پوسٹ تلاش کریں

مرتد کو قتل کا فیصلہ صرف اسلامی حکومت کرسکتی ہے!امام کعبہ

مرتد کو قتل کا فیصلہ صرف اسلامی حکومت کرسکتی ہے!امام کعبہ اخبار: نوشتہ دیوار

مرتد کو قتل کا فیصلہ صرف اسلامی حکومت کرسکتی ہے!امام کعبہ

ہمارے فقہاء اور علماء نے یہ واضح کیا ہے کہ مرتد سے قاضی یا جج پوری تفتیش کرے گا۔ امام کعبہ ڈاکٹر شیخ صالح عبد اللہ بن حمید
یہ کسی فرد کا کام نہیں کہ مرتد کوخود قتل کردے۔ایک انسان کا بے گناہ قتل تمام انسانیت کاقتل ہے
سعودی عرب کیساتھ شامل اسلامی ممالک کا اتحاد کسی اسلامی ملک کیخلاف نہیں خوش آئند ہے

سلیم صافی: شیخ صاحب! پاکستانیوں کو آپ کی رہنمائی کی بہت ضرورت ہے۔ یہاں بات بات پر کفر کے فتوے لگائے جاتے ہیں۔ لوگوں کو مرتد اور واجب القتل قرار دیا جاتا ہے۔ تو اس پر رہنمائی کی جائے کہ شرعی لحاظ سے ایک مسلمان کس وقت مرتد یا کافر قرار پاتا ہے اور کسی مسلمان کو کافر، مرتد یا واجب القتل قرار دینے کا اختیار وہ صرف ریاست کے پاس ہے یا کہیں افراد کو بھی وہ حق دیا جاسکتا ہے یا علماء کو بھی؟۔
امام کعبہ ڈاکٹر شیخ صالح عبد اللہ بن حمید: یہ معاملہ تو علماء اور فقہاء کے نزدیک بڑا واضح ہے اوراُمت مسلمہ اس کو بڑی گہرائی کے ساتھ بیان بھی کرچکی ہے۔ ارتداد اور کفر سے متعلق جتنے بھی معاملات ہیں یہ ایسا نہیں ہے کہ کوئی بھی ایک فرد اٹھے اور کسی کو بھی کافر یا مرتد قرار دے دے۔ اور وہ کافر یا مرتد یا واجب القتل سمجھا جائے۔ جس پر بھی اس قسم کا کوئی الزام لگے گا وہ معاملہ عدالت میں جائے گا۔ حکومتی جو ذمہ داران ہیں، جو قاضی ہے، جو جج ہے وہ اس معاملے کے متعلق ثبوت اور گواہیاں اکھٹی کرے گا۔ اور استفسار کرے گا پھر جس شخص پر یہ الزام لگایا اس سے گہرے سوالات کئے جائیں گے کہ آیا جس نے اس پر یہ الزام لگایا وہ اس کو تسلیم کرتا ہے یا اس کا انکار کرتا ہے۔ اپنا کوئی بھی مؤقف جو وہ بیان کرتا ہے اس کیلئے وہ کوئی تاویل بیان کرتا ہے یا وضاحت کے ساتھ ارتداد کا ارتکاب کرتا ہے۔ اور ایسا بھی ممکن ہے کہ کوئی شخص کچھ باتیں تو کررہا ہو لیکن ذہنی طور پر ٹھیک نہ ہو۔ یا اس کی ذہنی حالت ایسی نہ ہو جس میں اس کو اپنی گفتگو کی سنجیدگی کا انداز ہو۔ تو اس حوالے سے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ چاہے کفر کا معاملہ ہو چاہے کسی کو مرتد قرار دینے کا یا قتل کرنے کا معاملہ ہو یہ صرف اور صرف اسلامی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اسکے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کہہ دیا ہے کہ جس نے ایک بھی جان کو ناحق قتل کیا تو ا س نے تمام انسانیت کو قتل کیا۔
سلیم صافی: سعودی عرب کی قیادت میں جو اسلامی اتحاد کی فوج بن گئی ہے عام تاثر یہ ہے کہ وہ ایک اور اسلامی ملک کیخلاف یا ایک فقہ کیخلاف بنایا جارہا ہے اس اتحادی فوج کا اصل مقصداور مدعا کیا ہے؟۔ اور اس سلسلے میں پاکستانی حکومت اور پاکستانی عوام سے آپ کی توقعات کیا ہیں؟۔
امام کعبہ: میرے خیال میں تو اسلامی کسی بھی قسم کا کوئی اتحاد ہو وہ ایک خوشی کی بات ہے۔ میرے پاس زیادہ تفصیلات تو نہیں کیونکہ یہ میری فیلڈ نہیں لیکن بہرحال اگر یہ کسی اور مسلمان ممالک کی طرف سے بھی ہوتا تب بھی اس کو خوشی کی نظر سے دیکھا جاتا۔ اور اس طرح کے اگر مزید اتحاد بھی بنتے ہیں جو اسلامی ممالک کو جوڑنے کا کام کرتے ہیں تو اسکے بارے میں خوش گمانی رکھنی چاہیے۔ اسمیں سب مسلمان ممالک شامل ہوسکتے ہیں کسی کا نام نہیں کہ شامل نہیں ہوسکتا۔
مزید تفصیلات درج ذیل عنوانات کے تحت دیکھیں۔
”کوئی نبوت کا دعویٰ کرے میں قتل کروں گا۔ سید عطا ء اللہ شاہ بخاری”
”جو اللہ کے نازل کردہ پر فیصلہ نہیں کرتے وہ کافر ہیں یا ظالم ہیں اور یا فاسق ہیں مگر کیوں؟۔”

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟