۔ اسوقت مولانا پر دوسرے علماء و مفتیان نے کفر کا فتویٰ لگایا۔ مجھے بذاتِ خود مولانا بجلی گھر نے کہا کہ اتحاد امت بہت اچھا خواب ہے لیکن مولانا سمیع الحق اور فضل الرحمن بھی ایک نہ ہونگے۔ ٹانک میں JUI کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں لیکن مفتی محمود ؒ اور مولانا فضل الرحمن نے ہمیشہ بارگیننگ کی ۔ رسول اللہﷺ کے جانشین ابوبکرؓ اور خلافت راشدہؓ میں موروثی نظام نہ تھا، بنو امیہ و بنوعباس نے موروثیت سے خلافت کو برباد کیا ۔بلوچستان میں جے یوآئی جیتی مگر قوم پرستوں کو اقتدار دیا گیا، سرحد میں جے یوآئی کی نمائندگی نہ تھی تو وزیراعلی مفتی محمود ؒ کو بنوایا۔ MMA کے اقتدار میں علماء کی بھرمار تھی مگر چھوٹی داڑھی رکھواکر اکرم خان درانی کو وزیر اعلیٰ بنوایا گیا۔ جمعیت علماء اسلام نے فیصلہ کیا کہ انتخابی سیاست نہیں کرینگے ، بندوق اٹھانے کی بات مختلف اوقات میں اٹھائی تھی۔ پاک فوج نے ڈر محسوس کیا کہ یہ خطرناک ہوگا۔ اسلئے جب مولانا فضل الرحمن نے لاہور مینار پاکستان کی دہلیز پر اہم اعلان کرنا تھا تو اس کو روک دیا گیا حالانکہ یہ فیصلہ اجتماعی مشاورت سے ہوا تھا۔ جے یوآئی نے ماہنامہ میں لکھاتھا کہ ’’ احمد شاہ مسعود ایشاء کا سب سے بڑا کمانڈر ہے‘‘۔ جب افغانستان میں امریکہ نے خانہ جنگی کاپروگرام بنایا تو مولانا فضل الرحمن کے کارکن شمس محسود نے احتجاجی جلسے میں لہو گرمایا کہ ’’ احمد شاہ مسعود اتنا عیاش تھا کہ اس نے کہا کہ عیاشی کی کوئی صورت میں نے نہیں چھوڑی ، بس یہ رہ گیاکہ کوئی عورت میرے سامنے بچہ جننے کی کیفیت سے گزر جائے اور پھر اس نے وہ نظارہ دیکھ لیا تھا‘‘۔ جاہل عوام کو اس طرح ورغلانے سے بھی نہیں شرماتے تھے۔ مسجد کی امامت کوئی منصب نہیں رہا بلکہ پیشہ بن گیا ہے، پہلے عزت اور وقار کی نگاہ سے لوگ دیکھتے ، اب تومسجد کی امامت ہی نہیں مذہبی لبادے کی لیڈر شپ کو بھی نکمے قسم کے لوگوں نے اتنا بدنام کردیاہے کہ اس لبادہ میں لیڈری کرتے ہوئے بھی شرم آتی ہے۔ امام الہندمولاناآزادؒ کی داڑھی چھوٹی تھی مگر علم تھا، اب بڑے ریش والے کیاجاہل ہیں؟۔مولانا کی پوری تقریر تضادات کا مظاہرہ ہے مگر لٹو کی طرح گھومنے والے کی کسی نے پکڑ نہیں کی، علی گڑھ اور دارالعلوم دیوبند پڑھے لکھے جاہلوں کی بہتات ہے مگرکوئی ان پر گرفت نہیں کرتا۔ عمران خان کو اسلامی جمعیت طلبہ کے جاہلوں نے پنجاب یونیورسٹی میں گریبان سے پکڑا۔
لوگوں کی راۓ