بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی - ضربِ حق

پوسٹ تلاش کریں

بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی

بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی اخبار: نوشتہ دیوار

بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی

اگر سمگلنگ اور رشوت کا سسٹم ختم ہو تو پڑوس کی تجارت سے پوری قوم مرنے سے پہلے زندہ ہوجائے گی
وزیرستانی کہتے ہیں کہ فقیر اپنے لئے دعا کرو اور فقیر کہتا ہے کہ تمہاری خیرات سے میری توبہ اپنے کتے روکو!

محترم ڈاکٹر لعل خان ایک عظیم انسان تھے۔ بہت بہادر، جریح، صاف گو اور اپنے نظرئیے پر غیرمتزلز ل یقین رکھنے والے۔ کامریڈ لعل خان کو سرخ سلام اور ان کے نام اور کام کو زندہ رکھنے کیلئے لاہور ائیر پورٹ کا نام ڈاکٹر لعل خان ائیرپورٹ رکھنا چاہیے تا کہ پاکستان کی تمام لسانی اکائیوں اور دنیا کو پتہ چلے کہ لاہور میں صرف بادشاہی مسجد ، ہیرامنڈی، مینار پاکستان، علامہ اقبال کا مزار اور داتا کا دربار نہیںہے بلکہ ڈاکٹر لعل خان جیسے گمنام اور زبردست انسان ہیں۔
علامہ سید یوسف بنوری کی ایک تقریر کو ماہنامہ بینات جامعة العلوم الا سلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی میں شائع کیا گیا تھا جس کو ہم نے اپنے اخبار کی زینت بھی بنایا تھا۔ اس میں اسلام کے معاشی نظام کا جوخلاصہ پیش کیا گیا تھا وہ موجودہ سودی بینکاری اور امیر وغریب کے درمیان ناجائز منافع خوری کے خلاف تھا اور اسلام اور سودی نظام میں اس تفریق کی عکاسی کرتا تھا کہ اسلام نے جائز منافع پر بھی صدقہ وزکوٰة کا نظام نافذ کیا تھا اور سود میں لوگوں کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاکر قرض سے قرآن وسنت کے منافی فائدہ حاصل کیا جاتا ہے۔
روس دنیاکی سپرطاقت بن گیا ،ڈاکٹر لعل خان نے کہا کہ لینن نے کہا تھا کہ یورپ کا مرکز جرمنی ہے ، جب تک جرمنی ہمارے ساتھ نہ ہو تو یہ سرخ انقلاب کامیاب نہیں ہوسکتا ہے۔ حالانکہ جس وقت یہ کہا ہوگا ،اس وقت جرمنی کو عالمی طاقت کا درجہ حاصل تھا۔ پھر جب روس خود سپرطاقت بن گیا اور جرمنی کی ایسی حیثیت بھی نہیں رہی تو ناچ نہ جائے آنگن ٹیڑھا والی بات ہے۔
مکہ اسلام کا قبلہ اور مرکز تھا۔ جب مسلمان ہجرت پر مجبور ہوگئے تو بھی مکہ کو فتح کرلیا۔ جرمنی کے دارالحکومت برلن شہر کی تقسیم تک بھی سوشلزم پہنچ گیا تھا۔یہ حال چین میں بھی سوشلزم کا ہوا تھا۔ اسلام نے مشرق ومغرب کی سپر طاقت روم و ایران کو فتح کیا اور جب عرب سے اقتدار چھن گیا تو ترکیوں نے طویل عرصہ تک حکومت کی تھی۔ اگر پاکستان سے اسلامی نظام شروع ہوجائے تو پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے گا۔ اگرپوری دنیا سے سودی نظام کا خاتمہ ہو اور مزارعین کو مفت زمین فراہم کی جائے تو محنت کش طبقہ خوشحال ہوگا اور صلاحیت والا طبقہ بھی اپنی صلاحیتوں سے دنیا کو نوازے گا۔ جب اسلام کے مطابق ترجیحات ہوں گی تو دنیا کو امن وامان کا گہوارہ بھی بنایا جائے گا اور ماحولیاتی آلودگیوں کے پھیلاؤ کو انسانی بنیاد پر روکا جائے گا۔ سورہ الحدید کے آخر میں مسلمانوں کیلئے خوشخبری ہے کہ اہل کتاب کے عروج کے بعد مسلمانوں کے پاس قوت آئے گی۔ جب مسلمان طاقت میں آئیں گے تو امریکہ کی طرح انسانیت کو تباہ وبرباد کرنے کے بجائے درگزر اور شفقت ورحمت کا مظاہرہ کریں گے۔ پھر چودہ نمبر پارہ کے ابتداء کا منظر دنیا دیکھے گی کہ ” اہل کتاب اس بات کو پسند کریں گے کہ کاش ہم بھی مسلمان ہوتے”۔ افغانستان، پاکستان، عراق، شام ، لیبیا، سوڈان، چیچنیا، ازبکستان، تاجکستان، کر غیزستان وغیرہ کے ساتھ کیا کیا؟۔ علماء ومشائخ نے قرآن وسنت کی بڑی خدمت بھی کی ہے مگر اسلام کا حلیہ بھی بہت بگاڑا ہے۔ اگر اس حلیہ کو نہیں بگاڑتے تو لعل خان بھی اسلام کی ترویج کرتے۔
آج اسلامی بینکاری نے دنیا پر قبضہ کرنے کا مزید راستہ ہموار کردیا ہے۔ پہلے بینک کسی کو قرضہ دینے کیلئے اخلاقی بنیادوں پراعتماد کرتا تھا۔ پھر جب لوٹ کا بازار گرم ہوا۔ نوازشریف اور زرداری جیسے لوگ سیاست میں آگئے تو قرضہ لے کر بینکوں سے سیاسی اثر ورسوخ کی بنیاد پر معاف کرایا گیا۔ بینکوں کے مالک ہوشیارہوگئے اور حکومت سے معاملہ پرائیوٹ کردیا گیا تو قرضوں کے بدلے میں کسی چیز کے کاغذات رکھنے لگے۔ اب اسلامی بینکاری کی بنیاد پر بہت بڑا سودی فتنہ شروع کیا گیا ہے۔ جب بینک قرضہ دیتی ہے تو اس چیز کو مارکیٹ سے بہت کم قیمت میں اپنے نام کرالیتی ہے اور مالک اپنی جائیداد کا کرایہ دار بن جاتا ہے۔ مثلاً اسلام آباد ائیر پورٹ کی اصل قیمت ایک کروڑ ڈالر ہے تو اسے صرف40لاکھ ڈالر کا قرضہ دے کر بینک اپنے نام کرلے گا اور سودے بازی کرنے والی ہستی کو بھی کچھ رشوت منہ میں مٹھائی کے طور پر ڈال دے گا۔ پھر اس قرض پر جو سودبنتا جائے گا وہ بینک کو کرائے کے مد میں جائے گا۔ کس کے کرائے کے مد میں؟۔ ائیرپورٹ کے کرائے کے مد میںجو اصلی مالک پاکستان سے اس کی ملکیت لے کر بینک کو دی گئی ہے۔ یعنی ہم اپنی چیز کی ملکیت بھی دوسروں کو دیتے ہیں اور اس جائیداد کا کرایہ بھی دوسرے کو دے رہے ہیں اورجب ہمارے ہاتھ سے معاملہ نکل جائے گا اور جو قرضہ لیا ہے اس پر مزید سود کرائے کی مد میں ہم دینے کے لائق نہیں رہیں گے تو اسلام آباد ائیرپورٹ تو ہم ان کو پہلے سے دے بھی چکے ہیں۔ وہ تو ہم پہلے بھی اس کا سود کے مد میں کرایہ دے رہے تھے۔
بعض لوگ سمجھتے تھے کہ رسول اللہ ۖ کیسے یہ الفاظ بول سکتے ہیں کہ سود کا کم ازکم گناہ اپنی ماں سے زنا کے برابر ہے؟۔ جب پوری قوم سودی نظام سے غربت کی لکیر کے نیچے آجائے گی اور عزتیں فروخت ہونے تک نوبت پہنچے اور بچے چوری کرکے فروخت تک معاملہ پہنچے۔ پیسوں کی خاطر کرائے کے دہشت گرد بننے تک معاملہ پہنچے اور تمام اخلاقی گراوٹوں کی ساری حدیں پار کرنے تک معاملہ پہنچے تو نبی کریم ۖ کے الفاظ بالکل غیر مناسب نہیں لگیں گے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کہتا ہے کہ نبی کریم ۖ نے فرمایا ہے کہ سود کا ادنیٰ گناہ اپنی ماں سے خانہ کعبہ میں36مرتبہ زنا کے برابر ہے۔ مولانا فضل الرحمنPDMکا حصہ ہے اور حکومت میں شامل ہونے کے باوجود بھی سودی نظام کو ختم کرنے کی کوشش نہیں کرتا ہے۔ اس سے بڑا جرم اور کیا ہوسکتا ہے؟۔ حالانکہ یہ بات عیاں ہے دنیا پر کہ اسلام کے نام پر سودی بینکاری زیادہ خطرناک ہے۔
اب مولانا فضل الرحمن کی جماعت کے لوگوں نے پروپیگنڈہ شروع کردیا کہ جب سراج الحق پختونخواہ کے وزیر خزانہ تھے تو عالمی اداروں کے ساتھ سود پر دستخط کرتے ہوئے معاہدہ کیا کہ ایک اچھا سود ہوتا ہے جس کا ہم معاہدہ کرتے ہیں اور ایک ظالمانہ سود ہوتا ہے جس کو ہم برا سمجھتے ہیں۔ حالانکہ سود میں اچھا اور برا سود کونسا ہوسکتا ہے؟۔ اب یہ ایکدوسرے کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔
پاکستان کے مسائل کا فی الحال ایک حل یہ ہے کہ افغانستان، ہندوستان اور بھارت کے سرحدات پر ٹیکس فری تجارت کا آغاز کیا جائے۔ رشوت واسمگلنگ کا خاتمہ کیا جائے۔ جس سے غربت کی لیکر کے نیچے دبے ہوئے عوام اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں گے، بیرونی قرضہ بھی دے دیں گے۔ ائیرپورٹ پر ریل پیل اور تجارت کا دروازہ کھل جائے گا۔ سیاح بڑی تعداد میں آنا شروع ہوں گے۔ عوام مہذب بن جائے گی۔ معاشرتی درندگی کا خاتمہ ہوگا اور سرکار کے وحشی لوگ بھی انسان کے بچے بن جائینگے۔ عدالتوں کا کام حقیقی انصاف کی فراہمی بن جائیگا۔ کاشتکاروں کو مفت میں زمینیں دی جائیں اور صرف پاکستان نہیں پوری دنیا سے سود کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا جائے۔ اسلام کے معاشرتی نظام کو نافذ کیا جائے تو یورپ وامریکہ کی خواتین بھی اسلامی نظام کا مطالبہ کریں گی ۔ عورت کو حق مہر ، خلع وطلاق میں حقوق اور غیرت کے نام پر قتل سے تحفظ فراہم کیا جائے تو زیادہ سے زیادہ کچھ بدنام چہروں کے ملاؤں کی بیگمات بھاگ جائیںگی؟
*****************************************

ماہ ستمبر2023کے اخبار میں مندرجہ ذیل عنوان کے تحت آرٹیکل ضرور پڑھیں:
1:14اگست کو مزارِ قائد کراچی سے اغوا ہونے والی رکشہ ڈرائیور کی بچی تاحال لاپتہ
زیادتی پھر بچی قتل، افغانی گرفتار ،دوسراملزم بچی کا چچازاد:پشاورپولیس تجھے سلام
2: اللہ کی یاد سے اطمینان قلب کا حصول: پروفیسر احمد رفیق اختر
اور اس پر تبصرہ
عمران خان کو حکومت دیدو تو اطمینان ہوگا اورخوف وحزن ختم ہوگا
ذکر کے وظیفے سے اطمینان نہیں ملتا بلکہ قرآن مراد ہے۔
3: ایک ڈالر کے بدلے میں14ڈالر جاتے ہیں: ڈاکٹر لال خان
اور اس پر تبصرہ پڑھیں۔
بھارت، افغانستان اور ایران کو ٹیکس فری کردو: سید عتیق الرحمن گیلانی
4: مسلم سائنسدان جنہوں نے اپنی ایجادات سے دنیا کو بدلا۔
خلیفہ ہارون الرشید نے فرانس کے بادشاہ شارلمان کو ایک گھڑی تحفہ میں بھیج دی
5: پاکستان76سالوں میں کہاں سے گزر گیا؟
اور اس پر تبصرہ پڑھیں
نبی ۖ کے بعد76سالوں میں کیا کچھ ہوا؟
6: پہلے کبھی کانیگرم جنوبی وزیرستان میں ماتمی جلوس نکلتا تھا،آج اسکا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا!
7: اہل تشیع اور اہل حدیث کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
اس پر تبصرہ پڑھیں
اہل سنت و اصلی حنفیوں کا مسئلہ تین طلاق پر مؤقف
8: اہل تشیع کا مؤقف خلافت و امامت کے حوالہ سے
اس پر تبصرہ پڑھیں۔
الزامی جواب تاکہ شیعہ سنی لڑنا بھڑنا بالکل چھوڑ دیں

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟