جماعتوں کو توڑنا اور جوڑنا ختم کرو مظہر عباس
اکتوبر 2, 2023
جماعتوں کو توڑنا اور جوڑنا ختم کرو مظہر عباس
1980 کی دہائی سے اغواء کاروں اور جرائم پیشہ عناصر کیساتھ ادارے ملوث ہیں مگر چہرے بدلتے ہیں
صحافی مظہر عباس نے خطاب میںحقائق کوواضح کیا: ہم نے اپنے آپ کو قانون سے بالاتر سمجھ لیا۔ ہم جرنلسٹ ہوں، وکیل ہوں۔ ہم نے یونینز میں بار ایسوسی ایشنز میں ووٹرز بنانے شروع کردئیے، ممبر زبنانے شروع نہیں کئے۔ جب ووٹرز بنائیں گے تو ووٹرز کو پروٹیکٹ کریں گے۔ آپ ممبر بنائیں گے تو ممبر کو بنیادی کورڈکا پتہ ہوتا ہے کہ سب سے پہلے قانون مجھ پر لاگو ہوتا ہے۔ مجھے نہ اپنی گاڑی پر پریس لکھوانا چاہیے نہ ایڈوکیٹ لکھوانا چاہیے ۔میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہوتا ہوں۔ میں اپنے کو عام آدمی سے بالاتر سمجھ رہا ہوتا ہوں۔ ایم پی ایز اور ایم این ایز بنتے ہیں توMPAاورMNAکی نمبرپلیٹ لگاتے ہیں، کیوں؟ اسلئے کہ پولیس والا روکے نہیں۔ ہمارے ہاں رول آف لاء نہیں رہی ہمارے ہاں رولرز کا لاء رہا ہے۔کبھی بھی آئی جی اورDIGلیول کے آفیسر کو چیف منسٹر ہاؤس میں حاضری دینی چاہیے نہ پارٹیوں میںشریک ہونا چاہیے۔ دعوتوں میں شریک تو سمجھوتا کرینگے، دوستیاں بنائیں گے اور دوستوں کو پروٹیکٹ کرینگے ، بلایا اسلئے جاتا ہے کہ کام کروائے جائیں۔ یہ چیزیں شروع ہوئیں80کی دہائی میں تو لاء اینڈ آرڈ رکی سچویشن خراب ہونا شروع ہوئی ۔ ڈاکوؤں کا خوف بڑھنے لگا ڈاکوؤں کی بڑی تعداد پولیس میں بھرتی ہوئی۔وہ ریفارم اٹھا کر دیکھ لیں جو پولیس میں کئی ہارڈ ان کرمنل رہے ہیں۔ کئی لوگوں کو باقاعدہ گھسایا گیا اور وہی پھر اغواء برائے تاوان کا حصہ رہے ہیں۔ یہ چیزیں اس وقت کھلیں جب سن89میں فخر الدین جی ابرہیم گورنر بنے۔ اغواء برائے تاوان ، سپرداری اور کار چوری کی بہت سی وارداتیں ہوتی تھیں اور وہ وقت آیا جب سٹیزن پولیس رابطہ کمیٹی (CPLC) بنائی گئی۔ ایسا آزاد ادارہ جو پولیس اور شہریوں کے درمیان رابطہ بنائے ۔ اس کی کارکردگی دیکھیں جب جمیل یوسف اسکے ہیڈ تھے اور ناظم حاجی صاحب، تو انہوں نے باقاعدہ شہریوں کو یہ اعتماد دلوایا کہ اگر پولیس والے شہریوں کیFIRنہیں کاٹتے توCPLCآپ کیFIRکٹوائے گی ، شنوائی کروائے گی ، اب آپ کاعدالتی نظام آڑے آیا۔ ایک بچے کا کیس مجھے یاد ہے جمیل صاحب کو بھی یاد ہوگا ، بچے اور اسکے والدین کو تیار کیا گیا کہ اغوا ء کار کو پکڑ لیا گیا۔ کیونکہ بچہ ہی پہچانتا تھاجس نے اغوا کیا تھا۔ تو بچے کی گواہی کروانی تھی اور والدین ظاہر ہے کہ ڈرے ہوئے تھے۔ تو انہیں یہ اعتماد دلایا گیا کہ سزا تو ہونی ہی ہونی ہے۔ ان کو اینٹی ٹیررازم کورٹ سے سزائے موت ہوئی۔ ہائی کورٹ نے انہیں بری کردیا اور اسکے بعد وہ فیملی ملک چھوڑ کر چلی گئی۔ کار سپرداری پر ایک ہائی لیول میٹنگ ہوئی ، غلام اسحاق خان صدر تھے۔ یہ ہوا کہ گاڑیاں کیوں نہیں بازیاب ہورہی سپرداری کی؟، تو جمیل صاحب نے کہا کہ اجازت دیں کہ اس کام کو آپ کے داماد سے شروع کیا جائے اور پھر بلوچستان اور دوسری جگہ ججز کے گھروں پر گاڑیاں کھڑی ہوئی تھیں۔ اس ملک میں آپ لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال کو کیسے پروان چڑھائیں گے؟۔ جب میں بطور حکمران ایک کرمنل کو تحفظ دیتا ہوں ، جس میں کسی پارٹی کی بات نہیں ۔ آج پیپلز پارٹی کا دور ہے ،اس سے پہلے ارباب رحیم ، لیاقت جتوئی ، مظفر حسین شاہ ، عبد اللہ شاہ کا دور تھا، پھرقائم علی شاہ، مراد علی شاہ۔ حکومتیں ، چہرے بدلتے ہیں سسٹم وہی چلتا ہے کیونکہ سسٹم کو تحفظ دینے والےRULERSہیں۔ ڈاکوؤں کا بھتہ بھی وہ وصول کرتے ہیں اور دہشتگردوں کو تحفظ بھی وہ دیتے ہیں۔ جب وہ دہشتگرد ان سے آنکھیں ملاتا ہے تب لڑائی ہوتی ہے۔ جسMQMکیMilitancy(عسکریت پسندی) کی بات کی گئی اسMQMسےMilitancyکروائی گئی۔12مئی کیا تھا؟۔ کنٹینرز کس نے لگائے تھے؟۔ پورا پلان کس نے کیا تھا؟۔ گورنر ہاؤس میں میٹنگ ہوئی تھی۔ چیف جسٹس، تمام آفیسرز اور سیکٹر کمانڈر وہاں تھے۔ سب براہ راست پرویز مشرف سے رابطے میں تھے۔ میٹنگ ہوئی، دوپہر کو قائل کیا گیا کہ ہم نے کوشش کرلی چیف جسٹس افتخار چوہدری نہیں مان رہے ہیں تو جلسہ کرنے دیں کیا ہوگا؟ خطاب کرکے چلے جائیں گے۔ وہ اس پربھی نہیں مانے کہ ہیلی کاپٹر سے لے جایا جائے اور وہ تقریر کرکے چلے جائیں تو انہوں نے کہا کہ اگر یہ ہے تو رہنے دیں اس چیز کو ۔دوپہر کو یہ طے ہوا مشرف نے کہا کہ میں پھر رابطہ کروں گا۔ یہ ساری اسٹوری اس وقت کے گورنر ڈاکٹر عشرت العباد نے بتائی۔ یہ11تاریخ کی بات ہے، شام کے وقت مشرف کے جو سب سے قابل اعتماد جنرل تھے ان کا فون آیا کہ جو پرانی اسکیم ہے اسی پر عمل درآمد ہوگا توkindly tell london۔ تو انہوں نے کہا کہ وہ بات آپ لند ن کو ہی بتادیں۔ تو آپ کو لگا کہ12مئی کس نے کیا؟۔ اسی لئے12مئی کی انکوائری نہیں ہوئی۔ اسی لئے12مئی کے بارے میں آپ سیاسی طور پر ایکدوسرے پر الزامات لگاتے رہے اور کوئی لوگ پکڑے نہیں گئے،12مئی کے بعد27دسمبر بھی تو ہوا۔ شہر جل رہا تھا تو آپ نے آرمی کیوں نہیں کال کی؟۔ رینجرز کیا کررہی تھی؟۔ پورے شہر میں آگ لگی تھی۔ عام شہریوں کے اربوں کی جائیداد، پراپرٹی کی اجازت دی تھی؟۔ کون ذمہ دار ہے اسکا؟۔ ریاستی ادارے ریاست پاکستان میں امن و امان خراب کرنے کے ذمہ دار ہیں آپ پولیٹیکل پارٹیز توڑتے ہیں، حکومتیں بناتے اور توڑتے ہیں۔ جب تک آپ اس عمل سے باہر نہیں نکلیں گے۔ آج آپ نے ایک گروپ کھڑا کیا کل آپ نے کہا کہ نہیں یہ گروپ نیشنل سیکورٹی کو تھریٹ کررہا ہے اسکے مقابلے میں آپ نے ایک اور گروپ کھڑا کردیا۔MQMکھڑی ہوئی اسکے مقابلے میںMQMحقیقی کھڑی کردی گئی۔ پیپلز پارٹی ،PMLN،MQMکے ٹکڑے کئے گئے، کب تک ٹکڑے کرتے رہیں گے؟،71سے سیکھیں سبق۔ بلوچستان کے لوگ مسنگ ہیں، ریاست سے ایک آدمی مسنگ ہوجاتا ہے اور ہم اسے کہتے ہیں کہ جی پتہ نہیں کورٹ میں آکراور میں مطمئن ہوجاتا ہوں اگر وہ ریکور ہوجاتا ہے کہ وہ گھر واپس آگیا۔ کسی نے پوچھا لیکر کون گیا تھا؟۔150دن ہوگئے ایک رپورٹر ایک اینکر عمران ریاض خان غائب ہے۔ نا ہائیکورٹ کی یہ جرأت نہ سپریم کورٹ کی جرأت ہے، سپریم کورٹ نے تو ارشد شریف کا کیس بھی انفائل کردیا۔ دو ممبر ز کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ اگر پڑھ لیں تو پتہ چل جائیگا کہ کون ملوث ہے؟۔ اسکے بعدJITکا مطلب یہ ہےUnder the Carpetکر رہے ہیں ہر چیز کو۔ اسی لئے وہ کیس آگے نہ بڑھا۔ تو اگر لاء ان آرڈر کی صورتحال بہتر کرنی ہے تو پاکستان میں ہمیں اس سوچ کو بہتر کرنا ہوگا ۔ ہمیں اپنی قربانی دینی ہوگی۔ آپ کی کل حکومت آئے آپ فیصلہ کریں زیادہ سے زیادہ کیا ہوگا کہ حکومت ہٹادی جائے گی۔ کم سے کم لوگ یہ تو کہیں گے کہ آپ نے کچھ جرأت کا مظاہرہ کیا لیکن اگر پسند کاآئی جی لاکر دوسروں کیخلاف ، آپ سارے جو وکیل بیٹھے ہیں ایک سیشن جج نبی شیر جونیجو کا جامعہ کلاتھ مارکیٹKMCکے پاس قتل ہوا تھا اور لوگ جس شام کو پکڑے گئےIGنے فون کرکے جام صادق علی سے کہا کہ سر لوگ پکڑلئے گئے، کل ہم پریس کانفرنس کررہے ہیں۔IGکے مطابق جام صاحب نے کہا کہ اس میں پیپلز پارٹی کے دو لونڈے بھی ڈال دو۔ الذوالفقار کے نام پر کہ یہ اس کا کیا دھرا ہے۔ اس نے کہا کہ سر پورا کیس ختم ہوجائے گا۔ جام صادق نے کہا کہ تجھے پروموشن اور ریوارڈ سے مطلب ہے یا کیس سے؟۔ یہی چیز حکیم سعید کے کیس میں ہوئی۔ جنIGکا کل انتقال ہوا اللہ مغفرت کرے۔ جس لڑکے کو پکڑا گیاDIGکراچی نےIGسے کہا کہ سر یہ لڑکا اور بہت سے کرائم میں ملوث ہو گا مگر اس قتل میں ملوث نہیں ۔ یہاں نواز شریف آئے، یہاںDG ISIضیاء الدین بٹ آئے ، رانا مقبول سمیت ہر کوئی اس میٹنگ میں موجود تھا مگر وہDIGباہر بیٹھا تھا۔ اس کو پکڑا کئی سال وہ جیلوں میں رہا آخر کار سپریم کورٹ نے بری کردیا۔ صرف کیسز بند کرنے کیلئے لوگ پکڑتے ہیں۔ بیشمار کیسز کی مثال دے سکتا ہوں۔ ایک تاریخ ہے پاکستان میں۔ مجھے نہیں لگتا کہ چیزیں بہتر ہوں گی، پاکستان میں لاء اینڈ آرڈر بہتر ہوگا۔ جب تکRULERS(حاکم )جو ہیں وہ قانون کی حکمرانی کے بجائے اپنی حکمرانی چاہیں گے اور سپریم کورٹ بدقسمتی سے اتنی تقسیم ہوگئی ہے کہ جب تک ہم یہ فیصلے نہیں کریں گے کہ جس انکار کی وجہ سے تحریک چلی تھی وہ انکار اگر اقرار میں بدل گیا تو آزاد عدلیہ کیلئے ہم نے کیا جدوجہد کی؟۔ کیونکہ پھر تو اقرار والے چیف جسٹس ملتے رہے۔ انکار والا چیف جسٹس تو نہیں ملا پھر۔ فیصلے کمپرومائز کرتے رہے تو رول آف لا ء کے بغیر چیزیں آگے نہیں بڑھا سکتے، مبارکباد دیتا ہوں زین شاہ کو لیکن سندھ نیشنل پارٹی کوئی پروگرام لیکر آئے۔ اگر یہ موقع ملتا ہے تو آپ کے پاس پلان کیا ہے لاء اینڈآرڈر بہتر کرنے کا؟۔ بہت شکریہ۔
اخبار نوشتہ دیوار کراچی
شمارہ اکتوبر 2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv
لوگوں کی راۓ