پوسٹ تلاش کریں

کتنی بار چھوٹی نفری غالب آتی ہے بڑی نفری پر اللہ کی اجازت سے؟

کتنی بار چھوٹی نفری غالب آتی ہے بڑی نفری پر اللہ کی اجازت سے؟ اخبار: نوشتہ دیوار

کم من فئة قلیلة غلبت فئة کثیرة باذن اللہ
کتنی بار چھوٹی نفری غالب آتی ہے بڑی نفری پر اللہ کی اجازت سے؟
آرمی چیف حافظ سید عاصم منیر
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی

پاکستان لاالہ الااللہ کے نام پر بنا لیکن یہاں جھوٹ، بہتان، جبر، ظلم، فسق اور کفرکا راج ہے

جن سیاستدانوں کے سروں پر حکمرانی، عدالتوں پر عدل اور فوجیوں پر طاقت کا تاج ہے وہ عوام کی لاج نہیں رکھ سکے ۔دنیا بھر میں پاکستان آج اناج کی بھیک مانگ رہاہے؟

متحدہ ہندوستان میں ہندو بن کر رہتے اور گائے ماتا کا پیشاب پیتے تو بھی اس رسوائی سے بہتر تھا جو آج ہم دنیا کے سامنے ایڑیاں رگڑ رگڑ کراپنی مراعات کیلئے کشکول لے کر گھومتے ہیں

اسماعیل نے ایڑیاں رگڑیں تو آب زم زم نکلا، کربلا میں یزیدکے لشکر نے حسین پر پانی بند کیا تو سپہ سالار حر نے کمزور حق کا ساتھ دیا یہاں تو ولایزید الظالمین الا خسارا کا مظاہرہ ہے

قرآن اللہ کی نعمت ہے ۔پاکستان بھی اللہ کی نعمت ہے۔ دونوں نعمتوں کے ساتھ سیاستدانوں، عدالتوں، سول وملٹری بیوروکریسی اور ہمارے مذہبی طبقات نے جو سلوک کیا اور عوام نے ان کے بہکاؤے پر جس طرح لبیک کہا ۔ہم اسی عذاب ، لعنت ، ظلم ، جبر ، تنگدستی اور بے بسی کے مستحق ہیں جہاں کھڑے ہیں۔
نام حسین کا لیتے ہیں اور کردار یزید کا ادا کرتے ہیں،نام آزادی کا لیتے ہیں اور کردار جبر کا ادا کرتے ہیں ، نام عدل کا لیتے ہیں اور کردار ظلم کا ادا کرتے ہیں۔ نام قرآن کا لیتے ہیں اور کردار فرعون، قارون اور ہامان کا ادا کرتے ہیں۔
ہندو بتوں کی پوجا کر رہے ہیںاور ہمIMFاور دنیا کے آگے ایڑیاں رگڑ کر بھیک مانگتے ہیں۔ عمران خان نے ٹھیک کہا تھا کہ سولی پر لٹک جاؤں گا لیکنIMFمیں نہیں جاؤں گااور پھر مجبوری میں جانا پڑا تھا۔ طالبان خان بننے کیلئے ایاک نعبد وایاک نستعینکا نعرہ لگایا اور پھر پیرنی کا زن مرید بن کر پاکپتن کی راہداری پر سجدہ ریز ہوا تھا۔حالانکہ مولانا شاہ احمد نورانی نے فرمایا کہ ”قبر کے سامنے سجدہ کرنا، جھکنا اور اس کو چومنا جائز نہیں حرام ہے اور عبادت کی نیت سے سجدہ کفر ہے”۔ آرمی چیف حافظ سید عاصم منیر نے بھارت کے مقابلے میں قرآن کی آیت کا حوالہ دیا کہ ” کتنی بار چھوٹی نفری غالب آتی ہے بڑی نفری پر اللہ کی اجازت سے”۔ بے شک بدر میں مسلمانوں نے کم تعداد کے باوجود فتح پائی اور اُحد میں شکست کھائی ۔ حدیبیہ میں صلح کی اور مکہ میں فتح پائی ۔ کم تعداد اور زیادہ تعداد معیار نہیں، فتح وشکست اہل حق ہوتی رہتی ہے لیکن اپنے کردار پر نظر کرنی چاہیے۔ منافقت، ظلم، جبر، جھوٹ ، خیانت، مفاد پرستی ، فریب، دھوکہ دہی بری صفات کا وہ کونساکالا، لال، سفید ، لاہوری ، سمندری، سندھی پنجابی پختون نمک ہے جو ہمارے آٹے ، سالن اور تمام اشیاء خور د ونوش میں شامل نہیں؟۔
سندھ میں پہلی مرتبہ اسلام آیا تو اہل بیت نے بنی امیہ سے ہجرت کی تھی۔ محمد بن قاسم نے راجہ داہر کو شکست دی تو حجاج بن یوسف جیسے فرعون کا دور تھا۔ پھر بھارت میں اسلام تین سوسال بعد داخل ہوا جب اسلام کا فرقہ واریت اور مسلکوں میں بٹوارہ ہوچکا تھا۔پاک وہند سے رسول اللہ ۖ کو جس اسلام کی خوشبو آئی تھی اس اسلام کا خواب آج تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا ہے۔ آئیے ہم اس کا آغاز کردیتے ہیں۔ انشاء اللہ پاکستان نہ صرف عالم اسلام کیلئے بلکہ پوری دنیا کیلئے اسلام کی نشاة ثانیہ کا ذریعہ بنے گا لیکن ریاست کو بھی ساتھ دینا پڑے گا سب سے پہلے علماء کرام ، مفتیان عظام اور مذہبی طبقات کی چھوٹی بڑی غلطیوں کو قرآن و سنت کے مطابق درست کرنا ہوگا۔ آج تک سیاسی پلیٹ فارموں سے لیکر مساجد کے ممبر و محراب تک اور مذہبی اسٹیجوں سے پارلیمنٹ کے ایوانوں تک کسی نے یہ نہیں سنا ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۂ نور میں کیا کیا احکام نازل کئے؟۔
جب اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ پر بہتان عظیم لگا جو اُمت مسلمہ کی ماں ، رسول اللہ ۖ کی زوجہ محترمہ اور حضرت ابوبکر صدیق کی دختر نیک اختر تھیں تو قرآن میں بہتان لگانے والوں پر80،80کوڑوں کی سزا کا حکم ہوا۔ بہتان لگانے والوں میں حضرت ابوبکر کے قریبی عزیز حضرت مسطح ، حضرت حمنہ نبی ۖ کی سالی اور مشہور نعت خوان حضرت حسان شامل تھے۔ اگر ایک غریب اور کمزور خاتون پر بہتان لگایا جائے تو بھی قرآن میں اس کی یہی سزا ہے۔ دنیا کو اگر معلوم ہوجائے کہ اسلام میں اتنی مساوات ہے تو اسلام قبول کرلے۔
آج جمہوریت کے دور میں بھی ہم اسلام کا پیغام گلی کوچوں سے لیکر بین الاقوامی دنیا تک عام نہیں کرسکے ہیں۔ دنیا میں اسٹیٹس کو کے خاتمے کیلئے اسلام ایک واحد ذریعہ ہے۔ غریب کی بیٹی بھوک سے مرسکتی ہے لیکن کروڑوں روپے کے عوض مردوں کے سامنے اسٹیج پر چڑھ کر نخروں سے تقریر نہیں کرسکتی۔ غریب کی ہتک عزت پر عدالت میں اتنا پیسہ بھی نہیں مل سکتا جس سے وکیل اور عدالت کی فیس بھری جاسکے۔ امیر کی ہتک عزت اربوں میں ہوتی ہے۔ پھر غریب کیلئے یہ بھی بڑی سزا ہے کہ وہ چند ہزار کا جرمانہ بھرے۔ اور امیر کیلئے لاکھوں کی فیس بھی کوئی سزا نہیں ہے۔ کوڑوں کی سزا امیر غریب سب کیلئے یکساں ہے۔
اللہ نے فرمایا ہے کہ ”ہم قرآن میں سے نازل کرتے ہیں جو لوگوں کیلئے شفاء اور رحمت ہے اور ظالم نہیں بڑھتے مگر خسارے میں”۔ پاکستان خسارے کی طرف بڑھ رہا ہے لیکن ظلم سے رک نہیں رہا ہے۔ پہلی مرتبہ آرمی چیف حافظ بھی ہیں اور سید بھی۔ کرپشن کے بھی ان پر کوئی الزامات نہیں۔ لیکن ملکی حالات سیاسی اور عدالتی حساب سے انتہائی خطرناک نہج پر پہنچ چکے ہیں۔ پاک فوج ایک بڑا ادارہ ہے جس میں کور کمانڈروں کی ایک بڑی تعداد ہے اور بہت بڑے پیمانے پر اس میں جفاکش سپاہی اور افسران ہیں۔ اگر مشاورتی عمل سے اپنے اندر پہلے اصلاح کا کام شروع کریں اور پھر اس کا دائرہ کار پورے ملک تک پھیلائیں تو یہ صورت ملک و قوم کو اس مخدوش حالات سے نکالنے کا سبب بن سکتی ہے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟