پاکستانی آئین سن1973میں مذہبی وسیکولر جماعتوں نے بنایا - ضربِ حق

پوسٹ تلاش کریں

پاکستانی آئین سن1973میں مذہبی وسیکولر جماعتوں نے بنایا

پاکستانی آئین سن1973میں مذہبی وسیکولر جماعتوں نے بنایا اخبار: نوشتہ دیوار

پاکستانی آئین سن1973میں مذہبی وسیکولر جماعتوں نے بنایا

لسانی، سیکولراور سیاسی جمہوری رہنما قرآن کے احکام کو سمجھ کر اسکے نفاذ کا مطالبہ کریں تو انقلاب آجائے!

اسلام میں آزادیٔ رائے مثالی تھی۔ ابن صائد نے نبی ۖ سے کہا کہ آپ امیوں کے رسول ہیں، میں جہانوں کا رسول ہوں،میری نبوت کی گواہی دیں۔ رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ ”میں گواہی دیتا ہوں کہ جو اللہ کے رسول ہیں وہی اللہ کے رسول ہیں”۔ یہ تھا عظیم اخلاق کا نمونہ جو سیرت طیبہ میں ہی مل سکتاہے۔
خولہ بنت ثعلبہ کے شوہر نے ظہار کیا ۔ رسول اللہ ۖ نے مروجہ فتویٰ دیا کہ آپ شوہر پر حرام ہوچکی ہو،وہ مجادلہ کرنے لگی کہ اسلام میں یہ نہیں ہونا چاہیے ۔ اللہ نے سورۂ مجادلہ نازل کی کہ ”بیوی کو ماں کہنے سے وہ حرا م نہیں ہوتی ۔ ان کی مائیں نہیں ہیں مگر جنہوں نے ان کو جنا ہے”۔رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ قلم اور کاغذ لاؤ۔میں تمہیں ایسی تحریر لکھوادیتا ہوں کہ میرے بعد کبھی گمراہ نہیں ہوگے۔ حضرت عمر نے عرض کیا کہ ہمارے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے۔ (صحیح بخاری)
ذوالخویصرہ نے نبی ۖ سے کہا کہ آپ انصاف نہیں کرتے۔ انصار کے نوجوانوں نے شکایت کی کہ قربانیاں ہم نے دیں اور قریش مکہ کو نواز اجارہاہے اور حضرت عائشہ پر بہتان عظیم لگایا گیا تو بہتان کی وہی سزا دی گئی جو عام خاتون پر بہتان لگانے کی80کوڑے ہے۔ حضرت ابوبکر نے عہد کیا کہ بہتان طراز پر آئندہ احسان نہیں کروں گا تو اللہ نے وحی میں فرمایا کہ مؤمنوں کیلئے مناسب نہیں کہ احسان نہ کرنے کا عہد کریں۔ قرآن وسنت کا آئینہ جاہل مذہبی طبقہ نے عوام اور دنیا کے سامنے بگاڑدیا۔ اللہ نے اُم المؤمنین اور عام خاتون پر ہتک عزت کی ایک سزا رکھی۔ ہماری اور دنیا کی عدالتوں میں ہتک عزت کا معیار الگ الگ ہے۔ غریب کی عزت پھوٹی کوڑی نہیں اور امیر کی عزت عدالت میں کیس کرنے پر اربوں کی بنتی ہے۔ غریب کیلئے کم پیسے کی سزا بھی بڑی ہے اور امیر کیلئے زیادہ پیسوں کی سزا بھی کم ہے جبکہ کوڑوں کی سزاسبھی کیلئے برابر ہے۔
عدالتوں کا انصاف پیسوں سے اور دیرسے ملتا ہے ۔ نوازشریف کو سزا دینی ہویا عمران خان کو تو عدالتیں ہوا کے رخ پر چلتی ہیں اور عام لوگوں کا نظام انصاف سے اعتماد اُٹھ چکاہے۔ایک بلوچ لڑکی کو بے حرمتی کے بعد قتل کیا گیا تھا جس کی لاش وارثوں نے نہیں ایدھی نے لاوارث دفن کردی مگر کل مظلوم بلوچ کیساتھ مریم نواز بلوچی لباس میں آنسو بہارہی تھی۔ اب اس عبدالرحمن کھیتران کو مسلم لیگ ن بلوچستان سونپ دی گئی جس پراس لڑکی کو قتل کرنے کا بڑا الزام تھا۔ان تضادات کی وجہ سے لوگ سیاستدانوں سے نفرت کرتے ہیں۔
قرآن کے معروف کو مذہبی طبقہ نے منکر اور منکر کو معروف بنادیا ، جس کی وجہ سے اسلام اجنبی بن گیا ۔اسلام صرف عبادات کا نام نہیں بلکہ اس کے بہترین حقوق اور معاملات کی وجہ سے ہی قرون اولیٰ کے مسلمانوں نے مشرق ومغرب کی سپر طاقتوں فارس وروم کو شکست دی تھی۔ اسلام نے بیوی کو فحاشی پر قتل کرنے کی جگہ گھر سے نکالنے اور حلالہ کی لعنت کا خاتمہ کردیا تھا۔ مسلمان غیرت پر بیوی کو قتل اور بے غیرتی سے حلالہ کرواکر دنیا کے سامنے اسلام کو مسخ کررہے ہیں۔
پنجابی، پشتون ، بلوچ ، سندھی اور مہاجر ایک پلیٹ فارم پر اگلا الیکشن لڑیں! اور پاکستان کو اس غضب کی سیاست سے نکال لیں۔ اسلام نے عورت کو حقوق دئیے تھے لیکن عورت کو اسلام کے نام پر بدترین مظالم کا شکار بنایا گیا ۔ جس دن سیاسی جماعتوں نے عورت کے حقوق کو چارٹر یا منشور کی شکل میں پیش کیا اس دن پاکستان میں ایسا انقلاب آئیگا جس کا راستہ کوئی نہیں روک سکے گا۔انشاء اللہ
پاکستان کے تمام مذہبی اور سیاسی قائدین پورے ملک اور دنیا کی سطح پر میڈیا میں چند اعلانات کردیں تو لوگوں کے اندر شعور اور افہام وتفہیم کا مادہ بیدار ہوگا۔
نمبر1:مفتی تقی عثمانی نے اسلام کے نام پر سود کو جائز قرار دیا ہے ۔ سود کے نظام کو علماء حق کی اکثریت اور مفتی تقی عثمانی کے پیشرو صدر وفاق المدارس مولانا سلیم اللہ خان اور ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر نے مسترد کیا تھا ،ہم بھی یہی کہتے ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق جو اتنی بڑی گالی دیتا ہے کہ سودکا کم ازکم گناہ خانہ کعبہ میں36مرتبہ اپنی سگی ماں کیساتھ زنا کے برابر ہے اور عوام میں نفرت پھیلا رہاہے ،اس کو یہ موقع نہیں ملے گا۔ پھر عوام کہے گی کہ تم نے اتنے بڑے گناہ کو جائز اور اسلام کا نام دیا ہے اور کعبہ کا خیال نہیں ہے اور بیت المقدس کے نام پر چندہ کرتے ہو؟۔ کشمیر کو کونسا آزاد کردایا ہے؟۔
نمبر2:سیاسی قائدین اور رہنماؤں کو ایک دوسرا اہم اعلان یہ کرنا ہوگا کہ مفتی تقی عثمانی کی کتاب ” فتاویٰ عثمانی جلد دوم ” میں لکھاہے کہ باپ اپنی نابالغ بچی کا نکاح زبردستی سے کسی مسلمان سے کرسکتا ہے۔ ان مولوی اور مجاہدین کے اسلام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہم اپنے اور اپنے بچوں کیلئے ان کی بچیوں سے ہی نکاح کا اعلان کرتے ہیں۔ ان کی تعلیم وتربیت خود کش حملہ آوروں کی کریں گے اور پھر ان کو فلسطین کی آزادی کیلئے جہاد میں استعمال کریں گے۔ اس اعلان کی برکت سے علماء ومفتیان اور مذہبی طبقات کو اسلام کی حقیقت یاد آجائے گی۔
نمبر3:ہم یہود ونصاریٰ سے فلسطین کی آزادی کیلئے ان سے رشتہ داریاں کریں گے جس کی قرآن نے اجازت دی ہے اور علماء ومفتیان کے حلال کردہ کو حلال اور حرام کردہ کو حرام سمجھ کر ان کواللہ کے علاوہ اپنے ارباب نہیں بنائیں گے اور جس قرآن نے ان پڑھ صحابہ کرام کے ذریعے دنیا میں انقلاب برپا کیا تھا ہم اسی اسلام کو اسلام سمجھیں گے۔ ایران کو اگر اسرائیل پر حملہ کرنے میں کوئی دقت ہے تو ہم وہ دقت دور کرسکتے ہیں لیکن کسی حکومت کو یہ زیب نہیں دیتا ہے کہ صرف اور صرف زبانی جمع خرچ یا دوسروں کی مدد کرکے کوئی کارنامہ انجام دیدے۔ اس کے نتائج پہلے بھی مسلمانوں کے حق میں بہتر نہیں نکلے ہیں جو ہم دیکھ چکے ہیں۔
ایرانی نژاد امریکی خاتون نے اپنی کتاب میں اسلام کے اندر خواتین کے حقوق کا جو نقشہ پیش کیا ہے ،اس میں شیعہ سنی نے اسلام کی ایسی تصویر پیش کی ہے کہ یہودونصاریٰ کی حکمرانی میں بھی مسلمان خواتین پر ایسے مظالم نہیں ہوسکتے جو مسلمان حکومتوں ایران و سعودی عرب تک میں اسلام کے نام پر ہوتے ہیں۔
پاکستان میں فوج اور علماء کی طاقت کو اگر درست استعمال کیا گیا تو پوری دنیا میں ہماری امامت قائم ہوگی۔ نبی ۖ نے اپنے دور کو بہترین قرار دیا تو بڑا دشمن ابوجہل تھا جس نے چھپ کر وار نہیں کیا۔ جبکہ حضرت علی کے ایک ساتھی ابن ملجم نے ایک عورت قطامہ کی لالچ میں حضرت علی کو شہید کیا۔ موجودہ دور فتنوں کا دور ہے۔ مفتی تقی عثمانی اپنی عاقبت کیلئے حاجی عثمان کی قبر پر حاضری دیتا تو بہتر ہوتا۔

اخبار نوشتہ دیوار کراچی،شمارہ دسمبر2023
www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟