پاکستان اپنے سفرکے اہم ترین چوراہے پر
جولائی 11, 2016
14اگست 1947ء تاریخ کا آخری سیاہ ترین دن تھا جسکے گزرتے ہی یہ وطن عزیز آزاد ہوا، لیکن ہم نے رٹ لگائی ہے کہ رات 12بجکر1منٹ پر پاکستان آزاد ہوا، ٹی وی چینلوں پر روزانہ رات 12بجتے ہی تاریخ بدل جاتی ہے۔ یوں ہم ہر سال 13اگست کو 12بجتے ہی یومِ آزادی مناتے ہیں جسمیں غلامی کا آخری سورج طلوع وغروب ہوا۔ جب ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کی تقریرو تصویر پر پابندی نہ تھی تو جلسۂ عام میں کہا کہ’’ پاکستان 15اگست کو آزاد ہوا تھا‘‘۔ جسکے جواب میں حامد میر نے وضاحت کی کہ’’ پاکستان رات 12بجکر1منٹ پر آزاد ہوا، برطانیہ کی چاہت یہ تھی کہ آزادی کی خوشی اس دن منائی جائے جب امریکہ نے جاپان پر ایٹم بم گرائے تھے لیکن قائداعظم نے اسکی خواہش کیخلاف آزادی کو 14اگست کو منانے کا اعلان کیا‘‘ ۔ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کی تقریر وتصویر پر پابندی لگی اور حامد میر کو اپنی منافقہ وکالت کے صلہ میں گولیاں ماری گئیں۔
مشرقی پاکستان میں ہتھیار ڈالنے والے جنرل نیازی بھارت کی قید سے آزاد ہوئے تو کراچی میں شاندار استقبال ہوا تھا ۔ اب باقی ماندہ پاکستان بھی اس اہم چوراہے پر کھڑا ہے جس میں جھوٹ کے سہارے چلنے والی قوم ، ریاست اور حکومت کو معروضی حقائق سمجھ کر اپنی اصلاح کی طرف آنا ہوگا ، یا خاکم بدہن دوسرے ممالک اور قوموں کی طرح ہمارا بھی حشر نشر ہوگا، ہمارا ہوش ٹھکانے نہ آیا توبہت بُرا ہوگا۔
ذوالفقار علی بھٹو نے ریاستی دہشت گردی کی تھی اسکے نتیجے میں بھٹو کے ڈیرے پر زرداریوں کا بسیرا ہے۔اصل بھٹو خاندان تنہائیوں کا شکار ہے جو مرتضیٰ بھٹو کی اولاد ہے، ذولفقار علی بھٹو کے والدشاہنوازبھٹو کے وارث ذوالفقار جونئیرو فاطمہ بھٹو کا گھر 70کلفٹن ہے، آصف زرداری نے اپنے بیٹے بلاول کا نام اپنے دادا کے نام پر رکھا اسلئے بلاول ہاؤس پر بھٹو کی چھاپ درست نہیں، گڑھی خدابخش لاڑکانہ میں بھٹو کے ڈیرے پر زرداریوں کا بسیرا بھٹو کی یتیم اولاد کیساتھ بڑی زیادتی ہے جو شہیدوں کی قربانیوں کا نہیں بلکہ جن کیساتھ بھٹو نے زیادتی کی تھی ان کی بددعاؤں کا نتیجہ ہے۔
ڈاکٹر طاہر القادری کے دھرنے میں پیپلزپارٹی کے رہنما ذوالفقارکھوسہ نے کہا کہ ’’ قدرت نے جنرل ضیاء الحق سے شہید ذوالفقار علی بھٹو کا انتقام لیا، جسکے جسم کے ٹکڑے بھی نہ ملے اور جھوٹ سے قبر بھی بنادی‘‘۔ معروف ٹی وی چینلوں نے یہ سچ قوم کو دکھانے کے بجائے نشریات کا رخ موڑ دیا۔ قوم کے سامنے سچ بولنے والا کوئی نہ تھا جو اتنا کہہ دیتا کہ بھٹو نے بھی کم مظالم نہیں کئے ہیں حبیب جالب نے اس پر شاعری بھی کی تھی اسلئے بھٹو اپنے انجام کو مکافات عمل کی وجہ سے پہنچے ، البتہ جنرل ضیاء الحق کے دور میں ہتھوڑا گروپ جیسے واقعات ہوئے تھے تو گمنام قاتل اور مقتول کا انتقام قدرت نے جنرل ضیاء اورجنرل اختر وغیرہ سے لیا تھا۔فوج اورسیاستدان کی طبقاتی کشمکش کا آئینہ خناس بن کر میڈیا پر دکھایا جاتا ہے ، عوام الجھ جاتی ہے کہ کس کا قصور ہے اور کس کا نہیں؟۔ مگر عوام کیساتھ ہونے والی زیادتیوں کا انتقام تو گویا خدا بھی نہیں لیتا، بس اللہ سیاستدانوں کا ہے یا فوجیوں کا ہے، دونوں عوام کی ہمدردیاں بھی سمیٹتے ہیں اور عوام کو پتلی تماشہ بھی دکھاتے ہیں، مشرقی پاکستان ہاتھوں سے گیا لیکن جنرل نیازی اور بھٹو قوم کے ہیرو یا زیرو ٹھہرے ، عوام تماشہ دیکھتی رہ گئی۔
وزیردفاع وبجلی خواجہ آصف نے کہا کہ ’’ افغانیوں کو ہم نے پناہ دی ، اب آنکھ دکھا رہے ہیں‘‘۔ خواجہ آصف کاباپ جنرل ضیاء کی شوریٰ کا چیئرمین تھا،امریکہ کے ایجنٹوں نے افغانی دلے گل بدین حکمت یار اور پاکستانی دلے ہارون الرشید جیسے لوگوں کے ذریعہ اپنے مفاد کیلئے خطہ کو تباہ کیا،کرایہ کے جہاد کی قیادت اور حمایت کی سعادت حاصل کرنے والوں نے دوسروں کے بچے مروا نے کی قیمت پر اپنے بچوں کیلئے جائیدادیں بنادیں ہیں۔ فتنوں کی آگ سلگانے اور پھونکیں مارنے والوں کے چہروں سے نقاب اٹھ جائے تو عوام کو پتہ چل جائیگا کہ حبیب جالب اور ڈاکٹر نجیب اللہ پاکستان اور افغانستان کے ہیرو تھے جو اپنی قوم اور مٹی سے محبت کا دم بھرتے تھے اور سفید چمڑی کے گلبدین حکمت یار اور کالی دمڑی کے ہارون الرشید اس خطے میں اپنی قوم، وطن، ریاست ، ملک کے دشمن اور اغیار کے ایجنڈہ پر چلنے کے مجرم اور ایجنٹ ہیں،بہت نقصان اٹھاچکے ،اب مزید اس کردار وافکار سے بچیں۔
تحریک انصاف کے شہریار آفریدی نے کہا کہ ’’ پشاور میں کوئی مکان بکتا ہے تو افغانی مہنگے دام خریدنے کیلئے کھڑا ہوتا ہے‘‘۔ تاجر برادری نے افغانستان کیخلاف جلوس نکالے لیکن جب ہمارے فوجی اور سیاسی حکمرانوں نے دنیا بھر میں اثاثے خریدے، تو افغانی بیرون ملک محنت مزدوری کرکے اپنا سرمایہ پاکستان میں لگائیں تو اس میں کونسی برائی ہے؟۔ مسلم لیگ(ن) کی وہ حکومت جس نے بھارتی جاسوس کلب (کتا) ہوش (پکڑو) ن (لیگ) پر چپ کا روزہ رکھا تھا، جب بھارت نے مسلسل پاکستان کی سرحدوں پر گولہ باری کرکے بے گناہ لوگ شہید کیے تو کوئی خاص ردِ عمل سامنے نہیں آتا۔ دنیا کودکھایاکہ افغانستان و پاکستان کی جنگ کتنی آسانی سے ہوسکتی ہے؟،مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا’’ افغان طالبان رہنما پاکستان میں ہیں‘‘ افغانستان نے واضح کیا کہ ’’پاکستان مخالف طالبان پر ہمارا کنٹرول نہیں ہے‘‘۔
امریکہ پاکستان سے حقانی نیٹ ورک کیخلاف مؤثر کاروائی کا مطالبہ کر رہا ہے اور پاکستان اپنے مخالف طالبان کو ٹھکانے نہ لگانے پر امریکہ سے خفا ہے مگر ہماری حیثیت پشتو کی کہاوت کیمطابق’’ گاؤں کے میراثیوں کی طرح ہے جن سے گاؤں والے ناراض ہوجائیں تب بھی میراثیوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور میراثی ناراض ہوجائیں تب بھی میراثیوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘‘۔امریکہ کی ہمدردیاں بھارت کیساتھ ہیں، ایران سے بھی لڑائی نہیں رہی ، بلکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکہ کی سرپرستی میں بھارت، افغانستان اور ایران کا سہہ فریقی اتحاد کھل کر قائم ہوگیا ہے، پاکستان چین کیساتھ ساتھ روس سے بھی تعلق استوار کررہا ہے اور اس نئی صف بندی میں پاکستان وافغانستان کو ڈیورنڈ لائن پر لڑانے کی کوشش ہوگی تو پاکستان کے مقابلہ میں افغانستان کو ایران اور عالمی قوتوں کی حمایت حاصل ہوگی۔ اٹک سے میانوالی تک کے علاقہ پر افغانستان کا دعویٰ ہے۔ تیسری بار وزیراعظم پر پابندی کے خاتمہ کیلئے (ن) لیگ’’سرحد‘‘کا نام بدلنے پر راضی ہوئی، سرحد تنازعہ کا نشان تھا۔اگر نیٹو نے اس جنگ میں افغانستان کا ساتھ دیا تو پاک فوج کو حکم دیا جائیگا کہ متنازعہ علاقہ خالی کرو اور وہ اقوام متحدہ جو 1948سے مقبوضہ کشمیر میں استصوابِ رائے نہ کراسکا مگر سوڈان میں اپنی فوج بھیج دی، جسمیں پاکستانیوں نے بھی حصہ لیا۔ یہاں بھی اقوام متحدہ کی فوج آئے تواس میں اسلامی ممالک کے علاوہ بھارت کا حصہ بھی ہوسکتا ہے۔ اگر اقوام متحدہ کے زیرِ نگرانی ہماری فوج اور پولیس کو پاکستان کا بٹوارہ کرنے کیلئے زیادہ تنخواہ ملے تو ہماری ریاست بھی حصہ دارہو گی۔
امریکہ کی ریاست اسلحہ سے چلتی ہے، دنیا بھر میں جہاں لوگوں کو مرغے، کتے، بٹیر، تیتر،اونٹ ، بیل،دنبے، بھینسے اور دیگرجانور اور پرندے لڑانے کا شوق بلکہ کمائی کا ذریعہ اور پیشہ بھی ہوتا ہے ،امریکہ ریاستوں کو لڑانے، ڈھانچے تباہ کرنے اور قوموں کو لڑانے کاخوگر و پیشہ ور ہے۔پاکستان میں فرقے و لسانی لڑائی کے علاوہ سیاسی تعصب اور میڈیا کے ذریعہ خناس کا کردار ادا کرنے والوں کی بھی کمی نہیں۔ اگرہم نے قوم کے سامنے سچ کو واضح کیا تو جھوٹوں کے منہ کالے اور عوام قومی مفاد ، پاکستان کی تعمیر اوردنیا میں سرخروئی کے متوالے ہونگے۔ پاکستان واقعی عظیم ملک، پاکستانی عظیم قوم ہے اورآئندہ اپنی عظمت منوانے کے دن آرہے ہیں۔ انشاء اللہ ، سید عتیق الرحمن گیلانی
لوگوں کی راۓ