گومل ڈیم بن گیا مگر ٹانک کو بجلی اور پانی میسر نہیں. اس پر جے آئی ٹی بنانے کی ضرورت ہے
جولائی 20, 2018
نمائندہ خصوصی نوشتہ دیوار پختونخواہ شاہ وزیر سرحدی نے کہا کہ ٹانک شہر میں لوگ پانی کی بوند بوند کوترس رہے تھے۔ علاقہ گومل کے لوگ کہہ رہے تھے کہ جب گومل ڈیم نہ بناتھا تو علاقے میں وپڈا کی بجلی تھی، گومل ڈیم بن گیا تو بجلی کی تاریں ہیں لیکن ان میں کرنٹ نہیں ہے۔ وہ لوگ جو پی ٹی ایم سے کوئی تعلق نہیں رکھتے بلکہ جب پشتون تحفظ موومنٹ کا دور دور تک وجود نہیں تھا اور نہ اسکے کوئی آثار تھے توبھی کہا جاتا تھا کہ جنرل پرویزمشرف کراچی کا مہاجر تھا اسلئے یو ایس ایڈ امریکی امداد کی رقم سے گومل ڈیم بنایا۔ اگر پنجابی حکمران ہوتا تو یہ رقم پنجاب میں ہی خرچ کردیتا۔
گومل ڈیم بننے کے بعد بڑے پیمانے پر بجلی کی پیداوار ہوسکتی تھی لیکن چینی،فوجی اور واپڈا حکام نے مل جل کر رقم کھائی ہے یا رقم کھانے میں کسی ایک کا کردار ہے؟۔ اس پر بھی تیزرفتار جے آئی ٹی جسٹس کو بنانی چاہیے۔ بنے بنائے گومل ڈیم بہت وافر مقدار میں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ وزیر پانی وبجلی خواجہ آصف اس وقت وزیردفاع بھی تھا۔ عمران خان نے بونیر میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مقامی سطح پر سستی بجلی پیدا کرکے علاقہ کے لوگوں کو خوشحال بناناہے۔ وہ جو جھوٹ کی بنیاد پر اشتہارات چلارہاہے کہ پختونخواہ میں تبدیلی آگئی، اس کو چاہیے تھا کہ لالی لپے دینے کے بجائے بونیر میں بجلی پیداوار کے چالو منصوبے پر تقریر کرتا کہ ہم نے یہ روشنی دی ہے۔ یہ سستی بجلی ہے۔ پاکستان میں پہلے پنجاب اور دیگر صوبوں میں ایک حکومت اور اپوزیشن کا توازن رہتا تھا اب تو حکومت اور اپوزیشن دونوں پنجاب ہی سے ہیں۔ فوج میں بھرتی ہونے کیلئے کوئی اچھی ذہنی صلاحیت رکھنے والا جاتا نہیں اور نوازشریف نے درست کہاہے کہ مٹھی بھر لوگوں نے پورے پاکستانی عوام کا اختیار چھین رکھا ہے۔ منظور پشتین نے حق نواز پارک ڈیرہ اسماعیل خان کے جلسے میں کہا کہ یہ بندوق کے زور پرلڑسکتے ہیں مگر ہم عدم تشدد کے نظریہ سے خالی ہاتھ بھی جنگ کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ایک لمحہ بندوق کے بغیر لڑنے کی صلاحیت نہ رکھنے والے ہار جاتے ہیں۔ پاکستان کی ریاست نے اگر عوام کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرنا ہے تو ٹانک شہر کیلئے گومل ڈیم سے بندوبست کر دیں، یہ ایم این اے اورایم پی اے کے بس کی بات نہیں۔ ٹانک شہر تمام سرکاری دفاتر اور عوام کا مرکزہے۔ گومل کو کہیں اور سے نہیں گومل ڈیم سے بجلی مہیا کی جائے۔ زیادتی کے نتائج سے بغاوت کے جذبات پھیلتے ہیں اور فوج کا یہ کام نہیں کہ لڑکوں سے ان کی مرضی کی لال ٹوپی چھین لیں۔ عوام کو سہولت میسر ہوگی اور احساس ہوگا کہ ہمارا حکمران طبقہ ہم پر مہربان ہے تو پاک فوج اور سیاستدانوں سے دل کھول کر محبت کی جائے گی۔ بھٹو، نوازشریف کے بعد ایک دور میں عمران خان بھی فوج سے باغی بن جائیگا۔ حقیقی لیڈر شپ کو آنے دیا جائے۔
لوگوں کی راۓ