یہ پہلا موقع ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور حزبِ اقتدار کا کوئی گٹھ جوڑ نہیں
ستمبر 17, 2016

عوام میں میڈیا کے ذریعے یہ شوشہ رہتا ہے کہ سیاسی جماعتیں اچھی ہیں یا فوجی ڈکٹیٹر شپ؟۔ حالانکہ یہ سوال بالکل فضول ہے، دونوں ایکدوسرے کا نعم البدل نہیں بلکہ یکجان دو قالب ہیں، جس طرح جمہوریت کے دور میں کسی کے پاس اقتدار ہوتا ہے تو کوئی عتاب رہتی ہے، اسی طرح فوجی ڈکٹیٹرشپ کے دور میں بھی بعض سیاسی جماعتیں اپوزیشن اور بعض اقتدار میں رہتی ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور حزبِ اقتدار کا کوئی گٹھ جوڑ نہیں ، ن لیگ کو یہ بھی پسند نہیں، اس سے فائدہ اٹھاکر انقلاب کی ضرورت ہے مگر کیسے؟۔
لوگوں کی راۓ
Excellent News Paper
اس کتاب سے بہت سے لوگوں کے گھر جڑیں گے
میں آپ کی رائے سے متفق ہوں۔
بہت اچھا آرٹیکل ہے، حکومت، عدلیہ او ر ریاست کو اس پر توجہ دینی چاہئے۔
حقیقت یہی ہے کہ اغیار ہمیشہ امت مسلمہ سے ہی گبھراتی ہے۔۔۔تب ہی تو سب سے امت کا مرتبہ چھین کر صرف اور صرف عوام کے درجے تک گرا دیا۔۔۔ طویل مباحثہ وقت پانے پر پیش کرونگا مگر اس بے بس عوام کیلئے صرف ایک شعر آپکی خدمت میں ان کی فطری عکاسی کیلئے عرض کونگا۔۔ خدا کو بھول گئے لوگ فکرےروزی میں غالب۔۔ تلاش رزق کی ہے رازق کا خیال تک نہیں۔۔۔۔ بہت شکریہ