پوسٹ تلاش کریں

مغرب اورعالمِ اسلام کی جنگ یہودکا عالمی منصوبہ

مغرب اورعالمِ اسلام کی جنگ یہودکا عالمی منصوبہ اخبار: نوشتہ دیوار

مغرب اورعالمِ اسلام کی جنگ یہودکا عالمی منصوبہ

یہود کا شیطانی نظام سودی معیشت ہے ۔کمیونزم کے بعد اسلامی معیشت سے اس کو زبردست خطرہ ہے

مفتی تقی عثمانی ، جماعت اسلامی ، جمعیت علماء اسلام وغیرہ یہودی سودی نظام کے آگے بالکل ڈھیر ہوچکے

جب امریکہ کا9/11ہوگیا تو افغانستان پر حملہ آور امریکہ نے اسامہ کے بہانے افغانستان میں لاکھوں افراد کو مارڈالا۔ اسامہ بن لادن کی تلاش میں سارا وطن چھان مارا۔ کافی عرصہ بعد جب افغانستان اور پاکستان کی بربادی ہوچکی تھی تو پاکستان کے ایبٹ آباد میں مارا گیا یا لے گئے؟۔ اس کا انحصار امریکہ اور میڈیا پر ہے۔طالبان کے کچھ لوگ گوانتا ناموبے لے جائے گئے۔ جن میں افغان سفیر ملاعبدالسلام ضعیف بھی شامل تھے جبکہ اس کے نائب حبیب اللہ فوزی نے طالبان کے خلاف پریس کانفرنس کی تھی۔ جس کا مطلب طالبان میں بھی اقسام وانواع کے افراد تھے۔ کچھ پاکستان کے مہمان تھے۔ کچھ پاکستان سے جہاد کی سرپرستی کررہے تھے اور افغانستان میں لڑرہے تھے اور کچھ قطر میں بیٹھ کر امریکہ کے ساتھ برابری کی سطح پر مذاکرات کررہے تھے۔ اس انڈسٹری کے مختلف شعبہ جات اپنا اپنا کام کررہے تھے۔20سال میں چار لاکھ افغان،80ہزار پاکستانی مارے گئے جبکہ صرف ڈھائی ہزار امریکی فوج مر گئے یا مارے گئے؟۔
اب اگر20سالوں تک غزہ میں اسرائیل کی کاروائی جاری رہی تو اس کے نتیجے میں فلسطین کے مسلمانوں کی کیا حالت ہوگی؟۔ شمالی فلسطین سے جنوبی نقل مکانی کرنے والوں کے حالات انتہائی ناگفتہ بہ ہیں۔ گدھا گاڑی میں جگہ ملے نہیں تو پیدل میلوں کا سفر اپنے مختصر سامان کیساتھ کرنا پڑرہاہے۔ سب کی جامع تلاشی بھی لی جاتی ہے اور جوان مردوں کو سب کے سامنے الف ننگا کیا جاتا ہے۔ لاشیں بکھری پڑی ہیں اور عمارتوں تلے دبنے والی لاشوں کا کچھ اتہ پہ نہیں ہے۔
جماعت اسلامی کے سراج الحق خوش ہیں کہ حماس نے فتح حاصل کرلی ہے لیکن فلسطین کے بے گناہ مسلمانوں کیساتھ جو ہورہاہے اس کو فتح کا نام دینا بڑی سفاکی ہے۔ کشمیر اور افغانستان میں ہندوستان، روس اور امریکہ کے خلاف جہاد میں بچ جانے والے سراج الحق اور سینیٹر مشتاق خان کا بس نہیں چلتا ہے کہ شہید ہونے کیلئے کس اڑن طشتری پر بیٹھ کر اسرائیل پہنچ جائیں؟۔ تاکہ کچھ یہودیوں کو قتل کر ڈالے اور خود بھی قتل ہوں۔پتہ نہیں کتنے ہندو، روسی اور امریکن ان کے ہاتھوں سے واصل جہنم ہوئے ہیں جو اب یہودیوں کو ماریں گے؟۔
جب روس کے خلاف جہاد تھا تو قاضی حسین احمدامیر جماعت اسلامی نے بڑے ذوق سے کراچی میں اپنی قیام گاہ کانام بھی وائٹ ہاؤس رکھا تھا۔ہماری تنبیہ پر اس نام کی تشہیر ختم ہوگئی ،نہیں تو امریکہ جب افغانستان میں لڑرہاتھا تب بھی اس کی بازگشت سنائی دیتی تھی۔ ڈرامہ بازی ختم کرکے فلسطین کے لوگوں کی مشکلات کوختم کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرناچاہیے۔مولانا فضل الرحمن نے سن2007میںطالبان کو خراسان کے دجال کالشکر قرار دیا تھالیکن میڈیا نے اس بیان کو کوریج نہیں دی ۔حالانکہ مولانا فضل الرحمن نے جمعہ کی تقریرمیں خراسان سے نکلنے والے دجال کی حدیث پڑھ کر سنائی تھی اور طالبان پراس کے لشکر کی نشانیوں کی نشاندہی کی تھی۔یہ دیکھناہوگاکہ ملا عمر پر خراسان کے دجال یا خراسان کے مہدی کی نشانیاں صادق آتی ہیں۔بعض علماء نے ان پر خراسان کے مہدی کی روایت بھی فٹ کی ہے۔مہدی بھی ایک کردار کا نام ہے اور دجال بھی ایک کردار کا نام ہے۔آخری خطبہ کی حدیث صحیح بخاری میں ہے کہ نبیۖ نے فرمایاکہ مجھ سے پہلے جتنے بھی نبی آئے انہوں نے دجال کے فتنے سے اپنی امت کو ڈرایا۔ وہ تم میں سے ہی ہوگا۔اگر تم اس کو نہ پہچان سکو تو اللہ ضروراس کو جانتا ہے۔اس کی ایک آنکھ کانی ہوگی اوردوسری انگور کے دانے کی طرح ابھری ہوئی ہوگی۔مسلمانوںکی جان ،مال اورعزت کی حرمت تم پر ایسی ہے جیسے آج کے دن (یوم عرفہ) کی حرمت اس مہینے (ذوالحجہ) اور اس شہر(مکہ مکرمہ) میں ہے۔خبردارمیرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو”۔
اس حدیث میں دجال کی ایک نشانی ایک آنکھ کا اندھا ہونا اور دوسری کا انگور کے دانے کی طرح ابھرا ہونا بھی اہم نشانی ہے لیکن اصل چیز یہ ہے کہ شاید اس کو خود بھی پتہ نہ ہو کہ وہ دجال کا کردار ادا کررہاہے اور مسلمان بھی نہیں جانتے ہوں کہ وہ دجال ہے ۔البتہ اس کا اصل کردار مسلمانوں کا آپس میں قتل وغارت ہے۔افغانستان میں افغانی افغانی کو قتل کررہے تھے اورپاکستان میں پاکستانی مسلمان پاکستانیوں کو قتل کررہے تھے۔لال مسجداسلام آبادکے آپریشن سے پھرطالبان کی مردہ روح میں جان ڈالی گئی۔جاویدچوہدری ،عرفان صدیقی اور انصار عباسی طرح کے لوگ دہشت گردوں کی حمایت میں پیش پیش ہوتے تھے اور رؤف کلاسرا جیسے لوگوں کو سچ لکھنے پر جان کے لالے پڑے رہتے تھے۔
علماء دیوبند میں کچھ لوگ سرمایہ دارانہ سودی نظام کے مقابلے میں کمیونزم کو اسلام کے قریب سمجھتے تھے۔سن1970میں اسلئے مولانا غلام غوث ہزاروی ، مولانا عبداللہ درخواستی ،مفتی محمود اور جمعیت علماء اسلام پر مفتی اعظم پاکستان مفتی محمدشفیع، مولانا رشیداحمد لدھیانوی ، مولانا سلیم اللہ خان اور مفتی تقی عثمانی سے لیکر دارالعلوم کراچی کے چوکیداروں نے بھی مفتی کے نام پر دستخط کئے تھے اور اس کی اصل محرک اور پروپیگنڈہ مہم جماعت اسلامی تھی۔جبکہ مولانا یوسف بنوری اور جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی اس فتوے کا حصہ نہیں تھے۔
کمیونزم کوشکست دینے کے بعد سرمایہ دارانہ نظام کے مقابلے میں اسلامی نظام معیشت بہت بڑا چیلنج تھا۔جہاد اور دہشت گردی کی لہر میں جامعہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی کے علماء ومفتیان کی پوری ٹیم اڑادی گئی۔مولانا سیدمحمد بنوری شہید اپنے گھر میں قتل ہوئے اور خودکشی کا الزام بھی جنگ اخبار میں لگایا گیا تھا۔مفتی تقی عثمانی نے یہودی نظام کے سود کو اسلامی قرار دیا اور سب علماء نے متفقہ فتویٰ کے عنوان سے مخالفت کی لیکن جب عالمی قوت کا سہاراتھاتو پھروہ سب ملکر بھی کچھ نہیں بگاڑسکے۔اسلام نے سودکو حرام اور اللہ اور اسکے رسول ۖ سے اعلان جنگ قرار دیا ہے۔اس کو حیلے کے ذریعے حلال کرنے کی چارہ جوئی کا حکم نہیں دیا ہے۔سود کی حرمت کے بعد رسول اللہ ۖ نے مزارعت کو بھی سود قرار دے دیا۔مولانا سیدمحمد یوسف بنوری کے داماد مولانا طاسین نے مزارعت پر اپنی مکمل تحقیقات بھی شائع کی ہیں اور مولانا فضل الرحمن نے ان کی حمایت میں اپنے تأثرات بھی قلم بند کئے ہیں۔کرائے کے جہادی کلچر کے ذریعے ان علماء حق کو مارنے کا پروگرام ہے جو اسلامی نظام معیشت کا نام لیتے ہیں۔
اسرائیل کی پوری کوشش یہی ہے کہ مغرب اورعالم اسلام کی جنگ چھڑ ے اورچین وعرب اورہندوستان ہمارا کے ترانے گانے والے علامہ اقبال کی امید پر پانی پھر جائے۔معیشت پر مکمل کنٹرول کے بعد مسلمانوں کو مغربی تہذیب اور تمدن سے ٹکرانے کی خواہش رکھنے والے امریکہ واسرائیل کو ناکام کیا جائے۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،خصوصی شمارہ نومبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اسی بارے میں

طالبان اور پاک فوج کے درمیان جنگ کو صلح میں بدلنے کیلئے ایک واقعہ کی تحقیق کی جائے!
چوہے کی بل سے آواز ایک بڑا راز ؟ فیس بک پر انگریزی کی تحریر کا ارود ترجمہ اور اس کاجواب!
پاکیزہ بات کی مثال پاکیزہ درخت کی طرح ہے اس کی جڑ مضبوط اور شاخیں آسمان میں ہیں