پوسٹ تلاش کریں

نظام کی تبدیلی کیلئے ہمارے3بنیادی نکات1:معاشی پسماندگی کے خاتمے کیلئے3اقدامات2:شہریوں کے انسانی حقوق کیلئے3اقدامات

نظام کی تبدیلی کیلئے ہمارے3بنیادی نکات1:معاشی پسماندگی کے خاتمے کیلئے3اقدامات2:شہریوں کے انسانی حقوق کیلئے3اقدامات اخبار: نوشتہ دیوار

نظام کی تبدیلی کیلئے ہمارے3بنیادی نکات1:معاشی پسماندگی کے خاتمے کیلئے3اقدامات2:شہریوں کے انسانی حقوق کیلئے3اقدامات
3:مکمل آزادی رائے کیلئے3بنیادی اقدامات

1:معاشی حل: بیرونی دباؤ سے آزاد تیل،مزارعت، ٹیکس فری تجارت۔
2:اسلامی حقوق :مرد ، عورت، مسلم وغیرمسلم۔
3:آزاد ی اظہار رائے: مذہبی ، سیاسی اور معاشرتی

جب کسی قوم میں آزادی اظہار رائے کی گنجائش ہو تو وہ بندوق و بارود سے تباہ ہونے سے بچ جاتی ہیں۔سوشل، الیکٹرانک ،پرنٹ میڈیا کا درست استعمال وقت کی ضرورت ۔تفصیل اس آرٹیکل ”شہریوں کے انسانی حقوق کیلئے تین اسلامی اقدامات اٹھانے کی سخت ضرورت” میں دیکھیں۔

معاشی مسائل کے حل کیلئے 3بنیادی اقدامات جن سے بڑا انقلاب آسکتا ہے!

1:جب ہماری معیشت گردشی سودی نظام کی وجہ سے بالکل تباہ ہے۔ ایران سے ہمیں سستے ًتیل، گیس اور بجلی کی فراہمی ہوسکتی ہے تو عوام کے مردہ جسم پر سو درے مارنے کے کیوں درپے ہیں؟۔ مقتدر طبقات نے ایرانی تیل سے جیب بھر لئے ہیں لیکن عوام کو سستا تیل میسر نہیں ہے؟۔عجیب بات یہ ہے کہ پاکستان ایک طرف مہنگا ترین تیل ، گیس اور بجلی خریدتا تھا اوردوسری طرف سبسڈی بھی دیتا تھا ۔ ریاست کو اس قیمت سے بھی زیادہ مہنگا پڑتا تھا جس میں خریدتی تھی۔
مہربانی کرکے سب کرتے دھرتے دلال بیچ سے نکل جائیں اور عوام کو اپنی مرضی سے جتنا چاہیں ایران سے تیل وگیس لانے دیں۔ جس سے بجلی بھی سستی ہوجائے گی اور کاروبار چلنا شروع ہوجائے گا۔ اپنے کسٹم و انکم ٹیکس کے محکمے جتنا کھا چکے ہیں وہ بہت ہے، اب بس کریں۔ عوام اپنے پاؤں پر کھڑے ہوں گے تو ریاست کو بھی حد سے زیادہ ٹیکس دینا شروع کریں گے۔ کچھ عرصہ میں عوام کی حالت بدل جائے گی۔ کارخانے ، فیکٹریاں اور مل چلنا شروع ہوں گے۔ تو بیرون ملک پاکستانی بھی اپنے سرمایہ سمیت واپس آجائیں گے۔
2:قرآن انسانی انقلاب کے لئے مثال دیتا ہے کہ زمین مردہ ہونے کے بعد بھی زندہ ہوجاتی ہے۔ پاکستان میں جتنے مزارعین ہیں ،اگر ریاست مدینہ کی طرح ان کو اپنی محنت کا مالک بنادیا جائے تو یہ سب اپنے پاؤں پر کھڑے ہونگے اور ساتھ میں ان سے کئی گنا دوسرے لوگ بھی بنجر زمینوں کو آباد کردیں گے جب مزارع کو محنت سے منافع بخش ذرائع آمدن ملیں گے تو پاکستان جنت نظیر بنے گا اور بہت بڑے پیمانے پر باغات اور جنگلات بھی لگ جائیں گے۔ رزق خدا کی فراوانی ہوگی تو اناج اور پھل سب انسان پیٹ بھر کر کھائیں گے اور جانور بھی رکھ سکیں گے۔ محنت کش طبقے کو بے انتہاء روزگار ملے گا۔ افغانستان سمیت دنیا بھر کو اپنی ضرورت سے زیادہ اناج اور چینی وغیرہ ایکسپورٹ کرنے کی اجازت ہوگی اور جب پاکستان جنت نظیر سبزہ زار بنے گا تو آسمان سے دل کھول کر بارشیں بھی ہوں گی۔ دریا اور نہروں کے ذریعے غیر آباد علاقہ ہی نہیں سمندر میں بھی میٹھا پانی بڑی مقدار میں جائیگا۔ یہاں تک کہ کراچی کی ملیر اور لیاری ندی شفاف ندیوں کا منظر پیش کریں گی اور کراچی کے ‘دو دریا’ پر سورۂ رحمان کے مناظر ہوں گے۔
3: بھارت ، ایران ،افغانستان، عمان،عرب امارات، چین ، سعودی عرب کیساتھ عوام کو کھلی تجارت کی اجازت ہوگی جس میں خشکی اور سمندر کے راستوں سے سمگلنگ نہیں ٹیکس فری پالیسی ہوگی۔ ہماری عوام میں جو ڈفر قسم کے محنت کش لوگ ہیں ان کی مزدوری بھی بہت بڑھ جائے گی اور جن میں ذہنی صلاحیت ہے تو اپنی صلاحیت کا لوہا منواسکیںگے۔قوم کی ترقی کا راز اس میں پہناں ہوتا ہے کہ محنت کش سے ہاتھ پیر کی مزدوری اور فن کاری کا کام لیا جائے اور ذہنی صلاحیتوں والوں کو سائنس اور جدید ترقی کی راہوں پر لگایا جائے۔ ہمارے ہاں الٹا ہوتا ہے جس بلاول زرداری، حسن نواز ،حسین نواز، مولانا عطاء الرحمن ابن مفتی محمود اور دوسرے بڑے لوگوں کے صاحبزادوں کو لوڈر کا کام کرنا چاہیے تھاوہ عیش وآرام کی حرام زندگی گزارتے ہیں اور جن باصلاحیت افراد کو ڈاکٹر، انجینئر، سائنسدان اور علماء وسیاستدان بننا چاہیے تھا، ان کو مزدوری اور کاشتکاری سے اپنی صلاحتیں منوانے کے مواقع نہیں ملتے ہیں۔ قوم ترقی کرے تو ملک بھی ترقی کرسکتا ہے۔
***************************************************
نوٹ: اس آرٹیکل کو مکمل پڑھنے کیلئے ”شہریوں کے انسانی حقوق کیلئے تین اسلامی اقدامات اٹھانے کی سخت ضرورت” کے عنوان کے تحت آرٹیکل ضرور پڑھیں۔
***************************************************

اخبار نوشتہ دیوار کراچی
شمارہ اکتوبر 2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟