پوسٹ تلاش کریں

افغانستان، پاکستان، عراق، لیبیا اور شام تباہ کرنے والا اسرائیل کا سرپرست اعلیٰ امریکہ دوست لیکن اسرائیل بلیک میلنگ کا ذریعہ؟۔

افغانستان، پاکستان، عراق، لیبیا اور شام تباہ کرنے والا اسرائیل کا سرپرست اعلیٰ امریکہ دوست لیکن اسرائیل بلیک میلنگ کا ذریعہ؟۔ اخبار: نوشتہ دیوار

افغانستان، پاکستان، عراق، لیبیا اور شام تباہ کرنے والا اسرائیل کا سرپرست اعلیٰ امریکہ دوست لیکن اسرائیل بلیک میلنگ کا ذریعہ؟۔

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی

تحریک انصاف کی رہنما سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے پاک فوج کو اسرائیل سے تعلقات کے حوالے سے جب اپنا بیان جاری کیا تو میڈیا پر اس سے بھونچال آیا اور تہلکہ مچ گیا۔

جیو نیوز ”آپس کی بات” کے میزبان منیب فاروق نے پاکستانی نژاد امریکنNGOکے وفد اور صحافی احمد قریشی سے پوچھا کہ اسرائیل جانے اور اسرائیلی صدر وغیرہ سے ملاقات کے کیا مقاصد تھے؟

ARYنیوزٹائپ کے صحافی احمد قریشی نے بتایا کہ75سالہ تاریخ میں پاکستان میں پہلی بار کسی یہودی کو پاسپورٹ جاری کیا گیا ہے جس کا کریڈٹ ریاست اور تحریک انصاف کو جاتا ہے

تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے اسرائیل کے حوالے سےISPRپاک فوج کے ترجمان کو دھمکی دی تو عدالت نے باغی ارکان کے ووٹ کاؤنٹ نہ کرنے کا فیصلہ دیا۔ عام تاثر یہ ہے کہ تحریک انصاف ریاست کو دباؤ میں لانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ جیو نیوز اور صحافیوں کے ایک ٹولے کی طرف سے عمران خان کی حکومت اور پاک فوج پرایک دباؤ اور ن لیگ کو ریلیف اور وکالت کرنے کا سلسلہ جاری رکھنا کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ اب پانسہ پلٹ گیا ہے تو پاک فوج کو عمران خان کے دباؤ سے نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔
اگر شیریں مزاری یہ اعلان کردیتی کہ پاک فوج نے درپردہ اسرائیل سے تعلقات بحال کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا تھا جس کے پیچھے امریکہ تھا اور ہم نے ایسا نہیں ہونے دیا جس کی وجہ سے تحریک انصاف کی حکومت امریکہ کی ایماء پر ختم کردی گئی تو پاک فوج سے محبت کرنے والے جلاؤ گھیراؤ پر اتر آتے جو کسی طاقت سے پھر سنبھالے نہیں جاسکتے تھے۔ عمران خان نے خوف کے مارے یہ رسک لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج پر عمران خان بھی قربان ہو۔
اسرائیل جانے والے پاکستانی نژاد امریکن وفد میںARYنیوز کے صابر شاکر ٹائپ کے صحافی احمد قریشی نے انکشاف کیا کہ75سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک یہودی کو پاکستانی پاسپورٹ جاری کیا گیا جسکا کریڈٹ ریاست اور عمران خان کی حکومت کو جاتا ہے۔ وفد کا مقصد پاکستان کی نمائندگی کرنا نہیں بلکہ بین المذاہب ہم آہنگی تھا۔ اسرائیلی حکومت کے نمائندوں نے بتایا کہ جس طرح ہم اپنے سخت گیر لوگوں کو سامنا کررہے ہیں جو مسلمانوں اور فلسطینیوں سے تعلق کی بحالی نہیں چاہتے۔ اسی طرح تم لوگوں کو بھی ان شدت پسندوں کا سامنا ہے۔ جب آپ کی طرف سے پیش رفت ہوگی تو ہم بھی اپنے لوگوں کو مطمئن کرسکیں گے۔ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے بعد سب سے زیادہ تعداد ترکیوں کی تھی جن کا50سال سے اسرائیل سے دوستانہ تعلق ہے۔ مصر، عرب امارات، بحرین اور دوسرے مسلم ممالک نے اسرائیل سے تعلقات قائم کئے ہوئے ہیں۔ منیب فاروق نے پوچھا کہ ڈاکٹر شیریں مزاری جو تاثر دے رہی ہے کہ ہماری حکومت کی رخصتی کے بعد امریکہ سے پاکستانیوں کا وفد اسرائیل گیا تو کیا اس کے پیچھے عمران خان کی حکومت کے خاتمے اور نئی حکومت قائم ہونے کا کوئی تعلق ہے؟۔ جس کے جواب میں احمد قریشی نے کہا کہ میں ایک صحافی ہوں اورصحافت کا تعلق خبر سے ہوتا ہے۔پرویز مشرف کے دور میں وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی بھی اسرائیلی سفیر سے خفیہ ملاقاتوں کی خبریں میڈیا پر آئی تھیں۔ عمران خان کے دور میں اسرائیلی جہاز کی آمد کے حوالے سے بھی مذہبی و سیاسی رہنماؤں میں خبر گردش کررہی تھی ۔پاکستان کی ریاست اور عوام کے درمیان گیس بھرے غبارے کا تعلق ہے۔ فضاؤں میں اڑنے والا غبارہ کب پھٹ جائے یا پھر کب گیس خارج ہوجائے؟ یہ ریاست ، سیاست اور صحافت کی بساط پر کھیلنے والے کھلاڑیوں کے بائیں ہاتھ کا ایک کھیل ہے۔ جب مقتدر طبقات، سیاستدانوں اور صحافیوں میں شعور نام کی کوئی چیز نہ ہو تو بے خبر عوام سے کس بات کی توقع رکھی جاسکتی ہے؟ ذرا سوچئے تو سہی3بار وزیر اعظم بننے والے نواز شریف کا بھائی کئی بار کا تجربہ کار وزیر اعلیٰ شہباز شریف اپنے کپڑے بیچ کر آٹا سستا کررہا ہے؟۔
عوام الناس کے ساتھ ساتھ اشرافیہ کے مخصوص طبقے کو بھی شعور دینا بہت ضروری ہے۔ پنجاب کی عوام کا حال بھارت کے پسماندہ طبقات سے بھی زیادہ بدتر ہے۔ جن کو گلی، محلے، علاقے اور سیاسی بدمعاشوں کے علاوہ پولیس، عدالت کچہری اور معاشرتی چوہدریوں کی چودھراہٹ کا سامنا ہے۔ پختونخواہ، سندھ، بلوچستان اور کراچی کے غریب عوام کا بھی کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ تھوڑا سا خوشحال طبقہ برگر کلاس فارمی اور فینسی مرغیاں اور پرندے ہیں۔ بقیہ صفحہ2نمبر3

بقیہ نمبر3…اسرائیل کو تسلیم کرنے پر بلیک میلنگ
جن کا سیاست ، نظرئیے اور انسانی ہمدردیوں سے کوئی دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ عمران خان جتنے لوگوں کو نظرئیے کے نام پر اکھٹا کرتے ہیں اگر وہ اپنی بیٹی ٹیرن وائٹ کو میدان میں لائیں تو ان سے زیادہ بڑا اجتماع ہوگا۔ جب قوم کو شعور نہیں ملتا تونظریاتی بننے کے بجائے لوگ اُلو بنتے ہیں۔ جمہوریت نے باشعور لوگوں کو عمران خان اور سب جماعتوں کی کارکردگی زبردست طریقے سے دکھادی ہے۔
امریکہ نے نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان کو بھی تباہ کردیا اور پھر عراق، لیبیا اور شام کو بھی تباہ کردیا اور یوکرین روس کے ہاتھوں امریکہ نے ہی تباہ کیا۔ عمران خان کہتا ہے کہ میں غیرت پر جیتا اور مرتا ہوں لیکن جب اس کو خوف تھا کہ اپوزیشن حکومت کیلئے مشکلات پیدا کریگی اور قرار داد لانے پر فرانس کے سفیر کو باہر نکالے گی تو پھر وعدے کے باوجود توہین رسالت کے مرتکب فرانس کے سفیر کو ملک بدر نہیں کیا۔ عوام نے نہ صرف پولیس والوں اور عوام کو قتل اور زدوکوب کیا بلکہ سری لنکن شہری کو سرِ عام بہیمانہ تشدد سے قتل کرکے جلا ڈالا۔ یہ وہی جذبہ تھا جو عمران خان نے ن لیگ کی حکومت کیخلاف مشکلات کھڑی کرنے کیلئے عوام میں پیدا کیا تھا۔ جس کی پھر عمران حکومت شکار ہوئی۔ اگر امریکہ نے عمران خان کو حکومت سے نکالا اور عمران خان امریکی سفیر کو نہیں نکال سکا تو ایسی بہادری پر پوری قوم نے عمران خان کو مسیحا ماننا ہے کیا؟۔
ہماری ریاست اور متحدہ حکومت کو اصل ڈر عوام کی اس جہالت سے ہے جو انہوں نے اسرائیل وامریکہ کیخلاف اور مذہب کے نام پر خود کاشت کی ہے۔ عمران خان کی ایک خاتونMNAنے اپنے دورِ حکومت میں مرکزی خیالات سے استفادہ کرتے ہوئے یہ تبلیغ بھی شروع کردی تھی کہ ہم نماز میں یہودیوں پر درود بھیجتے ہیں۔ اسلئے کہ یہود و نصاریٰ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد ہیں۔ گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے ، چور مچائے شور کی بہت ساری کہاوتیں مشہور ہیں۔
جب صدر مملکت عارف علوی نے عدالت کو ریفرنس بھیجا کہ باغی ارکان کی پوزیشن واضح کی جائے جس کی وجہ سے تحریک انصاف کی اتحادی جماعتیں بھی مخمصے کا شکار ہوگئی تھیں کہ اگر اتنے ارکان کی بغاوت ہے تو حکومت کا خاتمہ یقینی ہے۔ لیکن عدالت نے اتنی دیر کردی کہ تحریک انصاف کے اتحادیوں نے راہیں جدا کرلیں۔ جب منظر نامہ بدل گیا تو عدالت کا فیصلہ آگیا۔ اگر عمران خان نے راتوں رات عدالت لگانے پر درست اعتراض کیا تھا تو اس کو چاہیے تھا کہ اعلان کرتا کہ جج صاحبان اس کو رول کرکے اپنی کرسی کے اوپر رکھ لیں ہوسکتا ہے کہ انکے کام آجائے۔ بزدار سے تو ویسے استعفیٰ لیا تھا اور پرویز الٰہی کی بھی مٹی پلید ہوچکی ہے۔ چوہدری شجاعت حسین کا بیٹا وفاقی وزیر ہے۔ پنجاب کی حکومت کا دانہ چگنا ممکن نہیں ۔علیم خان اور جہانگیر ترین بھی مخالف جانب ہیں تو اس گناہ بے لذت حکومت کی بحالی پر عدالت کو خوش آمدید کہنا عقل کی بات نہیں۔
ہندوستان سے علیحدگی کی بنیاد مسلمانوں کا الگ وطن پاکستان تھا۔ اسلام کا نظام اتنا بہترین ہے کہ غریب، امیر اور متوسط طبقات کے علاوہ مسلم اور غیر مسلم سب کیلئے قابل قبول ہے۔ لیکن مذہبی طبقات نے اسلام کا بیڑہ غرق کرکے رکھ دیا ہے۔ اگر اسلامی مزارعت کی بنیاد پر سُودی نظام کا جڑ سے خاتمہ کیا جائے اور محنت کشوں کو اپنی محنت کا پورا پورا صلہ ملے تو دنیا بھر کے کامریڈ اسلامی نظام کیلئے کھڑے ہوجائیں گے اور روس وغیرہ ہمارے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔
14سالہ چھوٹی بچی دعا زہرا کو والدین سے الگ کرکے شریعت کے نام پر نکاح کرنے کی گنجائش مولوی کے خود ساختہ مذہب میں ہے۔ قرآن و سنت میں نہیں ہے۔ میاں بیوی کی ناراضگی کے بعد باہمی صلح کیلئے حلالے اور بے غیرتی کی بنیاد قرآن و سنت نے نہیں ملاؤں نے رکھی ہے۔ جب لوگوں میں غلط فرسودہ حلالے کی روایت کو توڑنے کی غیرت نہیں ہے تو ان سے اور کیا غیرت کی توقع رکھی جاسکتی ہے؟۔ قرآن نے سورۂ نساء آیت19میں عورت کو خلع اور شوہر کو طلاق کا حق دیا ہے۔ آج اگر ڈاکٹر عامر لیاقت اعلان کردے کہ میں نے دانیہ سمیت کسی بیوی کو طلاق نہیں دی ہے تو مولوی کے مذہب کے مطابق عدالت کو خلع دینے کا حق نہیں۔ حالانکہ جس طرح شوہر کو طلاق کا حق ہے اسی طرح سے بیوی کو قرآن و سنت نے خلع کا حق دیا ہے۔ جس کیلئے عدالت میں جانے کی بھی ضرورت نہیںہے ۔ جب ہاتھ لگانے سے پہلے شوہر بیوی کو طلاق دے تو پھر بھی مالدار اور غریب کو اپنی وسعت کے مطابق آدھا حق مہر دینا فرض ہے لیکن جب خواتین سے کئی بچے جنوائے جائیں اور پھر ان کو طلاق دے کر نہ صرف گھروں سے باہر بھگایا جائے بلکہ ان کے بچے بھی چھین لئے جائیں تو ایسا ظلم اسرائیل و امریکہ اور کسی بھی غیر مسلم ملک میں نہیں ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ملاؤں کا بگڑا ہوا اسلام درست کرنا ہوگا پھر معاشرہ خود بخود مثالی بنے گا اور ترقی کرے گا۔
قرآن میں معاشرتی مسائل کی زبردست وضاحت ہے جس کی طرف ملاؤں کا دھیان نہیں گیا۔ قرآن میں تسخیر کائنات ہے۔ مسلمان سائنسدانوں نے مختلف شعبوں میں سائنسی ترقی کے حوالے سے بہت بڑا کردار ادا کیا ہے۔ اگر اس روش پر مسلمان قائم رہتے تو آج سائنسی ترقی میں مسلمانوں کا بہت بڑا حصہ ہوتا۔ قرآن نے بادلوں اور بجلی کی تسخیر کابتایا۔غیر مسلموں نے الیکٹرک اور الیکٹرانک سے دنیا کو روشن کردیا لیکن فقہاء غسل کے فرائض کی تسخیر میں لگے ہوئے تھے۔ مولانا شاہ تراب الحق قادری اور دعوت اسلامی کے مفتیوں نے عوام کو ان فقہی مسائل سے آگاہ کیا کہ ”روزے کی حالت میں پاخانہ کرنے کے بعد زور دے کر اپنے مقعد سے نکلنے والی آنت کو باہر رہنے پر مجبور کرو اور دھو کر اس کو کپڑے سے سکھادو نہیں تو روزہ ٹوٹ جائے گا اور استنجا کرتے وقت اپنی سانس کو بند رکھیں اسلئے کہ مقعد میں پانی چڑھ جائے گا اور روزہ ٹوٹ جائیگا”۔
اللہ تعالیٰ مذہبی طبقات سمیت ہمیں اور سب کو ہدایت عطا فرمائے۔ آمین ہمیں معلوم ہے کہ بعض قادیانیوں نے شیعوں کے خلاف آگ بھڑکانے میں بڑا کردار ادا کیا اور قادیانی جتنے قابلِ نفرت ہیں تو ان کی اپنی روش اس میں شامل ہے۔ تاہم قادیانی کو صرف اسلئے کہ وہ قادیانی ہے قتل کرنا جائز نہیں ہے ۔ جو اس کو جائز سمجھتا ہے تو بڑے علماء ومفتیان بسم اللہ کریں۔ مولانا فضل الرحمن کے دل کے وال بھی قادیانی ڈاکٹر مبشر نے بدلے تھے۔ اوکاڑہ میں ایک قادیانی کو قتل اور اسکے تین سالہ بچے کو زخمی کرنا ایک مدرسے کے نئے فاضل علی رضا کی طرف سے بہت قابلِ غور معاملہ ہے۔ زندیق کی تعریف یہ کی گئی ہے کہ اس کی توبہ بھی قبول نہیں۔ اور قادیانیوں کو زندیق قرار دیا گیا ہے۔ پھر جنگ گروپ کے مالک نے قادیانی لڑکی کو توبہ کرواکر کیسے شادی کی ؟۔ نبی ۖ نے نبوت کے دعویدار ابن صائد دجال کو قتل نہیں کیا اور نہ اکابر علماء نے مرزاغلام احمد قادیانی کو قتل کیا۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv
اخبار نوشتہ دیوار کراچی۔ خصوصی شمارہ مئی 2022

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟