پوسٹ تلاش کریں

مولانا فضل الرحمن پر منافقت اور درپردہ اسرائیل سے تعلقات کا الزام بڑا گھناؤنا ہے

مولانا فضل الرحمن پر منافقت اور درپردہ اسرائیل سے تعلقات کا الزام بڑا گھناؤنا ہے اخبار: نوشتہ دیوار

مولانا اجمل قادری کا دورۂ اسرائیل
مفتی محمود کی وفات کے بعد مولانا اجمل قادری اور مولانا فضل الرحمن کا راستہ جداہوگیا تھا
مولانا فضل الرحمن پر منافقت اور درپردہ اسرائیل سے تعلقات کا الزام بڑا گھناؤنا ہے

تحریر: سید عتیق الرحمن گیلانی
مین سٹریم وسوشل پر میڈیا سید علی حیدر اوردیگر افواہ پھیلارہے ہیں کہ مولانا فضل الرحمن کی جمعیت علماء اسلام کے سرپرست اعلیٰ کا دورۂ اسرائیل منافقت ہے۔ایک طرف اسرائیل کیخلاف جلوس اور دوسری طرف درپردہ تسلیم کرنے کی کوشش۔ مولانا اجمل کا تعلق سلسلہ قادریہ سے ہے اور مولانا احمد علی لاہوری کے پوتے اور مولانا عبیداللہ انور کے بیٹے ہیں۔ مفتی محمود وفات پاگئے توپھر جمعیت علماء اسلام کے جنرل سیکرٹری پر اختلاف ہوا۔امیر درخواستی صاحب نے مولانا عبیداللہ انورکی تجویز پیش کی اور جماعت کی شوریٰ نے مولانا فضل الرحمن کو مفتی محمود کے بعد جنرل سیکرٹری منتخب کرلیا۔ جس کے بعد جماعت تقسیم ہوگئی۔ مولانا فضل الرحمن MRDکیساتھ کھڑے ہوگئے اور مولانا اجمل قادری ضیاء الحق کیساتھ تھے۔ نوازشریف کیساتھ اسلامی جمہوری اتحاد میں تھے۔ 1988ء میں پہلی مرتبہ پیپلزپارٹی کی حکومت آئی تو جمعیت علماء اسلام ف ن لیگ کے ہی خلاف تھی۔ پھرآئی جے آئی کی حکومت آئی تو بھی مولانا فضل الرحمن انکے خلاف تھے۔ پھر دوبارہ پیپلزپارٹی کی حکومت آئی تو مولانا فضل الرحمن پیپلزپارٹی کے اتحادی بن گئے اور جب ن لیگ کی حکومت آئی تو مولانا فضل الرحمن اسمبلی میں بھی نہیں تھے لیکن ن لیگ کے سخت خلاف تھے۔ مولانا اجمل قادری نے سب کچھ بتادیا ہے، البتہ تضاد بیانی بھی کی ہے۔ ایسے میں مولانا فضل الرحمن کو موردِ الزام ٹھہرانا انتہائی حماقت ہے۔ علی حیدر کو چاہیے کہ اتنا تو دیکھ لیتا کہ ایک بالکل غیرمعروف شخصیت جمعیت علماء اسلام کی سرپرست اعلیٰ کیسے ہوسکتی ہے؟۔ اگر یہ کہا جائے کہ مرکزی جمعیت علماء اسلام کا کہیں نہ کہیں کوئی لنک بنتا ہے تو بھی یہ غلط ہے۔ شیعہ سنی روایتی فرقہ واریت کی ٹچ اس میں داخل کرنا صحافت اور شیعہ دونوں کیلئے نیک شگون نہیں ہوسکتے ہیں۔ البتہ مولانا محمد خان شیرانی نے ببانگِ دہل اسرائیل سے تعلقات کی بات کی اور اگر مولانا فضل الرحمن کی سمجھ میں بات آگئی تو وہ بھی مولانا اجمل قادری اور شیرانی کی طرح بلکہ ان سے زیادہ کھل کر بات کرنا چاہیںگے۔ مصر، ترکی ، عرب امارات، بحرین اور اردن وغیرہ ہمارے لئے کوئی ناقابلِ نفرت نہیں ہیں تو نوازشریف کی نیت پر بھی شک نہیں کرنا چاہیے لیکن یہ بتاناضروری ہے کہ اس وقت نوازشریف پر بینظیر بھٹو نے بھی اسرائیلی ایجنٹ کا الزام لگایا تھا اور نوازشریف اسٹیبلیشمنٹ کا متفقہ نمائندہ اور کارندہ تھا۔ اپنے ضمیر کے مطابق تما م ایشوز پر جذبات اور بلیک میلنگ کی جگہ حقائق پر بات کرنا یقینا سب کے مفاد میں ہے۔بلوچ اور قبائل میں بھی فلسطین جیسے حالات سے گزرے ۔اب حکومت اور اپوزیشن نے ایک دوسرے خلاف فلسطینیوں اور یہودیوں کی طرح محاذ جنگ کھول دیا جس میں سیاسی پارٹیوں کا بڑا عمل دخل ہے اور مذہبی طبقے کا کردار زیادہ منافرت پھیلانے کا ذریعہ ہے۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
https://www.youtube.com/c/Zarbehaqtv
اخبار نوشتہ دیوار کراچی۔ شمارہ جون 2022

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟