پوسٹ تلاش کریں

پاکستان میںمساجد، مدارس، امام بارگاہوں ، خانقاہوں سے اسلام کی نشاة ثانیہ کا آغاز ہوگا!

پاکستان میںمساجد، مدارس، امام بارگاہوں ، خانقاہوں سے اسلام کی نشاة ثانیہ کا آغاز ہوگا! اخبار: نوشتہ دیوار

پاکستان میںمساجد، مدارس، امام بارگاہوں ، خانقاہوں سے اسلام کی نشاة ثانیہ کا آغاز ہوگا!

پاکستان کا آئین قرآن وسنت کا پابند علماء ومشائخ اور ذاکرین کی وجہ سے ہے لیکن کیا مدارس خود قرآن وسنت کے پابند ہیں ؟ اوراگر نہیں توپھرکیانشاندہی یہودونصاریٰ کریں گے؟

پارلیمنٹ میں تحفظ وصحابہ اہلبیت بل کی حمایت پر تمام اہل سنت اور اہل تشیع متفق ہوں گے اور پاکستان نہیں ایران سمیت دنیا بھر میں اس پر عمل بھی کریںگے مگر صحابہ واہل بیت کون ہیں؟

پاکستان کا آئین علماء ومشائخ اور شیعہ ذاکرین کی وجہ سے قرآن وسنت کا پابند ہے لیکن کیا مدارس قرآن وسنت کے پابند ہیں؟۔ مدارس کا نصاب تعلیم قرآن میں تحریف ،فقہی کتابیں قرآن کی توہین کا سبق دے تو کیا پارلیمنٹ میں اس پر بل پیش نہیں ہونا چاہیے ؟۔ قرآن میں متواتر اور غیرمتواتر آیات کا عقیدہ تحریف قرآن نہیں ؟۔سورۂ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنا جائز قرار دیا جاتا ہو تو پھر اس سے بڑھ کر قرآن کی کوئی توہین ہے؟۔مفتی محمد تقی عثمانی نے اپنی دوکتابوں سے سورۂ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کے جواز کے اوراق ایسے غائب کردئیے جیسے کہ اس نے اپنے سامنے کے دو بدنما دانت اڑادئیے۔ مگر اسکے بعد عمران خان کے نکاح خواں مفتی سعیدخان نے اپنی کتاب ” ریزہ الماس” میں فقہ حنفی کی فتاویٰ قاضی خان کی بھرپور تائید کردی ہے کہ سورۂ فاتحہ کو پیشاب سے علاج کیلئے لکھنے کا جواز بنتا ہے جیسے خنزیرکا گوشت ضرورت کے وقت جائز بن جاتا ہے۔
میرے آباء واجداد ایسے توحید پرست تھے کہ دیوبند کے اکابر اس کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ میری اپنی تعلیم وتربیت جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی اور مرشد حاجی عثمان کے ہاں ہوئی ہے۔جن کا تعلق تبلیغی جماعت سے تھا اور شریعت کے پابند اللہ والے تھے۔ اگر کرامات کو ماننا شرک ہے تو قرآن میں حضرت عیسیٰ کے جو معجزات ذکر کئے گئے ہیں تو اس سے بڑا شرک نعوذ باللہ اور کیا ہوسکتاہے؟۔ علماء دیوبند کی کرامات سے کتابیں بھری پڑی ہیں اور اللہ نے حاجی محمد عثمان سے دیوبند کے ماحول میں کام لینا تھا تاکہ خلقِ خدا گمراہی سے بچ جائے۔ البتہ عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات کو دیکھنے والے عیسائی جاہل مشرک بن گئے تو اس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا کوئی قصور نہیں تھا۔اللہ تعالیٰ نے حضرت مریم کے ہاں بغیر باپ کے بیٹا پیدا کیا تو اس پر حضرت مریم علیہا السلام خوش نہیں بلکہ بڑی پریشان تھی اور فرمایا کہ ”اے کاش! میں لوگوں کے ذہن سے نکل کر بھولی بسری بن جاتی ”۔ اللہ نے اس کرامت کے ذریعے بد عقیدہ یہود کو درست کرنا تھالیکن بعض ہٹ دھرم یہود اپنی خباثت پر ڈٹے رہے اور اکثریت مسیحی بن گئی ہے۔
مولانا احمد رضاخان بریلوی نے سورۂ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کی تأویل کرتے ہوئے لکھ دیا کہ ” علامہ شامی نے لکھا ہے کہ اگر یقین ہو کہ علاج ہو گا تو پھر لکھنا جائز ہے لیکن یقین کا حاصل ہونا وحی کے بغیر ممکن نہیں اور وحی کا سلسلہ بند ہوگیا ہے۔ اسلئے فقہ حنفی میں اس بات کا ثبوت ہے کہ سورۂ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے”۔ علامہ غلام رسول سعیدی نے لکھ دیا کہ ”علامہ شامی کے دل میں قرآن کی بہت بہت توقیر اور تعظیم تھی لیکن فقہاء نے بال کی کھال اتارنے کے چکر میں یہاں ایک غلطی کردی۔ اگر سورج کی طرح یقین ہوجائے تو بھی پیشاب سے سورۂ فاتحہ کو لکھنے سے مرجانا بہتر ہے”۔
مفتی تقی عثمانی نے لکھا کہ ” حنفی فقہاء نے سورہ ٔ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کے جواز کو یقین سے مشروط کردیا ہے لیکن میں نے امام ابویوسف کی کتابوں کو چھان مارا اور مجھے یقین کی شرط کہیں نہیں ملی”۔ یعنی یقین نہ ہو تب بھی علاج کیلئے سورۂ فاتحہ کو پیشاب سے لکھناجائز ہے”۔ اور مفتی سعیدخان نے لکھ دیا کہ ” سورہ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے میں حرج نہیں ہے اسلئے کہ یہ علاج پیٹ میں نہیں جاتا ہے اور خنزیر کا گوشت تو پیٹ میں بھی جاتا ہے اسلئے وہ زیادہ خطرناک مگر جائز ہے”۔
جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی سے ہم نے فتویٰ لیا تو انہوں نے لکھ دیا کہ سورۂ فاتحہ کو پیشاب سے لکھنے کا تصور بے دینی اور گمراہی ہے جس کا کوئی جواز نہیں ہے اور اس کیلئے اگرچہ فقہ کی کتابوں میں کوئی حوالہ نہیں ملا اسلئے نوروز میں تعویذ اپنے دروازے پر لٹکانے کی عبارت لکھ دی جس میں مشرکوں کی مشابہت ہے۔
اگر حنفی اس وجہ سے حدیث کو نہیں مانتے کہ قرآن سے متصادم ہے تو ہدایت کا یہی راستہ ہے۔ حنفی مسلک کا سب سے بڑا اعزاز یہی ہے کہ قرآن کے تحفظ کیلئے تن تنہاء اس اصول کے تحت بہت بڑا بند باندھ دیا۔جس کو تمام مسالک بھی بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور امت مسلمہ کی بہت بڑی اکثریت نے قبول بھی کرلیا۔ دیوبندی ،بریلوی، اہلحدیث اور شیعہ ماحول کی بنیاد پر اپنے مسلک اور فرقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ نبیۖ کی حدیث کا مفہوم ہے کہ” اسلام سے پہلے دورِ جاہلیت میں جو لوگ سونا چاندی تانبا ، پیتل اور کوئلہ کی طرح تھے تو وہ اسلام کے بعد بھی ویسے ہی ہیں۔ پہاڑ اپنی جگہ سے ہل سکتا ہے مگر انسان اپنی فطرت نہیں بدل سکتا ہے”۔یہ زبردست فطری حقیقت ہے۔ابن صائد، مروان بن حکم اور ذوالخویصرہ جیسے لوگ دورِ جاہلیت میں بھی کوئلہ کی طرح تھے اور اسلام کے بعد بھی اپنی فطرت سے نہیں ہٹ سکے تھے۔ آج بھی بہت لوگ فطری طور پر اچھے اور بہت لوگ بدخلق اور بدکردار ہیں۔ جو ہر ماحول ومذہب میں ملتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:” بیشک جو لوگ مسلمان ہیں، جو یہودی ہیں ، جو عیسائی ہیں اور جو صائبین ہیں ،جوبھی اللہ اور آخرت پر ایمان لائے اور صالح عمل کئے تو ان کیلئے اجر ہے اور ان پر نہ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگیں ہو ں گے۔ (البقرہ :62)
عمل صالح کا تعلق عبادات نماز، روزہ اور حج سے نہیں بلکہ حقوق العباد سے ہے۔ عبادات اور اللہ کے ذکر میں سب کا منہاج الگ الگ ہے مگر حقوق العباد میں سب کیلئے ایک طرح کے اصول ومعاملات ہیں۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی ہماری ایک بہت نیک، صالح، قابل عزت وقدر اور مظلوم بہن ہوسکتی ہے لیکن اس پر ظلم اس امریکہ نے کیا جس نے افغانستان، عراق، لیبیا، شام اور پاکستان کو بھی تباہ کردیا ہے۔ گوانتا ناموبے میں انسانی مظالم کی آخری حدیں پار کردیں ۔ ہوسکتا ہے کہ9/11کے حادثے کی وجہ سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سمیت سب کچھ دنیا کو ٹھیک بھی لگتا ہو لیکن اسلام کے نام پر خواتین کیساتھ کیا ہورہاہے؟۔
ایک برمی یا بنگالی پاگل خاتون”چری” ٹانک کے بازار میں گھومتی تھی اور یہ کوئی انوکھی بات نہیں تھی اسلئے کہ وانا بازار میں بھی ایک پاگل خاتون گھومتی تھی۔ البتہ ٹانک برمی یا بنگالی خاتون کیسے پہنچی؟۔ اس طرح کتنی خواتین اذیتوں کا شکار ہوں گی؟۔ ہمارے ایک شخص نے چند بچوں سمیت خاتون خرید لی تھی۔ ابراہم لنکن نے امریکہ میں غلاموں کی خرید وفروخت اور سپلائی پر پابندی لگادی تو اللہ نے امریکہ کو سپر طاقت بنادیا۔ اسلام نے غلاموں اور لونڈیوں کے انسانی حقوق بحال کرکے دنیا میں انقلاب برپا کیا تو خلافت راشدہ کے دور میں دنیا کی دونوں سپر طاقتوں مشرق میں پارس اور مغرب میں روم کو شکست دی اور پھر1924تک مسلمانوں کی خلافت کا ڈنکا بج رہاتھا۔ پاکستان بننے سے پہلے بھی سوات میں خواتین کی منڈی لگتی تھی اور وزیرستان کانیگرم میں بھی ایسی خواتین تھیں لیکن شادی بیاہ کی وجہ سے ان کی حیثیت لونڈی نہیں بلکہ آزاد خواتین کی ہی تھی۔
پاکستان کے آئین میں قرآن وسنت کی پابندی ہے لیکن قرآن وسنت کیا چیز ہیں؟، اس کا پارلیمنٹ تو دور کی بات ہے مدارس والوں کو بھی پتہ نہیں ہے۔ نبیۖ نے حضرت علی کا ہاتھ پکڑکرفرمایا :من کنت مولاہ فھٰذا علی مولاہ ” میں جس کا مولا ہوں یہ علی اس کا مولا ہے”۔ مولا کے ساتھ ”نا” لگایا جائے تو مولانا بنتا ہے جس کا مطلب ”ہمارامولا” ہے۔ آج ہر مدرسہ کے فارغ التحصیل عالم دین کو مولانا کہا جاتا ہے لیکن جب مولانا طارق جمیل نے کہا کہ حدیث کی وجہ سے میں آج کے بعد علی کیلئے بھی مولا کا لفظ استعمال کروں گا تو یارلوگ بہت برا مان گئے اور مولانا طارق جمیل کے پیچھے ہاتھ دھوکے پڑگئے ۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ رسول اللہ ۖ کی ذات سے زیادہ مدارس کی سند کو ہمارے ہاں اہمیت حاصل ہے؟۔ بالکل! یہی بات ہے۔ مدارس میں پڑھاتے ہیں کہ نبی ۖ نے فرمایا ” جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا تو اس کا نکاح باطل ہے، باطل ہے ، باطل ہے ”۔ ساری امت اس حدیث کو مانتی ہے لیکن حنفی کہتے ہیں کہ یہ قرآن سے متصادم ہے اسلئے قابلِ قبول نہیں ہے ۔ یہ بہت خوب واقعی قرآن سے متصادم حدیث کو نہیں ماننا چاہیے لیکن جب کسی فقیہ کی عبارت آتی ہے کہ نسلی اعتبار سے عجم کی حیثیت نہیں ہے اور جعلی عربی کی لڑکی ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرلے تو اس کا نکاح منعقد نہیں ہوتا ہے تو پھر مفتی قرآن کو بھی نہیں مانتا ہے اور مفتی اعظم پاکستان اور شیخ الاسلام اس حد سے بھی گزر جاتا ہے کہ ”اگر عجم نسل کی بالغ عورت کو اغواء کرکے ڈرادھمکا کرنکاح کرلیا تو بھی اگر لڑکی یا اس کے رشتہ دار اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں تو واحد طریقہ یہ ہے کہ لڑکے سے طلاق لی جائے”۔ اگر مفتی تقی عثمانی سے فتویٰ طلب کرنے والے آرائیں میں غیرت و طاقت ہوتی اور اس فتوے پر مکا رسید کرکے مفتی تقی عثمانی کی چونچ توڑ دیتا جس میں ناک اور آگے دونوں دانت شامل تھے تو پھر اس قسم کی بکواس کو ” فتاویٰ عثمانی جلد دوم ” میں شائع کرنے کی جرأت نہ کرتا اور اپنی حدود میں رہتا۔ عورت اور نسل کیساتھ اس سے بڑی زیادتی کیا ہوسکتی ہے؟۔
رسول اللہ ۖ نے فرمایا: قلم اور کاغذ لاؤ، میں ایسی چیز لکھ کر دیتاہوں کہ میرے بعد گمراہ نہ ہوگے۔ حضرت عمر نے عرض کیا کہ ہمارے لئے قرآن کافی ہے۔ کچھ نے حضرت عمر کی تائید کی اور کچھ نے نبی ۖ کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ کیا نبیۖ ہذیان بول رہے ہیں؟۔ جب شوراُٹھاتونبی ۖ نے فرمایا کہ میرے پاس سے نکل جاؤ۔ ( صحیح بخاری ) اگر نبیۖ کی بات مان لیتے تو پھر نبی ۖ کے بعد خلافت کے مسئلے پر انصار ومہاجرین اور قریش واہل بیت میں کوئی دراڑ نہ پڑتی۔ حضرت عمر نے بھی فرمایا تھا کہ کاش ہم نبی ۖ سے پوچھتے کہ آپ کے بعد خلفاء کس کس کو مقرر کیا جائے اور زکوٰة نہ دینے والوں کا حکم بھی پوچھ لیتے۔ یہودی نے حضرت علی سے کہا کہ نبی ۖ کی تجہیزوتکفین اور تدفین سے پہلے تم خلافت پر لڑرہے تھے؟۔ تو حضرت علی نے جواب دیا کہ تمہارے ابھی دریائے نیل سے پیر خشک نہیں ہوئے تھے کہ بچھڑے کو اپنا معبودبنا لیا تھا۔
پہلا سوال یہ ہے کہ حدیث قرطاس کے نقصانات اپنی جگہ پر مسلمہ ہیں لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز بھی نہیں ہے کہ حضرت عمر نے کسی کفرو گمراہی کا ارتکاب کیا بلکہ منشاء الٰہی یہ تھی۔ حضرت عمر کے ذریعے اللہ نے یہ سبق سکھایا کہ پیپلزپارٹی کا بینظیر بھٹو کی وصیت کے ذریعے ایک جمہوری پارٹی کا چیئرمین بنانا، نوازشریف کا مریم نواز کو نامزد کرنا اور مولانا فضل الرحمن کا اپنے بیٹے اسد محمود کو نامزد کرناغلط ہے۔ مفتی محمد شفیع کا اپنے بیٹوں کا نہ صرف نامزد کرنا بلکہ مدرسے کی وقف زمین کا خریدنا اور اس کے خلاف فتویٰ دینے پر مفتی رشیداحمد لدھیانوی کا پیٹنا سب غلط تھا۔ چندوں اور وقف کے مال وجائیدادکو موروثی بناناشریعت اور اخلاقی اقدار کے بالکل منافی ہے۔ایران بھی امام خمینی کی اولاد اور کسی صدر کو نامزد کرنے کے بجائے عوامی رائے سے اپنا سربراہ منتخب کرتا ہے۔حضرت عمر کے اقدام نے بھی اسلام کے حوالے سے نامزدگی اور موروثیت کا راستہ روکا ہے۔
پاکستان میں جمہوریت سے خلافت کے اسلامی نظام کو زندہ کیا جائے تو دنیا بھرکے مسلم و غیرمسلم ممالک اسلام کامعاشرتی، معاشی ، اخلاقی اور عدالتی نظام قبول کرنے میں دیر نہیں لگائیںگے۔ عورت ماں ہے جس کے قدموں کے نیچے جنت ہے لیکن جب ماں کیلئے دنیا جہنم بنادی جائے تو پھر اس کے بچوں کیلئے دنیا کیسے جنت نظیر بن سکتی ہے؟۔ قرآن وسنت نے ہرنوع کی عورت کو جس طرح کا انسانی حق دیا ہے اس کو دنیا قبول کریگی مگر مذہبی طبقے نے جس طرح کا بگاڑ پیدا کیا ہے تو اسے غیرمسلم تو بہت دور کی بات ہے کوئی مسلمان بھی قبول نہیں کرسکتا ہے۔ چلتی کا نام گاڑی ہوسکتا ہے لیکن اگاڑی کا نام پچھاڑی نہیں ہوسکتا ۔علماء اور مفتیان نے سود کے عالمی نظام کو اسلامی جواز بخش کر جو خود کش حملہ قرآن وسنت اور اسلام پر کردیا ہے۔ اب اس نظام کو نئے سرے سے اپنے اصل کی طرف لانا پڑے گا۔ ہمارے استاذ ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر پر نسپل جامعہ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی نے ہمیں جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی کے لیٹر پیڈ پر لکھ دیا کہ ” حضرت امام مالک کا یہ قول سامنے رکھنا چاہیے کہ اس امت کی اصلاح کبھی نہیں مگر جس چیز سے اس کی امت کی پہلے اصلاح ہوئی تھی ”۔آج مفتی تقی عثمانی اپنے استاذ مولانا سلیم اللہ خان صدر وفاق المدارس پاکستان اور میرے استاذ ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر صدر وفاق المدارس پاکستان سے منحرف ہوا ہے ،پھر بھی علماء نے پتہ نہیں کس لالچ میں اس کو وفاق المدارس کا صدربھی بنادیاہے ؟۔
زوال وپستی کی ایک حد ہوتی ہے جب کوئی قوم اس کو پہنچ جاتی ہے تو پھر اللہ تعالیٰ اس کو دوبارہ اٹھانے کی سبیل پیدا کردیتا ہے۔ عرب ممالک کا پیسہ مغرب کے بینکوں میں پڑا رہتا تھا اور وہ اپنا سود نہیں لیتے تھے۔ پھر مفتی تقی عثمانی نے ان کو جواز کا حیلہ پیش کردیا ۔ جب انہوں نے سود کو جائز سمجھ کر کھانا شروع کردیا تو پھر اس کے اثرات بھی سعودی عرب پر پڑ گئے۔ مولانا سلمان ندوی نے کہا کہ جب مدینہ منورہ میں سینما گھر کھولنے کا فیصلہ ہوا تو مفتی تقی عثمانی نے اس پر انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھا۔حالانکہ یہ کافی نہیں ہے بلکہ پاکستان کی فوج کو چاہیے کہ مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ سے ان خرافات کو دور کرنے کیلئے میدان میں اترے اور بزور بازو مسلمانوں کے مقدس مقامات کاخرافات سے تحفظ کرے۔
علماء و مشائخ اور ذاکرین نے مجھے تنہا اس بوجھ کو اٹھانے کیلئے چھوڑ دیا ہے جو میرے بس کی بات نہیں ۔اللہ کے فضل سے اس کی مدد شاملِ حال ہے اور اب شیطان کے بچھائے مکڑی کے جالوں سے اس جدید دور میں جان چھڑانا مشکل نہیں ۔اور کیا واقعی عمران خان سیاسی جماعتوں اور نظام کے خلاف کھڑا ہے؟۔

www.zarbehaq.com
www.zarbehaq.tv
Youtube Channel: Zarbehaq tv

اس پوسٹ کو شئیر کریں.

لوگوں کی راۓ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔

اسی بارے میں

مولانا فضل الرحمن کو حقائق کے مفید مشورے
حکومت وریاستIMFسے قرضہ لینے کے بجائے بیرون ملک لوٹ ماراثاثہ جات کو بیچے
ملک کا سیاسی استحکام معاشی استحکام سے وابستہ ہے لیکن سیاسی پھنے خان نہیں سمجھ سکتے ہیں؟