لاکھوں افغان مہاجرکی واپسی غلطی یا صحیح فیصلہ ہے؟ - ضربِ حق

پوسٹ تلاش کریں

لاکھوں افغان مہاجرکی واپسی غلطی یا صحیح فیصلہ ہے؟

لاکھوں افغان مہاجرکی واپسی غلطی یا صحیح فیصلہ ہے؟ اخبار: نوشتہ دیوار

لاکھوں افغان مہاجرکی واپسی غلطی یا صحیح فیصلہ ہے؟

انگریز نے تقسیم ہندسے روس ، چین، ایران، عرب، جاپان، جرمنی، کوریا…متبادل قوت کا راستہ روک لیا

سیدامیرشاہ کی قیادت میں محسود قوم نے افغان بادشاہ شیرعلی سے انگریز کیخلاف باہمی تعاون کا معاہدہ کیا

یورپی یونین جرمنی، اٹلی، فرانس، سوئیڈن، اسپین، ناروے، ڈنمارک و دیگر میں کسی ایک ملک کا ویزہ سب کیلئے ہوتا ہے۔ امریکہ اور کینیڈا میں بھی یہی ہے۔ ڈیورنڈ لائن پر ایسا گھر بھی ہے جس کا ایک دروازہ افغانستان اور دوسرا پاکستان میں کھلتا ہے۔ دونوںطرف ایک ہی خاندان کے گھر اور جائیدادیں موجود ہیں۔
نوازشریف یا عمران خان کیخلاف فیصلے پراپنا مقتدر طبقہ شرماتا گھبراتا نہیں تو طالبان مہاجرین کو خوش دلی سے قبول کریں۔ تنقید نہیںاپنا محاسبہ کریں۔ پشاور انگریز نے اسلئے آسانی سے فتح کیا کہ پنجاب کی سکھ حکومت نے بڑا ظلم کیا تھا۔ انگریز کے بعد مسلم لیگی شیر قیوم خان اورحکومت نے باچا خان سے وہ دشمنی کی جو انگریز بھی روا نہیں سمجھتا تھا۔ وزیرستان بالخصوص محسود نے مزاحمت کی مگر ملا پیوندہ انگریز سے100روپیہ لیتا تھا۔ قبائل کا نام نہاد مشران ملکان طبقہ تنخواہ دار تھا۔
اندرا گاندھی نے کہا تھا کہ ” پاکستانی وہ قوم ہے جو نہ خود ترقی کرتی ہے اور نہ ہمیں کرنے دیتی ہے”۔ لیکن برصغیر پاک وہندمیںہمارا چھوٹا ملک ہے۔ مہاتما گاندھی، اندرا گاندھی ، راجیو گاندھی نسل درنسل تعصبات کی بھینٹ چڑھ گئے۔ کانگریس کی جگہ مودی آیا۔ آدھے ادھورے پاکستان کا سایہ دیوہیکل ہندوستان ہے یادیو کاسایہ ہم پر ہے؟۔ مفتی کفایت اللہ نے لکھا کہ ” انگریز نے جمعیت علماء اسلام کو جمعیت علماء ہند کے مقابلے میں بنایا”۔ مسلم لیگ انگریز نے بنائی تو ہندوتعصب بھی تھا۔ قائداعظم ، مادرملت، قائدملت اوربیگم لیاقت مبلغ قیادت، لاکھوں مہاجر ،لاؤ لشکر ،ریاستی مشینری پاک سرزمین کو جہیز میں ملے۔ جہیز کی بڑی مقدار کے سیلاب نے ہمیںکہیں کا نہ چھوڑا،آزادی ملی اور نہ اسلام آسکا۔ علامہ شبیراحمد عثمانی و مفتی شفیع کی جمعیت علماء اسلام نے سن1970میں مفتی محمود کی جمعیت علماء اسلام پر کفر کا فتویٰ لگایا، جو خود کو جمعیت علماء ہند کی نمائندہ کہتی ہے۔ پچھلے شمارہ میں علامہ شبیراحمد عثمانی کو غلطی سے شیخ الہند کا بیٹا لکھا۔ مولانا لاہوری کی والدہ کو فیس بک میں سکھ اور گوگل پر حافظہ قرآن لکھاہے۔مولانا طارق جمیل کا بیٹا کہتاہے کہ بھائی نے خود کشی کی اور بھائی کہتا ہے کہ غلطی سے گولی چل گئی ؟۔
ہم اپنا محاسبہ کرکے اپنی اصلاح کریں، افغانی اپنے گریبان میں جھانک کر اپنا محاسبہ کریں۔ طالبان اپنی عوام کو زراعت اور باغات کیلئے مفت زمینیں دیں تو ریاست مدینہ کی یاد بھی تازہ ہوگی ۔بھوک وبے روزگاری بھی ختم ہوگی ، حکومت کو بھی اچھا ٹیکس ملے گا۔ وانا وزیرستان کے وزیر افغان مہاجر کی محنت سے بن گئے اور اگر افغانستان میں محنت کا میدان مل گیا تو دہشت گردی نہیں ہوسکے گی۔ خوشحال خطہ ضرورت ہے۔ دہشت گردی سرمایہ دارانہ نظام کی وجہ سے آئی ہے۔ ایک طبقہ خوشحال ،دوسرا بد حال ہو تو لامحالہ ماحول میں دہشتگرد ی آ سکتی ہے۔
سن1877میں میرے دادا سیدامیر شاہ کی قیادت میں محسودقبائل کا نمائندہ وفد افغان بادشاہ شیر علی خان سے انگریز کیخلاف باہمی تعاون کا معاہدہ کرنے گیا۔ پھر انکے بھائی سیداحمدشاہ کی قیادت میں بیٹنی قبائل کا وفد گیا۔ حوالہ درج بالا کتاب میں ہے۔ سن1878میں امیر شیر علی نے روس کے وفد کو دعوت دی۔ ہند کی انگریز سرکار ناراض ہوگئی اور افغانستان پر حملہ کیا پھر امیر عبدالرحمان اقتدار میں آیا ۔سن1893میں ڈیورنڈ لائن کامعاہدہ سالانہ18لاکھ روپیہ کے عوض کیا۔ علامہ اقبال نے وزیرستان کے محسود اور وزیر کو ”محراب گل افغان” کا تخیل دیا۔
سن1919افغان بادشاہ امیر حبیب اللہ خان قتل ہوا ۔پھرامیر امان اللہ خان سن1928تک بادشاہ رہا۔اسکی بیگم ثریا شام میں پیداہوئی جو خلافت عثمانیہ کا حصہ تھا۔ ثریا نے خواتین کی تعلیم کا افغانستان میں اہتمام کیا۔ کچھ لڑکیاں اعلیٰ تعلیم کیلئے ترکی بھیج دیں۔ لوگ بھی جدت کیخلاف مگر اصل سازش انگریز نے کی تھی۔ امیرامان اللہ خان کے خلاف شورش برپا کرکے بھاگنے پر مجبور کیا۔ برطانیہ کو ترقی یافتہ افغانستان اسلئے پسند نہ تھا کہ روس کا خطرہ تھا۔ جیسے آج امریکہ کو چین اچھا نہیں لگتا ۔ طالبان کو مہاجرین سے زیادہ بڑا مسئلہ داعش کا ہے۔ انگریز پاکستان کو نہ بناتا تو برطانیہ، امریکہ ، فرانس اجارہ دار نہیں بنتے ۔روس ،جرمنی ، ہندوستان ، برما،جاپان ، کوریا،چین، ترکی ،ایران، عرب مضبوط بلاک بنتے اور اسرائیل کبھی فلسطین پر مسلط نہ ہوتا۔امریکی گماشتوں نے فلسطین میں جہاد نہیں کرنے دیا۔
سکندر مرزانے نانا سید سلطان اکبر شاہ سے جٹہ قلعہ گومل کرایہ پر مانگا تو نانا نے کہا: ”میں افغان بھائیوں کے قتل کیلئے یہ کرایا پر نہیں دیتا”۔ بلیک لسٹ ہوا تو انگریز پولیٹیکل ایجنٹ سے کہا کہ جو تمہیں مارتے ہیں ان کو زمینیںدیں ہیں اور ہم نے قتل نہیںکیا تو نہیں دیتے؟۔ جس پر انگریز نے پنجاب میں زمین دی۔ امیر امان اللہ خان کی حکومت بحال ہوئی تو چچازاد نادر خان نے قبضہ کیا۔ سید ایوب شاہ آغا ولد سیداحمد شاہنے کابل سے اخبار نکالا۔ نادر خان نے غلط فہمی کی بنیاد پر پہلے توپ سے اڑانے پھرتاحیات جلاوطنی کی سزادی تھی۔ ظاہر شاہ ، سردار داؤد، نور محمد ترکئی، ببرک کارمل ، فضل امین، ڈاکٹر نجیب،مجاہدین حکومت، ملاعمر ، کرزئی ، اشرف غنی اور موجودہ دورتک سارے افغان اپنامحاسبہ اوراصلاح ضرور کریں۔
جو پیسہ افغان جہاد میں جرنیل، مذہبی اور سیاسی طبقات نے کمایا، وہ افغان مہاجرین کو آباد کاری کیلئے دیں! ۔ کم قیمت میں زندگی کا سرمایہ بیچنے والے امداد اور تحفظ کے مستحق ہیں ۔چندہ خور مافیا فلسطین کے نام پر اپنی تجوریاں بھرتا ہے۔ مہاجرین کو بھیجنے پر تعصب پھیل رہا ہے۔ ہمارے والد پیرمقیم شاہ ہندودوست سے جاتے وقت جائیداد قبول کرنا بھی اپنے روشن ضمیرکیخلاف سمجھتے تھے۔الحمدللہ

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ نومبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟